Nawaiwaqt:
2025-04-25@02:20:14 GMT

ڈاکٹر علامہ محمد اقبالؒ کی 87 ویں برسی آج منائی جا رہی ہے۔

اشاعت کی تاریخ: 21st, April 2025 GMT

ڈاکٹر علامہ محمد اقبالؒ کی 87 ویں برسی آج منائی جا رہی ہے۔

شاعرِ مشرق، مفکر پاکستان ڈاکٹر علامہ محمد اقبالؒ کی 87 ویں برسی آج ملک بھر میں نہایت عقیدت و احترام سے منائی جا رہی ہے. علامہ اقبال کو دنیا سے رخصت ہوئے 87 برس بیت گئے لیکن ان کے اشعار اور افکار آج بھی دنیا بھر کے مسلمانوں کے لیے مشعلِ راہ ہیں۔ علامہ محمد اقبالؒ نے علیحدہ وطن کا خواب دیکھا اور اپنی شاعری سے برصغیر کے مسلمانوں میں بیداری کی نئی روح پھونکی، 1930 میں آپ کا الہٰ آباد کا مشہور صدارتی خطبہ تاریخی حیثیت رکھتا ہے، علامہ اقبالؒ کی تعلیمات اور قائد اعظمؒ کی ان تھک کوششوں سے پاکستان معرضِ وجود میں آیا۔ مفکر پاکستان علامہ محمد اقبالؒ 9 نومبر 1877 کو سیالکوٹ میں پیدا ہوئے، انہوں نے ابتدائی تعلیم سیالکوٹ میں ہی حاصل کی، مشن ہائی سکول سے میٹرک اور مرے کالج سیالکوٹ سے ایف اے کا امتحان پاس کیا۔ اس کے بعد علامہ اقبالؒ نے گورنمنٹ کالج لاہور سے فلسفے میں ماسٹرزکیا اور پھر اعلیٰ تعلیم کے لئے انگلینڈ چلے گئے جہاں قانون کی ڈگری حاصل کی، بعد ازاں آپ جرمنی چلے گئے جہاں میونخ یونیورسٹی سے فلسفے میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔ آپ نے اورینٹیئل کالج میں تدریس کے فرائض بھی انجام دیئے تاہم وکالت کو مستقل پیشے کے طور پر اپنایا، علامہ اقبالؒ وکالت کے ساتھ ساتھ شعر و شاعری بھی کرتے رہے اور سیاسی تحریکوں میں بھی حصہ لیا، 1922 میں حکومت کی طرف سے آپ کو ’سر‘ کا خطاب ملا۔ مفکر پاکستان کا شمار برصغیر پاک و ہند کی تاریخ ساز شخصیات میں ہوتا ہے، علامہ اقبالؒ نے ناصرف تصور پاکستان پیش کیا بلکہ اپنی شاعری سے مسلمانوں، نوجوانوں اور سماج کو آفاقی پیغام پہنچایا۔  علامہ اقبالؒ کے معروف مجموعہ کلام میں بانگ درا، ضرب کلیم، ارمغان حجاز اور بال جبریل شامل ہیں، موجودہ حالات اس بات کا تقاضا کرتے ہیں کہ علامہ اقبالؒ کے کلام کے ذریعے اتحاد اور یگانگت کا پیغام عام کیا جائے۔ مفکر پاکستان علامہ اقبالؒ نے اپنی شاعری سے برصغیر کی مسلم قوم میں بیداری کی نئی روح پھونک دی، علامہ اقبال کی کاوشوں سے ہی تحریک پاکستان نے زور پکڑا اور قائداعظم محمد علی جناحؒ کی قیادت میں 14 اگست 1947 کو ایک آزاد وطن پاکستان حاصل کرلیا۔ پاکستان کی آزادی سے قبل ہی علامہ اقبال 21 اپریل 1938 کو انتقال کر گئے تھے تاہم ایک عظیم شاعر اور مفکر کے طور پر قوم ہمیشہ ان کی احسان مند رہے گی، قوم کے اس عظیم شاعر کا مزار لاہور میں بادشاہی مسجد کے احاطے میں واقع ہے۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: علامہ محمد اقبال مفکر پاکستان علامہ اقبال

پڑھیں:

’تم ہی سو گئے داستاں کہتے کہتے‘، معین اختر کی 14ویں برسی

زندگی بھر لوگوں کے چہروں پر قہقہے بکھیرنے والے ہر دلعزیز معین اختر 24 دسمبر 1950 کو کراچی میں پیدا ہوئے تھے۔ وہ 22 اپریل 2011 کو اپنے کروڑوں مداحوں کو سوگوار چھوڑ کر جہان فانی سے کوچ کر گئے مگر ان کے نبھائے گئے کردار آج بھی مداحوں کے دلوں میں زندہ ہیں۔

معین اختر کے یادگار کردار

ساٹھ کی دہائی میں اسٹیج سے اپنا کیریئر شروع کرنے والے معین اختر نے 4 دہائیوں تک فن کی خدمت کی۔ اس دوران انہوں نے ٹی وی پروگرام، ریڈیو شوز، فلم اور تھیٹر پرفارمنس کے ساتھ ساتھ مختلف تقاریب کی میزبانی کرنے کے ریکارڈ بھی بنائے۔

