غزہ میں جنگ بندی کیلئے قطر اور مصر نے نئی تجویز پیش کردی
اشاعت کی تاریخ: 22nd, April 2025 GMT
غزہ میں جنگ بندی کیلئے قطر اور مصر نے نئی تجویز پیش کردی WhatsAppFacebookTwitter 0 22 April, 2025 سب نیوز
غزہ(آئی پی ایس) اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے لیے قطر اور مصر کے ثالثوں نے ایک نئی تجویز پیش کردی۔
ایک سینئر فلسطینی عہدیدار نے برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کو بتایا ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے لیے قطر اور مصر کے ثالثوں نے ایک نئی تجویز پیش کی ہے جس کا مقصد غزہ میں جاری جنگ کو مکمل طور پر ختم کرنا ہے۔
عہدیدار کے مطابق اس تجویز میں پانچ سے سات سال کی جنگ بندی، اسرائیلی یرغمالیوں کے بدلے فلسطینی قیدیوں کی رہائی، جنگ کا باضابطہ خاتمہ اور غزہ سے اسرائیلی فوج کا مکمل انخلا شامل ہے۔
اس حوالے سے حماس کا ایک اعلیٰ سطحی وفد قاہرہ پہنچ رہا ہے جس میں سیاسی کونسل کے سربراہ محمد درویش اور مرکزی مذاکرات کار خلیل الحیّہ شامل ہوں گے۔
گزشتہ ماہ جنگ بندی اس وقت ناکام ہوئی تھی جب اسرائیل نے دوبارہ غزہ پر بمباری شروع کر دی اور دونوں فریقین نے ایک دوسرے کو اس ناکامی کا ذمہ دار ٹھہرایا۔
اسرائیل کی جانب سے تاحال ثالثوں کی نئی تجویز پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔
چند روز قبل حماس نے اسرائیل کی اس تجویز کو مسترد کر دیا تھا جس میں چھ ہفتوں کی جنگ بندی کے بدلے حماس سے ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
ادھر اسرائیلی وزیرِ اعظم بنیامین نیتن یاہو نے ہفتے کے روز کہا کہ وہ حماس کی مکمل تباہی اور تمام یرغمالیوں کی واپسی سے قبل جنگ ختم نہیں کریں گے جبکہ حماس کا مؤقف ہے کہ وہ یرغمالیوں کی رہائی سے قبل جنگ کے خاتمے کی یقین دہانی چاہتی ہے۔
فلسطینی عہدیدار کے مطابق حماس نے عندیہ دیا ہے کہ وہ غزہ کی حکومت کسی ایسی فلسطینی اتھارٹی کو سونپنے پر تیار ہے جس پر قومی اور علاقائی سطح پر اتفاق ہو، خواہ وہ مغربی کنارے کی فلسطینی اتھارٹی ہو یا کوئی نیا انتظامی ادارہ۔
تاہم نیتن یاہو نے واضح کیا ہے کہ غزہ کی آئندہ حکومت میں فلسطینی اتھارٹی کا کوئی کردار نہیں ہوگا جو 2007 سے غزہ پر حکمرانی سے باہر ہے۔
فلسطینی عہدیدار کا کہنا تھا کہ اگرچہ اس مرحلے پر کسی کامیابی کی پیش گوئی کرنا قبل از وقت ہے، لیکن موجودہ ثالثی کوشش “سنجیدہ” ہے اور حماس نے “غیر معمولی لچک” کا مظاہرہ کیا ہے۔
یاد رہے کہ 7 اکتوبر 2023 کے بعد سے غزہ پر اسرائیلی حملوں میں اب تک 61 ہزار 700 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جن میں اکثریت معصوم نہتے خواتین اور بچوں کی ہے۔
دوسری جانب قاہرہ میں فلسطینی سفارتخانے نے اپنے عملے کو ہدایت دی ہے کہ وہ اپنے خاندانوں سمیت رفاہ بارڈر کے قریب واقع مصری شہر العریش منتقل ہو جائیں۔ یہ عملہ غزہ سے زخمیوں کے مصر کے اسپتالوں میں علاج اور انسانی امداد کی ترسیل کے انتظامات میں مصروف تھا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرچین کیساتھ اسپیس ٹیکنالوجی سمیت دیگر شعبوں میں تعاون بڑھانے کے خواہاں ہیں، وزیراعظم جامشورو: مسافر وین پہاڑی سے گر گئی، خواتین اور بچوں سمیت 16 افراد جاں بحق سپریم کورٹ: 9 مئی مقدمات میں صنم جاوید اور شیخ رشید کی بریت پر حکومت کو عدالت کا دو ٹوک پیغام اسلام آباد میں تاریخ رقم: 35 روز میں انڈر پاس کی تعمیر کا آغاز وزیراعظم کا ملک میں سرمایہ کاری کرنے والے اوورسیز پاکستانیوں کو سول ایوارڈ دینے کا اعلان پیپلز پارٹی کو منانے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ تمام کینال بنانے کا فیصلہ واپس لیں، شازیہ مری نفرت انگیز مہمات نہ رکیں تو ملک میں سیاسی قتل بھی ہوسکتا ہے، اسرائیلی اپوزیشن لیڈر نے خبردار کردیاCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: نئی تجویز پیش قطر اور مصر
پڑھیں:
غزہ پر اسرائیلی بمباری جاری ‘مزید116 فلسطینی شہید
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تل ابیب /غزہ /دوحا /جنیوا / واشنگٹن (اے پی پی /صباح نیوز /مانیٹرنگ ڈیسک) اسرائیلی افواج کی جانب سے غزہ پر شدید بمباری کا سلسلہ جاری ہے جس میں مزید 116 فلسطینی شہید اور463 زخمی ہوگئے۔ عرب میڈیا کے مطابق غزہ کی پٹی میں اسرائیلی افواج نے پیر کے روز کئی علاقوں پر شدید بمباری کی جس کے نتیجے میں کم از کم 116 فلسطینی شہید ہو گئے۔ شہدا میں وہ افراد بھی شامل ہیں جو امداد کے حصول کے لیے کھڑے تھے جبکہ ایک ہجوم سے بھرے اسپتال کو بھی نشانہ بنایا گیا۔رپورٹ کے مطابق پیر کو ہونے والے حملوں میں صرف غزہ سٹی اور شمالی علاقوں میں 62 فلسطینی شہید ہوئے۔اس کے علاوہ اسرائیلی بحریہ نے غزہ سٹی کے ساحل پر واقع ایک کیفے کو بھی نشانہ بنایا،اس حملے میں 30 سے زاید افراد شہید اور درجنوں زخمی ہو گئے۔ شہدا میں خواتین، بچے اور صحافی بھی شامل ہیں، جو اس کیفے میں جمع تھے۔ یورپی ہیومن رائٹس مانیٹر کے چیئرمین رامی عبدو نے بتایا کہ شہدا میں زیادہ تر صحافی، فنکار اور سوشل میڈیا ایکٹیوسٹس شامل ہیں، جو اس کیفے میں بیٹھ کر خبریں اپلوڈ کر رہے تھے، یہ واضح ہوتا جا رہا ہے کہ اسرائیل جان بوجھ کر ان مراکز کو نشانہ بنا رہا ہے جہاں سے صحافی خبریں اور تصاویر نشر کرتے ہیں۔ غزہ میں جاری اسرائیلی بمباری سے ایک اور فلسطینی صحافی اسماعیل ابو حطاب شہید ہوگئے۔ رپورٹ کے مطابق کیفے پر بمباری سے 21 فلسطینی شہید ہوئے اور فلسطینی فلمساز، ڈائریکٹر اورصحافی اسماعیل ابو حطاب بھی شہید ہونے والوں میں شامل تھے۔ عرب میڈیا کے مطابق امریکا کی غیر معمولی فنڈنگ اسرائیل کو غزہ میں معصوم فلسطینیوں کی نسل کشی جاری رکھنے میں مدد دے رہی ہے۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ آئندہ ہفتے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو سے وائٹ ہاؤس میں ملاقات کے دوران غزہ اور ایران کی صورتحال پر گفتگو کریں گے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ میں جلد جنگ بندی کی امید ظاہر کردی۔انہوں نے فلوریڈا کے دورے کے دوران صحافیوں کو بتایا کہ وہ غزہ میں فوری جنگ بندی کی ضرورت پر اسرائیلی وزیر اعظم سے نتیجہ خیز بات کریں گے، امریکی صدر نے دعویٰ کیا کہ نیتن یاہو بھی جنگ بندی کے خواہاں ہیں۔