پہلگام واقعے پر امریکی بیان پر بھارتی صحافی برکھا دت ٹی وی کیوں توڑنا چاہتی ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 25th, April 2025 GMT
بدھ 23 اپریل کو وائٹ ہاؤس پریس سیکریٹری کیرولائن لیوِٹ نے جب مختلف اُمور پر صحافیوں کے سوالات کے جوابات دیے تو بریفنگ کے بالکل آخری منٹ 43 سیکنڈ میں انہوں نےکہا کہ بھارت میں دہشتگرد حملے سے متعلق ایک خبر آپ لوگوں کے ساتھ شیئر کرنا چاہوں گی، پہلے مجھے وہ خبر تلاش کرنے دیں۔ پھر کاغذات کے پلندے سے انہوں نے وہ خبر نکال کر پڑھی کہ ’امریکی صدر کو اِس خبر سے متعلق نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر نے بریف نے کیا ہے اور مزید حقائق جاننے کی کوشش کی جا رہی ہے‘۔
یہ بھی پڑھیں: پہلگام فالس فلیگ واقعہ، ایف آئی آر نے مودی حکومت کا جھوٹ بے نقاب کر دیا
انہوں نے کہا کہ جتنا ہم جانتے ہیں کہ جنوبی کشمیر کے ایک معروف سیاحتی مقام پر خوفناک حملے میں درجنوں ہلاک اور کئی زخمی ہو گئے ہیں۔ جلد صدر ٹرمپ وزیراعظم مودی سے بات کر کے اظہارِ تعزیت کریں گے۔ زخمیوں کے لیے ہماری دعائیں اور ہماری قوم اپنے اتحادی ہندوستان کی حمایت کرتی ہے۔ اس طرح کے خوفناک حملے ہی وہ وجہ ہیں جس کے لیے ہم میں سے کچھ لوگ دنیا کے امن و استحکام کے لیے کوشش کرتے رہتے ہیں‘۔
لیکن آج کے روز امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے صحافیوں کو دی جانے والی بریفنگ میں ترجمان ٹیمی بروس نے امریکا سے متعلق دیگر اہم امور کا ذکر کرتے ہوئے 24 سیکنڈ کے لیے پہلگام واقعے کی مذمت کی اور اس بیان میں قدرے سخت زبان استعمال کی گئی۔ ٹیمی بروس نےکہا کہ ’امریکی صدر ٹرمپ اور سیکریٹری آف اسٹیٹ مارکو روبیو نے واضح کیا ہے کہ وہ بھارت کے ساتھ کھڑے ہیں اور دہشتگردی کے تمام صورتوں کی مذمت کرتے ہیں۔ ہم جاں بحق ہو جانے والوں کے لیے دعاگو ہیں اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کے لیے دعا کرتے ہیں۔ اس بہیمانہ کاروائی کو منظم کرنے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے‘۔ اس کے بعد ایک صحافی کی جانب سے جب سوال کیا گیا کہ آیا امریکا کشمیر کے مسئلے پر پاکستان اور بھارت کے درمیان ثالثی کرے گا تو ترجمان اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ ٹیمی بروس نے کہا کہ میں نے اِس معاملے پر جو کہنا تھا کہہ دیا۔ اس سے آگے ایک لفظ بھی نہیں۔
Am truly shocked by the marginal, virtually non coverage of the Pahalgam Terror attack in the American media , ignorance, insularity and self obsession-hence even tougher to take huffy puffy op-eds on India seriously.
— barkha dutt (@BDUTT) April 24, 2025
معروف بھارتی صحافی برکھا دت نے ایکس پر اپنے ایک پیغام میں لکھا کہ مجھے امریکی میڈیا میں پہلگام واقعے کی بہت کم بلکہ نہ ہونے کے برابر کوریج پر بہت حیرانی ہے جس کا سبب جہالت، دنیا سے الگ تھلگ اور اپنے ہی خبط میں مبتلا رہنا ہے۔
مزید پڑھیے: پہلگام فالس فلیگ آپریشن: سوشل میڈیا پر پاکستانی عوام کا بھارتی میڈیا کو بھرپور جواب
برکھا دت نے لکھا کہ ’اس (بے اعتنائی) کے بعد بھارت کے حوالے سے امریکی میڈیا میں شائع ہونے والے (دہشتگردی واقعات پر) ناراضی کا اظہار کرتے اداریوں کو بھی سنجیدہ نہیں لیا جا سکتا۔ کیونکہ وہ (امریکی) ہمیں بالکل نہیں سمجھتے‘۔
It is pathetic. I’m in New York and I want to smash the TV set .
