چیئرمین جنید اکبر خان کی زیر صدارت پبلک اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس، پاکستان ریلوے کے آڈٹ اعتراضات کے جائزہ لیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 22nd, April 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 اپریل2025ء) پبلک اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس منگل کو پی اے سی کے چیئرمین جنید اکبر خان کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا ۔ اجلاس میں کمیٹی کے ارکان سمیت متعلقہ سرکاری اداروں کے اعلی افسران نے شرکت کی ۔ اجلاس میں پاکستان ریلوے کے آڈٹ اعتراضات کے جائزہ کے دوران سیکرٹری ریلوے نے کہا کہ ریلوے کی پنشن کا بجٹ ابھی بھی کافی نہیں ہے، لوگوں کو دو سال سے پنشن کے فوائد نہیں ملے۔
ابھی 64 ارب کی رقم مختص کی گئی ہے، 13 ارب سے زائد کی لائبلٹی پڑی ہے۔ریلوے کا آپریٹنگ منافع ایک ارب کے قریب ہے۔ایم ایل ون سٹرٹیجک پراجیکٹ ہے۔ایم ایل فور کے تحت گوادر کو مین لائن سے جوڑنا ہے۔تھر کو ریلوے سسٹم سے جوڑ رہے ہیں۔ ایم ایل ون کا کراچی سے ملتان تک فیز ون رکھا ہے۔(جاری ہے)
ایم ایل ون کا ملتان سے پشاور فیز ٹو ہے۔ایم ایل ون اب تک بن جانا چاہیے تھا۔
انہوں نے کہا کہ اب تک ایم ایل ون کے ثمرات بھی آنے چاہئیں تھے۔ایم ایل ون کے اب تک نہ بننے کی کئی وجوہات ہیں۔ ہماری طرف سے کوئی رکاوٹ یا مسئلہ نہیں ہے۔ کراچی سرکلر ریلوے اب سی پیک میں شامل ہے ۔ایم ایل ون پر ایک سو ساٹھ کلو میٹر فی گھنٹہ سے ریل گاڑی جاسکے گی۔لاہور سے اسلام آباد تک کا سفر اڑھائی گھنٹے کا ہو جائے گا ۔پبلک اکائونٹس کمیٹی کو بتایا گیا کہ تین ارب سے زائد کا مٹیریل خریدنے میں پیپرا رولز کی خلاف ورزی کی گئی ہے جس پر سیکرٹری ریلوے نے کہا کہ یہ 100 لوکو موٹو کی مرمت کا پراجیکٹ تھا ۔ پی اے سی نے اس پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے ابھی تک یہ معاملہ حل کیوں نہیں کیا ۔ آڈٹ حکام نے کہا کہ ریلوے اور پیپرا کے درمیان تعاون نہ ہونے کی وجہ سے مسئلہ حل نہیں ہوا۔ چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ ہمارا ٹائم ضائع ہورہا ہے یہ کس کی ذمہ داری ہے ۔سیکرٹری ریلوے نے پی اے سی کو کارروائی کرنے کی یقین دہانی کرادی۔ پبلک اکائونٹس کمیٹی کو آڈٹ حکام نے بتایا کہ 506 ملین کا ایچ ایس ڈی آئل استعمال کرنے سے متعلق غلط بیانی کی گئی ہے۔ سیکرٹری ریلوے نے کہا کہ میں نے اس ہفتے انکوائری کی رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کی ہے ۔دس دنوں میں رپورٹ پی اے سی کو فراہم کردیں گے۔ رکن کمیٹی سید حسین طارق نے کہا کہ اس مسئلے کی نشاندہی 2007 میں ہوئی تھی ، ڈیڑھ سال پہلے کمیٹی کیوں بنائی گئی۔ کمیٹی نے اس معاملے پر دس دن میں رپورٹ طلب کرلی۔ ریلوے ملازمین کو 482 ارب روپے کا خلاف ضابطہ ڈیلی الائونس دینے کے معاملہ پر سیکرٹری ریلوے نے کہا کہ فکس ڈیلی الائونس کو میں نے ہی بند کیا ہے۔ اس معاملے میں ضابطے پر عمل نہیں کیا گیا تھا۔ہمیں اس رقم کو ریگولرائز کرنے کی ضرورت ہے۔ فنانس ڈویژن حکام نے کہا کہ فنانس ڈویژن اس کو خلاف ضابطہ سمجھتا ہے۔ اس معاملے کو ای سی سی میں لے جایا جائے۔ پی اے سی نےفنانس ڈویژن کو یہ معاملہ دیکھنے کی ہدایت کی ۔پی اے سی کو سیکرٹری ریلوے نے بریفنگ میں بتایا کہ ریلوے پبلک گڈز سروس اور بزنس کو سپورٹ فراہم کرتی ہے۔ آئل امپورٹ بل میں 500 ملین کی کمی لائے ہیں۔ریلوے کالونیوں میں ملازمین افسران کو سبسڈائزڈ بجلی کی فراہمی بند کردی ہے۔ بجلی کے فری یونٹس کو 155 ملین یونٹس سے 85 ملین یونٹس تک لے آئے ہیں۔