اسلام آباد(نیوز ڈیسک)سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہی ہے جس میں موٹر سائیکل پر سوار ایک شخص کو کڑکتی دھوپ میں سفر کرتے دیکھا جا سکتا ہے، ویڈیو پوسٹ کرنے والے صارف کا کہنا ہے کہ یہ شخص اسکول سے چھٹی کے بعد اپنے بچوں کو لینے آیا ہے جو خود گرمی میں موٹر سائکل پر بیٹھا ہے لیکن پچھلی سیٹ پر قیمص پھیلا کر ہاتھ رکھ دیے تاکہ جب اس کا بچہ اس سیٹ پر بیٹھے تو وہ گرم نہ ہو۔

باپ سراں دے تاج محمد pic.

twitter.com/aban5xHyx2

— Ans (@PakForeverIA) April 20, 2025


اس ویڈیو پر صارفین کی جانب سے مختلف تبصرے کیے جا رہے ہیں۔ پی سی بی کے سابق چیئرمین و کمنٹیٹر رمیز راجہ نے اس پوسٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ایسا منظر دل پگھلا دیتا ہے۔

انہوں نے لکھا کہ جب کبھی کسی خاندان کو موٹر سائیکل پر ایک دوسرے سے چمٹ کر بیٹھے ہوئے دیکھتا ہوں تو دل سے بے اختیار ان کی سلامتی کی دعا نکلتی ہے اور خواہش ہوتی ہے کہ اللہ انہیں جلد ایسی گاڑی عطا کرے جس میں وہ سکون اور آرام سے سفر کر سکیں۔
ایک صارف نے ویڈیو پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ باپ تو سپر مین ہوتا ہے۔
عادل خان یوسفزئی نے کہا کہ پاکستان کے ایلیٹ کبھی نہی چاہتے کہ ان کے پاس کار ہے تو ایک عام آدمی بھی کار خرید سکے جو کار ہمارے پڑوس انڈیا، چائنہ اور افغانستان میں 3 لاکھ روپے کی ملتی ہے وہی کار پاکستان میں 28 لاکھ کی ملتی ہے تو کیا صرف دعا سے غریب کار خرید سکتا ہے؟

سر جی پاکستان کے ایلیٹ کبھی نہی چاہتے کہ ان کے پاس کار ہے تو ایک عام آدمی بھی کار خرید سکے
جو کار ہمارے پڑوس انڈیا، چاینہ،افغانستان میں 3 لاکھ روپے کی ملتی ہے وہی کار پاکستان میں 28 لاکھ کی ملتی ہے تو کیا صرف دعا سے غریب کار خرید سکتا ہے؟
ایک ایکس صارف نے رمیز راجہ کو کہا کہ آپ انہیں ایک گاڑی کیوں نہیں خرید کر دیتے۔ آپ کے پاس جتنا پیسہ ہے اس کے لیے یہ کوئی بڑی بات نہیں ہونی چاہیے۔
مزیدپڑھیں:تنخواہ دار اب ٹیکس سے نہیں بچ سکے گا، پنجاب حکومت نے شکنجہ تیار کرلیا

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: کار خرید کہا کہ

پڑھیں:

