جو ہمارے ساتھ ہو رہا ہے کسی اور کیساتھ ہوتا تو بھاگ جاتا: زرتاج گل
اشاعت کی تاریخ: 18th, April 2025 GMT
---فائل فوٹو
پاکستان تحریکِ انصاف کی رہنما زرتاج گل نے کہا ہے کہ جو ہمارے ساتھ ہو رہا ہے کسی اور کے ساتھ ہوتا تو بھاگ جاتا۔
انہوں نے گوجرانوالہ کی اے ٹی سی کے باہر میڈیا سے گفتگو کے دوران کہا ہے کہ پی ٹی آئی قیادت اور ورکرز کے ساتھ ہر جگہ جبر اور فسطائیت ہو رہی ہے، ہم میں سے ہر شخص ہر وقت بانی کے ساتھ کھڑے ہونے کی قیمت چکا رہا ہے۔
زرتاج گل کا کہنا ہے کہ بانیٔ پی ٹی آئی کی بہنوں کے ساتھ جو ہو رہا ہے وہ پاکستان اور سیاست کے لیے اچھا نہیں، ہمیں کسی سے حب الوطنی کا سرٹیفکیٹ لینے کی ضرورت نہیں ہے۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی رہنما زرتاج گل کا کہنا ہے کہ جتنے مرضی کیسز کر لیں ہم نے بانی کا ساتھ نہیں چھوڑنا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں چار پانچ گھنٹے محصور رکھا گیا، عمر ایوب کی طبعیت خراب ہو گئی۔
زرتاج گل نے یہ بھی کہا کہ جب بانیٔ پی ٹی آئی باہر آئیں گے تب پاکستان کی تاریخ بنے گی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: زرتاج گل کے ساتھ ساتھ ہو رہا ہے
پڑھیں:
اسرائیل کیساتھ سیکیورٹی معاہدہ آئندہ چند دنوں میں ممکن ہے؛ شامی صدر
شام کے عبوری صدر احمد الشرع نے کہا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ سیکیورٹی مذاکرات ناگزیر ہیں اور آئندہ چند دنوں میں اس کے نتائج بھی سامنے آسکتے ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق شامی صدر نے واضح کیا کہ اسرائیل کے ساتھ کسی بھی ممکنہ معاہدے میں شام کی فضائی حدود اور علاقائی سالمیت کا احترام اور اس پر اقوام متحدہ کی نگرانی بھی لازمی طور پر شامل ہوگی۔
صحافیوں سے گفتگو میں شامی صدر نے مزید کہا کہ شام اور اسرائیل کے درمیان حالیہ بات چیت بنیادی طور پر 1974 کے سیکیورٹی معاہدے کی بحالی کے لیے ہے۔
شام کے عبوری صدر نے مزید کہا کہ شام ایک ایسے معاہدے کی تلاش میں ہے جو 1974 کے معاہدے سے مشابہ ہو، البتہ فی الحال اسرائیل کے زیر قبضہ جولان کی پہاڑیوں پر کوئی بات چیت نہیں ہوگی، جنہیں اسرائیل نے 1981 میں غیر قانونی طور پر ضم کرلیا تھا۔
انھوں نے یہ انکشاف بھی کیا کہ جولائی میں السویدا میں ہونے والی جھڑپوں سے پہلے دونوں ممالک کے درمیان ایک سیکیورٹی معاہدہ محض چار سے پانچ دن کے فاصلے پر تھا۔
خیال رہے کہ امریکا نے شام کی نئی حکومت کے اسرائیل کے ساتھ مذاکرات میں ثالث کا کردار ادا کرنے کا عندیہ دیا تھا۔
تاہم احمد الشرع کا کہنا تھا کہ امریکا نے شام پر اسرائیل کے ساتھ مذاکرات کے لیے کوئی دباؤ نہیں ڈالا بلکہ صرف سہولت کار کا کردار ادا کیا ہے۔
یاد رہے کہ اسرائیل نے حالیہ مہینوں میں شام میں فوجی اہداف کو بھی نشانہ بنایا جن میں جولائی میں دمشق کی وزارت دفاع پر بمباری بھی شامل ہے۔
اسی دوران اسرائیل نے السویدا میں دروز ملیشیاؤں کی پشت پناہی بھی کی، جس سے شام کی افواج اور مقامی قبائل کے درمیان لڑائی شدت اختیار کر گئی تھی۔
جس پر احمد الشرع کا مزید کہنا تھا کہ اسرائیل نے دسمبر سے اب تک شام میں ایک ہزار سے زائد فضائی حملے اور چار سو سے زیادہ زمینی کارروائیاں کی ہیں جو انتہائی خطرناک بات ہے۔
ادھر اسرائیلی میڈیا نے دعویٰ کیا کہ شام کے ساتھ مذاکرات میں اسرائیل شام کے جنوب مغربی حصے میں ایک غیر عسکری زون اور نو فلائی زون بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔
جس کے بدلے میں اسرائیل دسمبر کے بعد قبضے میں لی گئی شامی زمین چھوڑنے پر آمادہ ہے لیکن اسرائیل جبل الشیخ (ہرمن پہاڑ) کی چوٹی پر قائم اپنی فوجی چوکی برقرار رکھنے پر بھی مصر ہے۔
یاد رہے کہ 9 ماہ قبل احمد الشرع کی قیادت میں مسلح گروپوں نے شام میں بشار الاسد کے طویل اقتدار کا خاتمہ کرکے انھیں روس فرار ہونے پر مجبور کردیا تھا۔
اس بغاوت کے بعد ملک میں ایک عبوری حکومت قائم کی گئی جس کے سربراہ احمد الشرع کو مقرر کیا گیا اور اس حکومت کو سعودی عرب، امریکا اور دیگر ممالک کی حمایت بھی حاصل ہے۔