UrduPoint:
2025-09-17@23:10:57 GMT

یوکرین جنگ: زیلنسکی امن معاہدے میں رخنہ ڈال رہے ہیں، ٹرمپ

اشاعت کی تاریخ: 24th, April 2025 GMT

یوکرین جنگ: زیلنسکی امن معاہدے میں رخنہ ڈال رہے ہیں، ٹرمپ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 24 اپریل 2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کے روز کہا کہ انہیں یقین ہے کہ روس یوکرین میں جنگ کے خاتمے کے لیے ایک معاہدے پر راضی ہو گیا ہے۔ انہوں نے تاہم کہا کہ یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی اس پیش رفت کی راہ میں رکاوٹ بن رہے ہیں جبکہ روسی رہنما ولادیمیر پوٹن کے ساتھ معاملہ کرنا زیادہ آسان تھا۔

ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں نامہ نگاروں کو بتایا، "میرے خیال میں ہمارا روس کے ساتھ معاہدہ ہو گیا ہے۔ لیکن ہمیں زیلنسکی کے ساتھ معاہدہ کرنا ہے۔"

'ایسٹر جنگ بندی' ختم، یوکرین امن کوششوں کا اب کیا ہو گا؟

امریکی صدر نے کہا، "میں نے سوچا تھا کہ زیلنسکی سے نمٹنا آسان ہو گا۔ لیکن یہ اب تک مشکل رہا ہے۔

(جاری ہے)

"

ٹرمپ نے مزید کہا، "لیکن، مجھے لگتا ہے کہ ہمارا دونوں کے ساتھ معاہدہ ہے۔

مجھے امید ہے کہ وہ ایسا کریں گے، کیونکہ میں بچانا چاہتا ہوں اور آپ جانتے ہیں، ہم نے بہت سارا پیسہ خرچ کیا، یہ سب کچھ انسانیت کے لیے ہے۔" کریمیا کا متنازع معاملہ

قبل ازیں بدھ کے روز، ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹرتھ سوشل پر ایک پوسٹ میں"جنگ کے اختتام کو مشکل بنانے" پر زیلنسکی کو اس وقت تنقید کا نشانہ بنایا جب یوکرین کے رہنما نے کریمیا کو روسی علاقہ تسلیم کرنے سے انکار کر دیا۔

روس عارضی جنگ بندی کا جھوٹا تاثر پیش کر رہا ہے، زیلنسکی

امریکی میڈیا رپورٹوں کے مطابق امریکی امن کی تجویز میں روس کے 2014 میں جزیرہ نما کریمیا کے الحاق کو تسلیم کرنا بھی شامل ہے۔

اوول آفس میں پریس بریفنگ کے دوران، ٹرمپ نے کریمیا کے بارے میں سوالات کو ٹال دیا۔ انہوں نے اس بات پر اصرار کیا کہ وہ صرف جنگ کو ختم کرنا چاہتے ہیں اور یوکرین اور روس کے درمیان ان کا کوئی "پسندیدہ" نہیں ہے۔

اس سے چند گھنٹے قبل وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرولین لیویٹ نے کہا تھا کہ ٹرمپ "مایوس" ہیں اور ان کے "صبر کا پیمانہ کم ہو رہا ہے۔"

لیویٹ نے کہا، "وہ قتل کو بند ہوتا دیکھنا چاہتے ہیں، لیکن آپ کو جنگ کے دونوں فریقوں کی ضرورت ہے جو ایسا کرنے کے لیے تیار ہوں، لیکن بدقسمتی سے، صدر زیلنسکی غلط سمت میں بڑھ رہے ہیں۔

" کریمیا کے متعلق زیلنسکی نے کیا کہا؟

یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے کہا کہ ان کے خیال میں واشنگٹن ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ کے اس پہلے وعدے کو کہ، امریکہ کریمیا کو روسی علاقہ تسلیم نہیں کرے گا، کو ترک نہیں کرے گا۔

زیلنسکی کا یہ بیان نائب صدر جے ڈی وینس کی جانب سے امن معاہدے کے لیے امریکی وژن پیش کرنے کے بعد سامنے آیا جس میں روس کو جزیرہ نما کریمیا سمیت یوکرین کے پہلے سے زیر قبضہ علاقوں کو برقرار رکھنے کی بات کہی گئی ہے۔

ایکس پر ایک پوسٹ میں زیلنسکی نے اپنے اس یقین کا اظہار کیا کہ وائٹ ہاؤس یوکرین کی علاقائی سالمیت کے لیے پرعزم رہے گا۔

یوکرین کے صدر نے لکھا، "یوکرین ہمیشہ اپنے آئین کے مطابق کام کرے گا اور ہمیں پورا یقین ہے کہ ہمارے شراکت دار خاص طور پر امریکہ اپنے مضبوط فیصلوں کے مطابق عمل کریں گے۔"

