جعلی و غیر ضروری کیسز کا خاتمہ؛ مقدمے کیلیے درخواست گزار کا عدالت آنا لازمی قرار
اشاعت کی تاریخ: 22nd, April 2025 GMT
لاہور:
ہائی کورٹ نے جعلی و غیر ضروری کیسز کے خاتمے کے لیے درخواست گزار کا مقدمات کے لیے عدالت آنا لازمی قرار دے دیا۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس عالیہ نیلم نے پنجاب کی ماتحت عدالتوں میں جعلی اور غیر ضروری مقدمات کی روک تھام کے لیے بڑا اور تاریخی فیصلہ سنا دیا۔
عدالتی فیصلے کے بعد اب مدعی یا درخواست گزار کو خود عدالت میں پیش ہونا لازم ہوگا اور بائیو میٹرک کے بغیر کوئی بھی کیس درج نہیں ہوسکے گا۔ فیصلے کے مطابق پنجاب بھر کی ماتحت عدالتوں میں اب کسی بھی قسم کا مقدمہ دائر کرنے کے لیے مدعی کی بائیو میٹرک تصدیق لازمی قرار دی گئی ہے۔
درخواست گزار کی تصویر بھی ویب کیمرے سے لی جائے گی تاکہ کسی اور کی جگہ مقدمہ دائر نہ ہو سکے۔
چیف جسٹس عالیہ نیلم نے یہ فیصلہ لاہور ہائیکورٹ کی انتظامی کمیٹی کی منظوری کے بعد کیا۔ اس سلسلے میں پنجاب کے تمام سیشن ججز کو باقاعدہ مراسلہ بھجوا دیا گیا ہے۔
مراسلے میں مقدمات دائر کرنے کے نئے ایس او پیز بھی جاری کر دیے گئے ہیں، جس کےمطابق اب درخواست گزار کو عدالت میں اسپیشل کاؤنٹر پر جا کر بائیو میٹرک تصدیق کروانا ہوگی۔
وائس چیئرمین پنجاب بار کونسل عرفان صادق تارڑ نے چیف جسٹس کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس اقدام سے جعلی اور بے بنیاد کیسز کی حوصلہ شکنی ہوگی۔
قانونی ماہرین کا خیال ہے کہ اس نظام سے عدالتی وقت اور وسائل کا ضیاع کم ہوگا اور انصاف کی فراہمی میں شفافیت بڑھے گی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: درخواست گزار کے لیے
پڑھیں:
بیروزگار نوجوان جعلی نوکری کے لیے کمپنیوں کو یومیہ فیس کیوں دیتے ہیں؟
چین میں کچھ عرسے سے ایک عجیب و غریب رجحان دیکھا جا رہا ہے جس کے تحت بیروزگار نوجوانوں کرائے کے دفاتر میں کام کرنے کا بہانہ کرنے کے لیے فیس ادا کرتے ہیں اور اس میں انہیں کوئی مالی فائدہ بھی نہیں ہوتا بلکہ الٹا پیسے بھرنے پڑتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: 40 کروڑ سبسکرائبرز رکھنے والے یوٹیوبر ’مسٹر بیسٹ‘ شادی کے لیے پیسے ادھار لیں گے!
ایسے نوجوان کچھ جعلی کمپنیوں کو ادائیگی کرتے ہیں تاکہ وہ جھوٹ موٹ کی نوکری کرسکیں جس کے لیے انہیں 4 تا7 امریکی ڈالر روزانہ اس کمپنی کو دینے ہوتے ہیں۔
یہ کمپنیاں کسی کو بھی مختلف کام کرنے والے ماحول کا تجربہ کرنے کا موقع فراہم کرتی ہیں اور ان کے لیے میزوں، لنچ کی سہولیات اور مفت وائی فائی بھی اہتمام بھی کرتی ہیں تاکہ انہیں ایک باقائدہ آفس کا ماحول مل سکے۔
یہی نہیں بلکہ وہ اپنے کلائنٹس کو اضافی ادائیگی پر فرضی کاموں اور جعلی مینیجرز تک بنادیتے ہیں۔ ان نام نہاد ملازمتیں فراہم کرنے والی کمپنیوں کی تعداد اور مقبولیت میں بھی اضافہ ہو رہا ہے تاکہ بے روزگار نوجوانوں کی ڈیمانڈ پوری کی جاسکے۔
مزید پڑھیے: سینکڑوں کلومیٹرز مفت میں بری، بحری اور فضائی سفر کرنے والا سیہ بالآخر پکڑا گیا
کوئی کام کرنے کا بہانہ کیوں کرے گا؟ اس سوال کا کوئی واضح جواب نہیں ہے۔ ایک ہسپانوی اخبار ایل پیس نے حال ہی میں اس عجیب و غریب بڑھتے ہوئے رجحان پر ایک مضمون لکھا اور درحقیقت کام کرنے والی ان کمپنیوں میں سے ایک کا دورہ کیا تاکہ یہ دیکھا جا سکے کہ اسے کس چیز نے اتنا پرکشش بنا دیا ہے۔
اس کے کچھ نام نہاد ملازمین نے کہا کہ وہ صرف اس لیے وہاں ہیں کیوں کہ انہیں یہ آئیڈیا دلچسپ لگا۔ کچھ نے کہا کہ گھر میں پڑے رہنے کی بجائے کم پیسوں پر یہاں آکر یہ ماحول انجوائے کرنے میں انہیں خوشی ملتی ہے۔ کچھ نے امید ظاہر کی کہ یہ تجربہ مستقبل قریب میں حقیقی ملازمت حاصل کرنے میں ان کی مدد کر سکتا ہے۔
مارچ میں نوجوانوں ملک میں بیروزگاری کی شرح 16 سے 24 سال کی عمر کے لوگوں میں 16.5 فیصد اور 25 سے 29 سال کی عمر کے لوگوں میں 7.2 فیصد تھی جو بیجنگ جیسے بڑے شہروں میں سستے دفاتر کی جگہ کی دستیابی کے ساتھ مل کر کام کی نقل کرنے کے اس غیر معمولی رجحان کی وجہ بنی۔
مزید پڑھیں: کیا بلیاں بو سونگھ کر مالک اور اجنبی میں فرق کرسکتی ہیں؟
اس طرح کی جگہیں کرایہ کے لیے ناقابل یقین حد تک سستی ہیں اور ان لوگوں کے لیے جو گھومنے پھرنے کے خواہاں ہیں ان کے لیے وہ کیفے میں بیٹھنے سے زیادہ سستی پڑتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
جعلی عہدے جعلی نوکری جھوٹ موٹ کی نوکری