اسرائیلی فوج کے چیف آف اسٹاف لیفٹیننٹ جنرل ایال زامیر نے کابینہ کو بریفنگ خبردار کیا ہے کہ غزہ میں حماس کے خلاف مزید عسکری کارروائیوں سے اسرائیلی یرغمالیوں کی جانیں شدید خطرے میں پڑ سکتی ہیں۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق آرمی چیف آف اسٹاف جنرل زامیر نے وزرا کو بتایا کہ موجودہ حالات میں یرغمالیوں پر ظلم و تشدد میں اضافہ ہو رہا ہے اور ان کی حالت نہایت سنگین ہو چکی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ میں حماس کی شکست کے حق میں ہوں لیکن جتنا ہم ان کے خلاف آپریشن کو تیز کریں گے اتنا ہی ہم یرغمالیوں کو خطرے میں ڈالیں گے‘ فوج غزہ میں اپنے مقرر کردہ ہدف 75 فیصد حصے پر کنٹرول حاصل کرنے کے قریب پہنچ چکی ہے۔جنرل زامیر نے وزرا کو یاد دلایا کہ وہ پہلے بتا چکے ہیں کہ شمالی غزہ کی آبادی کو منتقل کر کے وہاں شدید فوجی دباؤ کے ذریعے حماس کو شکست دی جا سکتی ہے لیکن یرغمالیوں کی وجہ سے ایسا کرنا پیچیدہ ہے۔ اسرائیلی وزیر خزانہ اور دائیں بازو کے انتہا پسند رہنما بیزلیل سموٹریچ نے آرمی چیف آف اسٹاف کے اس بیان پر سخت تنقید کی اور الزام لگایا کہ وہ حکومت پر جنگ ختم کرنے کے لیے دبائو ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ایران کے ساتھ جنگ کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی پہلی ملاقات 7 نومبر کو واشنگٹن میں ہوگی۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر نے اعلان کیا ہے کہ غزہ جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی اولین ترجیحات میں شامل ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ اس ملاقات میں اسرائیلی وزیراعظم سے ایران کی صورتحال اور شام سے تعلقات پر بھی تفصیلی بات چیت کریں گے۔ ان خیالات کا اظہار صدر ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں فلوریڈا کے ایک حراستی مرکز کے دورے کے لیے روانگی سے قبل صحافیوں سے گفتگو میں کیا۔ اس قبل ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ایک بیان میں عندیہ دیا تھا کہ آئندہ ہفتے غزہ جنگ بندی معاہدہ طے ہوجانے کا امکان ہے۔ حماس رہنما اُسامہ حمدان نے کہا کہ اسرائیل جنگ بندی اور امن کے خلاف ہے‘ گزشتہ ایک ماہ سے سیز فائر کے حوالے سے کوئی بات نہیں کی گئی، حماس نے جنگ بندی کے لیے مکمل لائحہ عمل پیش کیا، ہم اپنے لوگوں کی حفاظت کے لیے جنگ بندی چاہتے ہیں۔ اپنے جاری بیان میں اسامہ حمدان کا کہنا تھا کہ غزہ میں مزاحمت کی وجہ اسرائیلی جارحیت ہے، امریکا کی بھی جنگ بندی کے لیے پوزیشن واضح نہیں، امریکا دنیا میں نیتن یاہو کا امیج بہتر کرنے کے لیے کوشاں ہے۔امریکا نے اسرائیل کو 51 کروڑ ڈالر مالیت کی ہتھیاروں کی گائیڈنس کٹس اور متعلقہ تکنیکی معاونت فروخت کرنے کی منظوری دیدی ہے۔ ترک نشریاتی ادارے ٹی آرٹی ورلڈ کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ نے اس مجوزہ فروخت کا اعلان کیا ہے۔ ڈیفنس سیکورٹی کوآپریشن ایجنسی (ڈی ایس سی اے) کے بیان کے مطابق اس ممکنہ فروخت میں 3 ہزار845 عدد ’کے ایم یو-558 بی/بی‘ جوائنٹ ڈائریکٹ اٹیک مونیشن (جے ڈی اے ایم) گائیڈنس کٹس شامل ہیں، جو ’بی ایل یو-109‘ بنکر بسٹر بموں کے ساتھ استعمال ہوتی ہیں، جبکہ 3 ہزار 280 عدد ’کے ایم یو-572 ایف/بی‘ جے ڈی اے ایم کٹس ’ایم کے 82‘ بموں کے لیے فراہم کی جائیں گی، اس کے علاوہ متعلقہ انجینئرنگ، لاجسٹکس اور تکنیکی معاونت بھی اس معاہدے میں شامل ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ فروخت اسرائیل کی دفاعی صلاحیت کو مضبوط بنائے گی تاکہ وہ اپنی سرحدوں، اہم انفرااسٹرکچر اور شہری آبادیوں کو درپیش خطرات سے مؤثر طور پر نمٹ سکے‘ یہ اقدام امریکا کے قومی مفاد میں ہے اور اس کا مقصد اسرائیل کو ایک مضبوط اور تیار دفاعی نظام فراہم کرنا ہے۔