چینی کا زیادہ استعمال موٹاپے، دانتوں کی خرابی، اور دیگر صحت کے مسائل کا باعث بن سکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بہت سے لوگ چینی کو خیرباد کہنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

لیکن اس سے پہلے کہ آپ چینی مکمل طور پر چھوڑ دیں، آپ کو جاننا چاہیے کہ یہ فیصلہ آپ کے جسم پر کس طرح کے اثرات ڈال سکتا ہے۔

ڈائیٹیشین شفا چشتی کے مطابق چینی ایک آسان کاربوہائیڈریٹ ہے جو عام طور پر گنے اور چقندر سے حاصل کی جاتی ہے۔ زیادہ مقدار میں چینی کھانے سے جسم میں چربی بڑھتی ہے، جس سے ذیابیطس، جگر کے مسائل، سوزش اور دانتوں کی خرابی جیسے مسائل جنم لیتے ہیں۔

چینی چھوڑنے سے پہلے جاننے والی 7 اہم بات

موڈ میں اتار چڑھاؤ

چینی چھوڑنے سے دماغ میں خوشی کے ہارمونز (ڈوپامین اور سیروٹونن) کی سطح کم ہو سکتی ہے، جس کی وجہ سے چڑچڑا پن اور بےچینی محسوس ہو سکتی ہے۔ باقاعدہ ورزش، مثبت سوچ اور غذائیت سے بھرپور خوراک سے اس کا حل ممکن ہے۔

نیند میں خلل

چینی ترک کرنے کے بعد نیند متاثر ہو سکتی ہے، کیونکہ اس سے جسم میں تناؤ پیدا کرنے والا ہارمون کورٹیسول متاثر ہوتا ہے۔ اس کے لیے سونے سے پہلے اسکرین سے پرہیز کریں اور وقت پر سونا معمول بنائیں۔

معدے کی گڑبڑ

چینی چھوڑنے سے معدے کے اندر موجود بیکٹیریا میں تبدیلی آ سکتی ہے، جس سے اپھارہ یا بدہضمی ہو سکتی ہے۔ دہی یا پروبایوٹک غذا اس مسئلے میں مددگار ہو سکتی ہے۔

میٹھے کی طلب

چینی کی عادت ایک جذباتی تعلق بھی رکھتی ہے، اس لیے اچانک اسے چھوڑنے سے میٹھے کی شدید طلب محسوس ہو سکتی ہے۔ اس کا حل یہ ہے کہ آہستہ آہستہ چینی کم کریں اور پھل یا شہد جیسے قدرتی متبادل اپنائیں۔

جسمانی کمزوری

چینی فوری توانائی کا ذریعہ ہوتی ہے، اس لیے اس کے بغیر تھکن محسوس ہو سکتی ہے۔ توانائی برقرار رکھنے کے لیے متوازن غذا لیں جس میں پروٹین، صحت مند چکنائی اور فائبر شامل ہو۔

سر درد

کچھ لوگوں کو چینی چھوڑنے کے بعد ہلکا یا شدید سر درد بھی ہو سکتا ہے۔ اس کی وجہ ڈوپامین کی کمی ہو سکتی ہے۔ پانی کا زیادہ استعمال اور پرسکون نیند اس میں بہتری لا سکتی ہے۔

وزن میں تبدیلی

چینی چھوڑنے سے وزن کم ہو سکتا ہے، کیونکہ چینی موٹاپے کی ایک بڑی وجہ سمجھی جاتی ہے۔ لیکن خیال رکھیں کہ متوازن غذا کا استعمال جاری رکھیں تاکہ جسمانی توازن برقرار رہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ چینی کو کم کرنا یقیناً ایک صحت مند فیصلہ ہے، لیکن اسے آہستہ آہستہ اور سمجھداری سے ترک کرنا ہی بہتر ہے تاکہ جسم پر اس کے منفی اثرات نہ ہوں۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: چینی چھوڑنے سے ہو سکتی ہے سکتا ہے

پڑھیں:

چینی قوم کی وحدت کا تصور ثقافت اور اخلاق سے ہم آہنگ ہے، چینی میڈیا

 

بیجنگ : دنیا کی تاریخ کے طویل سفر میں، بہت سی قدیم تہذیبیں وقت کے ساتھ ختم ہو گئیں یا چھوٹی چھوٹی ریاستوں میں بٹ گئیں، لیکن چین ایک ایسے جہاز کی مانند ہے جو طوفانوں کا سامنا کرتے ہوئے بھی ایک ہی سمت میں سفر جاری رکھے ہوئے ہے۔ چینی قوم کی قومی وحدت پر اسرار ہزاروں سال کی تاریخ اور منفرد ثقافتی ورثے کی عکاسی کرتا ہے۔ چینی قوم کے قومی تصور کو سمجھنا ایک ضخیم تاریخی کتاب کے صفحات پلٹنے کے مترادف ہے، جس کے ہر صفحے پر “گھر” اور “ملک” کا گہرا رشتہ درج ہے۔
1046 قبل مسیح میں، چو خاندان نے متحد چینی ریاست قائم کی، جس نے “تیئن شیاء” (لفظی معنی ہے آسمان کے نیچے سب کچھ یعنی ملک و قوم) کا تصور متعارف کرایا۔ یہی چینی قوم کے قومی تصور کی بنیاد بنا۔ چو خاندان نے جاگیردارانہ نظام کے ذریعے مختلف قبائل اور علاقوں کو ایک ہی ثقافتی نظام میں شامل کیا، جس نے ” آسمان کے نیچے ساری زمین بادشاہ کی ہے” کے تصور کو جنم دیا۔ بعد میں، اگرچہ چو خاندان انتشار کا شکار ہوا، لیکن طاقتور ریاست چِھین نے دوبارہ اتحاد قائم کیا اور “ایک ہی رسم الخط، ایک ہی پیمائش کا نظام” نافذ کرکے مرکزی حکومت کو مضبوط بنایا جس نے ثقافتی ورثے اور قومی اتحاد کی بنیاد رکھی۔ اس کے بعد، ہان، تھانگ، منگ اور چھنگ جیسے شاہی خاندانوں کے ادوار سے گزرتے ہوئے بھی “چین” ایک ثقافتی و سیاسی اکائی کے طور پر قائم رہا۔ جیسا کہ معروف مورخ چیئن مو نے کہا: “چین کا سیاسی نظام ‘ وحدت ‘ کے تصور پر مبنی ہے، جبکہ مغرب کا نظام ‘کثیرالاطراف’ کے تصور پر قائم ہوا ۔ چینی قوم کی وحدت کا تصور ثقافت اور اخلاق سے ہم آہنگ ہے ، اسی لیے ملک متحد ہے، جبکہ مغرب میں قومی تصور حقوق اور مفادات پر مبنی ہے، جس کی وجہ سے تقسیم پیدا ہوتی ہے۔ چینی تاریخ میں سب سے اہم اور بڑا مقصد قومی یکجہتی اور ایک مضبوط متحد ریاست کی تشکیل ہے۔”

چینی قوم کی قومی وحدت پر اسرار اس کے علاقائی خودمختاری کے موقف میں بھی واضح ہے۔ دنیا کی مشہور دیوارِ چین نہ صرف تعمیراتی شاہکار ہے، بلکہ چینی کاشتکاری یا کھیتی باڑی کی تہذیب کی “دفاعی ڈھال” بھی ہے۔ یہ دیوار توسیع پسندی کے لیے نہیں، بلکہ خانہ بدوش حملوں سے دفاع اور اپنے گھر کی حفاظت کے لیے بنائی گئی تھی۔ یہ چینی تہذیب کی فطرت کو ظاہر کرتی ہے: دوسری توسیع پسند تہذیبوں کے برعکس، چینی تہذیب اپنی سرحدوں کے اندر کاشتکاری کے ذریعے بقا کو ترجیح دیتی ہے۔

