پی سی بی کیساتھ مالی تنازع، سابق ہیڈکوچ نے آئی سی سی کا دروازہ کھٹکھٹا دیا
اشاعت کی تاریخ: 22nd, April 2025 GMT
لاہور(نیوز ڈیسک)پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق ہیڈ کوچ جیسن گیلسپی واجبات کی عدم ادائیگی پر انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کے دروازے پر دستک دے دی۔
کھیلوں کی ویب سائٹ ’کرک انفو‘ کے مطابق قومی ٹیم کے سابق ہیڈ کوچ جیسن گیلسپی اور پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے درمیان مالی تنازع شدت اختیار کر گیا ہے، جو ان کے دسمبر گزشتہ سال عہدہ چھوڑنے کے بعد سامنے آیا۔
گیلسپی نے پی سی بی پر معاہدے کی متعدد خلاف ورزیوں کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اب تک مکمل ادائیگی نہیں کی گئی۔
ای ایس پی این کرک انفو کے ذرائع کے مطابق گیلسپی نے اپنے واجبات کی ادائیگیوں کے لیے پی سی بی سے رابطہ کیا، ان میں وہ بونس بھی شامل ہیں جن کا وعدہ بورڈ نے اکتوبر 2024 میں انگلینڈ کے خلاف ٹیسٹ سیریز جیتنے اور نومبر میں آسٹریلیا کے خلاف ون ڈے سیریز جیتنے پر کیا تھا۔
سابق آسٹریلوی فاسٹ باؤلر نے یہ معاملہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کے سامنے بھی اٹھایا ہے، تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ آیا آئی سی سی کے پاس اس تنازع میں مداخلت کا اختیار ہے یا نہیں۔
گیلسپی کا کہنا ہے کہ انہیں پی سی بی کی جانب سے مالی معاوضے سے متعلق مخصوص تحریری یقین دہانیاں دی گئی تھیں، جو تاحال پوری نہیں ہوئیں۔
خیال رہے کہ اکتوبر 2024 میں پاکستان وائٹ بال ٹیم کے ہیڈ کوچ گیری کرسٹن اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے تھے، انہوں نے پی سی بی اور سلیکشن کمیٹی کے رکن عاقب جاوید سے اختلافات کی وجہ سے استعفیٰ دیا۔
بعد ازاں، جیسن گیلسپی نے آسٹریلیا میں پاکستان کی ون ڈے ٹیم کی عبوری کوچنگ کی ذمہ داری سنبھالی تھی۔
تاہم، دسمبر میں دورہ جنوبی افریقہ کے لیے اسسٹنٹ کوچ ٹم نیلسن کے کنٹریکٹ میں توسیع نہ کرنے پر جیسن گلیسپی پی سی بی سے ناراض ہوگئے اور انہوں نے جنوبی افریقہ جانے سے انکار کر دیا تھا۔
جس پر پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے عاقب جاوید کو قومی ٹیسٹ کرکٹ ٹیم کا عبوری ہیڈ کوچ مقرر کر دیا تھا۔
دوسری جانب، پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ جیسن گیلسپی نے معاہدے کے تحت مطلوبہ 4 ماہ کا نوٹس بورڈ کو نہیں دیا۔
گزشتہ روز، پی سی بی کی جانب سے پریس ریلیز جاری کی گئی جس میں وضاحت کی گئی کہ قومی ٹیم کے سابق ہیڈ کوچ نے سیٹلمنٹ کے لیے خط لکھا تھا، جس پر انہیں کنٹریکٹ کی خلاف ورزی اور بقایا جات کا بتادیا گیا تھا۔
پی سی بی کی پریس ریلیز کے مطابق جیسن گلیسپی خود عہدہ چھوڑ گئے تھے اور کنٹریکٹ کے مطابق انہیں 4 ماہ کی تنخواہ کے برابر رقم بورڈ کو ادا کرنی ہے، معاہدے کے مطابق کرکٹ بورڈ گلیسپی کو برطرف کرتا تو انہیں 4 ماہ کی تنخواہ ادا کی جاتی۔
