اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 21 اپریل 2025ء) ویٹیکن کی جانب سے 88 سالہ پوپ فرانسس کی وفات کے اعلان کے بعد دنیا بھر سے صدور، وزرائے اعظم اور عام شہریوں کی طرف سے انہیں خراج عقیدت پیش کیا جا رہا ہے۔ وہ کیتھولک چرچ کے 266 ویں پوپ اور یہ عہدہ سنبھالنے والے پہلے لاطینی امریکی کلیسائی رہنما تھے۔ پوپ فرانسس طویل علالت کے بعد اور سانس کی بیماری کے باعث پیر 21 اپریل کی صبح انتقال کر گئے تھے۔

'پناہ گزینوں کے وکیل‘

فرانس کے صدر ایمانوئل ماکروں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا، ''بیونس آئرس سے روم تک، پوپ فرانسس نے چاہا کہ چرچ غریبوں کے لیے خوشی اور امید کا ذریعہ بنے۔ وہ چاہتے تھے کہ انسانوں کو آپس میں اور فطرت کے ساتھ جوڑا جائے۔

(جاری ہے)

‘‘

پیرس کی میئر این ہڈالگو نے اعلان کیا کہ پوپ کی یاد میں آئفل ٹاور کی روشنیاں پیر کی رات بند رہیں گی۔

انہوں نے کہا کہ پوپ فرانسس نے ''ماحولیات کو روحانی معاملات کے مرکز میں رکھا اور پناہ گزینوں کے استقبال کی وکالت کی۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ فرانسیسی دارالحکومت میں ایک مقام پوپ کے نام سے منسوب کیا جائے گا۔

برطانیہ کے بادشاہ چارلس، جو چرچ آف انگلینڈ کے سربراہ بھی ہیں، نے کہا، ''میں پوپ فرانسس کی وفات سے انتہائی رنجیدہ ہوں۔

‘‘ انہوں نے کیتھولک چرچ کے لیے پوپ کی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا، '' وہ اس چرچ کے لیے اپنی خدمات پوری لگن سے سرانجام دیتے رہے۔ میری گہری تعزیت اور گہری ہمدردی اس چرچ کے ساتھ ہے، جس کی انہوں نے اس قدر عزم سے خدمت کی۔‘‘ بادشاہ چارلس اور ملکہ کامیلا نے رواں ماہ ہی ویٹیکن میں پوپ سے ملاقات کی تھی۔ امریکی نائب صدر کا بیان

امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے ایکس پر لکھا، ''میرا دل ان لاکھوں مسیحیوں کے ساتھ ہے، جو ان سے محبت کرتے تھے۔

‘‘ انہوں نے کہا، ''میں کل ان سے مل کر خوش تھا، حالانکہ وہ واضح طور پر شدید بیمار تھے۔‘‘ وینس نے بھارت روانہ ہونے سے قبل ایسٹر کے موقع پر پوپ سے ملاقات کی تھی۔ پوپ کی وفات 'گہری اداسی میں ڈبو دینے والا لمحہ‘

اطالوی وزیر اعظم جارجیا میلونی نے کہا، ''میں ان کی دوستی، ان کے مشوروں اور ان کی تعلیمات سے مستفید ہونے کا اعزاز رکھتی ہوں، جو کبھی مجھے ناکام نہیں ہونے دیتے تھے، یہاں تک کہ آزمائش اور تکلیف کے وقت میں بھی۔

‘‘ انہوں نے پوپ کی وفات کو ''گہری اداسی میں ڈبو دینے والا لمحہ‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا، ''ہم ایک عظیم انسان اور عظیم راعی کو الوداع کہہ رہے ہیں۔‘‘ میلونی ان چند حکومتی شخصیات میں شامل تھیں، جنہوں نے پوپ کے ہسپتال میں حالیہ قیام کے دوران ان سے ملاقات کی تھی۔ 'محبت، جو کیتھولک چرچ سے بھی آگے تک پھیلی ہوئی تھی‘

