یوکرین روس کیساتھ براہ راست بات چیت کیلئے تیار ہے: صدر زیلنسکی
اشاعت کی تاریخ: 23rd, April 2025 GMT
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ روس کے ساتھ براہ راست بات چیت کے لیے تیار ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ولادیمیر زیلنسکی نے کہا کہ روس کے ساتھ بات چیت صرف جنگ بندی کی صورت میں ہوگی۔
یوکرینی صدر کا کہنا ہے کہ جنگ بندی کے بعد کسی بھی فارمیٹ میں بات چیت کے لیے تیار ہیں۔
دوسری جانب یوکرین کے مسئلے پر یورپی رہنماؤں کا اہم اجلاس آج لندن میں ہوگا۔
اس حوالے سے امریکی محکمۂ خارجہ کا کہنا ہے کہ امریکی وزیرِ خارجہ لندن اجلاس میں شرکت نہیں کریں گے، لندن اجلاس میں امریکی مندوب برائے یوکرین کیتھ کیلوگ شریک ہوں گے۔
یوکرینی عہدیدار نے کہا کہ توقع ہے یوکرین کے اتحادی ممکنہ ڈیل پر بات کریں گے۔
ولادیمیر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ لندن مذاکرات میں یوکرینی وفد کی پہلی ترجیح غیر مشروط جنگ بندی ہوگی۔
علاوہ ازیں کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے کہا کہ یوکرین تنازع اتنا پیچیدہ ہے کہ فوری جنگ بندی کا حصول ممکن نہیں۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کا کہنا ہے کہ بات چیت
پڑھیں:
روس کے یوکرین سے سخت مطالبات، پیوٹن ،ٹرمپ ملاقات منسوخ کردی گئی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن:۔ امریکا نے روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان مجوزہ بوڈاپسٹ سربراہی اجلاس منسوخ کر دیا ہے۔ یہ فیصلہ روس کی جانب سے یوکرین سے متعلق سخت مطالبات پر قائم رہنے کے بعد کیا گیا۔
برطانوی جریدے کی رپورٹ کے مطابق یہ فیصلہ دونوں ممالک کے اعلیٰ سفارت کاروں کے درمیان کشیدہ ٹیلی فونک گفتگو کے بعد سامنے آیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ روس نے جنگ بندی کے بدلے میں یوکرین سے مزید علاقہ چھوڑنے، مسلح افواج میں نمایاں کمی اور نیٹو میں شمولیت سے مستقل انکار جیسے مطالبات دہرائے، جسے امریکا نے ناقابلِ قبول قرار دیا۔
جریدے کے مطابق، وزیر خارجہ سرگئی لاوروف اور امریکی ہم منصب مارکو روبیو کے درمیان ہونے والی گفتگو کے بعد صدر ٹرمپ کو آگاہ کیا گیا کہ روس مذاکرات کے لیے کوئی لچک دکھانے کو تیار نہیں۔ اس کے بعد امریکہ نے اجلاس منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا۔
صدر ٹرمپ پہلے ہی یوکرین کی موجودہ جنگ بندی لائن پر فوری فائر بندی کی حمایت کر چکے ہیں۔دوسری جانب، یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی نے واضح کیا ہے کہ ان کا ملک امن مذاکرات کے لیے تیار ہے، لیکن وہ روسی دبا ﺅ کے تحت مزید علاقہ چھوڑنے پر آمادہ نہیں۔