عمران خان سے ملاقاتیں روکنا ناقابلِ برداشت ہے، حلیم عادل شیخ
اشاعت کی تاریخ: 22nd, April 2025 GMT
ایک بیان میں پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ عمران خان اس ملک اور قوم کے حقوق کی جنگ لڑ رہے ہیں اور پوری قوم حقیقی آزادی چاہتی ہے، جب تک سیاسی استحکام نہیں آئے گا، معاشی بہتری ممکن نہیں، عمران خان سے ان کی بہنوں اور پارٹی قائدین کی فوری ملاقات کو یقینی بنایا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان تحریک انصاف سندھ کے صدر حلیم عادل شیخ نے ایک وڈیو بیان میں شدید تحفظات اور خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان جو کہ ملک کے سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین ہیں، ان پر عائد ملاقات کی پابندی قابل برداشت نہیں۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ عدالتی احکامات کے باوجود عمران خان سے ان کے اہلِ خانہ اور پارٹی قائدین کو ملاقات کی اجازت نہیں دی جا رہی۔ انہوں نے کہا کہ عدالتی فیصلوں کا اب کوئی احترام نہیں رہا اور 26ویں آئینی ترمیم کے بعد عدلیہ بھی مخصوص احکامات کے تحت کام کرتی دکھائی دیتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جب عمران خان کی بہنیں اور پارٹی قائدین عدالتی احکامات کی روشنی میں اڈیالہ جیل جاتے ہیں تو انہیں نہ صرف گرفتار کیا جاتا ہے بلکہ دور دراز ویران علاقوں میں چھوڑ دیا جاتا ہے جس کی شدید مذمت کرتے ہیں۔
حلیم عادل شیخ نے کہا کہ ملک میں آئین و قانون کی بالادستی ختم ہوچکی ہے اور اظہارِ رائے پر بھی پابندیاں عائد کی جا چکی ہیں۔ انہوں نے حکومت پر الزام عائد کیا کہ قوم پر زبردستی کے فیصلے مسلط کیے جا رہے ہیں، جو کہ ملک کو مزید تقسیم کی طرف لے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا یہ وقت قوم میں نفرتیں بڑھانے کا نہیں، محبتیں بانٹنے کا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک میں ہر طرف انتشار ہے جبکہ دریائے سندھ پر نئے نہری منصوبوں کے خلاف سندھ کی عوام سراپا احتجاج بنی ہوئی ہے، لیکن حکومت عوام کے مسائل سے لاتعلق ہے۔ پی ٹی آئی رہنما نے مزید کہا کہ ملک میں عوام کی امنگوں کے مطابق فیصلے نہیں ہو رہے، مینڈیٹ چوری کیا گیا ہے اور جعلی اراکین کو فارم 47 کے تحت اقتدار سونپا گیا ہے، جس کے باعث پاکستان کی عالمی سطح پر بدنامی ہو رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان اس ملک اور قوم کے حقوق کی جنگ لڑ رہے ہیں اور پوری قوم حقیقی آزادی چاہتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جب تک سیاسی استحکام نہیں آئے گا، معاشی بہتری ممکن نہیں۔ حلیم عادل شیخ نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ عوام کو مہنگائی میں کمی کے جھوٹے اعداد و شمار دکھائے جا رہے ہیں، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ مہنگائی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، دنیا بھر میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی آئی ہے لیکن پاکستان میں عوام کو کوئی ریلیف نہیں دیا جا رہا۔ حلیم عادل شیخ نے مطالبہ کیا ہے کہ عمران خان سے ان کی بہنوں اور پارٹی قائدین کی فوری ملاقات کو یقینی بنایا جائے، دریائے سندھ پر چھ نئے نہروں کے منصوبوں کو ترک کیا جائے اور ملک میں فوری طور پر سیاسی و معاشی استحکام کی راہ ہموار کی جائے تاکہ عوامی اعتماد بحال ہو سکے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اور پارٹی قائدین حلیم عادل شیخ نے کہ عمران خان نے کہا کہ انہوں نے ملک میں رہے ہیں کہ ملک
پڑھیں:
شاہ محمود قریشی نے عمران خان کی رہائی مہم میں شمولیت کی مبینہ پیشکش مسترد کر دی
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شاہ محمود قریشی نے تین سابق پارٹی رہنماؤں کی جانب سے عمران خان کی رہائی مہم میں شمولیت کی مبینہ پیشکش کو مسترد کر دیا۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی کے نائب چیئرمین شاہ محمود قریشی کے لاہور کے ہسپتال میں داخل ہونے کے بعد تین سابق پی ٹی آئی رہنماؤں نے اُن کے کمرے میں جا کر ملاقات کی، مبینہ طور پر انہیں ’عمران خان کی رہائی مہم‘ میں شامل ہونے پر آمادہ کرنے کی کوشش کی، تاہم شاہ محمود قریشی نے اس پیشکش کو مسترد کر دیا۔
شاہ محمود قریشی کے وکیل رانا مدثر عمر کے مطابق سابق رہنما فواد چوہدری، عمران اسماعیل اور مولوی محمود جمعرات کو اُس وقت شاہ محمود قریشی کے کمرے میں پہنچنے میں کامیاب ہوئے جب وہ اکیلے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ شاہ محمود قریشی انہیں دیکھ کر حیران رہ گئے اور فوراً ڈیوٹی پر موجود پولیس اہلکار سے کہا کہ ان کے وکیل کو بلاؤ جو ابھی ایک منٹ پہلے ہی گیا ہے اور اسے بتاؤ کہ کچھ ’مہمان‘ آگئے ہیں۔