یورپی کمیشن کی صدر ارزولا فان ڈیر لاین نے لکھا، ''انہوں نے اپنی عاجزی اور پسماندہ افراد کے لیے ایسی خالص محبت سے لاکھوں لوگوں کو متاثر کیا، جو کیتھولک چرچ سے بھی کہیں آگے تک پھیلی ہوئی تھی۔

‘‘ انہوں نے مزید کہا، ''میری دعائیں ان تمام لوگوں کے ساتھ ہیں، جو اس گہرے نقصان کو محسوس کر رہے ہیں۔ امید ہے کہ وہ اس خیال سے کچھ تسلی پائیں گے کہ پوپ فرانسس کی میراث ہمیشہ زیادہ منصفانہ، پرامن اور ہمدرد دنیا کی طرف ہماری رہنمائی کرتی رہے گی۔‘‘

یورپی سینٹرل بینک کی صدر کرسٹین لاگارڈ نے ایکس پر لکھا، ''میں پوپ فرانسس کی وفات سے گہری اداسی میں ہوں۔

وہ اتحاد، انصاف اور انسانی وقار کی عالمی آواز تھے۔ ان کی حکمت اور عاجزی نے انسانی زندگیوں کو عقیدے سے بالاتر ہو کر چھوا۔‘‘ ' پوپ کی غریبوں، مہاجرین اور پسماندہ افراد کے لیے خصوصی توجہ‘

جرمنی کے صدر فرانک والٹر شٹائن مائر نے ایک تعزیتی خط میں کہا، ''پوپ فرانسس کے ساتھ دنیا نے امید کی ایک روشن کرن، انسانیت کے ایک مستند وکیل، اور ایک پکے مسیحی کو کھو دیا ہے۔

‘‘ انہوں نے مزید کہا، ''ان کی سادگی، ان کی بے ساختگی اور ان کا مزاح، لیکن سب سے بڑھ کر ان کے واضح طور پر گہرے ایمان نے پوری دنیا کے لوگوں کو چھوا اور انہیں سہارا، طاقت اور سمت فراہم کیے۔‘‘

انہوں نے پوپ کی غریبوں، مہاجرین اور پسماندہ افراد کے لیے خصوصی توجہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا، ''بہت سے لوگ، جو خود کو بھلا دیا گیا سمجھتے تھے، پوپ فرانسس نے انہیں سنا، دیکھا اور سمجھا۔

‘‘ جرمن صدر نے مزید کہا کہ جرمنی کے کیتھولک اور پروٹسٹنٹ مسیحی یکجہتی کے ساتھ ان کی وفات پر سوگوار ہیں۔

جرمن چانسلر اولاف شولس نے ایکس پر لکھا، ''پوپ فرانسس کے ساتھ کیتھولک چرچ اور دنیا نے کمزوروں کے ایک وکیل، ایک مصالحت کار اور ایک ہمدرد شخص کو کھو دیا ہے۔‘‘

پوپ اور فلسطینی عوام

فلسطینی صدر محمود عباس نے کہا، ''آج ہم نے فلسطینی عوام اور ان کے جائز حقوق کے ایک وفادار دوست کو کھو دیا۔

‘‘ ان کے مطابق، ''پوپ فرانسس نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کیا اور ویٹیکن میں فلسطینی پرچم بلند کرنے کی اجازت دی۔‘‘

اسرائیلی صدر اسحاق ہرزوگ نے ایکس پر لکھا، ''میں واقعی امید کرتا ہوں کہ مشرق وسطیٰ میں امن اور یرغمالیوں کی محفوظ واپسی کے لیے ان کی دعائیں جلد پوری ہوں گی۔‘‘ پوپ نے اسرائیل کی جنگی کارروائیوں پر تنقید کی تھی اور غزہ میں مبینہ نسل کشی کے الزامات کی تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا، جنہیں اسرائیل نے سختی سے مسترد کر دیا تھا۔

