اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 20 اپریل 2025ء) بیشتر لاطینی امریکی ممالک میں سزائے موت تو ختم کر دی گئی ہے لیکن آج بھی وہاں اس موضوع پر کبھی کبھی عوامی سطح پر بحث کی جاتی ہے۔ اور اکثر اس بحث میں غلط معلومات یا مس انفارمیشن کا عنصر بھی دیکھنے کو ملتا ہے۔

مثلاﹰ اس حوالے سے یہ دعویٰ سامنے آیا: ''چین نے ترقی کے حصول کے لیے پیرو اور لاطینی امریکی ممالک کو سزائے موت (نافذ کرنے) کی تجویز دی۔

‘‘

لیکن کیا ایسا واقعی ہوا؟ یہ جاننے کے لیے ڈی ڈبلیو کی فیکٹ چیک ٹیم نے اس پر تحقیق کی۔

دعویٰ کہاں سامنے آیا؟

یہ دعویٰ ایک فیس بک پوسٹ میں کیا گیا، جسے تقریباﹰ 35,000 صارفین نے شیئر کیا۔

اس پوسٹ میں کہا گیا تھا، ''سابق چینی وزیر اعظم ون جیاباؤ نے کولمبیا، وینیزویلا، ایکواڈور، پیرو اور بولیویا سمیت لاطینی امریکی اور وسطی امریکی ممالک کو وہاں سلامتی سے متعلق بحران کے حل اور اس سے بھی بڑھ کر ترقی کے حصول کے لیے سزائے موت کے نفاذ کی تجویز دی ہے۔

(جاری ہے)

‘‘

اس پوسٹ میں یہ دعویٰ بھی کیا گیا کہ ون جیاباؤ نے بدعنوان سیاستدانوں کو سزائے موت دینے اور ان کی تنخواہوں میں کمی کی حمایت کی۔

فیس بک کے علاوہ یہ پوسٹس ٹک ٹاک اور دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر بھی گردش کرتی رہیں۔

فیکٹ چیک ٹیم کی تحقیق کا نتیجہ

ڈی ڈبلیو کی فیکٹ چیک ٹیم کی جانب سے تحقیق کے بعد اس دعوے کے مستند ہونے کے کوئی ثبوت و شواہد نہیں ملے۔

تو اس طرح یہ دعویٰ غیر مصدقہ ہی رہا۔

تحقیق کے دوران ایسے کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ملے جو اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوں کہ ون جیاباؤ نے کبھی بھی کوئی ایسا بیان دیا ہو جس میں انہوں نے سزائے موت کو ترقی سے منسلک کیا ہو۔ اس حوالے سے ہسپانوی اور چینی دونوں زبانوں میں متعلقہ کی ورڈز کی سرچ بھی کی گئی، لیکن اس دعوے کو ثابت کرتی کوئی مستند خبر یا سرکاری ریکارڈز نہیں ملے۔

اور چینی وزارت خارجہ کی آفیشل ویب سائٹ پر بھی یہ بیان موجود نہیں ہے۔

چینی میڈیا کے مطابق ون جیاباؤ نے سزائے موت کے موضوع پر 14 مارچ 2005ء کو ایک پریس کانفرنس کے دوران بات کی تھی۔ ایک جرمن صحافی کے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا تھا: ''موجودہ ملکی صورتحال کے پیش نظر چین سزائے موت ختم نہیں کر سکتا لیکن ایک نظام کے تحت یہ یقینی بنایا جائے گا کہ سزائے موت منصفانہ طریقے سے دی جائے اور اس میں احتیاط برتی جائے۔

‘‘

اس موضوع پر ون جیاباؤ کا عوامی سطح پر دیا گیا یہ واحد بیان ہے جو ریکارڈ کا حصہ ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ اس بیان میں وہ صرف چین کے حوالے سے بات کر رہے تھے اور انہوں نے لاطینی امریکی ممالک کا کوئی ذکر نہیں کیا، نہ ہی کسی اور ملک کو کوئی تجویز دی۔

پھر بھی دیگر ممالک کو سزائے موت کی تجویز دینے کا بیان ان سے کئی برسوں سے منسلک کیا جاتا رہا ہے۔

اسے 2015ء سے کئی ویب سائٹس نے شائع کیا ہے، تاہم قابل اعتبار ذرائع کا حوالہ دیے بغیر۔

