کرم کے علاقے سمیر چنار آباد میں تین روز سے جاری مذاکرات کے بعد ختم
اشاعت کی تاریخ: 22nd, April 2025 GMT
پریس پاراچنار کے باہر 53 روز سے راستوں کی بندش کے خلاف جاری احتجاجی دھرنا کیمپ پر پولیس نے رات کو دھاوا بول کر پولیس نے اکھاڑ دیا اور دھرنا کیمپ کا سامان بھی اپنے ساتھ لے گئے۔ اسلام ٹائمز۔ ضلع کرم کے علاقے سمیر چنار آباد میں تین روز سے جاری احتجاجی دھرنا ضلعی انتظامیہ کے ساتھ کامیاب مذاکرات کے بعد ختم کر دیا گیا جبکہ پاراچنار پریس کلب کے باہر 53 روز سے جاری دھرنا کیمپ پولیس نے اکھاڑ دیا اور ایک شخص کو حراست میں لے لیا۔ سماجی رہنما مسرت بنگش کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر عامر نواز کے ساتھ کامیاب مذاکرات ہوئے اور چار روز میں راستے کھولنے کا وعدہ کیا گیا جس کے بعد سمیر چنار آباد میں تین روز سے جاری احتجاجی دھرنا ختم کر دیا گیا جبکہ پریس پاراچنار کے باہر 53 روز سے راستوں کی بندش کے خلاف جاری احتجاجی دھرنا کیمپ پر پولیس نے رات کو دھاوا بول کر پولیس نے اکھاڑ دیا اور دھرنا کیمپ کا سامان بھی اپنے ساتھ لے گئے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: دھرنا کیمپ پولیس نے
پڑھیں:
حافظ آباد: خاتون سے اجتماعی زیادتی کا تیسرا ملزم بھی پولیس مقابلے میں ہلاک
پنجاب کے شہر حافظ آباد کے علاقے مانگٹ اونچا میں شوہر کے سامنے خاتون سے اجتماعی جنسی زیادتی کیس کا تیسرا ملزم بھی پولیس مقابلے میں ہلاک ہوگیا۔پولیس حکام نے بتایا کہ پنج پلہ کے قریب گشت پر مامور پولیس وین پر 3 ملزمان نے فائرنگ کی جبکہ فائرنگ کے تبادلے میں ایک ملزم ہلاک اور 2 فرار ہوگئے. ہلاک ملزم کی شناخت خاور عرف چاند کے نام سے ہوئی۔ڈی پی او حافظ آباد عاطف نذیر نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ خاور انصاری، لیئق اور چاند مانگٹ مقابلے میں ہلاک ہو چکے ہیں، اکرام مانگٹ اور 4 نامعلوم ملزمان کی تلاش جاری ہے۔عاطف نذیر نے بتایا کہ واقعے کی ویڈیو بنانے والے ملزم کی گرفتاری کیلیے چھاپے مار رہے ہیں. کیس کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔
واضح رہے کہ 5 جون کو کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) نے بتایا تھا کہ ملزم خاور انصاری کو دیگر ملزمان کی گرفتاری کیلیے لے جایا جا رہا تھا کہ راستے میں گھات لگائے ملزم کے ساتھیوں نے فائرنگ کی۔فائرنگ کے تبادلے کے دوران خاور انصاری مبینہ طور پر اپنے ہی ساتھیوں کی گولیوں سے مارا گیا، حملہ آور اندھیرے کی آڑ میں فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔25 اپریل کو متاثرہ خاتون اور شوہر رشتہ داروں سے ملنے کے بعد موٹرسائیکل پر گھر واپس جا رہے تھے کہ راستے میں مسلح ملزمان نے انہیں ویران مقام پر روک لیا۔ملزمان نے جوڑے کو اغوا کیا اور متاثرہ خاتون کو قبرستان کے قریب ان کے شوہر کے سامنے نہ صرف اجتماعی جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا جبکہ ویڈیو ریکارڈ کر کے انٹرنیٹ پر اپلوڈ کر دی۔
3 مئی کو پولیس نے 8 ملزمان کے خلاف اغوا، عصمت دری، جنسی زیادتی اور ڈکیتی کے الزامات کے تحت مقدمہ درج کیا جبکہ اس سلسلے میں متعدد افراد کو گرفتار بھی کیا۔متاثرہ جوڑے کے مطابق انہوں نے پولیس کو واقعے کے بارے میں اُس وقت اس لیے نہیں بتایا کہ کہیں ملزمان انہیں قتل نہ کر دیں۔