لاہور:

ترجمان جے یو آئی نے کہا ہے کہ میڈیا میں چلنے والی پی ٹی آئی سے اتحاد نہ کرنے سے متعلق خبریں مصدقہ نہیں ہیں۔

جمعیت علمائے اسلام کی مرکزی مجلس عمومی کا دو روزہ اہم اجلاس ختم ہوگیا ہے۔ اس حوالے سے ترجمان جے یو آئی نے اپنے بیان میں کہا کہ اجلاس میں اہم فیصلے کیے گئے ہیں، تاہم ان فیصلوں کا باضابطہ اعلان جلد ہی کردیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ اجلاس کے فیصلوں سے متعلق آفیشل بیان جاری نہیں کیا گیا۔ میڈیا میں آنے والی خبروں سے کوئی تعلق نہیں۔

واضح رہے کہ مقامی میڈیا میں چلنے والی خبروں میں بتایا گیا ہے کہ جے یو آئی نے اپنی مجلس عمومی کے اجلاس میں حتمی فیصلہ کیا ہے کہ وہ پی ٹی آئی کے ساتھ اتحاد نہیں کرے گی اور نہ ہی ایسے کسی اتحاد کا حصہ بنے گی جو پی ٹی آئی کے ایما پر بنایا جائے گا۔

میڈیا رپورٹس میں مزید بتایا گیا کہ جے یو آئی نے یہ بھی فیصلہ کیا ہے کہ وہ پارلیمنٹ میں آزاد اپوزیشن کا کردار ادا کرتی رہے گی اور حکومت کا حصہ نہیں بنے گی۔ پارلیمنٹ میں زیر غوآنے و الے معاملات کاجائزہ لیتی رہے گی اور  بوقت ضرورت پی ٹی آئی کے ساتھ تعاون کرنے یا نہ کرنے کا تعین ہوگا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: جے یو آئی نے پی ٹی آئی

پڑھیں:

دہشتگردی کا سدباب: سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے پاکستان میں دفاتر قائم کرنے کا ایک بار پھر مطالبہ

حکومت پاکستان نے واضح کیا ہے کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے مقامی دفاتر قائم کرنے کا مطالبہ آزادی اظہار کو محدود کرنے کے لیے نہیں بلکہ شہریوں کے تحفظ اور آن لائن انتہا پسندی، نفرت انگیز مواد اور دہشتگردی سے منسلک اکاؤنٹس کے مؤثر سدباب کے لیے کیا جا رہا ہے۔

یہ مطالبہ وزارت داخلہ میں منعقدہ بریفنگ کے دوران کیا گیا، جہاں وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری اور وزیر مملکت برائے قانون بیرسٹر عقیل ملک نے مقامی اور بین الاقوامی میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کی۔

وزارت داخلہ اور وزارت قانون کے حالیہ مؤقف کے مطابق حکومت کا مقصد سوشل میڈیا کمپنیوں کے ساتھ تعاون کو بہتر بنانا ہے تاکہ دہشت گردانہ اور پرتشدد مواد کے خلاف بروقت کارروائی ممکن ہو سکے۔

حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان میں آن لائن تحفظ اور ڈیجیٹل جرائم سے نمٹنے کے لیے جامع قوانین موجود ہیں اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر لازم ہے کہ وہ دیگر ممالک کی طرح پاکستانی قوانین کی پاسداری کریں، قانونی درخواستوں پر فوری ردعمل دیں اور صارفین کے تحفظ کے لیے ریاستی اداروں کے ساتھ تعاون کریں۔

حکام کے مطابق کارروائی کا ہدف تنقید یا اختلاف رائے نہیں بلکہ وہ سوشل میڈیا اکاؤنٹس ہیں جو کالعدم تنظیموں جیسے تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی)، بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) اور بلوچ لبریشن فرنٹ (بی ایل ایف) سے منسلک ہیں۔

ان میں سے کئی اکاؤنٹس بیرونِ ملک سے پاکستان کے خلاف تشدد اور نفرت پر مبنی مواد پھیلا رہے ہیں۔

طلال چوہدری نے کہا کہ 24 جولائی 2025 کو باقاعدہ نوٹس جاری کیے جانے کے باوجود سوشل میڈیا کمپنیاں پاکستان کے قوانین پر عملدرآمد کے لیے خاطر خواہ اقدامات نہیں کر رہیں۔

