ٹرمپ کی سعودی عرب کو 100 ارب ڈالر کے دفاعی معاہدے کی پیشکش کا امکان
اشاعت کی تاریخ: 26th, April 2025 GMT
امریکا سعودی عرب کو 100 ارب ڈالر سے زائد مالیت کے ہتھیاروں کے پیکیج (دفاعی معاہدے) کی پیشکش کرنے کے لیے تیار ہے، امریکی صدر کا سعودی عرب اور مشرق وسطیٰ کا دورہ مئی میں متوقع ہے۔
نجی اخبار میں شائع برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق اس معاملے سے براہ راست واقف 6 ذرائع نے بتایا کہ یہ پیکیج سابق صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کی جانب سے ریاض کے ساتھ دفاعی معاہدے کو حتمی شکل دینے کی ناکام کوشش کے بعد سامنے آیا ہے، جس کے تحت سعودی عرب اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کا تصور رکھتا ہے۔
بائیڈن کی تجویز میں چینی اسلحے کی خریداری روکنے اور ملک میں بیجنگ کی سرمایہ کاری کو محدود کرنے کے بدلے میں مزید جدید امریکی ہتھیاروں تک رسائی کی پیشکش کی گئی تھی۔
’رائٹرز‘ کو یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ آیا ٹرمپ انتظامیہ کی تجویز میں بھی ایسی ہی شرائط شامل ہیں یا نہیں۔
وائٹ ہاؤس اور سعودی حکومت کے مواصلاتی دفتر نے فوری طور پر تبصرہ کرنے کی درخواستوں کا جواب نہیں دیا۔
ایک امریکی دفاعی عہدیدار کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ کی قیادت میں سعودی عرب کے ساتھ ہمارے دفاعی تعلقات پہلے سے کہیں زیادہ مضبوط ہیں، ہمارے سیکیورٹی تعاون کو برقرار رکھنا اس شراکت داری کا ایک اہم جزو ہے، اور ہم سعودی عرب کی دفاعی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ان کے ساتھ کام کرتے رہیں گے۔
امریکا طویل عرصے سے سعودی عرب کو اسلحہ فراہم کرتا رہا ہے۔
سنہ 2017 میں ٹرمپ نے سعودی عرب کو تقریباً 110 ارب ڈالر کی فروخت کی تجویز پیش کی تھی، 2018 تک صرف 14.
2021 میں بائیڈن کی قیادت میں کانگریس نے خاشقجی کے قتل پر سعودی عرب کو جارحانہ ہتھیاروں کی فروخت پر پابندی عائد کی تھی، اور سعودی عرب پر یمن جنگ ختم کرنے کے لیے دباؤ ڈالا تھا، جس میں بڑے پیمانے پر شہری ہلاکتیں ہوئی تھیں۔
امریکی قانون کے مطابق ہتھیاروں کے اہم بین الاقوامی معاہدوں کو حتمی شکل دینے سے قبل کانگریس کے ارکان کو ان کا جائزہ لینا ضروری ہے۔
ذرائع میں سے 3 کا کہنا ہے کہ لاک ہیڈ کے ایف 35 طیاروں کے ممکنہ معاہدے پر بات چیت متوقع ہے، جس میں سعودی عرب برسوں سے دلچسپی رکھتا تھا، جب کہ دورے کے دوران ایف 35 معاہدے پر دستخط کے امکانات کو نظر انداز کیا گیا۔
Post Views: 1ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سعودی عرب کو ارب ڈالر کرنے کے کے ساتھ
پڑھیں:
پاکستان کا جے-35 اسٹیلتھ طیارہ خریدنےکا ارادہ، چینی دفاعی کمپنیوں کے شیئرز میں اضافہ ہوگیا
پاکستان کا چین سے جے-35 اسٹیلتھ، جے-500 اواکس طیاروں اور ایچ کیو-19 بیلسٹک میزائل دفاعی نظام کی خریداری کا ارادہ ظاہر کرنے کے بعد چینی دفاعی کمپنیوں کے شیئرز میں زبردست اضافہ ہوگیا۔