— barkha dutt (@BDUTT) April 24, 2025
اسی ایکس پیغام کے نیچے کسی کمنٹ کا جواب دیتے ہوئے برکھا دت نے لکھا ہے کہ ’اس وقت میں امریکا میں ہوں اور میرا دل کر رہا ہے کہ ٹی وی اسکرینیں توڑ دوں‘۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا برکھا دت بھارت پاکستان پہلگام واقعہ وائٹ ہاؤس پریس سیکریٹری کیرولائن لیوِٹذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا برکھا دت بھارت پاکستان پہلگام واقعہ برکھا دت کے لیے
پڑھیں:
پہلگام واقعہ کے بعد پاک بھارت کشیدگی ، لیکن اب آگے کیا ہوگا؟ سینئر صحافی نے سب کچھ واضح کردیا
اسلام آباد (ویب ڈیسک) پہلگام واقعے کے بعد پاک بھارت تعلقات کشیدہ ہیں، ایک طرف تو بھارت کے فالس فلیگ آپریشن کے خلاف ملک کے اندر سے بھی آوازیں بلند ہونا شروع ہوگئی ہیں جس پر بھارتی فورسز نے کریک ڈائون بھی شروع کردیا تو دوسری طرف تابڑ توڑ بیانات و دعووں کا سلسلہ بھی جاری ہے ، اب اس صورتحال میں سینیئر صحافی سلیم صافی نے بھی اپنا تجزیہ پیش کیا ہے ۔
روزنامہ جنگ میں چھپنے والے اپنے کالم میں سلیم صافی نے لکھا کہ ’’ بھارت میں ابھی چند روز قبل وقف املاک کے حوالے سے ایک بل منظور کیا گیا جسے مسلمان اپنی املاک کو ہڑپ کرنے کا حربہ قرار دے رہے ہیں ۔
دریائے سندھ ہمارا ہے،مودی سن لے، اس میں ہمارا پانی بہے گا یا انکا خون، بلاول بھٹو
اس بل کی اپوزیشن جماعت کانگریس آئی نے بھی مخالفت کی لیکن مودی کے کان پر جوں تک نہیں رینگتی۔ اس وقت مسلمانوں کے ساتھ جو کچھ ہورہا ہے اسکے تناظر میں اس بات کا بھی قوی امکان ہے کہ ہندوستان کے اندر جذباتی مسلمان نوجوان بندوق اٹھانے پر مجبور ہوجائیں کیونکہ اس وقت ان کی رہنمائی کیلئےابوالکلام آزاد اور قائداعظم جیسے عدم تشدد پر یقین رکھنے والے لیڈر موجود نہیں ۔
جہاں تک مقبوضہ کشمیر کا تعلق ہے تو مودی نے اسے کشمیریوں کے لئے ایک بڑی جیل میں تبدیل کر دیا ہے، حریت کانفرنس کی زیادہ تر قیادت جیلوں میں ہے یا ہاؤس اریسٹ ہے، پاکستان کیساتھ ان کی ہر طرح کی کمیونیکیشن کو بند کر دیا گیا ہے، کچھ عرصہ قبل مودی نے مقبوضہ کشمیر کی نیم خودمختار حیثیت کو ختم کرکے اسے جبری طور پر صوبہ بنا دیا لیکن اس کے ساتھ ایک پورا روڈ میپ بھی دیا گیا جس کی رو سے ہندوؤں کو لاکر وہاں بسایا جارہا ہے تاکہ مسلمان اقلیت میں تبدیل ہوجائیں ، مقبوضہ کشمیر میں اس نے سات لاکھ فوج تعینات کی ہے جو تقریبا ًپاکستان کی پوری فوج کے برابر ہے ۔
بھارت نے جیلوں میں قید پاکستانی ماہی گیر اور چرواہوں کے انکاؤنٹرکرنا شروع کردیئے : عطاء تارڑ
