المیہ، گلیمر اور ہارر، یہ ٹاور آف لندن کی تاریخ ہے جو ایک قلعہ ہوا کرتا تھا لیکن پھر جیل بن گیا جہاں بادشاہ، ملکہ اور شہزادے قید رکھے جاتے تھے جن میں سے کچھ کے سر بھی قلم کردیے گئے تھے۔

ڈی ڈبلیو کی ایک ویڈیو رپورٹ کے مطابق یہ وہ جگہ ہے جہاں قیمتی جواہرات محفوظ ہیں اور جہاں پرانی روایات و توہمات ابھی تک زندہ ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: فلوریڈا میں شہریوں کو خوفزدہ کرنے والی پراسرار آواز کیا ہے؟

ٹاور کے پہرے دار ریان بارنیٹ نے ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ وہ 35 پہرے داروں میں سے ایک ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ یہاں دنیا کے 2 سب سے بڑے ہیرے بھی رکھے ہوئے ہیں جو ہمارے تاجوں میں جڑے ہوئے ہیں اور یہاں 100 سے زائد نادر اشیا اور 23 ہزار سے زیادہ قیمتی پتھر بھی ہیں۔

ٹاور آف لندن میں 6 لوگوں کے سر بھی قلم کیے گئے تھے جن میں سے ایک ملکہ بھی تھیں۔ بادشاہ ہینری ہشتم نے اپنی ملکہ این بولین کا یہاں سر قلم کروادیا تھا۔ ملکہ غداری کی مرتکب پائی گئی تھیں اور انہیں موت کی سزا سنائی گئی۔

اس وقت عموماً کلہاڑی سے سر قلم کیا جاتا تھا جس سے ملکہ بیحد ڈرتی تھیں تو انہوں نے اپنے شوہر کو خط لکھ کر سے درخواست کی کہ ان کا سر فرانسیسی طریقے سے قلم کیا جائے۔ اس وقت فرانس میں مجرم کا سر قلم کرنے کے لیے تلوار کا استعمال کیا جاتا تھا۔ بادشاہ ہینری ہشتم نے وہ درخواست قبول کرلی اور ایک ماہر تلوار باز کو بلواکر ملکہ کا سر قلم کرودایا۔

اس ٹاور میں نہ صرف موت کی سزائیں سنائی جاتی تھیں بلکہ اس کو جیل کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا تھا۔

مزید پڑھیں: امریکا: لوزیانا کے جنگل میں ’بڑے پیروں‘ والی پراسرار مخلوق، سیر کو آئے نوجوان دہشت کا شکار

دریں اثنا دیگر غیر ملکی میڈیا میں اس 900 سال پرانے ٹاور آف لندن قلعے کے حوالے سے منسوب عجیب و غریب واقعات رپورٹ ہوتے رہیں۔

ٹاور میں ایک وقت میں شاہی قیدیوں اورخطرناک جانوروں کو قید کیا جاتا تھا اور وہاں بھوتوں اور بدروحوں کو دیکھے جانےکا دعویٰ بھی کیا جاتا ہے۔

برطانیہ اپنے عظیم عالمی ورثےکی وجہ سے دنیا بھرمیں شہرت رکھتا ہے۔ تاریخ سے پتا چلتا ہے کہ سینکڑوں برس پہلے کی لرزہ خیز داستانوں اور بربریت کے ہولناک قصوں کی وجہ سے لندن کا شمار دنیا کے سب سے زیادہ آسیب زدہ دارالحکومت کےطور پر بھی کیا جاتا ہے۔

اگرچہ ہم سائنس کی ترقی کے دور میں زندہ ہیں لیکن آج بھی مافوق الفطرت چیزوں پریقین رکھا جاتا ہے اور لوگوں میں ماورائی مخلوق کے قصے اور کہانیوں کے حوالے سے دلچسپی پائی جاتی ہے۔

ٹاور آف لندن کا سرکاری نام معزز شاہی محل یا قلعہ ہے۔ یہ قلعہ وسطی لندن میں دریائے ٹیمز کے شمالی کنارے پر واقع ہے جسے ولیم فاتح نے سنہ 1078 میں تعمیر کروایا تھا۔

اس قلعے میں ایک سے زیادہ پیچیدہ عمارتیں ہیں ٹاور آف لندن ایک مشہور سیاحتی مقام ہونےکے ساتھ ساتھ آسیبی قلعے کی حیثیت سے مشہور ہے۔ یہاں ماضی کی اذیتوں کی داستانیں بھی دفن ہیں۔

ٹاور آف لندن برطانیہ کا مشہور عقوبت خانہ، اذیت گاہ اور قید خانہ رہا ہے جہاں لوگوں کے سر قلم کیے گئے ہیں اور اذیتیں دے کر موت کے گھاٹ اتارا جاتا رہا۔