تو یہاں یہ بات بھی اہم ہو جاتی ہے کہ ون جیاباؤ صرف 2012ء تک ہی چین کے وزیر اعظم رہے تھے۔ ایسے میں اس بات کا امکان بہت کم ہے انہوں نے 2015ء یا اس کے بعد ایسا کوئی بیان دیا ہو گا۔

کیا تصویر میں واقعی ون جیاباؤ ہی ہیں؟

اس پوسٹ میں مبینہ طور پر ون جیاباؤ کی تصویر بھی لگائی گئی ہے، تاہم سوال یہ ہے کہ کیا واقعی تصویر میں موجود شخص ون جیاباؤ ہی ہیں۔

اس تصویر میں وہ اپنی دیگر تصویروں سے کچھ مختلف نظر آ رہے ہیں۔ سال 2012 سے پہلے لی گئی تصویروں میں ون جیاباؤ کے بال کم تھے۔ یہ کمی بالخصوص ان کی پیشانی کے پاس یعنی ہیئر لائن میں واضح تھی۔ تاہم اس تصویر میں ان کی ہیئر لائن قدرے گھنی نظر آتی ہے۔

اسی طرح ان کی دیگر تصاویر کے مقابلے میں اس فوٹو میں ان کی ناک، کان اور ہونٹ بھی کچھ مختلف لگ رہے ہیں۔

علاوہ ازیں، کہا جاتا ہے کہ کئی تصاویر میں ون جیاباؤ کے چہرے پر کچھ داغ نمایاں رہے ہیں، لیکن اس تصویر میں ایسا نہیں ہے۔

چناچہ ڈی ڈبلیو کی فیکٹ چیک ٹیم نے اس فیس بک پوسٹ میں استعمال کی گئی تصویر کی ریروس امیج سرچ کی، لیکن اس میں موجود شخص کی شناخت کے حوالے سے کوئی حتمی ثبوت نہیں مل سکا۔

(مونیر قائدی، ہواوہ سمیلا محمد، ہوان ہو) م ا / ر ب

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے لاطینی امریکی امریکی ممالک ون جیاباؤ نے کی تجویز دی تصویر میں سزائے موت حوالے سے انہوں نے پوسٹ میں یہ دعوی لیکن ا

پڑھیں:

فیکٹ چیک: ایچ پی وی ویکسین سے بچیوں کی طبیعت خراب ہونے کا دعویٰ، حقیقت کیا ہے؟

 پاکستان میں ہیومن پیپیلوما وائرس (ایچ پی وی) ویکسین کی قومی مہم کا آغاز ہو چکا ہے، جس کے تحت ملک بھر میں 9 سے 14 سال کی عمر کی لڑکیوں کو یہ ویکسین فراہم کی جا رہی ہے تاکہ انہیں سروائیکل کینسر جیسے مہلک مرض سے محفوظ رکھا جا سکے۔

ویکسینیشن مہم کے آغاز کے ساتھ ہی سوشل میڈیا پر اس کے خلاف ایک مہم دیکھنے میں آئی، جہاں ایک طرف بعض صارفین نے دعویٰ کیا کہ ایچ پی وی ویکسین کا مقصد لڑکیوں کو ماں بننے کی صلاحیت سے محروم کرنا ہے۔ وہیں ایک ویڈیو بھی تیزی سے سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جس میں یہ دعویٰ کیا گیا کہ اسکول میں بچیوں کو زبردستی ویکسین دی گئی، جس کے بعد ان کی طبیعت خراب ہو گئی اور انہیں اسپتال منتقل کرنا پڑا۔

????????‍????سکولوں میں زبردستی ویکسینیشن کے بعد کئی بچیوں کی طبیعت خراب ہو گئی اور اُنہیں اسپتال منتقل کرنا پڑا
????خدارا! اپنے بچوں کے معاملے میں صاف اور دو ٹوک موقف اختیار کریں
☢️دنیا کے سب تجربے ہمیشہ ہم غریبوں پر ہی کیے جاتے ہیں????
????سیلاب زدگان کیلیے مدد نہیں پر مغرب فری ویکسین دے رہا ہے pic.twitter.com/QBr6BJ9OZ0

— Abdullah Gul (@MAbdullahGul) September 16, 2025

فیکٹ چیک:

سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ایک ویڈیو کے حوالے سے یہ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ اسکول کی طالبات کی طبیعت ایچ پی وی ویکسین لگنے کے باعث خراب ہوئی، تاہم متعدد صارفین نے اس ویڈیو کے ساتھ یہ وضاحت شیئر کی ہے کہ یہ دعویٰ سراسر غلط اور گمراہ کن ہے۔