تمام ریلوے کالونیوں میں میٹرنگ انفراسٹرکچر کو فروغ دے رہے ہیں۔ایم ایل این پر گاڑیوں کی سپیڈ زیادہ سے زیادہ 160 کلومیٹر فی گھنٹہ ہوگی۔ ماضی میں ریلوے سے 100روپے کمانے کیلئے 180روپے کا خرچہ کرتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ریلوے کی پنشن کا بجٹ ابھی بھی کافی نہیں ہے۔لوگوں کو دو سال سے پنشن کے فوائد نہیں ملے، ابھی 64 ارب کی رقم مختص کی گئی ہے تیرہ چودہ ارب کی لائبلٹی پڑی ہے۔پنشن کی مد میں 77 ارب روپے سے زائد کے بقایاجات ہیں۔وفاق کو سمری بھیجی ہے پنشن کو قومی بجٹ میں شامل کرنا چاہتے ہیں۔ گزشتہ ستر سال سے ریلوے کے انفراسٹرکچر پر سرمایہ کاری نہیں کی گئی ۔ریلوے کا زیادہ تر انفراسٹریکچر بوسیدہ اور پرانا ہوچکا ہے۔ گزشتہ سیلاب کی وجہ سے بھی ریلوے انفراسٹریکچر کو نقصان پہنچا ۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پبلک اکائونٹس کمیٹی ایم ایل ون کی گئی ہے ریلوے کا کہ ریلوے پی اے سی
پڑھیں:
پاکستان میں صرف 5 فیصد افراد نے ٹیکس دینا ہے وہ بھی نہیں دے رہے : چیئرمین ایف بی آر
ا سلام آ باد(ڈیلی پاکستان آن لائن)چیئرمین ایف بی آر کا کہنا ہے کہ پاکستان میں صرف 5 فیصد افراد نے ہی ٹیکس دینا ہے لیکن وہ بھی نہیں دے رہے، ملک میں سالانہ 7100 ارب روپے کے ٹیکس گیپ کی نشاندہی کی گئی ہے، مینوفیکچرنگ سیکٹر سے 3100 ارب روپے کا ٹیکس نہیں آتا، بارڈر پر سمگلنگ سے 500 ارب روپے ریونیو کے نقصانات ہورہے ہیں، شوگر سیکٹر کی مانیٹرنگ بہتر ہونے سے ٹیکس ریونیو میں 50 ارب روپے کا اضافہ ہوا۔
نجی ٹی وی سماءکے مطابق سید نوید قمر کی زیرصدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس ہوا، جس میں چیئرمین ایف بی آر راشد محمد لنگڑیال نے فنانس بل پر بریفنگ دی۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں سالانہ 7100 ارب روپے کے ٹیکس گیپ کی نشاندہی کی گئی ہے، پاکستان میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی تناسب دوسرے ملکوں سے کم ہے، رواں مالی سال اس شرح کو 8 فیصد سے بڑھا کر 10.5 فیصد کیا ہے، بھارت 13.4 فیصد سے 18.5 فیصد ٹیکس ٹو جی ڈی پی تناسب کو لے کر گیا ہے۔
راشد محمد لنگڑیال کا کہنا ہے کہ پاکستان میں آمدن کے لحاظ سے 6 لاکھ 70 ہزار گھرانے ٹاپ کیٹیگری میں شامل ہیں، ملک کی 6 کروڑ 70 لاکھ آبادی برسر روزگار ہے، بچوں اور بوڑھوں سمیت 13 کروڑ 20 لاکھ کی آبادی لیبر فورس سے باہر ہے، ان میں 18 سال سے کمر عمر کے 12 کروڑ 70 لاکھ افراد شامل ہیں، بزرگ یا بوڑھے افراد کی تعداد 50 لاکھ سے زیادہ ہے۔
چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ پاکستان میں 5 فیصد افراد نے ہی ٹیکس دینا ہے، 5 فیصد لوگوں نے جو ٹیکس دینا ہے وہ نہیں دے رہے ہیں، مینوفیکچرنگ سیکٹر سے 3100 ارب روپے کا ٹیکس نہیں آتا، اس وقت چاغی ضلع کے بارڈر سےسمگلنگ ہورہی ہے، بارڈرز کے باقی علاقوں میں سختی ہے، چاغی کا بارڈر بڑا ہے، بارڈر پرسمگلنگ سے 500 ارب روپے ریونیو کے نقصانات ہورہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ شوگر سیکٹر کی مانیٹرنگ بہتر ہونے سے ٹیکس ریونیو میں 50 ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے، ایرانی پیٹرول کی سمگلنگ روکنے سے ملک کا درآمدی بل بڑھ جاتا ہے، پاکستان میں 94 فیصد گھرانوں کے پاس ایئرکنڈیشن کی سہولت نہیں ہے،سمگلنگ روکنے کیلئے کارگو ٹریکنگ سسٹم متعارف کرا رہے ہیں، مختلف علاقوں میں ڈیجیٹل انفورسمنٹ سٹیشنز قائم کررہے ہیں۔
صدر آصف زرداری کی ایران کے خلاف اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت
مزید :