کینال تنازع پر دھرنے؛ کراچی سے ملک بھر میں ادویات کی ترسیل معطل
اشاعت کی تاریخ: 25th, April 2025 GMT
کراچی:
کینال تنازع کے باعث قومی شاہراہ پر دیے گئے دھرنوں کی وجہ سے کراچی سے ملک بھر میں ادویات کی ترسیل معطل ہوگئی۔
احتجاج کے دوران ہائی ویز کی بندش کے باعث کراچی سے پنجاب اور دیگر صوبوں کو ادویات کی ترسیل معطل ہو گئی ہے اور اہم ادویات فضائی راستے سے بھجوائی جارہی ہیں جب کہ لاجسٹک کمپنیوں نے زمینی راستے سے ترسیل کے لیے اسٹاک لینا بھی بند کردیا ہے۔
پاکستان کیمسٹس اینڈ ڈرگسٹس ایسوسی ایشن کے چیئرمین عبدالصمد میمن کے مطابق ہائی ویز کی بندش سے ادویات کی ترسیل میں رکاوٹ کا سامنا ہے۔ زمینی راستے سے بھجوائی جانے والی ادویات پھنسی ہوئی ہیں اور اب اہم ادویات فضائی راستے سے بھجوائی جارہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ملک کے دیگر شہروں میں ادویات کی قلت کا فوری خدشہ نہیں ہے کیونکہ ایک سے ڈیڑھ ماہ کا اسٹاک ہر شہر میں رکھا جاتا ہے اور کول چین کی ضرورت والی زیادہ تر ادویات فضائی راستے ہی سے بھجوائی جاتی ہیں۔
انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ راستوں کی بندش کا دورانیہ بڑھنے کی صورت میں ادویات کی قلت کا سامنا ہوسکتا ہے۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان میں ادویات کی سے بھجوائی راستے سے
پڑھیں:
بھارتی ریاست منی پور میں کرفیو؛ انٹرنیٹ معطل، مظاہرین اور فورسز میں جھڑپیں جاری
بھارتی ریاست منی پور میں حکومت نے کوفیو نافذ کرتے ہوئے انٹرنیٹ معطل کردیا ہے جب کہ اس دوران مظاہرین اور فورسز کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے۔
شمال مشرقی بھارتی ریاست منی پور میں مودی سرکار حالات پر قابو پانے میں یکسر ناکام ہو چکی ہے اور سکیورٹی کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے باعث امپھل سمیت 5 اضلاع میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے جب کہ ریاستی حکومت نے 5 دن کے لیے موبائل انٹرنیٹ اور دیگر ڈیٹا سروسز بھی معطل کر دی ہیں۔
متاثرہ علاقوں میں کشیدگی اس وقت بڑھی جب مظاہرین اور سکیورٹی اہلکاروں کے درمیان جھڑپیں ہوئیں، جس کے دوران ایک بس کو آگ لگا دی گئی۔ مختلف علاقوں میں سڑکیں بند کر دی گئیں جب کہ مظاہرین نے ٹائر جلا کر راستے روک دیے۔
پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے ارمبائی ٹینگول نامی گروپ کے 5 ارکان کو گرفتار کر لیا ہے، جس نے وادی کے اضلاع میں 10 روزہ شٹر ڈاؤن کا اعلان کر رکھا ہے۔
یاد رہے کہ منی پور میں گزشتہ 2 برس سے مییتئی اور کوکی برادریوں کے درمیان نسلی تصادم جاری ہے، جس کے نتیجے میں اب تک سیکڑوں افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ 2023ء میں ہونے والے شدید تشدد کے بعد تقریباً 60 ہزار افراد بے گھر ہو چکے ہیں، جن میں سے کئی آج تک اپنے گھروں کو واپس نہیں جا سکے۔
یہ کشیدگی زمین کے مالکانہ حقوق اور سرکاری ملازمتوں میں کوٹہ جیسے حساس معاملات پر پیدا ہوئی، جس نے دونوں برادریوں کو ایک دوسرے کے خلاف صف آرا کر دیا ہے جب کہ حکومت قیام امن میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔
انسانی حقوق کی مختلف تنظیموں نے بھارت کی مرکزی حکومت پر جانبداری اور حالات کو مزید بگاڑنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ مودی سرکار منی پور کے بحران پر مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے، جس کے نتیجے میں حالات دن بہ دن مزید بگڑ رہے ہیں۔