'بے آوازوں کی آواز‘

مصری صدر عبدالفتاح السیسی نے ایک بیان میں کہا، ''پوپ فرانسس نے ایک عظیم انسانی ورثہ چھوڑا، جو انسانیت کے ضمیر میں ہمیشہ محفوظ رہے گا۔‘‘ انہوں نے پوپ کو ''ایک غیر معمولی عالمی شخصیت قرار دیا، جنہوں نے اپنی زندگی امن اور انصاف کی اقدار کی خدمت کے لیے وقف کی۔‘‘

ہسپانوی وزیر اعظم پیدرو سانچیز نے ایکس پر لکھا، ''پوپ فرانسس نے دنیا کے سب سے کمزور لوگوں پر توجہ دی۔

‘‘ پولش وزیر اعظم ڈونلڈ ٹسک نے پوپ کے ساتھ اپنی ایک تصویر شیئر کرتے ہوئےکہا، ''پوپ فرانسس ایک مہربان، گرم جوش اور ہمدرد شخص تھے۔‘‘ آئرش وزیر خارجہ سائمن ہیرس نے کہا، ''ان کی طرف سے غریبوں کی وکالت، بہتر بین المذاہبی تعلقات اور ماحولیاتی تحفظ پر توجہ نے انہیں امید کی کرن اور بے آوازوں کی آواز بنایا۔‘‘

روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے کریملن کے ذریعے تعزیت کا پیغام بھیجا، جبکہ افریقی یونین کی قیادت نے پوپ کو ''اخلاقیات کی عظیم آواز‘‘ قرار دیا۔

پوپ کی وفات کا سنتے ہی ویٹیکن سٹی کے سینٹ پیٹرز اسکوائر پر بہت بڑا ہجوم اکٹھا ہو گیا، جبکہ پوپ کی یاد میں دنیا بھر کے گرجا گھروں میں پھول رکھے جا رہے ہیں۔

ادارت: مقبول ملک

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے نے ایکس پر لکھا پوپ فرانسس نے کیتھولک چرچ نے مزید کہا کے ساتھ نے ایک پوپ کی چرچ کے کے لیے اور ان نے پوپ کی تھی کی طرف

پڑھیں:

عالمی برادری فلسطین کے دو ریاستی حل کے لیے کوششیں کرے، سلامتی کونسل میں اسحاق ڈار کا صدارتی خطبہ

نیویارک میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے سہ ماہی مباحثے کی صدارت پاکستان کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کی۔ مباحثے کا موضوع ‘مشرق وسطیٰ کی صورتحال بشمول فلسطینی مسئلہ’ تھا۔

اپنے خطاب میں اسحاق ڈار نے فلسطینی عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسپتالوں، اسکولوں، اقوام متحدہ کی تنصیبات، امدادی قافلوں اور پناہ گزین کیمپوں کو نشانہ بنانا ایک سوچا سمجھا عمل ہے جس کا مقصد اجتماعی سزا دینا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: سلامتی کونسل غزہ میں جاری مظالم بند کروانے میں اپنا کردار ادا کرے، پاکستان

انہوں نے کہا کہ یہ اقدامات نہ صرف بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزی ہیں بلکہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور جنرل اسمبلی کی متعدد قراردادوں کے بھی خلاف ہیں۔ ساتھ ہی، انہوں نے یاد دلایا کہ بین الاقوامی عدالت انصاف نے جو عبوری احکامات دیے ہیں، ان کی بھی کھلم کھلا خلاف ورزی ہو رہی ہے۔

انہوں نے فلسطینی مسئلے کو اقوام متحدہ کی ساکھ اور اثر کا امتحان قرار دیا اور کہا کہ اگر عالمی ادارہ اس مسئلے پر کوئی ٹھوس کارروائی کرنے میں ناکام رہتا ہے تو اس کی ساکھ کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے۔

