ٓئندہ جمعہ کی صبح آسمان پر چاند، زہرہ، زحل اور عطارد کی ملاقات
اشاعت کی تاریخ: 23rd, April 2025 GMT
اپریل کے اختتام پر ایک خوبصورت فلکی مظاہرہ دیکھنے کو ملے گا، جب ہلال نما چاند سیاروں زہرہ (Venus)، زحل (Saturn) اور عطارد (Mercury) کے ساتھ مشرقی افق پر ایک ساتھ نظر آئے گا۔
یہ نظارہ 25 اپریل جمعہ کو علیٰ الصبح دکھائی دے گا، اور ان چاروں اجرامِ فلکی کو بغیر دور بین کے دیکھا جا سکے گا۔ البتہ عطارد اپنی مدھم روشنی اور کم بلندی کے باعث مشکل سے نظر آئے گا۔
مزید پڑھیں: پاکستان کے افق پر ’گلابی چاند‘ بآسانی کب دیکھا جاسکے گا؟
سوشل میڈیا پر کچھ لوگ اس منظر کو ’آسمانی مسکراہٹ‘ سے تشبیہ دے رہے ہیں، جس میں چاند مسکراہٹ اور زہرہ و زحل آنکھوں کے طور پر نظر آئیں گے۔ تاہم، شمالی امریکا میں یہ منظر اس انداز سے واضح نہیں ہوگا۔
یہ مظاہرہ صرف ایک صبح کے لیے ہوگا، جبکہ چاند، زہرہ اور زحل کی اگلی قریبی موجودگی 23 مئی کو متوقع ہے، جو ایک اور صبح کے وقت کا نظارہ ہوگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اجرام فلکی چاند زحل زہرہ عطارد.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اجرام فلکی چاند
پڑھیں:
جاپانی کمپنی کا مون لینڈر ایک بار پھر ناکام، چاند پر پہنچنے سے پہلے رابطہ منقطع
جاپانی نجی خلائی کمپنی آئی اسپیس کا بغیر انسان کے چاند پر اترنے والا خلائی جہاز "Resilience" ایک بار پھر ناکامی سے دوچار ہو گیا۔
کمپنی کے مطابق، لینڈر چاند کی سطح پر اترنے کی کوشش کے دوران فرش سے ٹکرا گیا اور اس سے رابطہ منقطع ہو گیا۔
یہ آئی اسپیس کا دوسرا مشن تھا، اور دو سال میں یہ دوسری بڑی ناکامی ہے۔ کمپنی کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ لینڈر چاند کی سطح سے فاصلہ صحیح طریقے سے ناپنے میں ناکام رہا، جس کے باعث وہ اپنی رفتار کم نہ کر سکا۔
ٹوکیو میں مشن کی لائیو نشریات دیکھنے والے 500 سے زائد ملازمین، شیئر ہولڈرز، اور حکومتی عہدیداروں پر مشتمل ہال اس وقت خاموش ہو گیا جب لینڈر سے ڈیٹا کی ترسیل لینڈنگ سے صرف دو منٹ پہلے بند ہو گئی۔
ناکامی کے بعد آئی اسپیس کے شیئرز مارکیٹ میں دھڑام سے گر گئے۔ جمعہ کے روز کمپنی کے شیئرز ٹریڈنگ کے قابل ہی نہ رہے اور 29 فیصد تک کمی کے ساتھ نیچے جا گرے۔ جمعرات کو کمپنی کی مارکیٹ ویلیو 110 ارب ین (تقریباً 766 ملین ڈالر) تھی۔
اگرچہ یہ ناکامی جاپان کی نجی سطح پر چاند تک رسائی میں تاخیر کا باعث بنے گی، لیکن جاپان اب بھی امریکی Artemis پروگرام کا اہم حصہ ہے، اور کئی جاپانی کمپنیاں چاند کو ایک تجارتی میدان کے طور پر دیکھ رہی ہیں۔