پی ٹی آئی سے اتحاد نہ کرنے کی خبریں مصدقہ نہیں، ترجمان جے یو آئی
اشاعت کی تاریخ: 21st, April 2025 GMT
لاہور:
ترجمان جے یو آئی نے کہا ہے کہ میڈیا میں چلنے والی پی ٹی آئی سے اتحاد نہ کرنے سے متعلق خبریں مصدقہ نہیں ہیں۔
جمعیت علمائے اسلام کی مرکزی مجلس عمومی کا دو روزہ اہم اجلاس ختم ہوگیا ہے۔ اس حوالے سے ترجمان جے یو آئی نے اپنے بیان میں کہا کہ اجلاس میں اہم فیصلے کیے گئے ہیں، تاہم ان فیصلوں کا باضابطہ اعلان جلد ہی کردیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ اجلاس کے فیصلوں سے متعلق آفیشل بیان جاری نہیں کیا گیا۔ میڈیا میں آنے والی خبروں سے کوئی تعلق نہیں۔
واضح رہے کہ مقامی میڈیا میں چلنے والی خبروں میں بتایا گیا ہے کہ جے یو آئی نے اپنی مجلس عمومی کے اجلاس میں حتمی فیصلہ کیا ہے کہ وہ پی ٹی آئی کے ساتھ اتحاد نہیں کرے گی اور نہ ہی ایسے کسی اتحاد کا حصہ بنے گی جو پی ٹی آئی کے ایما پر بنایا جائے گا۔
میڈیا رپورٹس میں مزید بتایا گیا کہ جے یو آئی نے یہ بھی فیصلہ کیا ہے کہ وہ پارلیمنٹ میں آزاد اپوزیشن کا کردار ادا کرتی رہے گی اور حکومت کا حصہ نہیں بنے گی۔ پارلیمنٹ میں زیر غوآنے و الے معاملات کاجائزہ لیتی رہے گی اور بوقت ضرورت پی ٹی آئی کے ساتھ تعاون کرنے یا نہ کرنے کا تعین ہوگا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جے یو آئی نے پی ٹی آئی
پڑھیں:
ابھی تک ایران کی جانب سے پاکستان افغان طالبان تنازع میں ثالثی پر عملی دعوت نامہ موصول نہیں ہوا، دفتر خارجہ
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ ابھی تک ایران کی جانب سے پاکستان افغان طالبان تنازع میں ثالثی پر عملی دعوت نامہ موصول نہیں ہوا، بہت سے ممالک نے پاکستان افغان ثالثی کی بات کی ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ چار سال ہم نے جانی نقصانات، کالعدم ٹی ٹی پی، فتنہ الہندوستان حملوں کے باوجود افغانستان سے رابطے بحال رکھے، دونوں ممالک کے درمیان تجارت افغانستان کے ہاتھوں ہمارے شہریوں کے قتل عام کا لائسنس نہیں۔
دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ ہم نے 4 سال افغان طالبان سے بار بار بات کی، ان چار برسوں میں افغان سرزمین سے پاکستان کے خلاف دہشتگردی کم ہونے کی بجائے کئی گنا بڑھ گئی، افغانستان سےحالیہ تصادم میں افغان سرزمین سے سرحدی تجارتی مقامات کو نشانہ بنایا گیا، ہم تجارت کے بجائے انسانی جانوں کے تحفظ پر یقین رکھتے ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ افغان رہنما کا 4 ہزار خودکش بمبار پاکستان بھیجنے کا اعلان ہمارے مؤقف کی سچائی بیان کرتا ہے، یہ ظاہر کرتا ہے کہ افغان سرزمین قتنہ الخوارج اور فتنہ الہندوستان کے ہاتھوں دہشتگردی کیلئے استعمال ہورہی ہے۔