تاہم، یہ واضح نہیں کہ آیا پی سی بی گیلسپی سے نوٹس پیریڈ کے بغیر استعفیٰ دینے پر ہرجانے کا مطالبہ کرے گا یا نہیں، لیکن بورڈ اس آپشن پر غور کر رہا ہے۔ فی الحال پی سی بی کا مؤقف ہے کہ وہ گیلسپی کے کسی بھی بقایاجات کا مقروض نہیں ہے۔
مزیدپڑھیں:حکومت کی اعلان کردہ مفت الیکٹرک اسکوٹی کیسے حاصل کریں، شرائط کیا ہیں؟
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: پاکستان کرکٹ پی سی بی کی کرکٹ بورڈ سابق ہیڈ کے مطابق ہیڈ کوچ ٹیم کے
پڑھیں:
خیبرپختونخوا کی سینیٹ نشستوں پر اپوزیشن کیساتھ معاہدہ بانی پی ٹی آئی کا نہیں تھا، سلمان اکرم راجہ
پاکستان تحریک انصاف کے سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجہ نے تصدیق کی ہے کہ خیبرپختونخوا اسمبلی میں ہونے والے سینیٹ الیکشن میں اپوزیشن سے نشستوں کی تقسیم کا معاہدہ قیادت نے کیا اور اگر بانی نے اس کو ماننے سے انکار کیا تو پھر وہ کریں گے جو عمران خان کا فیصلہ ہوگا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پی ٹی آئی سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ نے کہا ہے کہ سینیٹ انتخابات میں 2 آراء تھی ہمیں الیکشن لڑنا چاہیے یا نہیں اس پر بات واضح کر دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اب پتا چل جائے گا کہ بانی پی ٹی آئی اس سیٹیلمینٹ کی توسیع کرتے ہیں یا نہیں اگر توسیع نہیں کریں گے تو بانی کا جو فیصلہ ہوگا اس پر عملدرآمد کریں گے۔
گورکھ پور پولیس ناکہ کے قریب میڈیا سے گفتگو میں بیرسٹر سلمان اکرم راجہ کا مزید کہنا تھا کہ سینیٹ کی جنرل چار نشستوں کیلئے ظہیر عباس ایڈووکیٹ گزشتہ ہفتے بانی سے نام لے کر آئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ میں نہیں سمجھتا کہ انہوں نے غلط بیانی سے کام لیا ہے، ہماری پارٹی میں کوئی فرد واحد فیصلہ نہیں کرتا، علی امین گنڈاپور تک بات پہنچائی گئی لیکن کیا دباؤ تھا اس پر کچھ نہیں کہہ سکتا۔
انہوں نے کہا کہ سینیٹ کی چار جنرل سیٹوں کے امیدوار، ایک ٹیکنوکریٹ، اور ایک خاتون سیٹ بانی کی لسٹ تھی اگلے چند گھنٹوں میں واضح ہوجائے گا۔
سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ کوئی وجہ نہیں کہ میں وکیل ظہیر عباس کی بات پر یقین نہ کروں۔ بہرحال آج بات واضح ہو جائے گی، معاملہ صرف پانچوں نشستوں کا تھا، پارٹی میں مکالمہ تھا کہ پانچوں نشستوں پر ورکر ہونا چاہیے، باقی تمام پارٹیوں میں ارب پتیوں کو ٹکٹس دیئے گئے لیکن سب خاموش بیٹھے ہیں صرف ہماری پارٹی پر مکالمہ ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت سے بات کرنا اور بات ہے ایسا نہیں ہے کہ ہم حکومت سے بات نہیں کرتے ہم نے حکومت سے بات کی، 2025 میں بیٹھے لیکن وہ مجبور تھے ان کے ہاتھ میں کچھ نہیں وہ تو بانی سے ہماری ملاقات تک نہیں کروا سکتے،ایسی حکومت سے کیا بات کرنی ہے۔