امریکی ویب سائٹ بلوم برگ کے مطابق یہ معاہدہ شنیانگ ائیر کرافٹ کارپوریشن کے تیار کردہ جے-35 کی عالمی مارکیٹ میں پہلی برآمد ہوگا، یہ طیارہ اپنی جدید اسٹیلتھ صلاحیتوں کی بدولت دشمن کے فضائی علاقے میں گھسنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق جے-500 اواکس طیارہ اپنے کمپیکٹ سائز کی وجہ سے پاکستان کی فضائی نگرانی کی صلاحیتوں کو نا صرف مضبوط کرےگا بلکہ علاقائی جھڑپوں میں زیادہ لچک بھی فراہم کرےگا۔
اسی طرح، ایچ کیو-19 میزائل دفاعی نظام پاکستان کی بیلسٹک میزائلوں سے دفاع کی صلاحیتوں کو نمایاں طور پر بہتر بنائےگا۔
بلوم برگ کے مطابق شنیانگ ائیر کرافٹ کارپوریشن کے حصص کی قیمتوں میں 10 فیصد سے زائد اضافہ ہوا جب کہ دیگر دفاعی کمپنیوں کے حصص میں بھی 15 فیصد تک اضافہ ہوا۔
خیال رہےکہ گزشتہ دنوں حکومت پاکستان کے آفیشل اکاؤنٹ سے وزیراعظم شہباز شریف کے دور حکومت میں حاصل کی جانے والی سفارتی کامیابیوں کے بارے میں بتایا گیا تھا۔
حکومت کے مطابق شہباز شریف کی زیرِ صدارت پاکستان نے کئی عظیم سفارتی کامیابیاں حاصل کیں جن میں چین کی جانب سے 40 ففتھ جنریشن J-35 اسٹیلتھ طیارے، KJ-500 اواکس اور HQ-19 ڈیفنس سسٹم کی پیشکش شامل ہے۔
مزید کہا گیا ہے کہ چین سے 3.7 ارب ڈالر قرض کی مؤخر ادائیگی بھی شامل ہے جبکہ ہواوے کے تعاون سے 100000 پاکستانیوں کو AI اور IT میں تربیت دی جائے گی۔
حکومت پاکستان کے مطابق آذربائیجان نے 40 پاکستانی JF-17 طیاروں کی خریداری کے لیے 2 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری اور 4.6 ارب ڈالر کے دفاعی معاہدوں پر دستخط کیے جبکہ پاکستان ایران تجارت کے 3 سے 10 بلین ڈالر تک بڑھنے کا امکان ہے۔
واضح رہے کہ چینی اسلحہ ساز کمپنیوں کے حصص میں گزشتہ ماہ سے اضافہ دیکھا جارہا ہے، جب پاکستان نے دعویٰ کیا کہ چینی J-10C طیاروں نے 6 بھارتی لڑاکا طیاروں کو مار گرایا، جن میں فرانسیسی ساختہ رافیل طیارے بھی شامل تھے۔
بلوم برگ کے مطابق خطے کا ایک اور بڑا ملک انڈونیشیا جو اب تک امریکا، روس اور دیگر ممالک کے طیاروں پر انحصار کرتا رہا ہے، اب چین کی طرف سے پیش کردہ J-10C طیاروں کی پیشکش پر غور کر رہا ہے۔ جنوب مشرقی ایشیا کی سب سے بڑی معیشت ماضی میں چین سے گولا بارود اور فضائی نگرانی کا نظام خرید چکی ہے، مگر اب تک چین سے لڑاکا طیارے نہیں خریدے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق انڈونیشیا کے نائب وزیر دفاع ڈونی ایرماوان کا کہنا ہے کہ چین سے جے 10 طیاروں کی خریداری کا جائزہ لے رہے ہیں، ہم پاکستان کی جانب سے J-10C طیارے سے بھارتی طیارے مار گرانے کو بھی مدنظر رکھیں گے۔
نائب وزیر دفاع انڈونیشیا کے مطابق ہماری چین کے ساتھ بات چیت ہوئی ہے اور اس نے ہمیں صرف جے 10 طیارے ہی نہیں بلکہ بحری جہاز، ہتھیار اور دیگر پیشکش بھی کی ہیں۔