کیا آسٹریلوی گائے کی قربانی جائز ہے؟

لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) کیا آسٹریلوی گائے کی قربانی جائز ہے، اُس کے بارے میں یہ افواہ بھی ہے کہ اُسے حرام جانور کے مادّہ منویہ سے حاملہ کرایا جاتا ہے تاکہ اس سے دودھ کی زیادہ مقدار حاصل ہو،  ایسی گائیوں کا شرعی حکم کیا ہے ؟
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق آسٹریلوی گائے کی قربانی جائز ہے، فقہی رائے کا مدار اَفواہوں یاسنی سنائی باتوں پر نہیں ہوتا، صرف اُن باتوں پر ہوتا ہے جو قطعی ثبوت یا مشاہدے سے ثابت ہوں، چنانچہ مُسلّمہ اصول ہے :’’ یقین شک سے زائل نہیں ہوتا‘‘۔
تاہم اگر یہ بات درست بھی ہو ، تب بھی یہ گائیں حلال ہیں، ان کا گوشت کھانا اور دودھ پیناجائز ہے،  اس لیے کہ جانورکی نسل کا مَدار ماں(یعنی مادہ) پر ہوتا ہے۔
 علامہ برہان الدین المرغینانی حنفی لکھتے ہیں: ترجمہ:’’ اور پالتو (Pet)اور جنگلی(Wild)  جانورکے ملاپ سے پیدا ہونے والا بچہ ماں (مادہ)کے تابع ہوتا ہے، کیونکہ بچے کے تابع ہونے میں ماں ہی اصل ہے، یہاں تک کہ اگر بھیڑیے نے بکری پر جفتی کی، تو اس ملاپ سے جو بچہ پیداہوگا، اس کی قربانی جائز ہے ‘‘۔
اس کی شرح میں علامہ محمد بن محمود ’’عنایہ شرحِ ہدایہ ‘‘ میں لکھتے ہیں: ترجمہ:’’ کیونکہ بچہ ماں کاجزء ہوتا ہے اور اسی لئے آزاد یا غلام ہونے میں ماں کے تابع ہوتا ہے (یہ اُس دور کی بات ہے جب غلامی کا رواج تھا)۔
یہ اس لیے کہ نَر کے وجود سے نطفہ جدا ہوتا ہے اوروہ قربانی کا محل نہیں ہے اور ماں کے وجود سے حیوان جدا ہوتا ہے اور وہ قربانی کا محل ہے، پس اُسی کا اعتبار کیا گیا ہے، (فتح القدیر ،جلد9،ص:532)‘‘۔
علامہ علاؤالدین کاسانی حنفی لکھتے ہیں: ترجمہ: قربانی پالتو جانوروں کی تین جنسوں میں سے کسی ایک جنس سے ہوسکتی ہے اور وہ یہ ہیں: بکری، اونٹ اور گائے، بیل، اس میں ہر نوع کا نَر اور مادہ، خصی اور آنڈو سب شامل ہیں، کیونکہ اُس جنس کا اطلاق اِن سب پر ہوتا ہے اور وجوبِ زکوٰۃ کے حوالے سے بھیڑ بکری اور بھینس گائے کی جنس میں شامل ہے،  وحشی جانوروں کی قربانی جائز نہیں ہے کیونکہ قربانی کا وجوب شریعت سے معلوم ہوا اور شریعت مانوس چیز کی قربانی واجب کرتی ہے۔
اگر جانور وحشی اور پالتو کے ملاپ سے پیدا ہو تو اعتبار ماں یعنی مادہ کا ہے، سو اگر ماں پالتو ہے تو قربانی جائز ہے، ورنہ نہیں ، یہاں تک کہ اگر پالتو گائے پر وحشی بیل جفتی کرے تو اس سے پیدا ہونے والے بچے کی قربانی جائز ہے اور اس کے برعکس اگر جنگلی گائے پر پالتو بیل جفتی کرے تو اس سے پیدا ہونے والے بچے کی قربانی جائز نہیں ہے، کیونکہ جانوروں کی نسل میں ماں کا اعتبار ہے، کیونکہ وہ ماں کے وجود سے جدا ہوتا ہے اور وہ قیمت رکھنے والا حیوان ہے، جس کے ساتھ احکام متعلق ہوتے ہیں اور نَر سے صرف نطفہ خارج ہوتا ہے اور اس کے ساتھ احکام متعلق نہیں ہوتے۔
یہی وجہ ہے کہ غلامی اور آزادی میں بچہ ماں کے تابع ہوتاہے ، سوائے اس کے کہ بنی آدم میں بچے کی شرافت اور ضائع ہونے سے بچانے کے لیے وہ باپ کی طرف منسوب ہوتا ہے، ورنہ اصل یہی ہے کہ وہ ماں کی طرف منسوب ہو،  اور کہا گیا: جب نَر ہرن پالتو بکری پر جفتی کرے اور اس سے بکری پیدا ہو تو اُس کی قربانی جائز ہے اور اگر ہرن پیدا ہو تو اس کی قربانی جائز نہیں، اگر گھوڑی پر وحشی گدھا جفتی کرے اور گدھا پیدا ہو تو اس کا گوشت نہیں کھایا جائے گا اور اگر گھوڑا پیدا ہو تو اس کا حکم گھوڑے کے گوشت کا ہوگا۔
اگر وحشی ہرن کو مانوس کیا یا جنگلی بیل کو مانوس کیا اور ان کی قربانی دی، تو جائز نہیں ہوگی، کیونکہ یہ اصل اور جوہر کے اعتبار سے وحشی ہیں اور کسی نادر عارض کی وجہ سے اصل کا حکم باطل نہیں ہوتا، اللہ تعالیٰ توفیق عطا فرمانے والا ہے ،(بدائع الصنائع، جلد 5،ص:103-104)‘‘۔
آج کل مغرب میں انسانوں کو اسی حیوانی درجے میں پہنچا دیاگیا ہے، اِسی لیے پاسپورٹ، تعلیمی اَسناد اور دیگر دستاویزات میں باپ کے بجائے ماں کا نام پوچھا جاتا ہے، کیونکہ بہت سے لوگوں کو اپنے باپ کا پتاہی نہیں ہوتا، جبکہ اسلامی تعلیمات کی رُو سے انسانوں میں نسب باپ کی طرف سے چلتا ہے،  میں نے ایک آرٹیکل میں پڑھا تھا کہ ڈنمارک میں ہوٹل میں مہمانوں کے نام ہدایت نامے میں یہ درج ہوتا ہے کہ آپ عملے کے کسی فرد سے باپ یا شوہر کا نام نہیں پوچھیں گے۔

قربانی کیلئے زیادہ تعداد میں جانور لینے چاہئیں یا بہت قیمتی جانور ؟ کیا افضل ہے؟

مزید :

متعلقہ مضامین

  • کرکٹر سے ممبر پارلیمنٹ کی منگنی ہوگئی، ویڈیو وائرل
  • اسرائیل کے جوہری پروگرام سے متعلق انتہائی حساس دستاویزات ایران کے ہاتھ لگ گئیں
  • بھارتی ریاست اتراکھنڈ میں تکنیکی خرابی کے باعث نجی ہیلی کاپٹر کی سڑک پر ہنگامی لینڈنگ، ویڈیو وائرل
  • علی ظفر کے شینا زبان میں پہلے میوزک ویڈیو ‘کرے کرے’ نے ریلیز ہوتے ہی دھوم مچا دی
  • علی ظفر کے شینا زبان میں پہلے میوزک ویڈیو 'کرے کرے' نے ریلیز ہوتے ہی دھوم مچا دی
  • بار بی کیو کے لیے کون سا کوئلہ اچھا ہوتا ہے؟
  • نوجوان کی چیٹ جی پی ٹی سے دن رات پیار و محبت کی باتیں؛ ویڈیو وائرل
  • اسرائیل نے حزب اللہ کی زیر زمین ڈرونز فیکٹریوں کو تباہ کردیا؛ ویڈیو وائرل
  • کیا آسٹریلوی گائے کی قربانی جائز ہے؟
  • کراچی: قربانی کا جانور گاڑی کی سلاخیں توڑ کر بھاگ نکلا، ویڈیو وائرل