قومی شاہراہ سندھ کی مسلسل بندش سے صنعتوں کے بند ہونے کا خطرہ ہے: او آئی سی سی آئی
اشاعت کی تاریخ: 23rd, April 2025 GMT
کراچی (ڈیلی پاکستان آن لائن )سندھ میں قومی شاہراہ کی بندش پر اوورسیز انویسٹرزچیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری ( او آئی سی سی آئی) نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے چیف سیکرٹری سندھ کو خط ارسال کردیا۔
ڈان نیوز کے مطابق اوورسیز انویسٹرزچیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے صورتحال پر چیف سیکرٹری سندھ کو خط لکھا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ سندھ میں قومی شاہراہ کی مسلسل 6روزہ بندش سے مقامی تجارتی،انڈسٹری سرگرمیاں شدید متاثر ہورہی ہیں۔خط میں کہا گیا ہے کہ سامان کی ترسیل میں تاخیر اور کنٹینرز کے بڑھتے ہوئے بیک لاگ کے باعث بھاری مالی نقصان ہورہا ہے۔او آئی سی سی آئی نے کہا ہے کہ اس وقت سکھر کے قریب 3500سے زائد گاڑیاں پھنسی ہوئی ہیں جن میں برآمدی سامان،جلد خراب ہونے والی اشیاءاوراہم صنعتی خام مال موجودہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ سامان کی نقل و حرکت میں مکمل تعطل پہلے ہی مارکیٹ کی سپلائی متاثر کررہا ہے اور اب رسدکو خطرہ اور اشیائے ضروریہ کی قلت کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔خط کے متن کے مطابق قومی شاہراہ کی بندش سپلائی چین کو متاثر کررہی ہے، کراچی پورٹ پر خام مال کے پھنسنے کی وجہ سے ملک بھر کی صنعتوں کو بند ہونے کے خطرات کا سامنا ہے۔او آئی سی سی آئی نے کہا ہے کہ ایکسپورٹرز ڈیلیوری ڈیڈ لائنز پوری نہ ہونے کے باعث اپنے بین الاقوامی شراکت داروں کاعتماد کھورہے ہیں جو مستقبل کے تجارتی معاہدوں کیلئے نقصان دہ ہوسکتاہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ یہ صورتحال ملک میں صنعتی بندش،روزگار کے خاتمے اور طویل المدّتی معاشی بحالی میں رکاوٹ کا سبب بن سکتی ہے اور پاکستان کی تجارتی مرکز کے طورپر ساکھ کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔
او آئی سی سی آئی نے مطالبہ کیا ہے کہ سندھ کی متعلقہ انتظامیہ اور حکومتِ پاکستان سنگین صورتحال کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے فوری اقدامات اٹھاکر اشیا کی ترسیل بحال کریں۔او آئی سی سی آئی کا کہنا ہے کہ بلا تعطل تجارت مقامی تجارت کے فروغ اور برآمدی مسابقت اور معاشی استحکام کیلئے نہایت ضروری ہے۔
یورپی یونین کا ایپل اور میٹا پر 70 کروڑ یورو کا جرمانہ، ٹرمپ کی ناراضی کا خطرہ
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: میں کہا گیا ہے کہ او آئی سی سی آئی قومی شاہراہ
پڑھیں:
ایف ٹی اے ہندوستان کی صنعتی پالیسی میں ایک خطرناک تبدیلی ہے، جے رام رمیش
کانگریس کے جنرل سکریٹری کے مطابق گزشتہ 11 برسوں میں مودی حکومت نے چند مخصوص کارپوریٹ گھرانوں کو ترجیح دیکر ان صنعتوں کو مسلسل نظرانداز کیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کانگریس کے سینیئر لیڈر جے رام رمیش نے وزیراعظم نریندر مودی کے برطانیہ اور مالدیپ کے دورے پر تنقید کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ اس دوران بھارت اور برطانیہ کے درمیان ہونے والا فری ٹریڈ ایگریمنٹ (ایف ٹی اے) بھارت کی گھریلو مارکیٹ کے متعدد شعبوں اور خاص طور پر ملک کی چھوٹی صنعتوں کے لئے خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔ جے رام رمیش نے بھارتی وزیراعظم کو طنزاً "سپر پریمیم فریکوئنٹ فلائر" قرار دیتے ہوئے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ سپر پریمیم فریکوئنٹ فلائر آج ایک بار پھر بیرون ملک روانہ ہوگئے، اس بار برطانیہ اور مالدیپ کے سفر پر ہیں۔ جے رام رمیش نے کہا کہ ہند-برطانیہ ایف ٹی اے ہندوستان کی چھوٹی، درمیانی اور مائیکرو صنعتوں کے لئے تباہ کن ہوگا، جو کہ ملکی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی اور سب سے بڑے روزگار دینے والے شعبے ہیں۔
جے رام رمیش کے مطابق گزشتہ 11 برسوں میں حکومت نے چند مخصوص کارپوریٹ گھرانوں کو ترجیح دے کر ان صنعتوں کو مسلسل نظرانداز کیا ہے۔ اپنی پوسٹ میں جے رام رمیش نے دہلی کے ایک تھنک ٹینک گلوبل ٹریڈ ریسرچ انیشی ایٹو (GTRI) کے حوالے سے بتایا کہ یہ ایف ٹی اے برطانوی کمپنیوں کو ہندوستانی سرکاری خریداری میں داخلے کی اجازت دے گا، جو تقریباً 600 بلین ڈالر کا بازار ہے۔ جے رام رمیش کے مطابق یہ ہندوستان کی صنعتی پالیسی میں ایک خطرناک تبدیلی ہے، جو مقامی صنعتوں کو تحفظ دینے والی پالیسیوں کو کمزور کرے گی۔ جے رام رمیش نے کہا کہ یہ نرمی مستقبل میں دیگر ممالک سے معاہدوں میں مزید رعایتوں کی راہ ہموار کرے گی۔
جے رام رمیش نے ان اعداد و شمار کی روشنی میں نریندر مودی پر نشانہ سادھتے ہوئے لکھا کہ وزیراعظم اور ان کا پروپیگنڈا اس معاہدے کو جتنی بھی خوبصورت پیکنگ میں پیش کرے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ اس کے ہندوستان کے مقامی صنعت کاروں پر گہرے اور منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ واضح رہے کہ حکومت کی جانب سے ہند-برطانیہ ایف ٹی اے کو ایک تاریخی معاہدے کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے، لیکن حزبِ اختلاف کا دعویٰ ہے کہ اس معاہدے سے ہندوستان کی خودمختاری اور مقامی صنعتوں کو سخت دھچکا لگے گا۔