مذاکرات دھمکیوں کےذریعے نہیں ہوتے: عظمیٰ بخاری
اشاعت کی تاریخ: 23rd, April 2025 GMT
ویب ڈیسک : وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ کینالز منصوبے میں سیلاب کا پانی استعمال ہوگا اور اس پر سندھ ہمیں ڈکٹیشن نہیں دے سکتا۔
لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عظمیٰ بخاری نے کہا کہ پیپلزپارٹی کوسندھ کے کسانوں کی فکرکیوں نہیں ہوتی؟ پیپلزپارٹی سندھ میں 16 سال سے اقتدارمیں ہے، اپنی کارکردگی پردھیان دے، اگرپیپلزپارٹی غلط بیانی سے کام لےگی توجواب دینا پڑے گا۔
لاہور پولیس نے سائبر پٹرولنگ یونٹ قائم کر دیا
انہوں نے کہا کہ ابھی تک کوئی نہربننا شروع نہیں ہوئی مگر ایسا نہیں کہہ رہی کہ اتفاق رائے نہیں ہوا تونہریں نہیں بنیں گی، مذاکرات دھمکیوں کےذریعے نہیں ہوتے۔
وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ اس منصوبے میں سیلاب کا پانی استعمال ہوگا، سندھ ہمیں ڈکٹیشن تونہیں دے سکتا کہ ہم سیلاب کے پانی کا کیا کریں گے۔
واضح رہے کہ دریائے سندھ سے 6 کینالز نکالنے کے خلاف سندھ کے مختلف شہروں میں احتجاج جاری ہے جب کہ وکلا کی جانب سے سکھر ببرلو بائی پاس پر دیا گیا دھرنا بھی تاحال جاری ہے جس کے باعث سندھ اور پنجاب کے درمیان ٹریفک معطل ہے۔
پہلگام میں سیاحوں پر حملہ، پاکستانی دفتر خارجہ کا ردعمل آگیا
دوسری جانب وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنااللہ اور وزیر اطلاعات سندھ شرجیل میمن کے درمیان اس معاملے پر مذاکرات کرنے اتفاق ہوا تھا۔
Ansa Awais Content Writer.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: لاہور
پڑھیں:
کسانوں کے نقصان کا ازالہ نہ کیا تو فوڈ سکیورٹی خطرے میں پڑ جائے گی، وزیراعلیٰ سندھ
کراچی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 17 ستمبر 2025ء ) وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ سیلاب سے کسانوں کو پہنچنے والے نقصان کا فوری حل نکالنا ضروری ہے ورنہ فوڈ سکیورٹی خطرے میں پڑ جائے گی۔ کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سیلاب سے کسانوں کو پہنچنے والے نقصان کا فوری حل نکالنا ضروری ہے بصورت دیگر ملک میں فوڈ سکیورٹی کے سنگین مسائل پیدا ہوں گے جنہیں سنبھالنا مشکل ہوگا، وزیراعظم شہباز شریف نے چیئرمین بلاول بھٹو کی تجویز پر نوٹس لیتے ہوئے ایگریکلچرل ایمرجنسی نافذ کی اور وفاقی سطح پر ایک کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ہے، جس میں صوبوں کے نمائندے شامل ہیں جو موجودہ صورتحال کے حل کے لیے اقدامات کریں گے۔ مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ چیئرمین پیپلزپارٹی کی ہدایت پر سندھ حکومت نے کسانوں کی امداد کے لیے ایک پیکج کا خاکہ تیار کیا ہے جس کی تفصیلات اگلے ہفتے سامنے لائی جائیں گی، بلاول بھٹو زرداری کا وژن تھا کہ اقوام متحدہ کی سطح پر فلیش اپیل کی جائے اور گزشتہ روز وزیراعظم کی زیر صدارت ہونے والی میٹنگ میں یہ معاملہ زیر بحث آیا، جس پر سندھ سمیت تمام صوبائی حکومتوں نے اتفاق کیا۔(جاری ہے)
انہوں نے بتایا کہ سیلاب کے آغاز پر ہی سندھ حکومت نے اپنی تیاری شروع کردی تھی جس میں اولین ترجیح لوگوں کی جان بچانا، بیراجوں کو محفوظ بنانا اور بندوں کو مضبوط کرنا تھا، سیلاب کی پیک گڈو بیراج سے گزر چکی اور اب اس میں کمی آنا شروع ہوگئی ہے، تاہم اس وقت سکھر بیراج پر پیک موجود ہے اور امید ہے آج وہاں بھی صورتحال بہتر ہونا شروع ہوجائے گی۔ وزیراعلیٰ کا کہنا ہے کہ اب پانی سکھر سے کوٹھری کی جانب بڑھ رہا ہے جہاں پر منتخب نمائندے اور ڈیزاسٹر منیجمنٹ کی ٹیمیں موجود ہیں تاکہ پانی خیریت سے گزر سکے، پیش گوئی کے مطابق 8 سے 11 لاکھ کیوسک پانی آنے کا خدشہ تھا، اسی حساب سے صوبہ سندھ نے اپنی تیاری مکمل رکھی، اس حوالے سے ایریگیشن ڈیپارٹمنٹ، ڈیزاسٹر منیجمنٹ، ضلعی انتظامیہ، محکمہ صحت، لائف اسٹاک ڈپارٹمنٹ اور مقامی افراد نے بھرپور تعاون اور کردار ادا کیا جس پر ہم سب کے شکر گزار ہیں۔