سر بندا اب آپکو کیا کہے۔
یہ ڈڈیال کا مئی 2024 کا واقعہ ہے پولیس کی طرف احتجاج کر نے والو پر آنسو گیس شیلنگ کی وجہ سے کچھ بچوں کی طبیعت خراب ہوئی تو ان کو اسپتال لایا گیا https://t.co/XlFX6JUkjV

— iffi (@iffiViews) September 16, 2025

درحقیقت، یہ ویڈیو 2024 میں آزاد کشمیر کے شہر ڈڈیال کے ایک اسکول کی ہے، جہاں 9 مئی کے حوالے سے نکالی گئی احتجاجی ریلی کے دوران پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپ ہوئی۔ اس دوران آنسو گیس کی شیلنگ کے نتیجے میں ہائی اسکول کی کم از کم 22 طالبات بے ہوش ہو گئی تھیں، جبکہ اسسٹنٹ کمشنر سمیت 12 پولیس اہلکار بھی شدید زخمی ہوئے تھے۔ اس واقعے کا ایچ پی وی ویکسین سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

ڈڈیال پولیس ریاستی اور غیر ریاستی فورس کا آنسو گیس دیگر زہریلی گیس کا استعمال جس سے سکول کے بچے بے ہوش ذرائع کے کچھ بچوں کی حالت تشویشناک بتائی گئی ہے pic.twitter.com/LJVFddOaD9

— sardar tahir (@sardartahir8685) May 9, 2024

یہ بھی پڑھیں: 9 مئی کو آزاد کشمیر میں حالات کیسے بے قابو ہوئے ؟

واضح رہے کہ ڈبلیو ایچ او کے مطابق اس مہم کے لیے 49 ہزار سے زیادہ ہیلتھ ورکرز کو تربیت دی گئی ہے، جو لڑکیوں کو ایک ڈوز ویکسین دیں گے۔ یہ ویکسین پاکستان کو دنیا کے 150ویں ملک کی حیثیت دے گی جو ایچ پی وی ویکسین متعارف کرا رہا ہے۔

مہم پبلک اسکولوں، ہیلتھ سینٹرز، کمیونٹی مراکز اور موبائل ٹیموں کے ذریعے چلائی جائے گی۔ والدین کو آگاہی دینے کے لیے وائس میسیجز اور کمیونٹی سیشنز کا اہتمام کیا گیا ہے تاکہ افواہوں اور غلط فہمیوں کو دور کیا جائے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ایچ پی وی ڈبلیو ایچ او سروائیکل کینسر ہیومن پیپیلوما وائرس

متعلقہ مضامین

  • چارلی کرک قتل کیس: ملزم پر فرد جرم، سزائے موت کی استدعا
  • ماں کا سایہ زندگی کی بڑی نعمت‘ اس کا نعم البدل کوئی نہیں: عظمیٰ بخاری
  • اگر آپ سمجھتے ہیں ہم ٹوٹ جائیں گے یہ آپ کی غلط فہمی ہے.عمران خان کا آرمی چیف کے نام پیغام
  • سرویکل ویکسین سے کسی بچی کو کسی بھی قسم کا کوئی خطرہ نہیں: وزیر تعلیم
  • توشہ خانہ 2 ٹرائل حتمی مرحلے میں داخل، سابق وزیر اعظم کےملٹری سیکرٹری، ڈپٹی سیکرٹری کا بیان قلمبند
  • ریفری اینڈی پائی کرافٹ پاکستان کے خلاف بھارت کا ہتھیار، سابق ٹیسٹ کرکٹر نے سب راز کھول دیئے
  • فیکٹ چیک: ایچ پی وی ویکسین سے بچیوں کی طبیعت خراب ہونے کا دعویٰ، حقیقت کیا ہے؟
  • برطانیہ میں کسی کو رنگ یا پس منظر کی وجہ سے خوفزدہ نہیں ہونے دیا جائے گا: کیئر اسٹارمر
  • ’دہشت گردوں کو پناہ دینے والے ممالک کی کوئی خودمختاری نہیں‘ نیتن یاہو کی پاکستان اور افغانستان پر تنقید
  • اسلام آباد: سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف سیلاب متاثرین کے ریلیف کیمپ کا دورہ کرنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے ہیں