پاکستان سے افغان مہاجرین کی ملک بدری پر تشویش ہے، افغان وزیر خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 19th, April 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 19 اپریل 2025ء) پاکستان کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے آج افغانستان کے دارالحکومت کابل پہنچنے کے بعد طالبان انتظامیہ کے قائم مقام وزیر خارجہ امیر خان متقی سے ملاقات کی۔ پاکستانی وزارت خارجہ کے مطابق اعلیٰ سطحی مذاکرات میں 'سلامتی سمیت دو طرفہ مسائل کو مثبت ماحول میں حل کرنے کے لیے بات چیت جاری رکھنے' پر اتفاق کیا گیا۔
وزارت خارجہ کے بیان میں مزید کہا گیا کہ اسحاق ڈار نے علاقائی تجارت اور رابطے کے فوائد کو مکمل طور پر حاصل کرنے کے لیے خاص طور پر سکیورٹی اور بارڈر مینجمنٹ سے متعلق مسائل کو حل کرنے کی بنیادی اہمیت پر زور دیا۔ اس کے علاوہ دونوں فریقوں نے باہمی تعلقات کو فروغ دینے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا اور اعلیٰ سطحی روابط کو برقرار رکھنے کی اہمیت پر بھی اتفاق کیا۔
(جاری ہے)
پاکستان سے افغان مہاجرین کی ملک بدری کا معاملہپاکستان کے وزیر خارجہ طالبان حکام سے ملاقات کے لیے ایسے وقت میں افغانستان پہنچے ہیں جب ان کی حکومت نے صرف دو ہفتوں میں 85,000 سے زائدافغان پناہ گزینوں کو ملک بدر کر دیا ہے۔ اقوام متحدہ کی پناہ گزین ایجنسی نے جمعہ کو کہا کہ ان میں سے نصف سے زیادہ بچے تھے۔ وہ ایک ایسے ملک میں داخل ہو رہے ہیں جہاں لڑکیوں پر سیکنڈری اسکول اور یونیورسٹی جانے پر پابندی ہے اور خواتین کو کام کے کئی شعبوں سے روک دیا گیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی نے اپنے پاکستانی ہم منصب سے ملاقات کے دوران افغان شہریوں کی پاکستان سے ملک بدری پر 'گہری تشویش' کا اظہار کیا۔
افغان وزارت خارجہ کے نائب ترجمان ضیاء احمد نے ایکس پر کہا، "متقی نے پاکستان میں افغان پناہ گزینوں کی جبری ملک بدری کی صورت حال پر گہری تشویش اور مایوسی کا اظہار کیا اور پاکستانی حکام پر زور دیا کہ وہ وہاں مقیم افغانوں اور یہاں آنے والوں کے حقوق کو دبانے سے گریز کریں۔
" احمد نے مزید کہا کہ پاکستانی وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے افغان حکام کو یقین دلایا کہ افغان باشندوں کے ساتھ "بدسلوکی نہیں کی جائے گی۔"اسلام آباد نے اپریل کے آخر تک 800,000 سے زائد ایسے افغان باشندوں کو واپس بھیجنے کے لیے ایک سخت مہم شروع کی ہے جن کے رہائشی اجازت نامے منسوخ ہو چکے ہیں۔ ان میں کچھ ایسے افغان بھی ہیں جو پاکستان میں پیدا ہوئے تھے یا کئی دہائیوں سے وہاں مقیم تھے۔
'سرحد پار دہشت گردی' پر پاکستان کے تحفظاتپاکستان کے وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کابل دورے کے دوران افغانستان کے عبوری وزیر اعظم ملا محمد حسن اخوند سے بھی ملاقات کی۔ پاکستانی وزارت خارجہ کے جاری کردہ بیان کے مطابق بات چیت میں سلامتی و تجارت جیسے معاملات پر گفتگو کی گئی۔
افغانستان روانگی سے قبل سرکاری میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا تھا کہ پاکستان کو دہشت گردی کے حوالے سے خدشات ہیں، اور اس معاملے پر افغان فریق سے بات چیت کی جائے گی۔
پاکستان اور افغانستان کے تعلقات میں حالیہ تناؤ کی بڑی وجہ پاکستان کے سرحدی علاقوں میں سکیورٹی فورسز پر حملے اور دہشت گردی کے بڑھتے واقعات ہیں۔ پاکستان میں گزشتہ سال پچھلی ایک دہائی کے دوران سب سے مہلک رہا۔ اسلام آباد کی طرف سے کابل پر الزام لگایا جاتا ہے کہ وہ عسکریت پسندوں کو افغانستان میں پناہ لینے کی اجازت دے رہے ہیں۔ پاکستان کا دعوٰی ہے کہ دہشت گرد وہاں سے پاکستان پر حملوں کی منصوبہ بندی کرتے ہیں۔ طالبان حکومت اس الزام کی تردید کرتی ہے۔
ادارت: عاطف بلوچ
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے وزارت خارجہ کے اسحاق ڈار نے پاکستان کے ملک بدری سے افغان کے لیے
پڑھیں:
پہلگام میں سیاحوں پر حملہ، پاکستانی دفتر خارجہ کا ردعمل آگیا
