نجی آپریٹرز کی نااہلی کے شکار حج سے محروم ہزاروں عازمین کیلئے امید کی کرن جاگ اُٹھی
اشاعت کی تاریخ: 23rd, April 2025 GMT
نجی آپریٹرز کی نااہلی کے شکار حج سے محروم ہزاروں عازمین کیلئے امید کی کرن جاگ اُٹھی WhatsAppFacebookTwitter 0 23 April, 2025 سب نیوز
اسلام آباد:نجی حج آپریٹرز کی نااہلی کے باعث رواں سال حج سے محروم ہزاروں عازمین کیلئے امید کی کرن جاگ اُٹھی ہے۔
سرکاری دستاویزات کے مطابق رواں سال 29 اپریل سے عازمین حج کی روانگی کا سلسلہ شروع ہونے جا رہا ہے، مگر نجی حج اسکیم کے تحت بیشتر پرائیویٹ ٹور آپریٹرز مقررہ وقت تک واجبات جمع نہ کرا سکے، جس کی وجہ سے انہیں ویزا اور دیگر حج امور کی تکمیل میں مشکلات درپیش آ رہی ہیں۔ میں سے صرف 23,620 افراد اس سال حج کی سعادت حاصل کر سکیں گے جب کہ 67 ہزار سے زائد پاکستانی نجی کوٹے سے حج کی ادائیگی سے محروم رہ جائیں گے۔
اسلام آباد میں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور کے اجلاس میں حج 2025 کے حوالے سے سنگین صورتحال زیر بحث آئی، جس میں بتایا گیا کہ پاکستان کے 67 ہزار عازمین حج کی سعادت سے محروم رہ گئے ہیں۔ چیئرمین کمیٹی اور ارکان نے اس معاملے پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔ سیکرٹری مذہبی امور ڈاکٹر عطا الرحمان نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ دو ہزار سے کم کوٹہ رکھنے والی کوئی حج گروپ آرگنائزیشن (ایچ جی او) اب کام نہیں کرے گی اور 904 ایچ جی اوز کو 45 بڑی حج کمپنیوں کے کلسٹرز میں بدل دیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ 14 فروری کی ڈیڈ لائن دی گئی تھی کہ حج کی کل رقم کا 25 فیصد جمع کرایا جائے۔ اس تاریخ تک جن 13,620 افراد نے رقم جمع کروائی، انہیں قبول کر لیا گیا۔ سعودی حکومت نے 48 گھنٹوں کے لیے اپنا پورٹل کھولا، تاہم ہماری ایچ جی اوز تین لاکھ ڈالر کی بیک وقت منتقلی کی سعودی شرط پوری نہ کر سکیں، جس کے باعث پورٹل بند ہوگیا۔
سیکرٹری مذہبی امور نے بتایا کہ نجی اسکیم کے تحت جانے والے عازمین کے پیسے ڈی جی حج کے ذریعے سعودی کمپنیوں کو منتقل ہوتے ہیں، کیونکہ سعودی حکومت کی شرط ہے کہ رقم صرف سرکاری ذرائع سے ہی قبول کی جائے گی۔ تاہم، کچھ ایچ جی اوز رقم کی منتقلی مکمل نہ کر سکیں، جس کی وجہ سے یہ عازمین حج کی سعادت سے محروم رہ گئے۔
انہوں نے کہا کہ وزیر خارجہ اسحق ڈار کی کوششوں سے دس ہزار مزید عازمین کو بھیجنے کی اجازت ملی، مگر یہ کوٹہ حج آپریٹرز یا سعودی کمپنیوں کی رسائی میں ہی رہا اور وہی اس ڈیٹا کو دیکھ سکتی تھیں۔
سیکرٹری نے بتایا کہ ہم نے ہوپ سے ’پہلے آئیے پہلے پائیے‘ کی بنیاد پر لسٹ لی اور سعودی حکومت نے کہا کہ 14 ہزار ریال جس کے اکاؤنٹ میں ہوں گے، اسی کو اجازت دی جائے گی۔ ہم نے 44 ہزار نام احتیاطاً بھیجے۔ تاہم، لسٹ میں کون پہلے اور کون بعد میں تھا، یہ صرف ہوپ ہی بتا سکتی ہے۔
اجلاس میں ڈی جی حج مکہ عبدالوہاب نے آن لائن شرکت کی۔
شگفتہ جمانی نے کہا کہ ملکی تاریخ میں پہلی بار 67 ہزار عازمین کے رہ جانے کا یہ سانحہ سیکرٹری، جوائنٹ سیکرٹری اور ڈی جی حج کی غفلت کا نتیجہ ہے۔ چیئرمین قائمہ کمیٹی ملک عامر ڈوگر نے سوال اٹھایا کہ بتائیں پچاس ملین ریال غلط اکاؤنٹ میں کیسے چلے گئے؟ ڈی جی حج نے جواب دیا کہ چودہ فروری تک نجی اسکیم کو 600 ملین ریال جمع کروانے تھے، جو نہ ہو سکے۔