صدیوں پرانے اس قلعے میں ایک وقت میں شاہی قیدیوں اور خطرناک جانوروں کو قید کیا جاتا تھا یہاں متعدد بھوتوں اور بدروحوں کو دیکھے جانے کا دعویٰ کیا جاتا ہے۔

قلعے میں نظر آنے والے ’بھوت‘

گھوسٹ تھامسن اے بیکٹ ماضی میں مبینہ طور پر قلعے میں بظاہر نظر آنے والا پہلا بھوت تھا۔ کہا جاتا ہےاس عظیم الشان قلعے کی ایک عمارت مارٹن ٹاور میں ایک ریچھ کی شکل کی بدروح کا قبضہ ہے جسے دیکھ کر ایک گارڈ خوف سے مر چکا ہے۔

یہاں ایک خونی ٹاور ہے جہاں 2 شہزادوں ایڈورڈ وی اور رچرڈ کی روحوں کا بسیرا ہے جنہیں ان کے چچا ڈیوک آف گلوسٹر رچرڈ سوئم نے قتل کرا دیا تھا۔

کہا جاتا ہے کہ دونوں بھائیوں کو ان کے کمرے میں دیکھا جاتا ہے جہاں وہ کبھی رہا کرتے تھے۔ وائٹ ٹاور میں وائٹ لیڈی کے بھوت کو ٹاور کی بالکونی پر ٹہلتا دکھائی دینے کے حوالے سے لوگوں نے اطلاع دی ہے۔

ویکفیلڈ ٹاور کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہاں ہنری ششم کے بھوت نے بسیرا کیا ہوا ہے جسے ڈیوک آف گلوسٹر نے رچرڈ سوئم بننے سے قبل قتل کرایا تھا۔

ٹاور گرین کی عمارت کے بارے میں مشہور ہے کہ یہ لوگوں کو پھانسی دینے کی جگہ تھی۔

ملکہ این بولین کا مبینہ بھوت

یہاں نظر آنے والا بھوتوں میں ملکہ این بولین کا بھوت سب سے زیادہ خوفناک ہے جو سرکٹی لاش کی صورت میں قلعہ میں ٹہلتا دکھائی دیتا ہے جبکہ یہاں کا دوسرا مشہور بھوت اربیلا اسٹیواٹ کا ہے۔

مزید پڑھیں: ترکیہ: زمین میں پڑنے والے ’پراسرار‘ گڑھوں کی حقیقت کیا ہے؟

علاوہ ازیں سر قلم کی جانے والی ملکہ لیڈی جین گرے اور مارگریٹ پول کی روحوں کو بھی یہاں بھٹکتا ہوا دیکھا گیا ہے جبکہ پارلیمنٹ ہاوس کو بم سے اڑانے کی سازش کرنے والے مجرم گائے فاکس نے زندگی کے آخری ایام یہاں قید میں گزارے تھے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

برطانوی قلعے میں گھومتی بدروحیں برطانیہ کا قدیم قلعہ ٹاور آف لندن ٹاور آف لندن کے بھوت ملکہ این بولین.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: برطانیہ کا قدیم قلعہ ٹاور ا ف لندن ملکہ این بولین ٹاور ا ف لندن ٹاور آف لندن کیا جاتا تھا سے زیادہ ٹاور میں میں ایک جاتا ہے ہے جہاں نے والے قلم کی

پڑھیں:

کسی اپیل کے زیر التوا ہونے سے چیلنج شدہ فیصلے پر عملدرآمد رک نہیں جاتا، سپریم کورٹ

اسلام آباد:

چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کے تحریر کردہ ایک فیصلے میں سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ کسی اپیل، نظرثانی یا آئینی درخواست کے زیر التوا ہونے کے سبب ازخود چیلنج شدہ فیصلے پر عمل درآمد رک نہیں جاتا۔ 

اصول سپریم کورٹ کے رولز 1980 سے بھی واضح ہے کہ اپیل دائر کرنے کا یہ مطلب ہرگز نہیں ہوتا کہ اس فیصلے پر عمل درآمد نہ کیا جائے، البتہ اگر عدالت چاہے تو کچھ شرائط کیساتھ یا حکم امتناع کے ذریعے چیلنج شدہ فیصلے پر عمل درآمد روکا جاسکتا ہے۔

یہ فیصلہ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں جسٹس شکیل احمد اور جسٹس اشتیاق ابراہیم پر مشتمل تین رکنی بنیچ نے چیف لینڈ کمشنر پنجاب بنام ایڈمنسٹریٹو اوقاف ڈیپارٹمنٹ بہاولپور کیس میں دیا۔