یہی وجہ ہے کہ چینی قوم اپنی زمین سے گہرا جذباتی لگاؤ رکھتی ہے۔ یہ جذبہ “زمین کی حفاظت ہم سب کی ذمہ داری” کے قومی شعور میں تبدیل ہو جاتا ہے۔ گھاس کے میدان میں رہتے ہوئے دنیا کو اپنا گھر سمجھنے والے خانہ بدوش لوگوں سے مختلف ، جب بیرونی حملہ آوروں نے چین کی سرحدوں کو خطرے میں ڈالا، تو چینی قوم “ملک تباہ، گھر برباد” کے شدید درد کو محسوس کرتی ہے اور “ملک کی سلامتی ہر فرد کی ذمہ داری” کے نعرے کے ساتھ یک جان ہو کر مقابلہ کرتی رہتی ہے ۔ ہزاروں سال سے، چینی تہذیب نے “اگر کوئی ہمیں نہ چھیڑے، تو ہم کسی کو نہیں چھیڑیں گے؛ لیکن اگر کوئی ہمیں چھیڑے گا، تو ہم ضرور جواب دیں گے” کے اصول پر عمل کرتے ہوئے اپنی خودمختاری کا دفاع کیا ہے۔
قومی وحدت کی بات ہو، تو تائیوان کا معاملہ ہر چینی کے دل کا اہم معاملہ ہے۔

تائیوان تاریخی طور پر چین کا اٹوٹ حصہ رہا ہے، لیکن تاریخی وجوہات کی بنا پر ابھی تک تائیوان کی وجہ سے چین کی مکمل وحدت حاصل نہیں ہو سکی ۔ جیسا کہ کچھ چینی انٹرنیٹ صارفین کہتے ہیں: “عوامی جمہوریہ چین کی فوج کا نام ‘پیپلز لبریشن آرمی’ اس لیے برقرار ہے، کیونکہ تائیوان کی مکمل آزادی اور وحدت کا خواب ابھی پورا نہیں ہوا۔” یہ عوامی تاثر اگرچہ سرکاری تعریف نہیں، لیکن چینی قوم کی وحدت کے جذبے کو ظاہر کرتا ہے۔ یہ جذبہ کسی توسیع پسندانہ خواہش کا نتیجہ نہیں، بلکہ چینی تہذیب کی “اپنی زمین اور گھر کی حفاظت” کی ثقافتی اساس سے جڑا ہوا ہے۔ ہم کسی بالادستی کے لیے نہیں، بلکہ اپنے ہزاروں سالہ ثقافتی ورثے، اپنے گھر اور قومی بقا کے لیے کوشاں ہیں۔

یہ ہزاروں سال پرانا قومی تصور چینی قوم کے خون میں رچا بسا ہے۔ چینی قوم کی وحدت کے جذبے کو سمجھ کر ہی چینی تہذیب کے تسلسل کی منطق کو سمجھا جا سکتا ہے۔ عالمگیریت کے اس دور میں بھی یہ ثقافتی جینز چینی قوم کی عظیم نشاۃ ثانیہ کی راہنمائی کر رہا ہے۔

Post Views: 5

متعلقہ مضامین

  • لاہور ریلوے اسٹیشن کے ڈسپیج آفس میں کیا ہوتا ہے؟
  • پانی پر سمجھوتہ نہیں ہو گا، ایٹمی جنگ ہو سکتی، تمام مسائل کا حل کشمیر سے ہو کر نکلتا ہے: بلاول
  • افغانستان: ملک چھوڑنے والے واپس آجائیں ، کچھ نہیں کہا جائے گا‘ طالبان کا اعلان
  • سندھ حکومت کا بلدیاتی نظام اپنا کوڑا تک نہیں اٹھا سکتا، عظمیٰ بخاری
  • افغانستان: ملک چھوڑنے والے واپس آجائیں انہیں کچھ نہیں کہا جائیگا، طالبان کا اعلان
  • معاشی اصلاحات اور ترقی کا عمل فوری طور پر مکمل نہیں ہو سکتا، وفاقی وزیر خزانہ
  • چینی قوم کی وحدت کا تصور ثقافت اور اخلاق سے ہم آہنگ ہے، چینی میڈیا
  • چین کا عروج مغرب نہیں روک سکتا
  • آلائشوں کو ضائع کرنے کے بجائے ان سے کس طرح فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے؟
  • امریکہ کون ہوتا ہے؟