پی ٹی وی کے آغاز کے ساتھ ہی وہ اس کا حصہ بنے اور دیکھتے ہی دیکھتے شہرت کے بامِ عروج پر پہنچ گئے۔ انہوں نے کئی لازوال کردار نبھائے جن میں سے بہت سے ایسے ہیں جو تاحال مداحین کے اذہان پر نقش ہیں۔

مزید پڑھیں: راحت فتح علی خان کی بنگلہ دیش میں شاندار پرفارمنس، سامعین جھوم اٹھے

ہاف پلیٹ میں مرزا

ہاف پلیٹ میں معین اختر نے خودساختہ دانشور اور شاعر کا کردار نبھایا جس کی وجہ شہرت اپنی بیوی (خالدہ ریاست) کے ساتھ ہر وقت کی فقرے بازی ٹھہری تھی۔ دونوں ایک دوسرے کی کمزوریاں ڈھونڈتے اور فقرہ کسنے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہ جانے دیتے۔ معین اختر کے کردار نے بنیادی طور پر غیر ملکی کرنسی کمانے والوں کے مقابلے میں اپنا ملک چھوڑنے سے انکار کرنے والے ادبی لوگوں کی حالت زار کی عکاسی کی تھی۔

روزی

پی ٹی وی پر آن ایئر ہونے والے ٹیلی پلے ‘روزی’ میں معین اختر نے لڑکی کا بہروپ کیا تھا۔ انور مقصود کے لکھے اور ساحرہ کاظمی کے ڈائریکٹ کیے گئے اس ڈرامے کی کاسٹ میں یوں تو لطیف کپاڈیہ، فضیلہ قاضی، اکبر سبحانی، اور فریحہ الطاف جیسے فنکار بھی شامل تھے، مگر اس ڈرامے کی وجہ شہرت معین اختر کا نبھایا گیا کردار ‘روزی’ ہی ہے۔

مزید پڑھیں: معین اختر نے آخری فون پر کیا کہا تھا؟ بشریٰ انصاری ذکر کرتے آبدیدہ ہوگئیں

آنگن ٹیڑھا میں غائب دماغ شاعر

اگرچہ معین اختر حاضر جوابی اور مزاحیہ جملوں سے بھرپور اس ڈرامے کی ایک آدھ قسط میں ہی دکھائے گئے مگر ان کے غائب دماغ شاعر والے کردار کو بے حد پسند کیا گیا۔ یہی وجہ تھی کہ ٹی وی کے بعد جب یہ ڈرامہ اسٹیج پر پیش کیا گیا تو معین اختر کے کردار کو اس میں بطورِ خاص شامل کیا گیا۔

سچ مچ میں سیٹھ منظور دانا والا

اس ڈرامے میں معین اختر نے ’سیٹھ منظور دانا والا‘ کا کردار ادا کیا جو ایک کنجوس مالک مکان ہیں اور اپنی بیوی سے بہت ڈرتے ہیں۔ اس ڈرامے میں ان کے ادا کیے گئے ڈائیلاگ آج بھی لوگوں کی زبان پر ہیں۔ اس ڈرامے کی مقبولیت کے پیشِ نظر اس کا سیکوئل ‘سچ مچ 2’ اور پھر اس کا سیکوئل ‘کچھ کچھ سچ مچ’ بھی بنایا گیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

روزی معین اختر ہاف پلیٹ

متعلقہ مضامین

  • پہلگام حملہ جھوٹ کا پلندہ، مودی حکومت کی چال ہے: عبدالخبیر آزاد  
  • حکومتِ پاکستان اور یونیورسٹی آف کیمبرج، برطانیہ کے مابین ”علامہ اقبال وزیٹنگ فیلوشپ” کے قیام کے لیے مفاہمتی یادداشت پر دستخط
  • متحدہ علماء محاذ کا 26 اپریل ملک گیر شٹر ڈاؤن ہڑتال کی حمایت کا اعلان
  • متحدہ علماء محاذ کا 26 اپریل ملک گیر شٹر ڈائون ہڑتال کی حمایت کا اعلان
  • ڈھاکا یونیورسٹی کے ہاسٹل کا نام علامہ اقبال کے نام پر رکھنے کا مطالبہ
  • میر واعظ کا شاعر مشرق علامہ اقبالؒ کو شاندار خراج عقیدت
  • شاعر مشرق، مفکر پاکستان ڈاکٹر علامہ محمد اقبالؒ کی  87 ویں برسی منائی گئی 
  • نوجوان قومی اثاثہ‘ فکر اقبال کو تعلیمی نصاب کا حصہ بنائیں گے: احسن اقبال
  • حریت کانفرنس آزاد کشمیر شاخ کی طرف سے شاعر مشرق ڈاکٹر علامہ اقبال کو شاندار خراج عقیدت
  • ’تم ہی سو گئے داستاں کہتے کہتے‘، معین اختر کی 14ویں برسی