رانا مدثر نے مزید کہا کہ جب وہ واپس پہنچے تو سابق پی ٹی آئی رہنما جا چکے تھے، ملاقات تقریباً دس منٹ سے کچھ زیادہ جاری رہی اور اس دوران کوئی سیاسی گفتگو نہیں ہوئی۔
یہ غیر اعلانیہ ملاقات اُس وقت ہوئی جب مبینہ طور پر تینوں میں سے ایک رہنما کو شاہ محمود قریشی سے ملاقات کی اجازت دینے سے انکار کیا گیا تھا۔
ذرائع کے مطابق سابق پی ٹی آئی رہنما یہ تاثر بھی دینا چاہتے تھے کہ اسد عمر بھی اُن کے عمران خان کی رہائی کے لیے رابطہ مہم شروع کرنے کے فیصلے سے متفق ہیں، تاہم اسد عمر نے وضاحت کی کہ وہ اس گروپ کا حصہ نہیں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے تینوں رہنماؤں کو ہسپتال جانے سے روکا تھا کیونکہ اس سے پارٹی میں تناؤ پیدا ہوگا اور شاہ محمود قریشی کے خاندان کے لیے بھی تکلیف دہ صورتحال بن سکتی ہے۔
انہوں نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس مہم کا حصہ نہیں ہیں، کچھ سیاستدانوں کا ایک گروپ اسے نمایاں کرنے کی کوشش کر رہا ہے، یہ مؤقف انہوں نے ٹوئٹ میں بھی واضح کیا۔
اسد عمر نے لکھا کہ اگرچہ عمران خان اور دیگر قید رہنماؤں کی رہائی کے لیے کوئی بھی کوشش خوش آئند ہے، مگر وہ ’ریلیز عمران خان‘ نامی نئی مہم کا حصہ نہیں ہیں، انہیں صرف اخبارات سے پتا چلا کہ چند سابق رہنماؤں کی سربراہی میں یہ مہم شروع کی گئی ہے۔
آج اخباروں اور سوشل میڈیا کے ذریعے نظر آیا کہ میں کسی عمران خان رہائی تحریک کا حصہ ہوں، جو تحریک انصاف کے ماضی کے رہنما شروع کر رہے ہیں ۔ کوئی بھی کاوش جو عمران خان اور دوسرے اسیروں کی رہائی کے لئے ہو، اچھی بات ہے۔ لیکن میں جس تحریک کا زکر ہو رہا ہے، اس کا حصہ نہیں ہوں۔
— Asad Umar (@Asad_Umar) November 1, 2025
مذاکرات کی راہ ہموار کرنے کی کوشش
دوسری جانب سابق پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے ایک ویڈیو بیان میں کہا کہ وہ ملک میں سیاسی درجہ حرارت کم کرنے، عمران خان اور بشریٰ بی بی کی رہائی ممکن بنانے اور سیاسی قیدیوں کے لیے ضمانت کے حق کو تسلیم کروانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اُن کا مقصد ایک ایسا ماحول بنانا ہے جس میں مذاکرات ہو سکیں، ملک میں سیاسی درجہ حرارت اسی وقت کم ہو سکتا ہے جب پی ٹی آئی ایک قدم پیچھے ہٹے اور حکومت ایک قدم آگے بڑھے۔
فواد چوہدری نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے اعجاز چوہدری اور دیگر رہنماؤں سے بھی ملاقات کی اور خوشی ہے کہ وہ بھی سیاسی درجہ حرارت کم کرنے پر متفق ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اُن کا گروپ مسلم لیگ (ن) کے سینئر وزیروں اور مولانا فضل الرحمٰن سے بھی ملاقات کرے گا۔
وکیل کا ردعمل
شاہ محمود قریشی کے وکیل نے فواد چوہدری کے بیان کو گمراہ کن قرار دیا اور کہا کہ سابق پی ٹی آئی رہنما نے جمعرات یا جمعہ کو کوٹ لکھپت جیل میں قید پی ٹی آئی قیادت سے کوئی ملاقات نہیں کی۔
انہوں نے بتایا کہ جیل میں ٹرائل صبح 10:30 سے شام 4:30 تک جاری رہا، اس لیے ہسپتال جانے کا مقصد مشکوک لگتا ہے۔
وکیل نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی رہنما ڈاکٹر یاسمین راشد، اعجاز چوہدری، میاں محمود الرشید اور عمر سرفراز چیمہ متحد ہیں اور عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں۔
عمران خان کئی بار واضح کر چکے ہیں کہ وہ کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کریں گے اور قانونی طریقے سے اپنے مقدمات لڑیں گے۔
علاج اور سہولیات کی صورتحال
ذرائع کے مطابق شاہ محمود قریشی کو اگلے ہفتے پتھری کے آپریشن کے لیے ہسپتال میں رکھا گیا ہے، عمر سرفراز چیمہ اور میاں محمود الرشید بھی ہسپتال میں زیرِ علاج ہیں، بتایا جاتا ہے کہ کوٹ لکھپت جیل میں قید رہنماؤں کو مناسب طبی سہولیات فراہم نہیں کی جا رہیں۔
شاہ محمود قریشی کے وکیل نے کہا کہ عدالتیں گزشتہ چھ ہفتوں سے اُنہیں ہسپتال منتقل کرنے کے احکامات جاری کر رہی تھیں لیکن انتظامیہ عمل درآمد نہیں کر رہی تھی، بالآخر دو طبی معائنے کے بعد ڈاکٹرز نے انہیں ہسپتال میں داخل ہونے کا مشورہ دیا۔
انہوں نے بتایا کہ شاہ محمود قریشی کے مختلف لیب ٹیسٹ ہو رہے ہیں اور اگلے ہفتے ان کا آپریشن متوقع ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ڈاکٹر یاسمین راشد کو بھی اُن کی صحت کے باوجود باقاعدہ فزیوتھراپی کی سہولت نہیں دی جا رہی۔