زلزلہ کی پیش گوئی کرنا ممکن نہیں ، ڈائریکٹر زلزلہ پیما مرکز
اشاعت کی تاریخ: 22nd, April 2025 GMT
ڈائریکٹر زلزلہ پیما مرکز ڈاکٹر نجیب احمد نے واضح کیا ہے کہ زلزلے کی پیش گوئی نہیں کی جا سکتی ۔ شارٹ ٹرم زلزلہ کی پیش گوئی کرنا مشکل ترین عمل ہے۔
ایک انٹرویو میں ڈاکٹر نجیب احمد کا کہنا تھا کہ کسی علاقہ میں سو سال پہلے زلزلہ آیاہے تو وہاں کے زمینی خدو خال دیکھ کر کچھ اندازہ لگایا جا سکتا ہے لیکن زلزلے کی شدت اور گہرائی پھر بھی نہیں بتائی جا سکتی۔ اِسی طرح زلزلہ آنے کے وقت کا تعین بھی نہیں کیا سکتا۔
ڈائریکٹر زلزلہ پیما مرکز کا کہنا تھا کہ چاپان ، امریکا اور چین بھی زلزلوں کی پیش گوئی کرنے میں ناکام ہیں، ہمارے پاس جو سینسرز ہیں وہ بہت ہی حساس ہیں، یہ سینسرز اے 1.
ڈاکٹر نجیب احمد کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک ایکٹو فالٹ لائن پر ہے جہاں زلزلے تواتر سے آرہے ہیں۔ پاکستان ہندو کش کی ایکٹو فالٹ لائن پر ہے، ہم مسلسل زمینی صورتحال مانیٹر کر رہے ہیں۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کی پیش گوئی
پڑھیں:
قطر پر حملہ؛ مسلم ملکوں کو بیانات سے آگے بڑھ کر عملی اقدامات کرنا ہوں گے،اسحاق ڈار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے قطر پر اسرائیلی حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسلم ملکوں کو بیانات سے آگے بڑھ کر عملی اقدامات کرنا ہوں گے۔
وزیراعظم، وزرا اور عسکری قیادت کی دوحا آمد کے پس منظر میں نائبِ وزیراعظم و وزیرِ خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے واضح اور مؤقف سے بھرپور پیغام دیا ہے کہ مسلم اُمّت کے سامنے اب محض اظہارِ غم و غصّہ کافی نہیں رہا۔ انہوں نے زور دیا کہ قطر پر یہ حملہ محض ایک ملک کی حدود کی خلاف ورزی نہیں، بلکہ ایک بین الاقوامی اصول، خودمختاری اور امن ثالثی کے عمل پر کھلا وار ہے۔
اسحاق ڈار نے اپنے انٹرویو میں واضح کیا کہ جب بڑے ممالک ثالثی اور امن مذاکرات میں حصہ لے رہے ہوتے ہیں تو ایسے حملے اس عمل کو سبوتاژ کرنے کے مترادف ہیں اور مسلم امت کی حیثیت و وقار کے لیے خطرہ ہیں۔
وزیرِ خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے صومالیہ اور الجزائر کے ساتھ مل کر اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں فوری نوعیت کا اجلاس طلب کروایا اور جنیوا میں انسانی حقوق کونسل کو بھی اس سلسلے میں متحرک کیا گیا، تاکہ عالمی فورمز پر اسرائیلی جارحیت کو تنہا نہ چھوڑا جائے۔
انہوں نے کہا کہ محض قراردادیں اور بیانات کافی نہیں، اب ایک واضح، عملی لائحۂ عمل درکار ہے ۔ اقتصادی پابندیاں، قانونی چارہ جوئی، سفارتی محاذ پر یکسوئی اور اگر ضرورت پڑی تو علاقائی سیکورٹی کے مجموعی انتظامات تک کے آپشنز زیرِ غور لائے جائیں گے۔
اسحاق ڈار نے پاکستان کی دفاعی استعداد کو یاد دلاتے ہوئے کہا کہ ہماری جوہری صلاحیت دفاعی ہے اور کبھی استعمال کا ارادہ نہیں رہا، مگر اگر کسی بھی طرح ہماری خودمختاری یا علاقائی امن کو خطرہ پہنچایا گیا تو ہم ہر ممکن قیمت ادا کرنے کے لیے تیار ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ فوجی راستہ آخری انتخاب ہوگا، مگر اگر جارحیت رکنے کا نام نہ لیا تو عملی، مؤثر اور متحدہ جواب بھی لازم ہوگا۔
پاکستانی وزیرِ خارجہ نے نشاندہی کی کہ مسئلہ فلسطین صرف خطے کا مسئلہ نہیں بلکہ دو ارب مسلمانوں کے سامنے اخلاقی اور سیاسی امتحان ہے۔ اگر مسلم ریاستیں اس مقام پر صرف تقاریر تک محدود رہیں گی تو عوام کی نظروں میں ان کی ساکھ مجروح ہوگی اور فلسطینیوں کی امیدیں پامال ہوں گی۔