بحرین کے بے گناہ قیدیوں کی آواز
اشاعت کی تاریخ: 22nd, April 2025 GMT
اسلام ٹائمز: بحرین کی سماجی و قانونی کارکن ابتسام الصیغ نے اس بات پر زور دیا ہے کہ حالیہ دنوں میں "جو" جیل میں پیش آنے والے واقعات کوئی اتفاقی حادثاتہ نہیں تھے، بلکہ یہ ایک ایسے قانونی بحران کا حصہ تھے، جس سے بحرین برسوں سے نبرد آزما ہے۔ انٹرویو: معصومہ فروزان
بحرین ایک ایسا ملک ہے، جو حالیہ برسوں میں شدید بین الاقوامی دباؤ میں رہا ہے، کیونکہ اس ملک میں انسانی حقوق کی پامالی عروج پر ہے۔ یہ ملک خاص طور پر انسانی حقوق کے شعبے نیز انفرادی آزادیوں اور سیاسی حقوق کے شعبوں میں شدید مسائل سے دوچار ہے۔ اس بحران کا سب سے واضح مظہر سیاسی قیدیوں کی صورت حال ہے، جو بحرین کی جیلوں بالخصوص" الجو" جیل میں برسوں سے دباؤ اور بدسلوکی کا شکار ہیں۔ ان مسائل نے نہ صرف بحرین میں بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی بہت زیادہ توجہ حاصل کی ہے۔
بحرین کی قانونی ایکٹیوسٹ اور ملک میں انسانی حقوق کی صورت حال کے شدید ناقدین میں سے ایک "ابتسام الصیغ" نے "اسلام ٹائمز" کے نامہ نگار کو انٹرویو دیتے ہوئے" الجو" جیل میں سیاسی قیدیوں کی نازک صورتحال پر ایک بار پھر تاکید کی ہے۔ اس انٹرویو میں انہوں نے اس جیل میں سیاسی قیدیوں کے مشکل حالات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ بحرین میں انسانی حقوق کا بحران صرف خاص مواقع پر ہی نہیں بلکہ مسلسل، خاص طور پر قیدیوں کے روزمرہ کے حالات میں جاری و ساری ہے۔
الصیغ نے حالیہ تعطیلات کے دوران خاص طور پر قیدیوں کے لیے مذہبی سہولیات کے میدان میں پیدا ہونے والے مسائل کا خاص طور پر حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ حالیہ دنوں میں، "جو" جیل میں، ہم نے قیدیوں کی مذہبی رسومات ادا کرنے کے امکان کے حوالے سے جیل حکام کی طرف سے کیے گئے وعدوں کی خلاف ورزی کا مشاہدہ کیا ہے۔ اس کارروائی کی وجہ سے قیدیوں نے احتجاج کیا اور انہیں سخت ردعمل کا سامنا کرنا پڑا، جس میں ان کے باہمی رابطوں کے خاتمے، اہل خانہ سے ملاقات پر پابندی اور قیدیوں کو سخت تشدد کا نشانہ بنانا شامل ہے۔
بحرین کی اس سماجی کارکن نے اصلاحی وعدوں کے میدان میں درپیش چیلنجوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ نئے حکام نے قیدیوں کے حالات کو بہتر بنانے کے وعدے کیے ہیں، لیکن بعض سابق اہلکاروں کی شدید مزاحمت نے جیلوں کی صورت حال کو پیچیدہ بنا دیا ہے اور اس سلسلے میں ہر طرح کی پیش رفت کو روک دیا ہے۔ بحرین میں انسانی حقوق کی اس سماجی کارکن نے اصلاحات کے وعدوں پر عوامی عدم اعتماد کے مسئلے کی طرف بھی اشارہ کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا ہے کہ حقیقی اصلاحات اسی صورت میں حاصل کی جاسکتی ہیں، جب قیدیوں کے حالات کو بہتر بنانے اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے نمٹنے کے لیے مضبوط سیاسی ارادہ ہو۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انسانی حقوق کی قیدیوں کی قیدیوں کے بحرین کی جیل میں دیا ہے
