پی ٹی آئی سے اتحاد نہ کرنے کی خبریں مصدقہ نہیں، ترجمان جے یو آئی
اشاعت کی تاریخ: 21st, April 2025 GMT
لاہور:
ترجمان جے یو آئی نے کہا ہے کہ میڈیا میں چلنے والی پی ٹی آئی سے اتحاد نہ کرنے سے متعلق خبریں مصدقہ نہیں ہیں۔
جمعیت علمائے اسلام کی مرکزی مجلس عمومی کا دو روزہ اہم اجلاس ختم ہوگیا ہے۔ اس حوالے سے ترجمان جے یو آئی نے اپنے بیان میں کہا کہ اجلاس میں اہم فیصلے کیے گئے ہیں، تاہم ان فیصلوں کا باضابطہ اعلان جلد ہی کردیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ اجلاس کے فیصلوں سے متعلق آفیشل بیان جاری نہیں کیا گیا۔ میڈیا میں آنے والی خبروں سے کوئی تعلق نہیں۔
واضح رہے کہ مقامی میڈیا میں چلنے والی خبروں میں بتایا گیا ہے کہ جے یو آئی نے اپنی مجلس عمومی کے اجلاس میں حتمی فیصلہ کیا ہے کہ وہ پی ٹی آئی کے ساتھ اتحاد نہیں کرے گی اور نہ ہی ایسے کسی اتحاد کا حصہ بنے گی جو پی ٹی آئی کے ایما پر بنایا جائے گا۔
میڈیا رپورٹس میں مزید بتایا گیا کہ جے یو آئی نے یہ بھی فیصلہ کیا ہے کہ وہ پارلیمنٹ میں آزاد اپوزیشن کا کردار ادا کرتی رہے گی اور حکومت کا حصہ نہیں بنے گی۔ پارلیمنٹ میں زیر غوآنے و الے معاملات کاجائزہ لیتی رہے گی اور بوقت ضرورت پی ٹی آئی کے ساتھ تعاون کرنے یا نہ کرنے کا تعین ہوگا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جے یو آئی نے پی ٹی آئی
پڑھیں:
فیض حمید کی سزا فوج کا اندرونی معاملہ ہے، ترجمان تحریکِ انصاف کا تبصرے سے گریز
پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) نے سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کی سزا کے معاملے پر تبصرہ کرنے سے انکار کرتے ہوئے اسے فوج کا اندرونی معاملہ قرار دیا ہے۔
پی ٹی آئی کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے کہا ہے کہ سابق آئی ایس آئی چیف کے ٹرائل، سزا اور دیگر کارروائیوں پر بات کرنا فوجی ادارے کا داخلی معاملہ ہے، جس پر پارٹی کا کوئی مؤقف نہیں۔
انہوں نے بتایا کہ جب فیض حمید کو حراست میں لیا گیا تو اس وقت بھی پارٹی سے ردِعمل مانگا گیا، مگر یہ واضح کیا گیا کہ فوج کے اپنے احتسابی نظام موجود ہیں۔
شیخ وقاص اکرم کا کہنا تھا کہ اس معاملے میں سیاسی عناصر کا ذکر کیا جا رہا ہے، جس کی وجہ سے بعض حلقوں کی جانب سے پی ٹی آئی کو بھی اس سے جوڑنے کی کوشش کی جا رہی ہے، تاہم اس حوالے سے کوئی واضح بات سامنے نہیں آئی۔
انہوں نے یاد دلایا کہ آئی ایس پی آر پہلے ہی یہ کہہ چکا ہے کہ سزا یافتہ افسر کے سیاسی بے چینی اور عدم استحکام میں مبینہ کردار کے پہلو کو الگ سے دیکھا جا رہا ہے۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ جب تک کسی سیاسی شخصیت کا نام واضح طور پر سامنے نہیں آتا، تب تک بیان بازی کا کوئی جواز نہیں۔ ان کے مطابق اگر آئندہ کسی سیاسی شخصیت کا براہِ راست حوالہ دیا گیا تو وہ خود اس پر جواب دیں گے۔
انہوں نے واضح کیا کہ فی الحال پارٹی کا مؤقف یہی ہے کہ یہ ایک ادارہ جاتی معاملہ ہے، جس پر کوئی تبصرہ کرنا مناسب نہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں