کراچی:

سندھ میں قومی شاہراہ کی مسلسل 6روزہ بندش سے سکھر کے قریب 3500 سے زائد برآمدی مصنوعات، جلد خراب ہونے والی اشیاء اور اہم صنعتی خام مال کے کنٹینرز پھنس گئے ہیں۔

اوورسیز انویسٹرز چیمبر آف کامرس نے سندھ میں قومی شاہراہ کی بندش پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس صورتحال سے ملک بھر میں مقامی تجارت و صنعتی سرگرمیاں بری طرح متاثر ہو رہی ہیں جس کے نتیجے میں سامان کی ترسیل میں تاخیر اور کنٹینرز کے بڑھتے ہوئے بیک لاگ کے باعث بھاری مالی نقصان ہو رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سامان کی نقل و حرکت میں مکمل تعطل پہلے ہی مارکیٹ کی سپلائی متاثر کر رہا ہے جس سے رسد کو خطرہ اور اشیاء ضروریہ کی قلت کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔ قومی شاہراہ کی بندش سپلائی چین کو متاثر کر رہی ہے۔

اوورسیز انویسٹرز چیمبر آف کامرس نے کہا کہ کراچی پورٹ پر خام مال کے پھنسنے کی وجہ سے ملک بھر کی صنعتوں کو بند ہونے کے خطرات کا سامنا ہے جبکہ ایکسپورٹرز ڈلیوری ڈیڈلائنز پوری نہ ہونے کے باعث اپنے بین الاقوامی شراکت داروں کا اعتماد کھو رہے ہیں جوکہ مستقبل کے تجارتی معاہدوں کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔

او آئی سی سی آئی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اگر فوری طور پر اس مسئلے کا حل نہ نکالا گیا تو یہ صورتحال ملک بھر میں صنعتی بندش، روزگار کے خاتمے اور طویل المدّتی معاشی بحالی میں رکاوٹ کا سبب بننے کے ساتھ ساتھ پاکستان کی تجارتی مرکز کے طور پر ساکھ کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔

او آئی سی سی آئی کو امید ہے کہ سندھ کی متعلقہ انتظامیہ اور وفاقی حکومت اس سنگین صورتحال کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے فوری اقدامات اٹھا کر اشیاء کی ترسیل بحال کرے گی۔ بلا تعطل تجارت مقامی تجارت کے فروغ اور برآمدی مسابقت اور معاشی استحکام کیلئے نہایت ضروری ہے۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

