سچ بولنے پر ویزا مسترد؟ بھارتی شہری کا امریکی ویزا 40 سیکنڈ میں ریجیکٹ
اشاعت کی تاریخ: 18th, April 2025 GMT
نئی دہلی میں امریکی سفارتخانے میں صرف 40 سیکنڈز کی مختصر انٹرویو کے بعد ایک بھارتی شہری کا B1/B2 ویزا مسترد کر دیا گیا۔
درخواست دہندہ، جس کا ریڈٹ صارف نام "nobody01810" ہے، نے اپنا تجربہ شیئر کرتے ہوئے سوال اٹھایا کہ کیا اس کی ایمانداری ہی اس کے ویزا کی راہ میں رکاوٹ بنی؟
انٹرویو کے دوران اس سے تین سوالات پوچھے گئے: امریکہ جانے کا مقصد کیا ہے؟ اس کی بین الاقوامی سفر کی تاریخ کیا ہے؟ کیا اس کا کوئی خاندان یا دوست امریکہ میں ہے؟
اس نے سچائی سے جواب دیا کہ وہ فلوریڈا میں چھٹیاں منانے جا رہا ہے، اس نے پہلے کبھی بین الاقوامی سفر نہیں کیا، اور اس کی گرل فرینڈ امریکہ میں رہتی ہے۔
تاہم، ان ایماندار جوابات کے باوجود، ویزا افسر نے 214(b) سیکشن کے تحت درخواست مسترد کر دی، جو ظاہر کرتا ہے کہ درخواست دہندہ نے یہ ثابت نہیں کیا کہ وہ اپنے وطن سے مضبوط تعلق رکھتا ہے اور امریکا میں مستقل قیام کا ارادہ نہیں رکھتا۔
بعد ازاں، اس نے ریڈٹ پر اپنی کہانی شیئر کی اور مشورہ مانگا کہ کیا اپنی گرل فرینڈ کا ذکر کرنا غلطی تھی۔ کئی صارفین نے کہا کہ "یہ تو ویزا ریجیکشن کا کلاسک کیس ہے۔ کوئی ٹریول ہسٹری نہیں، اور امریکا میں گرل فرینڈ؟ انکار تو ہونا ہی تھا۔"
یاد رہے کہ امریکی امیگریشن قانون کے سیکشن 214(b) کے تحت ویزا درخواست دہندگان کو یہ ثابت کرنا ہوتا ہے کہ ان کے ملک سے مضبوط رشتے ہیں، جیسے مستقل ملازمت، جائیداد، یا خاندان۔
امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ درخواست دہندہ دوبارہ درخواست دے سکتا ہے، بشرطیکہ وہ مزید شواہد فراہم کرے تاکہ پچھلی ریجیکشن کی بنیاد دور ہو سکے۔ تاہم، اگر صورتحال میں خاصی تبدیلی نہ ہو، تو دوبارہ انکار کا امکان بھی موجود ہے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
شہری لاپتا کیس: چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کا بڑا فیصلہ
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس مس عالیہ نیلم نے مبینہ پولیس مقابلے کیس میں بڑا حکم دیتے ہوئے شہری کے لاپتہ ہونے پر دونوں جیلوں کے سپرنٹینڈنٹس کو 29جولائی کو طلب کرلیا۔
چیف جسٹس مس عالیہ نیلم نے کہا کہ کوٹ لکھپت جیل اور کیمپ جیل کے سپرنٹینڈنٹ 29جولائی کو پیش ہوں، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ مس عالیہ نیلم نے سائرہ بی بی کی درخواست پر سماعت کی، درخواست گزار نے اپنے شوہر تنویر کی بازیابی کے لیے عدالت سے رجوع کیا۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ درخواست گزار کے شوہر کے خلاف 30 مقدمات درج ہیں،
پولیس نے خاتون کے شوہر کو گرفتار کر کے 17 جولائی کو جیل بھیجا، ملزم جیل سے وہاں سے رہا ہوا، اب اس کا کچھ پتہ نہیں۔
چیف جسٹس نے وکیل سے مکالمہ کیا کہ آپ جیل جا کر پتہ کریں، وکیل درخواست گزار نے جواب دیا کہ دونوں جیلوں سے معلوم کر چکے ہیں، درخواست گزار کے شوہر کو مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاک کر دیا جائے گا۔
چیف جسٹس مس عالیہ نیلم نے کہا کہ خدشات کی بنیاد پر کوئی حکم نہیں دے سکتے، پہلے دونوں جیلوں کے سپریٹینڈنٹس کو طلب کرتے ہیں، جیل سپرنٹینڈنٹس کا موقف آنے کے بعد کوئی ارڈر پاس کریں گے۔
عدالت عالیہ نے سماعت 29 جولائی نوں ملتوی کردی۔
Tagsپاکستان