سندھ کی عوام اپنے حقوق کا سودا کرنے والوں کو کسی قسم کے مذاکرات کا حق نہیں دیگی، سردار عبدالرحیم
اشاعت کی تاریخ: 21st, April 2025 GMT
ایک بیان میں سیکرٹری اطلاعات جی ڈی اے نے کہا کہ پیپلز پارٹی سندھ کی عوام کا اعتماد کو چکی ہے، سندھ کی عوام اب ان کی کسی بات پر یقین نہیں رکھتے کیونکہ انہوں نے اپنے مفادات اور حکمرانی کے خاطر سندھ کے مفادات کا سودا کیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان مسلم لیگ فنکشنل سندھ کے سیکریٹری جنرل اور جی ڈی اے کے سیکریٹری اطلاعات سردار عبدالرحیم نے کہا ہے کہ سندھ کی عوام اپنے حقوق کا سودا کرنے والوں کو کسی قسم کے مذاکرات کا حق نہیں دیگی، جنہوں نے دریائے سندھ سے مزید 6 نئی کینالز نکالنے کی منظوری دی وہ سندھ کے حقوق کا تحفظ کیسے کرسکتے ہیں، اگر وفاق کو سندھ کے خدشات ختم کرنے ہے تو کینالز کے منصوبے سے دستبردار ہونا ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنے ایک جاری بیان میں رانا ثنااللہ کے مزاکرات کی پیشکش کے ردعمل میں کہی۔ انہوں نے مزید کہا کہ زرداری لیگ اب تک سندھ کے عوام کو یہ نہی بتا سکی ہے کہ صدر مملکت آصف علی زرداری نے 6 کینالز کی منظوری کیوں دی۔
سردار عبدالرحیم نے کہا کہ زرداری لیگ اب جو مرضی دروغ گوئی کرے عوام انکی سندھ کے مفادات پر کاری ضرب لگانے کی کوشش سے بخوبی سے آگاہ ہے اور مزید انکے دھوکہ میں نہیں آئے گی۔ سردار عبدالرحیم نے مزید کہا کہ جی ڈی اے میں شامل جماعتیں ببرلو پر وکلا کے دھرنے کو سرہاتے ہیں اور ہاہمی مشاورت سے اس عوامی مہم کو کامیابی کی طرف لیجانے کیلئے ہر قربانی دینے کیلیے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی سندھ کی عوام کا اعتماد کو چکی ہے، سندھ کی عوام اب ان کی کسی بات پر یقین نہیں رکھتے کیونکہ انہوں نے اپنے مفادات اور حکمرانی کے خاطر سندھ کے مفادات کا سودا کیا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سردار عبدالرحیم سندھ کی عوام انہوں نے سندھ کے کا سودا
پڑھیں:
دلہن کو اپنے جہیز، تحائف پر مالکانہ حقوق حاصل ہیں، سپریم کورٹ
اسلام آباد:سپریم کورٹ کے ڈویژن بنچ نے قرار دیا ہے کہ دلہن کو دیا گیا جہیز اور تحائف غیرمشروط طور پر اس کے زیرقبضہ رہیں گے اور وہ اس کی وصولی کے لیے مقدمہ دائر کر سکتی ہے۔ اسے ان چیزوں پر بلاشرکت غیرے مالکانہ حقوق حاصل ہوں گے اور اس کے شوہر یا اس کے رشتہ دار اس پر اپنا دعوے نہیں کر سکتے۔
جسٹس سید منصور علی شاہ نے فیملی کیس کی سماعت کرتے ہوئے سات صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا۔ عدالت نے جہیز ایکٹ، 1976 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہکہ مقننہ نے شادی کے سلسلے میں دی گئی املاک کی تین اقسام کے درمیان فرق واضح کیا ہے، ان میں جہیز،دلہن کے تحائف اور دیگر تحفے شامل ہیں۔
جہیز دلہن کے والدین دلہن کو دیتے ہیں۔ دلہن کے تحائف دولہا یا اس کے والدین دلہن کو دیتے ہیں اور دیگر تحائف شادی کے سلسلے میں کسی بھی فریق (یعنی دولہا یا دلہن) یا ان کے رشتے داروں کو دیئے جاتے ہیں۔
عدالت نے یہ بھی نوٹ کیا کہ سیکشن 5 کے تحت تحائف اور سامان پر دلہن کے حق کو آئین کے آرٹیکل 237 اور 248 میں درج آئینی ضمانتوں سے مزید تقویت ملی ہے جو ازدواجی حیثیت سے قطع نظر جائیداد پر اس کے تصرف کے حق کو تسلیم کرتی ہے۔