ویب ڈیسک: مقبوضہ کشمیر کے مشہور سیاحتی مقام پہلگام میں پیش آنے والے ہولناک فائرنگ کے واقعے پر پاکستانی دفتر خارجہ کا ردعمل آگیا، پاکستان نےواقعے پر سخت ردعمل دیتے ہو ئے کہا ہے کہ پاکستان مقبوضہ کشمیر میں انسانی جانوں کے ضیاع پر گہری تشویش رکھتا ہے اور ہلاک ہونے والوں کے اہلِ خانہ سے دلی تعزیت اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کی دعا کرتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق پہلگام میں پیش آنے والے ہولناک فائرنگ کے واقعے نے پوری وادی کو لرزا کر رکھ دیا، بائیسارن میڈوز میں اچانک مسلح افراد کی فائرنگ سے 26 سیاح ہلاک اور 10 زخمی ہو گئے، جن میں دو غیر ملکی بھی شامل ہیں۔ فائرنگ کا یہ واقعہ منگل کی دوپہر تقریباً 2:30 بجے پیش آیا اور جائے وقوعہ پر پانچ منٹ تک گولیاں چلتی رہیں۔
پھلوں اور سبزیوں کی آج کی ریٹ لسٹ -بدھ 23 اپریل، 2025
دفترِ خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان نے کہا ہے کہ پاکستان مقبوضہ کشمیر میں انسانی جانوں کے ضیاع پر گہری تشویش رکھتا ہے اور ہلاک ہونے والوں کے اہلِ خانہ سے دلی تعزیت اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کی دعا کرتا ہے۔
عینی شاہدین کے مطابق کھلے میدان میں لوگ جان بچانے کے لیے بھاگتے رہے لیکن چھپنے کی کوئی جگہ نہ تھی، ایک بھارتی خاتون کی تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہے جس میں وہ اپنے شوہر کی لاش سے لپٹی رو رہی ہے۔ ہلاک ہونے والوں میں بھارتی بحریہ کا افسر اور انٹیلی جنس بیورو کا اہلکار بھی شامل ہے۔
محفوظ لاہور:شہرکی درجنوں سائٹس پرکیمروں کی تنصیب ہوگی
واقعے کے بعد بھارتی فوج اور پولیس تاخیر سے پہنچیں، جبکہ حملہ آور فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔
بھارتی میڈیا اور حکومت کا روایتی پروپیگنڈہ
حملے کے بعد حسبِ معمول بھارتی میڈیا اور حکومت نے فوری طور پر پاکستان پر الزامات کی بوچھاڑ شروع کر دی بعض چینلز نے دعویٰ کیا کہ حملے میں مذہبی رنگ دیا گیا اور غیر ہندو سیاحوں کو نشانہ بنایا گیا، جبکہ کشمیر کے مزاحمتی فرنٹ کی جانب سے حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ بھی سامنے آیا ہے۔
حج پالیسی 2025 لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج
فالس فلیگ آپریشن — پرانا بھارتی ہتھکنڈہ؟
ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارت نے ایک بار پھر فالس فلیگ آپریشن کا سہارا لیا ہے تاکہ دنیا کی توجہ مقبوضہ کشمیر میں بگڑتی ہوئی سیکیورٹی صورتحال سے ہٹائی جا سکے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ حملہ ایسے وقت پر ہوا جب ایک اہم امریکی وفد بھارت کے دورے پر ہے اور یہ صرف ایک اتفاق نہیں ہو سکتا۔
سابق سیکریٹری خارجہ جلیل عباس جیلانی نے کہا ہے کہ بھارت بغیر ثبوت کے پاکستان پر الزام تراشی کرتا ہے جبکہ بھارتی ایجنسیاں خود ایسے حملوں میں ملوث رہی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ حملہ جدوجہدِ کشمیر کو بدنام کرنے کی ایک اور کوشش ہے۔
قومی بچت اسکیموں کے شرح منافع میں رد و بدل
سوشل میڈیا پر بھارت کا جھوٹا بیانیہ بے نقاب
پاکستانی عوام اور سوشل میڈیا صارفین نے بھارتی میڈیا کے جھوٹ کو مسترد کر دیا ہے۔ ”IndianFalseFlag“ ہیش ٹیگ ٹاپ ٹرینڈ بن چکا ہے اور ہزاروں صارفین بھارتی بیانیے کو چیلنج کر رہے ہیں۔
وادی میں خوف، نئی کشیدگی
پہلگام کا علاقہ جو سیاحوں کے لیے ’منی سوئٹزرلینڈ‘ کے طور پر مشہور ہے، اب خوف اور بے یقینی کی فضا میں ڈوبا ہوا ہے۔ حملے کے بعد بھارتی فورسز نے علاقے میں آپریشن شروع کر دیا ہے، جبکہ وزیر اعظم مودی نے اپنا سعودی عرب کا دورہ مختصر کرتے ہوئے وزیر داخلہ امیت شاہ کو پہلگام روانہ ہونے کی ہدایت کی ہے۔
سابق وزرائے اعلیٰ محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے اسے انسانیت کے خلاف جرم قرار دیا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ ملوث عناصر کو جلد قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