گڈز ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال:کراچی پورٹ پر 36 گھنٹے سے کام بند، تاجروں کو اربوں کا نقصان
اشاعت کی تاریخ: 18th, April 2025 GMT
گڈز ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال کے باعث کراچی پورٹ پر 36 گھنٹے سے کام بند، تاجروں کو اربوں کا نقصان، ٹرانسپورٹر زنے مطالبہ کیا بھاری مال بردار گاڑیوں کی مرمت اورکیمرے نصب کے لیے چھ ماہ کا وقت دیا جائے۔ گڈز ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن کی ہڑتال کے باعث کراچی پورٹ پر چھتیس گھنٹے سے کام بند پڑا ہے، کراچی کے تاجروں کو اربوں روپے نقصان کا سامنا ہے۔ ایسوسی ایشن کے صدر طارق گجر کے مطابق یومیہ دس ہزار کنٹینرز کی نقل و حمل ہوتی ہے، انھوں نے مطالبہ کیا کہ بھاری مال بردارگاڑیوں کی مرمت اور کیمرے نصب کے لیے چھہ ماہ کا وقت دیا جائے۔ ان کا کہنا ہے کہ کنٹینرز نہ اٹھنے پر یومیہ ایک سو پچاس ڈالر ڈیٹینشن لگتا ہے۔ تاجروں نے حکومت سندھ اور ٹرانسپورٹرز سے مل بیٹھ کر مسئلے کو حل کرنے کا مطالبہ کردیا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
پاک افغان طورخم بارڈر آج بیسویں روز بھی ہر قسم کی سرگرمیوں کیلئے بند
پاک افغان طورخم بارڈر آج بیسویں روز بھی ہر قسم آمدورفت و تجارتی سرگرمیوں کے لیے بند ہے، جس کے باعثقومی خزانے کو یومیہ 25 ملین سے زائد، جبکہ تاجر و ٹرانسپورٹرز کو کروڑوں روپے یومیہ نقصان ہورہا ہے۔بارڈر بند ہونے سے طورخم سے کراچی تک ہزاروں ٹرانزٹ ٹریڈ گاڑیاں پھنسی ہوئی ہیں، جبکہ بندش کے باعث افغان پناہ گزینوں کی وطن واپسی بھی بری طرح متاثر ہے. جمرود و پاک افغان شاہراہ پر سینکڑوں کڈوال پھنس چکے ہیں، جن میں خواتین بوڑھے بچے سمیت مرد شامل ہیں۔پاک افغان طورخم بارڈر کے بند ہونے پر تاجر کا کہنا ہے کہ تاجر و ٹرانسپورٹرز سب پریشان ہیں اور یومیہ کروڑوں روپے نقصان ہورہا ہے، لوڈ گاڑیوں کے ٹائر خراب ہونے لگے ہیں اور ڈرائیورز کے اخراجات ختم ہوگئے ہیں۔طورخم بارڈر بندش سے دو ہزار سے زائد مقامی مزدور و کسٹم کلئیرنگ ایجنٹس بے روزگار ہوگئے ہیں۔