بارش اور سیلاب سے مزید 10 جاں بحق: شاہراہ قراقرم پر ہزاروں افراد پھنس گئے

لاہور؍ اسلام آباد؍ پشاور؍کراچی (نامہ نگار +نیوز رپورٹر + آئی این پی+ این این آئی+ خبر نگار+ بیورو رپورٹ) جڑواں شہروں راولپنڈی، اسلام آباد اور لاہور سمیت پنجاب اور خیبرپی کے کے مختلف شہروں میں  موسلادھار بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آگئے۔  کئی علاقوں میں فیڈرز ٹرپ ہونے سے بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی۔ این ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 10 افراد بارشوں کے باعث جاں بحق ہوئے۔ جبکہ26 جون سے 22 جولائی تک 118 بچوں سمیت248 افراد جاں بحق اور 611  زخمی ہوچکے ہیں۔ صوبائی دارالحکومت لاہور کے مختلف علاقوں میں بدھ کی صبح سے ہونے والی بارش سے جل تھل ایک ہوگیا۔ مال روڈ، لکشمی چوک، گڑھی شاہو، سول سیکرٹریٹ، چوبرجی، مزنگ، چوک ناخدا، فیروزپور روڈ، نشتر ٹائون، جیل روڈ، تاجپورہ، فیصل ٹائون، اقبال ٹائون، گارڈن ٹائون اور کینال روڈ پر بادل برس پڑے جس سے نشیبی علاقوں میں پانی جمع ہوگیا۔ دیر کے مختلف علاقوں میں بھی گرج چمک کے ساتھ بارش ہوئی جس کے سبب گرمی کی شدت میں کمی آگئی۔ تاہم، ندی نالوں میں طغیانی آگئی جبکہ دریائے پنجکوڑہ میں پانی کی سطح بلند ہوگئی۔ موسلادھار بارش سے بالائی علاقوں کی رابطہ سڑکیں بہہ گئیں۔ جبکہ شمالی علاقہ جات میں لینڈ سلائیڈنگ اور گلوف پھٹنے کا خطرہ ہے۔ لینڈ سلائیڈنگ اور سیلابی صورتحال کے باعث شاہراہ قراقرم اور بابوسر ٹاپ دونوں طرف سے مکمل بلاک ہو چکے ہیں۔ این ڈی ایم اے نے سیاحوں سے اپیل کی ہے کہ 25 جولائی تک پہاڑی علاقوں کے سفر سے گریز کریں۔ گلگت بلتستان حکومت کے ترجمان فیض اللّٰہ فراق  نے  بتایا  کہ شاہراہ بابوسر میں پھنسے تمام سیاحوں کو ریسکیو کر لیا گیا ہے۔ ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ سیاحوں کیلئے مقامی ہوٹل مالکان اور حکومت نے مفت رہائش کا انتظام کیا ہے۔ شاہراہ قراقرم دوبارہ 2 مقامات سے بند ہونے ہے۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ شاہراہ قراقرم کی بندش سے ہزاروں مسافر جگہ جگہ پھنسے ہوئے ہیں جبکہ شاہراہ ریشم کو بشام تک بحال کرنے کا کام جاری ہے۔  دوسری جانب گلگت بلتستان کے ضلع دیامر میں سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کے باعث لاپتہ 15 افراد کا اب تک کچھ پتہ نہ چلا۔ گزشتہ روز 4 سیاحوں سمیت 5 افراد کی لاشیں ملی تھیں۔ محکمہ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ پنجاب، گلگت بلتستان اور خیبرپی کے میں زیادہ شدت کی بارش کا امکان ہے۔ دریائے چناب اور سندھ کے مختلف مقامات پر نچلے درجے کا سیلاب ریکارڈ کیا گیا۔ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے ریسکیو 1122 کو گجرات کے نواحی علاقے میں سیلابی ریلے میں گھرے 23 افرا د کو بچانے پر شاباش دی ہے۔ سیلابی ریلے میں گھرے افراد کے بارے میں ریسکیو 1122 فوری رسپانس دیتے ہوئے ٹیم موقع پر موٹر بوٹ لیکر پہنچ گئی۔ ریسکیو 1122 ٹیم نے میلوں دور سیلابی ریلے میں گھرے افراد کو بحفاظت نکال کر محفوظ مقام پر منتقل کردیا۔  عوامی خدمت کی شاندار مثال، مسلسل بارش کے بعد چند ہی گھنٹوں میں لاہور کی سڑکوں سے نکاسی آب کا عمل مکمل کر لیا گیا۔ لاہور میں علی الصبح شروع ہونے والی بارش کئی گھنٹے جاری رہی۔ ستھرا پنجاب، ایل ڈبلیو ایم سی اور واسا کی محنت سے شہر کی بڑی سڑکوں کو فوری کلیئر کر دیا گیا۔ کریم بلاک، شادمان، وحدت روڈ، اچھرہ، جی سی یونیورسٹی روڈ، اولڈ کیمپس، ناصر باغ، ڈی سی آفس روڈ اور دیگر روڈز سے بھی نکاسی آب کا عمل مکمل کیا گیا۔ لاہور میں شدید بارش کے بعد جلد نکاسی آب پر عوام نے مسرت کا اظہار کیا ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی ہدایت پر لیہ میں رات بھر طوفانی بارش کے باوجود میونسپل کارپوریشن اور ستھرا پنجاب ٹیم کی محنت سے چند گھنٹے میں شہر صاف ہوگیا۔ لیہ کے تمام مرکزی روڈز سے نکاسی آب کا عمل مکمل کر لیا گیا۔ وزیراعلیٰ مریم نواز شریف کی ہدایت پر لیہ شہر کے اندرونی روڈز کو صرف دو گھنٹوں میں صاف کیا گیا۔ لیہ شہر میں ستھرا پنجاب اور میونسپل کارپوریشن کی ٹیمیں رات بھر نکاسی کے لئے متحرک رہیں۔ وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے میونسپل کارپوریشن اور ستھرا پنجاب ٹیم کے عملے کو بارش کے باوجود کام کرنے پر شاباش دی ہے۔ خیبر پی کے کے مختلف اضلاع میں 48 گھنٹوں کے دوران شدید بارشوں اور فلش فلڈ کے باعث اب تک 16 افراد جاں بحق اور 8 زخمی ہو چکے ہیں۔ پی ڈی ایم اے کی جانب سے پچھلے دو روز کے دوران ہونے والی بارشوں اور فلش فلڈ کے باعث صوبے کے مختلف اضلاع میں جانی و مالی نقصانات کی ابتدائی رپورٹ جاری کر دی گئی۔ جاں بحق افراد میں 11 بچے، تین خواتین اور 2 مرد جبکہ زخمیوں میں 2 بچے اور 2 خواتین اور  4 مرد شامل ہیں۔ این ڈی ایم اے نے کہا ہے کہ ملک بھر میں 24 گھنٹوں میں بارشوں سے 10 افراد جاں بحق اور 13 زخمی ہوئے۔ بارشوں کے باعث پنجاب میں 4 افراد جاں بحق جبکہ 7 زخمی ہوئے۔ خیبر پی کے میں 4 جاں بحق‘ 3 زخمی ہوئے۔ گلگت بلتستان میں 2 اموات ہوئیں۔ 26 جون سے اب تک سب سے زیادہ پنجاب میں 139 افراد جاں بحق‘ 477 زخمی ہوئے۔ خیبر پی کے میں 60 افراد جاں بحق جبکہ 74 زخمی ہوئے۔ سندھ میں 24 افراد جاں بحق جبکہ 40 زخمی ہوئے۔ بلوچستان میں اب تک 16 افراد جاں بحق جبکہ 4 زخمی ہوئے۔ جی بی میں 5 افراد جاں بحق‘ 4 زخمی ہوئے۔ آزاد کشمیر میں 2 افراد جاں بحق جبکہ 9 زخمی ہوئے۔ بارشوں کے باعث 24 گھنٹوں میں 151 مکانات منہدم ہوئے۔ 120 مویشی ہلاک ہوئے۔ گلگت‘ گلیات میں مزید طغیانی اور لینڈ سلائیڈنگ کا خطرہ ہے ۔ محکمہ موسمیات نے انتباہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے شدید بارش کے باعث چترال، دیر، سوات، شانگلہ، مانسہرہ، کوہستان، ایبٹ آباد، بونیر، چارسدہ، صوابی، مردان، مری، گلیات، نوشہرہ، اسلام آباد/ راولپنڈی، ڈیرہ غازی خان، شمال مشرقی پنجاب، کشمیر اور بلوچستان کے مقامی / بر ساتی ندی نالوں میں طغیانی کا خطرہ ہے۔ عوام الناس کو احتیاط کی ہدایت کی گئی ہے۔لاہور میں تیز بارش کے باعث2 مختلف مقامات پر گھروںکی چھتیں گرنے سے ملبے تلے دب کر ایک شخص جاں بحق جبکہ 5 بچوں اور 3خواتین سمیت 13 افراد زخمی ہوگئے۔ تفصیلات کے مطابق لکھو ڈیرکے علاقے میں رنگ روڈ پر ایک خستہ حال مکان کی چھت گر گئی۔ ملبے تلے دب کر ایک شخص جاں بحق اور 3 افراد زخمی ہوگئے ہیں۔ جن میں 42 سالہ عابد موقع پر جاں بحق جبکہ 29 سالہ آسیہ،6 سالہ علی عابد اور2 سالہ ہادیہ عابد زخمی ہو گئے ہیں۔ ریسکیو 1122 نے تینوں زخمیوں کو ملبے تلے سے نکال کر طبی امداد کے لئے ہسپتال منتقل کر دیا۔ دوسرا واقعہ سگیاں پل کے قریب پیش آیا، جہاں گھر کی چھت گرنے سے ایک ہی گھر کے 10 افراد ملبے تلے دب کر زخمی ہو گئے ہیں۔ زخمیوں میں 3 بچے، 2 عورتیں اور5 مرد شامل ہیں۔ زخمیوں میں امیر خان مظالم خان اورحاجی دین محمد وغیرہ شامل ہیں۔ جن کو ہسپتال منتقل کر دیا گیا جہاں دو زخمی بچوں کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • چلاس میں لینڈ سلائیڈنگ؛ فیری میڈوز ٹریک بند، سیاح پھنس گئے
  • سبی: بختیار آباد کے قریب ریلوے ٹریک دھماکے سے تباہ، بولان میل متاثر
  • امید ہے کہ تھائی لینڈ اور کمبوڈیا  بات چیت  کے ذریعے تنازع کو مناسب طریقے سے حل کریں گے، چینی وزارت خارجہ  
  • بارش اور سیلاب سے مزید 10 جاں بحق: شاہراہ قراقرم پر ہزاروں افراد پھنس گئے
  • پاکستان اور آسٹریا میں تجارت، اقتصادی تعاون بڑھانے کی ضرورت ہے: صدر
  • پاکستان اور آسٹریا میں تجارت، اقتصادی تعاون بڑھانے کی ضرورت ہے، صدرِ مملکت
  • حب ڈیم کی نئی کینال کا کام مکمل، افتتاح 14 اگست کو کرینگے، میئر کراچی
  • حب ڈیم کی نئی کینال کا کام مکمل، افتتاح 14 اگست کو کریں گے: میئر کراچی
  • معاوضے کا تنازع، کورولش عثمان کے اداکار نے ڈرامے کو خیر باد کہہ دیا
  • پاکستان اور آسٹریا میں تجارت، اقتصادی تعاون بڑھانے کی ضرورت ہے: صدرِ مملکت