’تارک مہتا کا الٹا چشمہ‘ کے اداکار نے زندگی کا خاتمہ کر لیا
اشاعت کی تاریخ: 23rd, April 2025 GMT
بھارتی ٹیلی ویژن انڈسٹری کے اداکار للت منچندا نے 36 سال کی عمر میں خودکشی کر لی۔ ان کی لاش پیر کے روز ان کی رہائش گاہ، میرٹھ میں پائی گئی، جس کے بعد ان کے مداحوں اور شوبز حلقوں میں گہرے دکھ اور صدمے کی لہر دوڑ گئی۔
للت منچندا کو سب سے زیادہ شہرت مشہور سٹکام تارک مہتا کا الٹا چشمہ میں ان کی اداکاری سے ملی، جہاں ان کے کردار نے ناظرین کے دل جیت لیے تھے۔ ان کے کیریئر میں انہوں نے سیوانچل کی پریم کتھا، انڈیا موسٹ وانٹڈ، کرائم پیٹرول اور یہ رشتہ کیا کہلاتا ہے جیسے مقبول ڈراموں میں بھی یادگار کردار ادا کیے۔
اداکار کی موت کی تصدیق سین اینڈ ٹی وی آرٹسٹس ایسوسی ایشن (سنٹا) نے اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر ایک تعزیتی پیغام جاری کرتے ہوئے کی۔
رپورٹس کے مطابق للت منچندا گزشتہ کچھ عرصے سے مالی مشکلات کا شکار تھے اور تقریباً چھ ماہ قبل ممبئی سے واپس اپنے آبائی شہر میرٹھ منتقل ہو گئے تھے۔ ان کی ذاتی مشکلات اور پیشہ ورانہ چیلنجز نے ممکنہ طور پر ان کے اس انتہائی قدم کی راہ ہموار کی۔
للت کی اچانک اور افسوسناک موت نے بھارتی ٹیلی ویژن انڈسٹری کو ایک بار پھر ذہنی صحت اور فنکاروں کی فلاح و بہبود کے مسائل پر سنجیدگی سے سوچنے پر مجبور کر دیا ہے۔ مداح اور ساتھی فنکار سوشل میڈیا پر ان کے لیے دعائیں اور خراج عقیدت پیش کر رہے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
امریکا کی 5 فیصد آبادی میں کینسر جینز کی موجودگی، تحقیق نے خطرے کی گھنٹی بجا دی
کلیولینڈ کلینک کے ماہرین کی جانب سے کی گئی ایک تازہ تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ امریکا کی آبادی کا تقریباً 5 فیصد حصہ یعنی قریب 1 کروڑ 70 لاکھ افراد، ایسے جینیاتی تغیرات (میوٹیشنز) کے حامل ہیں جو کینسر کے خطرات کو بڑھا سکتے ہیں اور یہ لوگ اپنی حالت سے لاعلم ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ایک بلڈ ٹیسٹ سے 50 اقسام کے کینسر کی تشخیص ابتدائی اسٹیج پر ہی ممکن ہوگئی
ریسرچ جرنل جے اے ایم اے میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ یہ جینیاتی تبدیلیاں محض ان افراد تک محدود نہیں جو کینسر کی خاندانی ہسٹری رکھتے ہیں، بلکہ بڑی تعداد ایسے لوگوں کی بھی ہے جو بظاہر خطرے کی فہرست میں شامل نہیں تھے۔
تحقیق کے سربراہ ڈاکٹر جوشوا آربزمین کے مطابق جینیاتی ٹیسٹنگ عموماً انہی افراد کے لیے کی جاتی رہی ہے جن کے خاندان میں کینسر کی تاریخ موجود ہو یا جن میں علامات ظاہر ہوں، تاہم تحقیق سے معلوم ہوا کہ بڑی تعداد ان افراد کی بھی ہے جن میں خطرناک جینز پائے گئے مگر وہ روایتی کیٹیگری میں نہیں آتے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: نئی دوا پروسٹیٹ کینسر کے مریضوں میں اموات 40 فیصد تک کم کرنے میں کامیاب
ان کا کہنا ہے کہ یہ صورت حال قبل ازوقت تشخیص اور بچاؤ کے مواقع ضائع ہونے کی نشاندہی کرتی ہے۔
تحقیق میں 70 سے زائد عام کینسر سے متعلق جینز کا تجزیہ کیا گیا جس میں 3 ہزار 400 سے زیادہ منفرد جینیاتی تغیرات رپورٹ کیے گئے۔ ان تبدیلیوں کے باعث کینسر کا خطرہ طرزِ زندگی، خوراک، تمباکو نوشی یا ورزش سے قطع نظر بڑھ سکتا ہے، یعنی صحت مند زندگی گزارنے والے افراد بھی جینیاتی طور پر خطرے میں ہو سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان میں بریسٹ کینسر تیزی سے پھیلنے لگا، ایک سال میں 5 ہزار کیسز سامنے آنے کی وجہ آخر کیا ہے؟
ریسرچ میں شریک ماہر یِنگ نی کا کہنا ہے کہ ان جینیاتی تغیرات کی بہتر سمجھ کینسر کے خدشات کو جانچنے کے لیے محض خاندانی تاریخ یا طرزِ زندگی پر انحصار کرنے کے بجائے زیادہ واضح راستہ فراہم کرتی ہے۔
ماہرین کے مطابق تحقیق اس بات کو مزید تقویت دیتی ہے کہ کینسر سے بچاؤ کے لیے باقاعدہ اسکریننگ جیسے میموگرام اور کولونوسکوپی کو عام اور باقاعدہ طبی نظام کا حصہ بنانا ناگزیر ہو چکا ہے، کیونکہ لاکھوں افراد ظاہری صحت کے باوجود جینیاتی طور پر خطرے میں ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news امریکا جینیاتی تغیر جے اے ایم اے کلیولینڈ کلینک کینسر