فیصلے میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت یہ درخواستیں ان ریویژن آرڈرز سے متعلق ہیں جو لاہور ہائیکورٹ نے ایک دہائی قبل جاری کیے تھے، جن میں ریونیو حکام کو ہدایت دی گئی تھی کہ وہ اس معاملے پر قانون کے مطابق دوبارہ فیصلہ کریں، ان واضح ہدایات کے باوجود، ڈپٹی لینڈ کمشنر بہاولپور نے کوئی کارروائی نہیں کی، جس کے نتیجے میں بلا جواز اور بلاوجہ کیس میں تاخیر ہوئی۔

ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے اس بات کی تصدیق کی کہ کسی بھی عدالت کی جانب سے کوئی حکم امتناع جاری نہیں کیا گیا تھا۔ اس اعتراف سے واضح ہوتا ہے کہ عملدرآمد میں ناکامی کا کوئی قانونی جواز موجود نہیں تھا۔

سپریم کورٹ یہ ضروری سمجھتی ہے کہ اس تشویشناک طرزعمل کو اجاگر کیا جائے جس میں ریمانڈ آرڈرز کو اختیاری سمجھا جاتا ہے یا انہیں غیر معینہ مدت تک معطل رکھا جاتا ہے،ریمانڈ کا مطلب تاخیر کا جواز فراہم کرنا نہیں ہوتا، جب اعلیٰ عدالتیں ریمانڈ کی ہدایات جاری کرتی ہیں تو ان پر مخلصانہ اور فوری عملدرآمد لازم ہوتا ہے، اس میں ناکامی تمام حکام پر آئینی ذمہ داری کی خلاف ورزی کے مترادف ہے۔

یہ صرف انفرادی غفلت نہیں بلکہ لازمی عدالتی احکامات سے مستقل انتظامی لاپرواہی کی علامت ہے، جو ایک نظامی ناکامی ہے اور جسے فوری اصلاح کی ضرورت ہے۔ اس معاملے پر غور کرنے کے لیے عدالت نے سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو پنجاب کی ذاتی پیشی طلب کی تو انھوں نے عدالت کو یقین دہانی کروائی کہ صوبائی سطح پر واضح اور جامع پالیسی ہدایات جاری کی جائیں گی، جن کے ذریعے تمام متعلقہ حکام کو ہدایت کی جائے گی کہ وہ ریمانڈ آرڈرز پر فوری اور بلا تاخیر عملدرآمد کریں۔

عملدرآمد کی نگرانی کی جائیگی اور ان کے دائرہ اختیار میں موجود تمام زیر التوا ریویژن مقدمات کی موجودہ صورتحال کی رپورٹ عدالت میں پیش کی جائے گی۔ عدالت نے حکم دیا کہ صوبے میں تمام زیر التوا ریویژن مقدمات کی تازہ ترین صورتحال، اس حکم کے اجرا کے تین ماہ کے اندر اندر، اس عدالت کے رجسٹرار کو جمع کروائی جائے۔

متعلقہ مضامین

  • پی ٹی آئی نے اپنے گرفتار کارکنان کو بے یارو مددگار چھوڑ دیا
  • لندن ہائیکورٹ: آئی ایس آئی پر مقدمہ نہیں، معاملہ صرف عادل راجا اور بریگیڈیئر (ر) راشد نصیر کے درمیان ہے
  • جبر و فسطائیت کا عالم یہ ہے کہ مجھے وضو کے لیے جو پانی دیا جاتا ہے وہ تک گندہ ہوتا ہے
  • واٹس ایپ گروپس میں فحش مواد دکھا کر بلیک میلنگ، نیشنل سرٹ نے الرٹ جاری  
  • شہزادے جارج کی سالگرہ، شہزادی شارلٹ کو بھی اہم ذمہ داری مل گئی
  • سعودی شہزادہ عبدالرحمان بن عبداللہ کی والدہ انتقال کر گئیں
  • لندن ہائیکورٹ میں بیان: آئی ایس آئی کا اغوا، تشدد یا صحافیوں کو ہراساں کرنے سے کوئی تعلق نہیں، بریگیڈیئر (ر) راشد نصیر
  • کسی اپیل کے زیر التوا ہونے سے چیلنج شدہ فیصلے پر عملدرآمد رک نہیں جاتا، سپریم کورٹ
  • پرانے وقتوں کے بچیوں کے وہ نام جو آج بھی مستعمل، برطانیہ میں کونسا مبارک نام سب سے زیادہ مقبول
  • خزانے کی تلاش میں بہاولپور کے مزار میں کھدائی کرنے والی کراچی کی خاتون ساتھیوں سمیت گرفتار