Deputy Prime Minister/Foreign Minister, Senator Mohammad Ishaq Dar @MIshaq50, presided over the United Nations Security Council's Quarterly Open Debate on the "Situation in the Middle East including the Palestinian Question". The Open Debate was upgraded to the Ministerial level… pic.twitter.com/UrAWI4iGey

— Ministry of Foreign Affairs – Pakistan (@ForeignOfficePk) July 23, 2025

اس موقع پر انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ فوری جنگ بندی، انسانی امداد کی بلا رکاوٹ رسائی، اسرائیلی قبضے اور جبری بے دخلی کا خاتمہ، اقوام متحدہ کی ریلیف ایجنسی کی بحالی، غزہ کی تعمیر نو کے لیے عرب اور او آئی سی کے منصوبے پر عمل درآمد اور دو ریاستی حل کی بحالی کے لیے مشترکہ کوششیں کرے۔

اسحاق ڈار نے مشرق وسطیٰ میں پائیدار اور جامع امن کے لیے شام، لبنان اور ایران جیسے خطوں میں جاری بحرانوں کو بھی پرامن سفارتی طریقے سے حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ صرف فلسطین نہیں بلکہ پورے خطے میں امن اسی وقت قائم ہو سکتا ہے جب تمام مسائل کو بین الاقوامی قانون اور مؤثر کثیرالطرفہ مذاکرات کے ذریعے حل کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیے: اسرائیل غزہ جنگ فوری بند کرے: برطانیہ، فرانس اور 23 ممالک کا مطالبہ

انہوں نے کہا کہ اب وقت آ چکا ہے کہ فلسطینی عوام کو انصاف، آزادی، وقار اور اپنی خودمختار ریاست پر مبنی حقوق دیے جائیں جن سے وہ دہائیوں سے محروم ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ یہی راستہ مشرق وسطیٰ میں پائیدار امن اور استحکام کی ضمانت فراہم کر سکتا ہے۔

پاکستان کے دفتر خارجہ سے ایکس پر جاری ایک پیغام میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی سربراہی میں اس مباحثے کو وزیر سطح تک اپ گریڈ کیا گیا جس سے نہ صرف اس کی اہمیت میں اضافہ ہوا بلکہ عالمی برادری کی توجہ بھی بھرپور طریقے سے اس سنگین انسانی مسئلے کی جانب مبذول ہوئی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل پاکستان جنگ بندی سلامتی کونسل غزہ فلسطین ہلاکتیں

متعلقہ مضامین

  • ہالی اور بالی ووڈ ستاروں کا ہوگن کو خراج تحسین؛ سلویسٹر اسٹالون بھی آبدیدہ
  • اہلِبیت اطہارؑ کی محبت و عقیدت قربِ الٰہی کا ذریعہ ہے، علامہ رانا محمد ادریس
  • شہید صوبیدار لیاقت علی کی چوتھی برسی پر عقیدت کے پھول
  • قائد حزب اختلاف قومی اسمبلی عمر ایوب خان کا مستونگ آپریشن کے شہدا کو خراجِ عقیدت
  • اسرائیلی حکومت غزہ کے عوام کو مکمل طور پر ختم کرنے کا منصوبہ بناچکی ہے، جماعت اسلامی ہند
  • دہشت گردوں کیخلاف آپریشن، صدر مملکت کا سکیورٹی فورسز کو خراجِ تحسین
  • ناصر چنیوٹی کی بھارتی عوام سے دلجیت دوسانجھ کے خلاف نفرت بند کرنے کی اپیل
  • عالمی برادری فلسطین کے دو ریاستی حل کے لیے کوششیں کرے، سلامتی کونسل میں اسحاق ڈار کا صدارتی خطبہ
  • ملائیشین وزیراعظم انور ابراہیم کی غزہ کیلئے عالمی رہنماؤں سے آواز بلند کرنے کی اپیل
  • تنازعہ کشمیر کے حل کے لیے عالمی سطح پر فوری اقدامات کی ضرورت ہے، ماہرین