پاکستان آرمی ٹیم اسپرٹ مقابلے؛ آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی خصوصی شرکت
اشاعت کی تاریخ: 19th, April 2025 GMT
راولپنڈی:
پاک فوج کی پیشہ ورانہ مہارتوں کو اُجاگر کرنے کے لیے کھاریاں گیریژن میں آٹھویں بین الاقوامی پاکستان آرمی ٹیم اسپرٹ مقابلوں کا کامیاب انعقاد کیا گیا، جس کی اختتامی تقریب میں چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر نے بطور مہمانِ خصوصی شرکت کی۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق اس 60 گھنٹے طویل پیٹرولنگ مشق کا مقصد جنگی مہارتوں، فزیکل فٹنس اور فیصلہ سازی کی صلاحیتوں کو نکھارنا تھا۔ مشق پنجاب کے نیم پہاڑی علاقوں میں کی گئی، جہاں شدید موسمی حالات میں اعلیٰ درجے کی حکمت عملی، ہم آہنگی اور ٹیم ورک کا مظاہرہ کیا گیا۔
اس بین الاقوامی مقابلے میں پاکستان آرمی کی 7 ٹیمیں، پاک بحریہ کی ایک ٹیم اور دوست ممالک کی 15 ٹیموں نے حصہ لیا، جن میں چین، سعودی عرب، امریکا، ترکی، بحرین، بیلاروس، ازبکستان، مالدیپ، قطر، سری لنکا، نیپال، مراکش جیسے اہم ممالک شامل تھے۔
اس کے علاوہ بنگلا دیش، مصر، جرمنی، تھائی لینڈ، میانمار اور کینیا سے آئے ہوئے فوجی مبصرین نے مشق کا مشاہدہ کیا۔ اختتامی تقریب میں بین الاقوامی مبصرین، دفاعی اتاشی اور عسکری نمائندوں نے بھی شرکت کی اور پاک فوج کے پیشہ ورانہ معیار کی بھرپور تعریف کی۔
جنرل عاصم منیر نے اپنے خطاب میں کہا کہ ایسی مشقیں نہ صرف پیشہ ورانہ مہارتوں کو فروغ دیتی ہیں بلکہ مختلف ممالک کی افواج کو ایک دوسرے کے تجربات سے سیکھنے کا موقع بھی فراہم کرتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان آرمی نے ہمیشہ کردار، جرات اور مہارت کا مظاہرہ کیا ہے اور ان مشقوں سے ہماری افواج کے عزم و ہمت کی جھلک واضح ہوتی ہے۔
آخر میں آرمی چیف نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے شرکا میں انفرادی و ٹیم ایوارڈز تقسیم کیے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پاکستان آرمی
پڑھیں:
پاکستان کا بین الاقوامی تجارتی نظام میں اصلاحات کامطالبہ
پاکستان نے اقوام متحدہ میں بین الاقوامی تجارتی نظام میں اصلاحات کا مطالبہ کیا ہے جو ترقی پذیر ممالک کی خواہشات اور ضروریات کا آئینہ دار ہو۔اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے آریہ فارمولا اجلاس میں ایک بیان میں اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار احمد خان نے کہا کہ ہمیں کثیر الجہتی اور اجتماعی اقدام پر اعتماد کو بحال کرنا چاہئے۔
انہوں نے مذاکرے اور سفارتکاری کو فروغ دینے، یکطرفہ سوچ کو ترک کرنے، محاذ آرائی سے گریز کرنے اور بگڑتے ہوئے عالمی ماحول کے پس منظر میں باہمی طور پر سود مند تعاون کو فروغ دینے کی فوری ضرورت پر زور دیا۔کثیر الجہتی نظام کو مستحکم بنانے کے لئے پاکستانی تجاویز پیش کرتے ہوئے انہوں نے دنیا سے کہا کہ وہ بین الاقوامی قانون اور اقوا م متحدہ کے منشور کے اصولوں کیلئے اپنے عزم کا اعادہ کریں۔
اشتہار