چولستان میں نایاب گرے بھیڑیا مقامی افراد کے ہاتھوں ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 25th, April 2025 GMT
چولستان کے علاقے منیر والا ٹوبہ میں نایاب نسل کے گرے بھیڑیے کو مقامی افراد نے ہلاک کر دیا واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد محکمہ وائلڈ لائف نے فوری نوٹس لیتے ہوئے کارروائی کی اور 6 مقامی افراد کے خلاف تھانہ ڈیراور میں مقدمہ درج کروا دیا گیا ہے محکمہ وائلڈ لائف کے ڈپٹی ڈائریکٹر کے مطابق مقدمے میں نامزد ایک ملزم کو پولیس کے حوالے کر دیا گیا ہے اور مزید تحقیقات جاری ہیں حکام کا کہنا ہے کہ یہ قدم قانون کے مطابق اٹھایا گیا ہے تاکہ نایاب جنگلی حیات کے تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے ڈپٹی ڈائریکٹر نے مزید بتایا کہ مارا گیا گرے بھیڑیا نایاب نسل سے تعلق رکھتا تھا اور اس کی مالیت تقریباً پانچ لاکھ روپے تھی ماہرین کے مطابق یہ جانور ماحول میں توازن برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے اور اس کی بقا کے لیے بھرپور اقدامات کی ضرورت ہے محکمہ وائلڈ لائف نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ نایاب جانوروں کے تحفظ میں کردار ادا کریں اور کسی بھی غیر قانونی سرگرمی کی اطلاع فوری طور پر متعلقہ حکام کو دیں تاکہ قدرتی حیات کا تحفظ ممکن بنایا جا سکے
ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
سیلاب کی تباہ کاریاں40فٹ لمبا اژدھا بھی نکل آیا
کاشف چودھری: دریائے ستلج کے سیلاب میں گھری بستی سے 40 فٹ لمبا اژدھا نکل آیا جسے مقامی شہری نے فائرنگ کر کے مار ڈالا۔
پنجاب میں دریائے ستلج کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ایک غیر معمولی واقعہ سامنے آیا ہے۔ ضلع وہاڑی کی بستی "بڈھن شاہ" سے سیلابی پانی کے ساتھ ایک دیوقامت اژدھا نکل آیا، جس کی لمبائی تقریباً 40 فٹ بتائی جا رہی ہے۔ مقامی افراد کے مطابق اژدھا سیلابی پانی سے نکل کر مرغیوں کے ڈربے کی طرف بڑھ رہا تھا۔
پاکستان کرکٹ بورڈ نےڈائریکٹر انٹرنیشنل کرکٹ عثمان واہلہ کو معطل کر دیا
تاہم مقامی شہری نے خوفزدہ ہونے کی بجائے بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے بروقت فائرنگ کر کے اژدھے کو مار ڈالا، بعد ازاں اسے دریا میں بہا دیا گیا۔
یاد رہے کہ سیلاب کے باعث ستلج کنارے کئی علاقے زیرِ آب آ چکے ہیں اور جنگلی جانوروں کا رہائشی علاقوں کی طرف رخ کرنے کے واقعات میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ مقامی افراد کا کہنا ہے کہ سیلابی پانی کے باعث جانور اپنی پناہ گاہیں چھوڑنے پر مجبور ہو رہے ہیں، جس کے نتیجے میں خطرناک مخلوقات رہائشی علاقوں میں داخل ہو سکتی ہیں۔
جب انکم ٹیکس مسلط نہیں کر سکتے تو سپر ٹیکس کیسے مسلط کر سکتے ہیں، جج سپریم کورٹ
یہ واقعہ ایک بار پھر اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ سیلاب صرف پانی کی تباہ کاریوں تک محدود نہیں ہوتا بلکہ اس کے ساتھ دیگر خطرات بھی جنم لیتے ہیں، جن میں جنگلی جانوروں کا انسانی آبادیوں میں آ جانا شامل ہے۔
ادھر محکمہ جنگلی حیات اور ضلعی انتظامیہ سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ سیلاب متاثرہ علاقوں میں جنگلی جانوروں سے تحفظ کے اقدامات کیے جائیں تاکہ کسی جانی نقصان سے بچا جا سکے۔
لاہور کے مختلف علاقوں سے خاتون سمیت4 افراد کی لاشیں برآمد