پڑھیں:
وزیرِ اعظم کے اردن و بحرین کے بادشاہوں اور ازبک صدر سے ٹیلی فونک رابطے
شہباز شریف—فائل فوٹووزیرِ اعظم شہباز شریف کی اردن کے شاہ عبداللّٰہ دوم ابن الحسین کے ساتھ ٹیلیفونک گفتگو ہوئی ہے۔
وزیراعظم نے اردن کے شاہ عبداللّٰہ دوم کو عیدالاضحٰی کی مبارکباد دی۔
اس موقع پر وزیرِاعظم شہباز شریف نے 2 ماہ قبل عیدالفطر پر شاہ عبداللّٰہ دوم کے ساتھ ہوئی اپنی ٹیلیفونک گفتگو کا ذکر کیا۔
گفتگو میں وزیرِ اعظم نے اردن کے ساتھ دوطرفہ تعلقات مزید بڑھانے کی خواہش کا اعادہ کیا۔
وزیراعظم ہاؤس کے اعلامیے کے مطابق دونوں رہنماؤں نے حالیہ پاک بھارت بحران پر بھی تبادلۂ خیال کیا۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے شاہ عبداللّٰہ دوم کو پاکستان کے نقطۂ نظر اور کوششوں سے آگاہ کیا۔
دونوں رہنماؤں نے غزہ کی صورتِ حال اور فلسطینی عوام کے لیے امداد کی فراہمی یقینی بنانے کی کوششوں پر بھی گفتگو کی۔
وزیرِ اعظم نے شاہ عبداللّٰہ دوم کو جلد پاکستان کا سرکاری دورہ کرنے کی دعوت کا اعادہ کیا۔
دریں اثناء وزیرِ اعظم شہباز شریف اور ازبکستان کے صدر شوکت مرزوف کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ ہوا۔
وزیراعظم نے ازبک صدر اور ازبکستان کے عوام کو عیدالاضحیٰ کی مبارکباد پیش کی۔
وزیرِ اعظم نے حالیہ پاک بھارت بحران میں متوازن مؤقف پر ازبکستان کا شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ خطے میں امن و استحکام کا خواہاں ہے، دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ تعلقات کی مثبت رفتار پر اطمینان کا اظہار کیا۔
وزیرِ اعظم ہاؤس کے اعلامیے کے مطابق وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا کہ صدر شوکت مرزوف کے دورۂ پاکستان کے منتظر ہیں۔
دونوں رہنماؤں نے کثیرالجہتی فورمز ای سی او اور ایس سی او میں قریبی تعاون جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔
صدر شوکت مرزوف نے وزیرِ اعظم کا شکریہ ادا کیا، انہیں اور پاکستانی عوام کو عید کی مبارکباد دی اور خطے میں امن و سلامتی کے لیے پاکستان کی کوششوں کو بھی سراہا۔
علاوہ ازیں وزیرِ اعظم شہباز شریف نے بحرین کے شاہ حمد بن عیسیٰ الخلیفہ سے ٹیلیفونک رابطہ کیا۔
وزیرِ اعظم نے بحرین کی قیادت اور عوام کو عید کی مبارک باد دی اور نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
دونوں رہنماؤں نے اپنی گفتگو کے دوران امت کی صفوں میں امن اور اتحاد اور غزہ کے عوام کے لیے خصوصی دعائیں کیں۔
وزیرِ اعظم ہاؤس کے اعلامیے کے مطابق وزیرِ اعظم نے حالیہ پاک بھارت بحران میں بحرین کے متوازن مؤقف پر شکریہ ادا کیا اور کہا کہ پاکستان اور بحرین کے درمیان قریبی برادرانہ تعلقات ہیں۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے بحرین کے بادشاہ کو دورۂ پاکستان کی دعوت دی جسے انہوں نے قبول کر لیا۔