اسرائیل مشرق وسطیٰ میں اپنی فوجی کارروائیوں پر اب تک اربوں ڈالر پھونک چکا ہے۔ امریکی ادارے کی رپورٹ کے مطابق اکتوبر 2023ء کے بعد امریکی فوجی امداد میں ریکارڈ اضافہ ہوا اور اسرائیل نے 7 اکتوبر 2023ء سے اب تک دفاعی بجٹ پر 46.5 ارب ڈالر خرچ کیے جب کہ اسرائیل کو سب سے زیادہ پیسے امریکا نے دیے۔ رپورٹ کے مطابق امریکا نے اسرائیل کو 17.9 ارب ڈالر کی اضافی امداد دی جس میں 6.8 ارب ڈالر فوجی سامان کی خریداری، 4.5 ارب ڈالر ڈیفنس سسٹم اور 4.4 ارب ڈالر امریکی اسلحے کی فراہمی کے لیے دیے۔ الجزیرہ ٹی وی کے مطابق دنیا کے165سے زیادہ فلاحی اداروں اور غیر سرکاری تنظیموں نے اسرائیل اور امریکا کی حمایت یافتہ غزہ ہیومینیٹیرین فائونڈیشن (جی ایچ ایف) کو بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ان اداروں اور تنظیموں کا کہنا ہے کہ غزہ میں مئی میں جی ایچ ایف نے کام کرنا شروع کیا تھا اور تب سے اب تک امداد کے منتظر500 فلسطینی ہلاک اور تقریبا4ہزار زخمی ہوچکے ہیں۔ جی ایچ ایف کو بند کرنے کا مطالبہ کرنے والے اداروں میں آکسفام، سیو دا چلڈرن اور ایمنیسٹی انٹرنیشنل بھی شامل ہیں۔ قطری وزارت خارجہ کے ترجمان ماجد الانصاری نے کہا ہے کہ غزہ کی مظلوم سرزمین پر اس وقت قابض اسرائیل کی جانب سے جاری قتل عام کو روکنے کے لیے کسی قسم کے باقاعدہ مذاکرات فی الحال موجود نہیں، جو کچھ ہو رہا ہے وہ صرف ابتدائی سطح پر رابطے اور کوششیں ہیں تاکہ بات چیت دوبارہ شروع کرنے کی راہ ہموار کی جا سکے۔ دوحا میں ایک پریس کانفرنس کے دوران ماجد الانصاری نے کہاکہ فی الوقت غزہ میں جنگ بندی کے حوالے سے کوئی بات چیت جاری نہیں۔پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل پر زور دیا ہے کہ جنگ سے تباہ حال غزہ میں بڑھتے ہوئے خطرناک انسانی بحران کو دیکھتے ہوئے خاموش تماشائی نہ بنے۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل نمائندے عاصم افتخار احمد نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے کہا کہ اسرائیل کی فوجی کارروائیوں اور امداد کے متلاشی شہریوں پر حملوں سے زندگیوں اور بنیادی ڈھانچے کو تباہ کن نقصانات کا سامنا ہے‘ غزہ میں انسانی تباہی سمجھ سے باہر ہے۔ ارجنٹائن میں فٹبال کلب البوائز کے شائقین نے احتجاج کے دوران اسرائیل کا علامتی جنازہ نکال دیا۔ ارجنٹائن میں فٹبال کلب البوائز کے شائقین نے اٹلانٹاکے ساتھ میچ سے قبل اسرائیل کے خلاف احتجاج کیا۔ شائقین نے ایران کا جھنڈا تھامے ایک علامتی تابوت پر اسرائیلی جھنڈا رکھ کر اسرائیلی حکومت کے خلاف اپنے جذبات کا اظہار کیا۔ یہ مظاہرہ اسرائیل کی جانب سے ایران اور فلسطین میں کیے گئے جرائم کے خلاف احتجاج کے طور پر کیا گیا۔
اسرائیلی حملے میں شہید ہونیوالوںکی لاشوںکے قریب بیٹھے اہلخانہ نوحہ کناںہیں