اس میں دو رائے نہیں کہ پاکستان اور انڈیا ازلی دشمن ہیں اور ہر ایک سے دوسرے کے خلاف جو کچھ ہوسکتا ہے کرے گا لیکن تماشہ یہ ہے کہ ہندوستان ابھی تک پاکستانی مداخلت کا کوئی واضح ثبوت پیش نہیں کر سکا لیکن پاکستان کے پاس دیگر متعدد شواہد کے ساتھ ساتھ کلبھوشن یادیو کی صورت میں ایک بین ثبوت موجود ہے ۔
انڈین انٹیلی جنس نے پاکستان میں اتنا اثرورسوخ بڑھا لیا ہے کہ عسکریت پسندوں کی سپورٹ کے علاوہ اب انہوں نےپاکستان میں مختلف شخصیات کو بھی ٹارگٹ کرنا شروع کر دیا ہے اور گزشتہ چند سال کے اندر پاکستان میں متعدد انڈیا مخالف جہادی شخصیات کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا ، ہندوستان اس معاملے میں اتنا آگے بڑھا کہ اس نے کینیڈا جیسے ملک میں سکھ رہنما کو قتل کیا جس کی وجہ سے کینیڈا نے اپنے ملک سے اس کے سفیر کو بے دخل کیا لیکن سدھرنے کی بجائے نریندرمودی روز بروز پینترے بدل کر جارحیت کے نئے طریقے ایجاد کررہا ہے ۔
پاک ، بھارت کشیدگی : وزیر خارجہ کا سعودی و ایرانی ہم منصب سے ٹیلی فونک رابطہ
حالیہ پہلگام واقعے کو دیکھ لیجئے، سوال یہ ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں جو کچھ ہورہا ہے ، اس پر وہاں کے لاکھوں بہادر شہری کب تک خاموش رہیں گے ۔ جبر حد سے بڑھ جائے تو وہ غیرتمند اقوام کی موت کا خوف ختم کر دیتا ہے ۔ جس طرح کہ ہم فلسطین میں دیکھ رہے ہیں کہ انہوں نے جنگ شہادت کیلئے شروع کی ۔ روزانہ درجنوں لوگ شہید ہورہے ہیں لیکن مزاحمت سے باز نہیں آتے ۔
مقبوضہ کشمیر کے مسلمان دیکھ رہے ہیں کہ ایک طرف تو انکو غلام بنا دیا گیا ہے اور دوسری طرف باہر سے لوگوں کو لاکر ان کی زمینوں پر بسایا جارہا ہے ۔ اس تناظر میں وہ زیادہ دیر خاموش نہیں رہیں گے لیکن پہلگام کے واقعے کے بارے میں تو پاکستان کا موقف ہے بلکہ خود انڈیا کے اندر بہت سارے لوگوں کا مؤقف ہے کہ یہ فالس فلیگ آپریشن تھا ۔
کیا پاکستان آنے والے سکھ یاتریوں کو دیگر ممالک کے ویزے نہیں ملیں گے؟
اس کی ایک دلیل یہ دی جارہی ہے کہ وقف املاک بل سے پیدا ہونے والی صورت حال کو ڈفیوز کرنا مقصود تھا ۔ دوسرا حملہ اس وقت کیا گیا جب امریکہ کے نائب صدر ہندوستان کے دورے پر تھے ۔ جب یہ واقعہ ہوا تو پاکستان نے اس کی مذمت کی (واضح رہے کہ پاکستان میں دہشت گردی کے بڑے سے بڑے واقعات کی انڈیا مذمت نہیں کرتا) لیکن انڈین میڈیا اور بی جے پی نے فوراً بغیر کسی تحقیق کے یہ پروپیگنڈا شروع کیا کہ اس کا ذمہ دار پاکستان ہے حالانکہ اب مقبوضہ کشمیر کے باسی اور انڈیا کے بعض ذی شعور لوگ یہ سوال اٹھاتے ہیں کہ جب عسکریت پسند پاکستان سے آرہے تھے تو مقبوضہ کشمیر میں تعینات سات لاکھ فوجی کہاں تھے ؟۔
