امریکہ، ییل یونیورسٹی میں غاصب و سفاک صہیونی وزیر کا "کچرے" کیساتھ استقبال
اشاعت کی تاریخ: 24th, April 2025 GMT
امریکی ریاست کنیکٹیکٹ میں فلسطینی حامی احتجاجی مظاہرین نے گذشتہ شب ییل یونیورسٹی میں پہنچنے والے سفاک اسرائیلی وزیر اندرونی سلامتی کا پیچھا کرتے ہوئے "شیم آن یو" کے نعرے لگائے اور سفاک صیہونی وزیر کیجانب "پانی کی بوتلیں" پھینکیں اسلام ٹائمز۔ غاصب اسرائیلی رژیم کے سفاک وزیر ہوم لینڈ سکیورٹی اتمار بن گویر کا امریکی ریاست کنیکٹیکٹ میں واقع قدیم ییل یونیورسٹی (Yale University) آمد پر "کچرے کی بوتلوں" اور "شیم آن یو" کے نعروں کے ساتھ استقبال کیا گیا ہے۔ اس بارے اتمام بن گویر کے وزارتی دفتر کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق گذشتہ امریکی انتظامیہ کی جانب سے؛ انتہاء پسند صیہونی وزیر اندرونی سلامتی اتمار بن گویر کے ملک میں داخلے پر پابندی عائد کی گئی تھی جبکہ امریکہ میں بھی انتہاء پسند صدر ٹرمپ کے برسراقتدار آ جانے کے بعد اب یہ پابندی ہٹا دی گئی ہے جس کے بعد اتمار بن گویر کی جانب سے گذشتہ روز امریکہ کا اولین دورہ انجام پایا۔ غاصب و سفاک اسرائیلی وزیر کے سرکاری دفتر کا کہنا ہے کہ اس موقع پر امریکی ریاست کنیکٹیکٹ کی قدیمی یونیورسٹی ییل میں داخلے اور خطاب کے بعد سینکڑوں فلسطینی حامی احتجاجی طلباء نے اتمار بن گویر کا پیچھا کیا اور ییل یونیورسٹی سے نکلتے ہوئے اسے بیرونی دروازوں پر گھیر لیا جبکہ اس موقع پر "شیم آن یو" کے نعرے لگائے گئے اور اتمار بن گویر اور اس کے ساتھیوں پر "پانی کی بوتلیں" بھی پھینکی گئیں۔ - رپورٹ کے مطابق طلباء احتجاجی مظاہرین نے نہتے فلسطینی عوام کی وسیع نسل کشی اور غزہ سے فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی کے افراطی حامی اتمار بن گویر کو گھیرے میں لے لینے کے بعد یونیورسٹی کے دروازوں کے سامنے "احتجاجی کیمپ" بھی نصب کر دیئے ہیں۔
واضح رہے کہ ییل یونیورسٹی میں سفاک صیہونی وزیر بن گویر کی تقریر سے قبل، ییل حکام نے "فلسطین کے حق میں دوبارہ احتجاجی مظاہروں" کے بہانے فلسطین کے حامی یونیورسٹی طلباء کے گروپ "Yalies4Palestine" کی سرکاری شناخت منسوخ کر دی تھی۔ دوسری جانب، 200 سے زائد طلباء نے غاصب و سفاک صیہونی وزیر کی یونیورسٹی آمد پر شدید احتجاج کرتے ہوئے یونیورسٹی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غاصب اسرائیلی رژیم کے ساتھ اپنے "مالی تعلقات" کو مکمل طور پر منقطع کر لے جبکہ اس حوالے سے یونیورسٹی کیمپس کے مرکز میں واقع بینیک (Beinecke) اسکوائر میں احتجاجی خیمے بھی لگائے گئے ہیں جن کی تعداد اس وقت 8 ہے جن میں مسلسل اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ احتجاجی طلباء کا کہنا ہے کہ ان کے احتجاجی کیمپ اس وقت تک نصب رہیں گے کہ جب تک ان کے تمام مطالبات منظور نہیں کر لئے جاتے!!
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: صیہونی وزیر کے بعد
پڑھیں:
پاکستانی زائرین کیلئے بارڈرز کھولے جائیں، علامہ مقصود ڈومکی
جیکب آباد میں مجلس عزاء کے موقع پر علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ حکومت پاکستان فوری طور پر زائرین اور طلباء کیلئے تفتان اور رمضان بارڈر کھول دے۔ بارڈر پر تعینات عملے میں ایسے افراد لگائے جائیں، جو زائرین سے تعاون کا جذبہ رکھتے ہوں اور تعصب یا مذہبی نفرت سے گریز کریں۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ مجالس عزاء دراصل ایسی دینی درسگاہیں ہیں جن میں قرآن و احادیث کی تعلیم دی جاتی ہے۔ ان مقدس محافل میں ہر عمر اور ہر طبقے کے افراد شرکت کرتے ہیں اور دین اسلام، یعنی قرآن و اہل بیت علیہ السلام کی تعلیمات سے روشناس ہوتے ہیں۔ حسینیت کی یہ درسگاہ انسانیت کو حق، صداقت اور ہدایت کا راستہ دکھاتی ہے، جہاں مذہب و مسلک کی کوئی قید نہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جیکب آباد میں گوٹھ علی دوست خان گولاٹو میں منعقدہ سالانہ مجلس عزا سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ چہلم امام حسین علیہ السلام کے موقع پر ہر سال لاکھوں زائرین کربلا معلیٰ کی جانب روانہ ہوتے ہیں۔ ایران اور عراق کے مقدس مقامات کی زیارت کے لئے پاکستان، ایران، اور عراق کی حکومتوں پر لازم ہے کہ وہ زائرین کے لئے بر وقت ویزا اور مؤثر انتظامات کو یقینی بنائیں۔
انہوں نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ کئی روز سے پاکستان کی جانب سے بلاوجہ سرحد بند ہے۔ جس کی وجہ سے زائرین اور دینی طلباء شدید مشکلات کا شکار ہیں۔ بلاوجہ بارڈر کی بندش سے طلباء کی تعلیم متاثر ہو رہی ہیں اور سینکڑوں طلباء کی تعلیم کا حرج ہو رہا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت پاکستان فوری طور پر زائرین اور طلباء کے لئے تفتان اور رمضان بارڈر کھول دے۔ بارڈر پر تعینات عملے میں ایسے افراد لگائے جائیں، جو زائرین سے تعاون کا جذبہ رکھتے ہوں اور تعصب یا مذہبی نفرت سے گریز کریں۔ پاکستان، ایران اور عراق کی حکومتیں باہم رابطے کے ذریعے زائرین کے لئے ویزا، ٹرانسپورٹ اور سیکیورٹی کے بروقت انتظامات کریں۔ علامہ مقصود علی ڈومکی نے حکومت پاکستان سے پرزور مطالبہ کیا کہ وہ زائرین کے لئے مشکلات پیدا کرنے اور سفر زیارت مہنگا کرنے کے بجائے ان کے لئے آسانیاں پیدا کرے، تاکہ زائرین پرامن اور محفوظ انداز میں زیارت کا مقدس فریضہ انجام دے سکیں۔