میر واعظ کا شاعر مشرق علامہ اقبالؒ کو شاندار خراج عقیدت
اشاعت کی تاریخ: 22nd, April 2025 GMT
غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرمیں کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما میر واعظ عمر فاروق نے شاعر مشرق علامہ محمد اقبال کو ان کی 87ویں برسی پر زبردست خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے انہیں جدید مسلم دنیا کا عظیم مفکر اور بصیرت افروز رہنما قرار دیا ۔
میرواعظ نے سرینگر میں جاری اپنے پیغام میں کہاکہ علامہ اقبال کا پیغام جو قرآن پاک کے فلسفیانہ جوہر سے گہرائی سے جڑا ہوا ہے، نہ صرف برصغیر کے لوگوں بلکہ پوری دنیا کے لیے باعث تقویت ہے۔انہوں نے کہا کہ اقبال کا فلسفہ اللہ پر اٹل ایمان اور خود شناسی پر مبنی ہے۔ایک ایسا تصور جو اندرونی مضبوطی، اخلاقی جرات اور روحانی بلندی کو تقویت پہنچاتا ہے۔میرواعظ نے کہا کہ اقبال نے ہمدردی، محبت، رواداری اور عالمگیر انسانی اقدار کے نظریات پر مسلسل زور دیاہے۔ انہوں نے کہاکہ آج کے مشکل دور میں اقبال کی تعلیمات پر غور و فکر کرنے خاص طور پر ان کی خود شناسی، سچائی سے لگن، انسانیت کی خدمت اور قدرت کوگہرائی سے سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی اشد ضرورت ہے۔
دریں اثنا میرواعظ عمر فاروق نے ضلع رامبن میں بادل پھٹنے سے ہونے والے جانی و مالی نقصان پر گہرے دکھ اورافسوس کا اظہار کیاہے۔ انہوں نے حکام پر زور دیا کہ وہ متاثرہ خاندانوں کی فوری امداد اور بحالی کو یقینی بنائیں۔ میرواعظ نے خطرات سے دوچار علاقوں میں رہنے والے لوگوں سے احتیاط برتنے اور حفاظتی ہدایات پر عمل کرنے کی اپیل کی۔انجمن شرعی شیعیان کے صدر آغا سید حسن الموسوی الصفوی نے بھی ایک بیان میں رامبن میں بادل پھٹنے سے ہونے والے نقصان پر دکھ کا اظہار کیاہے۔
ادھر بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے تازہ بیان یہ جنگ کا دور نہیں ہے کے بعد بھارتی رہنمائوں کا دوہرا چہرہ ایک بار پھر بے نقاب ہو گیاہے۔
نریندر مودی نے ازبکستان میں شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس کے موقع پر روسی صدر ولادی میر پوٹن کے ساتھ ملاقات میں کہا کہ اب جنگ کا دور نہیں ہے، خوراک، کھاد اور ایندھن کا تحفظ دنیا کے بڑے خدشات میں شامل ہے۔ذرائع ابلاغ کی رپورٹس میں مزید کہا گیا کہ مودی نے اس موقع پر یہ بھی کہا کہ جمہوریت، سفارت کاری اور بات چیت ہی دنیا کو ایک ساتھ رکھتی ہے۔
بدقسمتی سے نریندر مودی کے دعوے بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں ان کے اقدامات کے بالکل منافی ہیں جہاں بھارت نے اقوام متحدہ کی طرف سے تسلیم شدہ حق خود ارادیت کا مطالبہ کرنے پر نہتے کشمیریوں کے خلاف جنگ چھیڑ رکھی ہے۔
مودی کے ریمارکس کے برعکس بھارت مقبوضہ علاقے میں تمام جمہوری اصولوں اور اقدار کی بھی خلاف ورزی کر رہا ہے اور عالمی برادری کی طرف سے تنازعہ کشمیر کو سفارت کاری اور بات چیت کے پرامن طریقوں سے حل کرنے کے مطالبات پر توجہ نہیں دے رہا
دوسری طرف غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرمیں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی سربراہ محبوبہ مفتی نے وقف ترمیمی قانون کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے بھارتی سپریم کورٹ سے اس قانون کو کالعدم قراردینے کا مطالبہ کیا ہے۔
محبوبہ مفتی نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ یہ قانون مسلم کمیونٹی کے جذبات کی توہین ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے اور سپریم کورٹ کو مسلمانوں کے جذبات کا خیال رکھنا چاہیے اور اس قانون کو مسترد کرنا چاہیے۔ اس قانون کی چیلنج کرنے کے لئے اعلی بھارتی عدالت میں متعدد درخواستیں دائر کی گئی ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ یہ مسلم کمیونٹی کے ساتھ امتیازی سلوک اور ان کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔محبوبہ مفتی نے کہا کہ ان کی پارٹی نے قانون کے خلاف مقبوضہ جموں و کشمیر بھر میں احتجاج شروع کیا ہے۔
غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرمیں کانگریس نے بی جے پی کی زیر قیادت بھارتی حکومت کی جانب سے علاقے کی سیاسی حکومت کو اختیارات منتقل کرنے میں ناکامی کے خلاف اور ریاستی حیثیت کی بحالی کے لئے کل سے مہم چلانے کا اعلان کیا ہے۔
یہ فیصلہ جموں میں کانگریس کے صدر طارق حمید قرہ کی زیر صدارت پارٹی کے اجلاس میں کیا گیا۔پارٹی کے ایک ترجمان نے کہاکہ مہم کے دوران ریاستی حیثیت کی بحالی کے معاملے پر بی جے پی کی دھوکہ دہی اور عوامی توقعات پر پورا اترنے کے لئے منتخب حکومت کو اختیارات نہ دینے کو بے نقاب کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ یہ پروگرام 22اپریل کو جموں کے تمام اضلاع اور بلاکس کے سینئر لیڈروں کی میٹنگ کے ساتھ شروع ہوگا جس کے بعد 29اپریل کو جموں میں مودی حکومت کے حملوں اور اپوزیشن کے خلاف اس کی انتقامی سیاست کے خلاف احتجاجی ریلیاں نکالی جائیں گی۔ترجمان نے کہا کہ پارٹی لوگوں کو روزگار کے معاملے پر بی جے پی کی زیر قیادت بھارتی حکومت کی ناکامیوں، مہنگائی اور ٹیکسوں میں اضافے کے ساتھ ساتھ اس کی تقسیم اور فرقہ وارانہ سیاست سے آگاہ کرے گی۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا نے کہا کہ بھارت کے کے ساتھ میں کہا کے خلاف کیا ہے
پڑھیں:
مودی راج میں ریاستی الیکشنز سے پہلے ہی انتخابی نظام کی ساکھ خطرے میں
بھارت میں نریندر مودی کے راج میں ریاستی انتخابات سے قبل ہی انتخابی نظام کی ساکھ خطرے میں پڑ گئی ہے۔
مودی سرکار نے بہار میں نیا این آر سی بغیر قانون سازی کے نافذ کر کے منظم دھاندلی کی تیاری مکمل کرلی ہے۔ مودی کی سر پرستی میں الیکشن سے قبل مسلم اکثریتی ریاست بہار میں انتخابی فہرست کی خصوصی نظرِ ثانی کی گئی ہے۔
مودی سرکار کا دستاویزی ابہام کا سہارا لے کر لاکھوں افراد کو ووٹر لسٹ سے نکالنے کا منصوبہ تیار ہے اور سپریم کورٹ کی ہدایت کے برعکس بھارتی الیکشن کمیشن نے عام شناختی دستاویزات مسترد کر دی ہیں۔
بھارتی اخبار دی وائر کے مطابق بہار الیکشن سے قبل سپریم کورٹ میں بھارتی الیکشن کمیشن نے شہریت کا ثبوت طلب کرنے کا اختیار حاصل ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق آدھار، ووٹر آئی ڈی اور راشن کارڈز کو شہریت کا ثبوت ماننے سے الیکشن کمیشن نے انکار کردیا ہے۔
الیکشن کمیشن کے اختلاف رائے کے باوجود سپریم کورٹ نے شہریت کے تعین کو وزارتِ داخلہ کا اختیار قرار دے دیا ہے۔ دی وائر کی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے مطابق شہریت کا تعین بھارت کے الیکشن کمیشن کا نہیں بلکہ وزارت داخلہ کا دائرہ اختیار ہے۔
الیکشن کمیشن کا مؤقف ہے کہ آئین کے آرٹیکل 326 کے تحت صرف اہل افراد کا اندراج اور غیر اہل افراد کا اخراج ہماری آئینی ذمہ داری ہے۔
مودی سرکار این آر سی کی طرز پر کیے جانے والے ان اقدامات سے مسلم اکثریتی علاقوں کو نشانہ بنانے کی تیاری میں ہے۔ شہریت کی بنیاد پر رائے دہی کا حق چھیننے کی کوشش، بھارت کے نام نہاد جمہوری عمل پر کاری ضرب ہے ۔
مودی سرکار کی سربراہی میں ان اقدامات نے انتخابی ادارے کی غیرجانبداری پر سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔ اقتدار کی خاطر بی جے پی کے انتہا پسند ایجنڈے نے شفاف انتخابات کے تقاضے پامال کر دیے ہیں۔
عالمی سطح پر سب سے بڑی نام نہاد جمہوریت کا دعوے دار بھارت اقلیتوں کے جمہوری حقوق سلب کرکے اقتدار پر قابض ہے۔ بھارتی الیکشن کمیشن کے اقدامات آئینی حدود سے تجاوز اور اقلیتوں کے لیے غیر منصفانہ رویے کے عکاس ہیں۔