پشین میں خفیہ معلومات پر سی ٹی ڈی کا آپریشن ، فائرنگ کے تبادلے میں 9 مبینہ حملہ آور ہلاک
حقیقت جو بھی ہے لیکن جنونی مودی کو ایک بہانہ ہاتھ آگیا ۔ وہ دورہ سعودی عرب مختصر کرکے انڈیا پہنچے اور سیکورٹی کونسل کا اجلاس منعقد کرکے سارا ملبہ پاکستان پر ڈال دیا، پاکستانیوں کے ویزے کینسل کرنے کا اعلان کیا ۔ پاکستانی سفارتخانے کےاسٹاف میں کمی کردی اور سب سے بڑھ کر یہ کہ سندھ طاس معاہدے کو معطل کیا، جس کا ورلڈبینک ثالث ہے اور انڈیا اسے یکطرفہ طور پر ختم نہیں کر سکتا ۔
شاید یہی وجہ ہے کہ یہ ایشو پریس کانفرنس میں تو موجود تھا لیکن اعلامیہ میں نہیں،اگلے روز پاکستان نے بھی کابینہ کی کمیٹی برائے قومی سلامتی کا اجلاس بلایا اور اسی نوع کے اقدامات کے ذریعے انڈیا کو جواب دیا ، ساتھ ہی یہ اعلان بھی کیا کہ پاکستان کے پاس بھی شملہ معاہدے کو ختم کرنے کا آپشن موجود ہے ۔
اب سوال یہ ہے کہ انڈیا مزید کچھ کرے گا یا پھر انہی اقدامات پر اکتفا کرے گا؟ غالب رائے یہ ظاہر کی جارہی ہے کہ انہی پر اکتفا کرکے پاکستان کے اندر پراکسی وار کو تیز کرے گا، میزائل فائر کرنے کا امکان بھی کم ہے کیونکہ اسے علم ہے کہ پاکستان بھی میزائل حملے کی صورت میں جواب دے گا اور ہمارے میزائل بھی غوری ، ابدالی اور غزنوی وغیرہ ہیں جنکے نام سن کر مودی جیسے لوگ خوفزدہ ہوجاتے ہیں تو پھر کیا انڈیاثاسٹرائک کرئیگا ۔ میرے نزدیک اس کا جواب بھی نفی میں ہے کیونکہ ابھینندن کے منہ میں ابھی تک پاکستان ائیرفورس کی چائے کا ذائقہ موجود ہے اور اتنی جلدی انڈین پائلٹ دوبارہ پاکستان میں Fantastic چائے نہیں پینا چاہیں گے ۔
ہوسکتا ہے اب کی بار وہ پانی کے ذریعے ہمیں چھیڑنے کی کوشش کرے کیونکہ انہیں علم ہے کہ پاکستان میں پانی کی قلت ہے اور پہلے سے سندھ کے پانی کے حوالے سے صوبوں کا ایک تنازع موجود ہے ۔
یہ اچھی بات ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نےفوری طور پر یہ اعلان کیاکہ سی سی آئی میں اتفاق کے بغیر چھ نہروں پر کام نہیں ہوگا لیکن حکومت کو چاہئے کہ وہ بھرپور سفارتکاری کرے، ڈار صاحب کچھ دنوں کیلئے وزارت خزانہ کو بھلا کر حقیقی معنوں میں وزیر خارجہ بن جائیں اور ورلڈبینک سے رجوع کے علاوہ اقوام متحدہ اور دیگر عالمی فورمز پر بھی ہندوستان کی آبی جارحیت کوبے نقاب کریں‘‘۔
مزید :