نمائندہ ہوپ نے انکشاف کیا کہ سترہ دسمبر کو 50 ملین ریال اوپیک کے اکاؤنٹ میں چلے گئے اور بعد میں کہا گیا کہ رقم دوسرے اکاؤنٹ میں جائے گی۔ اس رقم کی واپسی میں تقریباً ایک ماہ لگا۔
نمائندہ ہوپ کا کہنا تھا کہ وزارت نے پہلے سرکاری اسکیم کے حاجیوں کی تکمیل پر زور دیا اور نجی اسکیم کو آخر میں موقع دیا۔ چودہ فروری سے پہلے ہم 77 ہزار عازمین کی ابتدائی رقم ادا کر چکے تھے، لیکن وزارت نے خود جگہ خالی کرانے میں سُستی کی۔
نمائندہ ہوپ نے کہا کہ سعودی حکومت نے کہا کہ چودہ فروری کے بعد جو بھی جگہ بچے گی وہ الاٹ کردی جائے گی، سعودی ہدایات میں لکھا ہے کہ جو جگہ بچے گی وہ پاکستانیوں کو دے دیں گے، یہ جگہ ابھی بھی موجود ہے حکومت کوشش کرے تو مل سکتی ہے۔
ڈی جی حج نے کہا کہ میرے علم میں نہیں کہ پاکستانیوں کے منیٰ میں پلاٹس پڑے ہوئے ہیں، یہ سکیم پہلے آئیے پہلے پائیے کی بنیاد پر چلتی ہے۔ اب یہ معاملہ وزیر اعظم پاکستان اور سعودی ولی عہد کے مابین ہی حل ہو سکتا ہے۔
سیکرٹری مذہبی امور کا کہنا تھا کہ سعودی معاہدے میں درج ہے کہ اگر چودہ فروری تک مکمل رقم نہ ملی تو باقی جگہوں پر پاکستانیوں کو جگہ دی جائے گی، مگر کوٹہ منسوخ ہونے کی کوئی شرط نہیں تھی۔ اس وقت 700 ملین ریال یعنی 36 ارب روپے سعودی عرب میں موجود ہیں۔ ڈی جی حج کے مطابق اب تک تقریباً ایک ارب ریال اکٹھے ہو چکے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ جو پیسہ ڈیجیٹل اکاؤنٹ میں گیا ہے، وہ واپس ہو سکتا ہے، مگر عمارتوں یا بسوں کے کرائے کا پیسہ واپس آئے گا یا نہیں، اس بارے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا۔
چیئرمین قائمہ کمیٹی ملک عامر ڈوگر نے آخر میں سوال اٹھایا کہ الگ الگ بتایا جائے کہ سرکاری اکاؤنٹ میں کتنی رقم ہے اور نجی اکاؤنٹس میں کتنی۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرعلیمہ خان کاعدالتی احکامات کی خلاف ورزی پر اظہار تشویش ، چیف جسٹس سے براہِ راست ملاقات کی خواہش علیمہ خان کاعدالتی احکامات کی خلاف ورزی پر اظہار تشویش ، چیف جسٹس سے براہِ راست ملاقات کی خواہش پہلگام حملہ: بھارت کے فالس فلیگ بیانے کا پردہ چاک مستونگ: پولیو ٹیم پر حملہ، سکیورٹی پر مامور 2 لیویز اہلکار شہید وزیراعظم نے حکومتی کارکردگی کے نظام میں بہتری کیلئے کمیٹی تشکیل دیدی امریکی کانگریس مین جیک برگمین کا عمران خان کی رہائی کا مطالبہ حساس اداروں سمیت سربراہ کیخلاف توہین آمیز پوسٹ؛ پیکا ایکٹ کے تحت شہری پر مقدمہ درجCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: ا پریٹرز
پڑھیں:
امید ہے ایک دن صیہونی حکمران سلاخوں کے پیچھے ہوں گے، انسپکٹر اقوام متحدہ
اقوام متحدہ کی انسپکٹر جنہوں نے حال ہی میں غزہ میں غاصب صیہونی رژیم کی جانب سے نسل کشی پر مبنی جنگی جرم کی تصدیق ہے نے کہا ہے کہ غزہ میں جاری نسل کشی اور روانڈا کے قتل عام میں بہت شباہت پائی جاتی ہے اور مجھے امید ہے کہ ایک دن اسرائیلی حکمران سلاخوں کے پیچھے ہوں گے۔ اسلام ٹائمز۔ جنوبی افریقہ سے تعلق رکھنے والی سابق جج اور 1994ء میں روانڈا میں انجام پانے والی نسل کشی کے بارے میں تحقیق کرنے کے لیے اقوام متحدہ کے تحت تشکیل پانے والی تحقیقاتی ٹیم کی سربراہ ناوی پیلائے نے حال ہی میں غزہ میں اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کی نسل کشی کے بارے میں ایک رپورٹ پیش کی ہے اور اس میں نسل کشی انجام پانے کی تصدیق کر دی ہے۔ وہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کی سربراہ بھی رہ چکی ہیں۔ انہوں نے اقوام متحدہ کی آزاد انسپکٹر کے عنوان سے فرانسیسی خبررساں ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے جنوبی افریقہ میں نسل کشی کے خلاف جدوجہد کی علامت بن جانے والے نیلسن مینڈیلا کا یہ بیان دہرایا کہ "ہر کام جب تک انجام نہ پایا ہو ہمیشہ ناممکن دکھائی دیتا ہے۔" اسی طرح انہوں نے اس امید کا اظہار بھی کیا کہ صیہونی رژیم کے حکمرانوں پر نسل کشی کے جرم میں مقدمہ چلایا جائے گا۔ انہوں نے کہا: "میں اس بات کو ناممکن نہیں سمجھتی کہ مستقبل میں اسرائیلی حکمران گرفتار ہو جائیں اور ان پر مقدمہ چلایا جائے۔" غزہ میں نسل کشی کی تحقیق کرنے والے آزاد بین الاقوامی کمیشن نے یہ نتیجہ حاصل کیا کہ اسرائیل کے صدر اسحاق ہرتزوگ، وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو اور سابق وزیر جنگ یوآو گالانت "غزہ کی پٹی میں نسل کشی کے مرتکب ہوئے ہیں۔"
دوسری طرف اسرائیل کی غاصب صیہونی رژیم نے ان نتائج کو مسترد کر دیا ہے اور اقوام متحدہ کے تحت آزاد بین الاقوامی کمیشن کی رپورٹ کو "گمراہ کن اور غلط" قرار دیا ہے۔ لیکن اقوام متحدہ کی آزاد انسپکٹر ناوی پیلائے نے اس بات پر زور دیا ہے کہ غزہ میں انجام پانے والے فلسطینیوں کے قتل عام اور روانڈا میں انجام پانے والی نسل کشی میں بہت زیادہ شباہتیں پائی جاتی ہیں۔ یاد رہے روانڈا کی نسل کشی میں 8 لاکھ افراد کو قتل کر دیا گیا تھا۔ ناوی پیلائے نے روانڈا میں نسل کشی کی تحقیق کرنے والی بین الاقوامی فوجداری عدالت کی سربراہ کے طور پر اعلان کیا ہے کہ عام شہریوں کے ٹارچر اور قتل کی تصاویر نے انہیں زندگی بھر متاثر کیا ہے۔ انہوں نے غزہ اور روانڈا میں عام شہریوں کے قتل عام کے "ملتے جلتے طریقوں" کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں جو کچھ بھی ہو رہا ہے وہ روانڈا میں نسل کشی سے بہت مشابہت رکھتا ہے۔ انہوں نے وضاحت دیتے ہوئے کہا: "روانڈا کی نسل کشی میں تیونسی شہری نشانہ بنے تھے اور اب تمام تر شواہد سے ثابت ہوتا ہے کہ فلسطینی غزہ میں نسل کشی کا نشانہ بن رہے ہیں۔"
انہوں نے مزید کہا: "اسرائیلی حکمرانوں نے کچھ بیانات دیے ہیں اور فلسطینیوں کو "حیوان" بھی کہا ہے جس سے روانڈا میں نسل کشی کے وقت ان حکمرانوں کے بیانات کی یاد تازہ ہو جاتی ہے جو تیونسی شہریوں کو "کاکروچ" کہا کرتے تھے۔" یاد رہے اسرائیل کی غاصب صیہونی رژیم نے 7 اکتوبر 2023ء سے غزہ کی پٹی میں بسنے والے فلسطینیوں کے خلاف وحشیانہ جنگ کا آغاز کر رکھا ہے جس کے نتیجے میں وسیع پیمانے پر تباہی کے ساتھ ساتھ شدید قحط بھی پیدا ہو گیا ہے اور دسیوں ہزار فلسطینی شہری جن میں سے اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے شہید ہو چکے ہیں۔ تل ابیب نے عالمی برادری کی توہین جاری رکھی ہوئی ہے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کو نظرانداز کرنے کے ساتھ ساتھ تمام تر بین الاقوامی قوانین کو بھی پامال کیا ہوا ہے۔ سلامتی کونسل نے غزہ میں فوری جنگ بندی کا حکم دے رکھا ہے جبکہ بین الاقوامی فوجداری عدالت نے بھی غزہ میں نسل کشی روک دینے کا حکم دیا ہے لیکن صیہونی حکمران بدستور انسان سوز مظالم جاری رکھے ہوئے ہیں۔