ججز ٹرانسفر سینیارٹی کیس: رجسٹرار سپریم کورٹ کا جواب جمع
اشاعت کی تاریخ: 19th, April 2025 GMT
—فائل فوٹو
ججز ٹرانسفر سینیارٹی کیس میں رجسٹرار سپریم کورٹ نے جواب جمع کرا دیا۔
رجسٹرار سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ صدر ہائی کورٹ جج کو اس کی رضا مندی سے دوسری ہائی کورٹ منتقل کر سکتا ہے، صدر آرٹیکل 200 کی شق ایک کے تحت جج کو دوسری ہائی کورٹ منتقل کر سکتا ہے۔
سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز سنیارٹی کیس کی آج کی عدالتی کارروائی کا حکم نامہ جاری کردیا۔
رجسٹرار نے کہا کہ صدر چیف جسٹس پاکستان اور دونوں ہائی کورٹس کے چیف جسٹسز سے مشاورت کے بعد جج کو منتقل کرسکتا ہے، وزارتِ قانون و انصاف نے یکم جنوری کو چیف جسٹس پاکستان سے مشاورت کی۔
سپریم کورٹ کے رجسٹرار نے کہا کہ مشاورت/اتفاقِ رائے چیف جسٹس پاکستان کی طرف سے یکم جنوری کو فراہم کیا گیا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: سپریم کورٹ ہائی کورٹ
پڑھیں:
سپریم کورٹ نے ساس سسر قتل کے ملزم کی سزا کے خلاف اپیل خارج کردی
اسلام آباد:سپریم کورٹ نے ساس سسر کے قتل کے ملزم اکرم کی سزا کے خلاف اپیل خارج کردی۔
عدالت عظمیٰ نے اپنے فیصلے میں لاہور ہائیکورٹ کا عمر قید کی سزا کا فیصلہ برقرار رکھا۔ مقدمے کی سماعت کے دوران جسٹس ہاشم کاکڑ نے استفسار کیا کہ میاں بیوی میں جھگڑا نہیں تھا تو ساس سسر کو قتل کیوں کیا؟ دن دیہاڑے 2 لوگوں کو قتل کر دیا۔
جسٹس علی باقر نجفی نے ریمارکس دیے کہ بیوی ناراض ہوکر میکے بیٹھی تھی۔ ملزم کے وکیل پرنس ریحان نے عدالت کو بتایا کہ میرا موکل بیوی کو منانے کے لیے میکے گیا تھا۔ جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ وکیل صاحب آپ تو لگتا ہے بغیر ریاست کے پرنس ہیں۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ 2 بندے مار دیے اور ملزم کہتا ہے مجھے غصہ آگیا۔
جسٹس علی باقر نجفی نے سوال کیا کہ بیوی کو منانے گیا تھا تو ساتھ پستول لے کر کیوں گیا؟۔ جسٹس اشتیاق ابراہیم نے کہا کہ مدعی بھی ایف آئی آر کے اندراج میں جھوٹ بولتے ہیں۔ قتل شوہر نے کیا، ایف آئی آر میں مجرم کے والد خالق کا نام بھی ڈال دیا۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ مدعی سچ بولے تو فوجداری مقدمات میں کوئی ملزم بھی بری نہ ہو۔
واضح رہے کہ مجرم اکرم کو ساس سسر کے قتل پر ٹرائل کورٹ نے سزائے موت سنائی تھی جب کہ لاہور ہائیکورٹ نے سزا کو سزائے موت سے عمرقید میں تبدیل کردیا تھا۔