امریکا، فلوریڈا کی یونیورسٹی میں مسلح شخص کی فائرنگ، ایک شخص ہلاک، 6 زخمی
اشاعت کی تاریخ: 18th, April 2025 GMT
FLORIDA:
امریکا کی فلوریڈا اسٹیٹ یونیورسٹی (FSU) میں فائرنگ کے ایک افسوسناک واقعے میں کم از کم ایک شخص ہلاک اور چھ دیگر زخمی ہو گئے، میڈیا رپورٹس کے مطابق پولیس نے ایک مشتبہ شخص کو حراست میں لے لیا ہے۔
یہ واقعہ دوپہر کے وقت یونیورسٹی کے اسٹوڈنٹ یونین بلڈنگ کے قریب پیش آیا، جس کے بعد کیمپس میں ہنگامی لاک ڈاؤن نافذ کر دیا گیا اور طلبہ و اساتذہ کو فوری طور پر محفوظ مقامات پر رہنے کی ہدایات دی گئیں۔
مزید پڑھیں: امریکا فائرنگ کے واقعے میں خواتین سمیت 4 افراد ہلاک
یونیورسٹی کے مین کیمپس میں 42,000 سے زائد طلبہ زیرِ تعلیم ہیں۔ قریبی اسپتال "ٹالا ہاسی میموریل ہیلتھ کیئر" کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ چھ زخمی افراد کو اسپتال منتقل کیا گیا، جن میں سے ایک کی حالت نازک جبکہ باقی پانچ شدید زخمی ہیں۔
امریکی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق، قانون نافذ کرنے والے اداروں نے مشتبہ شخص کو فائرنگ کے تھوڑی دیر بعد حراست میں لے لیا۔
جائے وقوعہ سے تین ہتھیار بھی برآمد کیے گئے، جن میں ایک مشتبہ شخص کے پاس، دوسرا ایک قریبی گاڑی سے، جبکہ تیسرا شاٹ گن اسٹوڈنٹ یونین میں ملا۔
مزید پڑھیں: امریکا فائرنگ کے ایک اور واقعے میں 7 افراد ہلاک
فی الحال پولیس یا متعلقہ اداروں نے اس واقعے پر باقاعدہ بیان جاری نہیں کیا۔
ایف بی آئی ڈائریکٹر کاش پٹیل نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم "ایکس" پر جاری بیان میں کہا کہ وہ FSU میں فائرنگ کے واقعے پر بریفنگ لے چکے ہیں، اور جیکسن ویل ایف بی آئی فیلڈ آفس کی ایک ٹیم مقامی پولیس کی مدد کر رہی ہے۔
یہ واقعہ حالیہ برسوں میں امریکی تعلیمی اداروں پر ہونے والے مہلک فائرنگ کے واقعات میں تازہ اضافہ ہے۔ یاد رہے کہ 2014 میں بھی FSU کی لائبریری میں ایک سابق طالبعلم نے فائرنگ کی تھی، جس میں دو طلبہ اور ایک ملازم زخمی ہوئے تھے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: فائرنگ کے
پڑھیں:
موسیٰ مانیکا کی ملازم کو فائرنگ کرکے زخمی کرنے کے مقدمے میں ضمانت منظور
سابق خاتونِ اول بشریٰ بی بی کے بیٹے موسیٰ مانیکا کی ملازم کو فائرنگ کرکے زخمی کرنے کے مقدمے میں ضمانت منظور ہوگئی۔ ڈیوٹی جج پاکپتن مسعود احمد نے موسیٰ مانیکا کی درخواست ضمانت منظورکی.عدالت نے ملزم کو ایک لاکھ روپے کے مچلکے جمع کروانے کا حکم دیا ہے. موسیٰ مانیکا نےکام میں تاخیر کرنے پر فائرنگ کرکے اپنے ملازم کو زخمی کر دیا تھا۔واقعے کا مقدمہ زخمی ملازم کے والد کی مدعیت میں تھانہ صدر پولیس اسٹیشن میں پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 324 (اقدامِ قتل) کے تحت درج کیا گیا تھا۔فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) کے مطابق مدعی نے مؤقف اپنایا تھا کہ وہ اور اُس کا بیٹا موسیٰ مانیکا کے گھر پر کام کرتے ہیں. اس کے بیٹے نے 2 چادریں بیڈ روم کے باہر رکھ دی تھیں. جس پر موسیٰ مانیکا نے اس سے پوچھا کہ اُس نے چادروں کو کیوں ہاتھ لگایا ؟ ایف آئی آر کے مطابق، مدعی نے کہا کہ بیٹے نے جواب دیا کہ میں نے چادریں احتیاط سے باہر رکھ دی تھیں. اس پر ملزم طیش میں آ گیا اور پستول سے میرے بیٹے پر فائر کر دیا تھا۔مدعی نے بتایا تھا کہ بیٹے کو بائیں گھٹنے میں گولی لگی، جو اس کی ٹانگ کو چیرتی ہوئی نکل گئی، جس سے وہ زمین پر گر گیا تھا. مدعی کے مطابق وہاں موجود 2 افراد نے بھی واقعے کو دیکھا، جو گولیوں کی آواز سن کر موقع پر پہنچے تھے۔ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (ڈی پی او) پاکپتن جاوید اقبال چدھڑ نے بتایا تھا کہ ایمرجنسی کال موصول ہونے کے بعد پولیس فوراً جائے وقوعہ پر پہنچی.جاوید چدھڑ نے کہا کہ میں نے خود جائے وقوعہ پر جا کر موسیٰ مانیکا کو حراست میں لیا۔بعض میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ موسیٰ مانیکا اور ملازم کے اہلخانہ کے درمیان صلح ہونے کے بعد ان کی ضمانت منظور کی گئی ہے۔