پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن راہنماؤں نے ایوان میں احتجاج ریکارڈ کرایا، اراکین اپنی سیٹوں پر کھڑے ہو کر شدید نعرے بازی کرتے رہے، انہوں نے ساتھیوں کو فوری رہا کرنے کا مطالبہ کردیا۔ اپوزیشن کے چیف وہپ نے گرفتاریوں پر ایوان کی کارروائی کا بائیکاٹ کردیا تو ارکان نعرے بازی کرتے ہوئے ایوان سے باہر چلے گئے۔ اسلام ٹائمز۔ پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر احمد خان بھچر اور علیمہ خان سمیت دیگر راہنماؤں کی گرفتاری پر اپوزیشن نے اجلاس سے واک آؤٹ کیا۔اپوزیشن راہنماؤں نے ایوان میں احتجاج ریکارڈ کرایا، اراکین اپنی سیٹوں پر کھڑے ہوکر شدید نعرے بازی کرتے رہے، انہوں نے ساتھیوں کو فوری رہا کرنے کا مطالبہ کردیا۔ اپوزیشن کے چیف وہپ رانا شہباز نے گرفتاریوں پر ایوان کی کارروائی کا بائیکاٹ کردیا تو ارکان نعرے بازی کرتے ہوئے ایوان سے باہر چلے گئے۔

دوسری جانب احتجاج کے دوران ہی حکومتی رکن عظمیٰ کاردار اور اپوزیشن ارکان کی نوک جھوک جاری رہی، انہوں نے اراکین کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ مریم نواز سے کیا مقابلہ کرو گے جو مجھ جیسی ایک خاتون سے ڈر گئے ہو۔پارلیمانی سیکرٹری ملک وحید کا کہنا تھا کہ یہ لوگ ایوان کے اندر کسان کی لڑائی کی بات کرتے ہیں اور گرفتاریوں پر سب چھوڑ کر ایوان سے باہر چلے جاتے ہو۔ علاوہ ازیں احتجاج کے بعد اپوزیشن رکن شیخ امتیاز نے کورم کی نشاندہی کر دی، پینل آف چئیر پرسن آغا علی حیدر نے 5 منٹ تک گھنٹیاں بجانے کا حکم دے دیا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: نعرے بازی کرتے

پڑھیں:

پنجاب بھر میں دفعہ 144 میں 7 روز کی توسیع، احتجاج اور عوامی اجتماعات پر پابندی

محکمہ داخلہ پنجاب نے صوبے بھر میں دفعہ 144 کے نفاذ میں مزید سات روز کی توسیع کر دی ہے۔ نئے حکم نامے کے مطابق پنجابی صوبے میں ہر قسم کے احتجاج، جلسے، جلوس، ریلیاں، دھرنے اور عوامی اجتماعات پر پابندی برقرار رہے گی۔

نوٹیفکیشن کے تحت 4 یا زائد افراد کے عوامی مقامات پر جمع ہونے پر مکمل پابندی عائد ہوگی، جبکہ اسلحے کی نمائش اور لاؤڈ اسپیکر کے استعمال پر بھی مکمل قدغن برقرار رہے گی۔ لاؤڈ اسپیکر صرف اذان اور جمعے کے خطبے تک محدود رہیں گے۔

یہ بھی پڑھیے: احتجاج، جلسے اور ریلیاں ایک ماہ کے لیے ممنوع، سندھ میں دفعہ 144 نافذ

محکمہ داخلہ کے مطابق صوبے بھر میں اشتعال انگیز، نفرت آمیز اور فرقہ وارانہ مواد کی اشاعت و تقسیم پر سخت پابندی عائد رہے گی۔ حکام نے واضح کیا کہ یہ اقدامات امن و امان کے قیام، عوام کی جان و مال کے تحفظ اور بڑھتے ہوئے سکیورٹی خدشات کے پیش نظر کیے گئے ہیں۔

سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ عوامی احتجاج یا دھرنے دہشت گردوں کے لیے سافٹ ٹارگٹ بن سکتے ہیں، جبکہ شرپسند عناصر ایسے اجتماعات کا فائدہ اٹھا کر ریاست مخالف سرگرمیوں کو فروغ دے سکتے ہیں۔

پابندی کا اطلاق شادی کی تقریبات، جنازوں اور تدفین پر نہیں ہوگا، جبکہ سرکاری افسران و اہلکار اپنے فرائض کی انجام دہی کے دوران اس فیصلے سے مستثنیٰ ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیے: بلوچستان میں دفعہ 144 نافذ، جلسے جلوس نہیں ہوسکیں گے

محکمہ داخلہ نے 22 نومبر تک دفعہ 144 کے نفاذ کے حوالے سے باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کرتے ہوئے متعلقہ اداروں کو ہدایت کی ہے کہ اس فیصلے کی عوامی آگاہی کے لیے بھرپور تشہیر کی جائے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اجتماعات پنجاب دفعہ 144

متعلقہ مضامین

  • اراکین اسمبلی عوام کے حقیقی نمائندے ہیں، سرفراز بگٹی
  • فضائی کرایوں میں ہوشربا اضافہ، بلوچستان اسمبلی کا شدید احتجاج، متفقہ قرارداد منظور
  • ‏ملک بھرمیں موبائل فون سروس کے مسائل پر اراکین اسمبلی کا اظہار ناراضی
  • اپوزیشن اتحاد کا 27 ویں ترمیم کے خلاف پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر احتجاج
  • 27 ویں آئینی ترمیم،تحریک تحفظ آئین پاکستان کا سپریم کورٹ کے سامنے احتجاج کا فیصلہ
  • میں نے وزیراعظم رہنا ہوتا تو کون روک سکتا تھا؟ وزیراعظم چوہدری انورالحق کا اسمبلی میں خطاب
  • آزاد کشمیر، چوہدری انوار الحق کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر رائے شماری آج
  • پنجاب بھر میں دفعہ 144 میں 7 روز کی توسیع، احتجاج اور عوامی اجتماعات پر پابندی
  • قائد ایوان کا انتخاب :آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی کا اجلاس آج ہوگا
  • آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی کا اجلاس کل، نئے قائدِ ایوان کا انتخاب متوقع