زیلنسکی نے اس وقت کے امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کا 2018 کا بیان منسلک کیا۔ اس میں، پومپیو کا کہنا ہے: "امریکہ روس کی جانب سے کریمیا کے الحاق کی کوشش کو مسترد کرتا ہے اور یوکرین کی علاقائی سالمیت کی بحالی تک اس پالیسی کو برقرار رکھنے کا عہد کرتا ہے۔"

روس نے 2014 میں اسپیشل فورسز بھیج کر کریمیا پر قبضہ کر لیا تھا۔

ادارت: صلاح الدین زین

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے زیلنسکی نے یوکرین کے کریمیا کے کے ساتھ کے لیے

پڑھیں:

وینزویلا میں امریکی فضائی حملے میں تین دہشت گرد ہلاک، صدر ٹرمپ

واشنگٹن:

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکی افواج نے وینزویلا میں دوسرا فضائی حملہ کیا، جس میں منشیات فروش دہشت گردوں کو نشانہ بنایا گیا۔ کارروائی میں تین دہشت گرد ہلاک ہوئے جبکہ امریکی فورسز کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اپنی انتظامیہ کی کارکردگی کو سراہا اور انسدادِ منشیات اور داخلی سلامتی کے حوالے سے کئی اہم اعلانات کیے۔

صدر ٹرمپ نے کہا کہ ان کے حکم پر آج صبح امریکی افواج نے وینزویلا میں دوسرا فضائی حملہ کیا۔ حملے میں تین دہشت گرد ہلاک کیے گئے۔

انہوں نے کہا کہ امریکی فوج نے وینزویلا کے منشیات فروش کارٹیل کے ایک جہاز کو نشانہ بنایا، جو امریکی قومی سلامتی، خارجہ پالیسی اور مفادات کے لیے خطرہ بنے ہوئے ہیں۔

صدر ٹرمپ نے بتایا کہ کارروائی کے وقت دہشت گرد منشیات کی منتقلی میں مصروف تھے تاہم امریکی افواج کو کسی قسم کا نقصان نہیں ہوا، انہوں نے عندیہ دیا کہ اگر ضرورت پڑی تو اگلا قدم شکاگو کی جانب ہوگا۔

داخلی معاملات پر بات کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ میمفس میں بدامنی عروج پر ہے اس لیے نیشنل گارڈز کی تعیناتی مرحلہ وار کی جائے گی۔

انہوں نے واضح کیا کہ شکاگو اور نیو اورلینز میں بھی نیشنل گارڈز تعینات کیے جائیں گے تاکہ جرائم کا خاتمہ کیا جا سکے۔

صدر ٹرمپ نے خبردار کیا کہ ٹیفا سمیت تمام شدت پسند مظاہرین کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

انہوں نے الزام لگایا کہ احتجاج کے نام پر پیشہ ور مظاہرین جلاؤ گھیراؤ میں ملوث ہیں، جبکہ بائیں بازو کے شدت پسند انٹرنیٹ کے ذریعے نوجوانوں کو برین واش کر رہے ہیں۔ چارلی کرک کے قاتل کی ذہن سازی کو بھی انہی عناصر سے جوڑا گیا۔

بین الاقوامی امور پر بات کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ قطر امریکہ کا قریبی اتحادی ہے اور اسرائیل قطر پر دوبارہ حملہ نہیں کرے گا، انہوں نے بتایا کہ حماس نے یرغمالیوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرنے کا عندیہ دیا ہے۔

صدر ٹرمپ نے میمفس سیف ٹاسک فورس کے قیام کی منظوری دے دی ہے اور کہا ہے کہ آزادی اظہار رائے کے بیانیے کو غلط استعمال کیا جا رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ چین کے ساتھ مذاکرات میں پیشرفت ہوئی ہے جو دونوں ممالک کے تعلقات کے لیے مثبت اشارہ ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ اپنے دوسرے سرکاری دورے پر برطانیہ میں
  • امریکی صدر ٹرمپ کا آسٹریلوی صحافی سے جھگڑا کس سوال پر ہوا؟
  • معاہدہ ہوگیا، امریکا اور چین کے درمیان ایک سال سے جاری ٹک ٹاک کی لڑائی ختم
  • ٹک ٹاک پر معاہدہ طے پا گیا، امریکی صدر کی برطانیہ روانگی سے قبل میڈیا گفتگو
  • ڈونلڈ ٹرمپ کا نیویارک ٹائمز پر 15 ارب ڈالر ہرجانے کا دعویٰ
  • ٹک ٹاک کی ملکیت کا معاملہ، امریکا اور چین میں فریم ورک ڈیل طے پاگئی
  • دوحا میں اسرائیلی حملے سے 50 منٹ قبل ٹرمپ باخبر تھے، امریکی میڈیا کا انکشاف
  • دوحہ پر حملے سے 50 منٹ پہلے صدر ٹرمپ کو خبر تھی، امریکی میڈیا کا دھماکہ خیز انکشاف
  • وینزویلا میں امریکی فضائی حملے میں تین دہشت گرد ہلاک، صدر ٹرمپ
  • ٹرمپ عمر رسیدہ ، صدارت کے اہل نہیں؟ امریکی سیاست میں نئی بحث چھڑ گئی