انہوں نے تنقید کرتے ہوئے کہاکہ پلیٹ فارمز پاکستان مخالف پرتشدد مواد کے خلاف کارروائی میں ناکام ہیں، جبکہ بچوں کے جنسی استحصال اور اسرائیل مخالف مواد کو فوری طور پر ہٹا دیا جاتا ہے۔

حکومت نے اس معاملے میں محاذ آرائی کے بجائے تعاون پر زور دیا ہے اور کہا ہے کہ سوشل میڈیا کمپنیوں کے مقامی دفاتر کے قیام سے حکومتی درخواستوں پر تیز ردعمل، شفافیت میں اضافہ اور پلیٹ فارمز کی جوابدہی ممکن ہو سکے گی۔

اس موقع پر وزیر مملکت برائے قانون بیرسٹر عقیل ملک نے کہا کہ سوشل میڈیا کمپنیاں پاکستان کے ساتھ دہرا معیار اپنائے ہوئے ہیں۔ ان کے مطابق فلسطین سے متعلق مواد 24 گھنٹوں میں ہٹا دیا جاتا ہے، جبکہ پاکستان کی درخواستوں کو نظرانداز کیا جاتا ہے۔

بیرسٹر عقیل ملک نے خبردار کیاکہ اگر سوشل میڈیا کمپنیاں تعاون نہ کریں تو پاکستان برازیل کی طرز پر اقدامات پر غور کر سکتا ہے، جہاں عدم تعمیل پر ایکس پر جرمانہ عائد کیا گیا اور عارضی طور پر بند بھی کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ضرورت پڑنے پر یہ معاملہ بین الاقوامی عدالت میں بھی لے جایا جا سکتا ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ پاکستان کا یہ مؤقف عالمی سطح پر اختیار کی جانے والی سیکیورٹی پالیسیوں سے ہم آہنگ ہے، جہاں مختلف ممالک ٹیکنالوجی کمپنیوں سے دہشتگردی اور نفرت انگیز مواد کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے مؤثر تعاون کے خواہاں ہیں۔

حکومتی مؤقف کے مطابق پاکستان آزادی اظہار کا حامی ہے، تاہم سوشل میڈیا کو دہشتگرد نیٹ ورکس اور نفرت پھیلانے والے عناصر کے لیے ہتھیار بننے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

مقامی دفاتر کے قیام اور قوانین پر عمل درآمد کا مقصد شہریوں کا تحفظ، انسدادِ دہشتگردی قوانین کا نفاذ اور ڈیجیٹل تحفظ میں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو ذمہ دار شراکت دار بنانا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews انتہا پسندی انسداد دہشتگردی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز مقامی دفاتر وزارت داخلہ وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • ڈھاکہ، انقلاب منچہ کے ترجمان عثمان ہادی پر حملے کے ملزمان کی شناخت ہوگئی
  • پاکستان کا سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو دہشت گردی سے پاک کرنے کا فیصلہ
  • دہشتگردی کا سدباب: سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے پاکستان میں دفاتر قائم کرنے کا ایک بار پھر مطالبہ
  • عمران خان سے ناروا سلوک کی خبریں درست ہیں تو حکومت اقدامات کرے، اقوام متحدہ
  • فیض حمید کی سزا فوج کا اندرونی معاملہ ہے، ترجمان تحریکِ انصاف کا تبصرے سے گریز
  •  سندھ پولیس کی بہادر بیٹی اور میڈیا کی بے حسی
  • ڈھاکہ، انقلاب منج کے ترجمان پر قاتلانہ حملہ، چیف ایڈوائزر کی مذمت
  • سندھ اسمبلی اجلاس:سپیکر نے صوبائی ترجمان کو ڈانٹ پلادی
  • ہمیں افغان قیادت سے تحریری ضمانتیں چاہئیں‘ ترجمان دفتر خارجہ
  • جمعیت اتحاد العلما کراچی کے ناظم اعلیٰ مولانا عبد الوحید جمعیت اتحاد العلما کراچی کے ذمے داران کے اجلاس سے خطاب کررہے ہیں