مرد اداکاروں کے ساتھ جنسی ہراسانی کے واقعات کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 26th, April 2025 GMT
پاکستان کی شوبز انڈسٹری میں مرد اداکاروں کے ساتھ بھی جنسی ہراسانی کے واقعات پیش آرہے ہیں۔ پاکستانی ڈرامہ انڈسٹری کے اُبھرتے ہوئے اداکار احمد رفیق نے اپنے انٹرویو میں شوبز کی دنیا کا تاریک پہلو سب کے سامنے رکھ دیا۔
انٹرویو کے دوران احمد رفیق نے اپنے ساتھ ہراسانی کے واقعے کا انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ وہ خود ایک بڑے سیٹ پر جنسی ہراسانی کا شکار ہوچکے ہیں، اور یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب وہ اپنے کیریئر کے ابتدائی دنوں میں تھے۔
اداکار کا کہنا تھا کہ اس وقت وہ صرف انیس سال کے تھے جب ان کے ساتھ یہ خوفناک حادثہ پیش آیا۔ انھوں نے کہا کہ جب میرے ساتھ یہ واقعہ پیش آیا تو میں دو دن تک سُن ہوگیا تھا۔
احمد رفیق اور اُن کی ساتھی اداکارہ حنا طارق نے فوشیا کے ایک پروگرام میں شرکت کی، جہاں دونوں نے اپنے ڈرامے، اداکاری سے محبت اور شوبز میں موجود طاقت کی سیاست پر گفتگو کی۔ بات چیت کے دوران احمد نے کھل کر کہا کہ نئے فنکار جب انڈسٹری میں آتے ہیں تو اکثر طاقتور شخصیات کے ہاتھوں ہراسانی کا سامنا کرتے ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ جب وہ خود ایک ایسے واقعے کا شکار ہوئے تو وہ دو دن تک صدمے کی کیفیت میں رہے، انہیں سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ کیا کریں اور کیسے ردعمل دیں۔ اس موقع پر انہوں نے ایک حساس پہلو کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ تب انہیں اندازہ ہوا کہ خواتین کو ایسی صورتحال میں کیسا محسوس ہوتا ہوگا۔
احمد نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ اگر کوئی فنکار ایسے رویے کے خلاف آواز بلند کرے تو اس کے کیریئر کو شدید نقصان پہنچ سکتا ہے، کیونکہ انڈسٹری میں ایسے بااثر لوگ موجود ہیں جو انتقامی کارروائی کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اکثر لوگ خاموشی اختیار کرنے پر مجبور ہوجاتے ہیں اور اپنی عزت نفس یا کیریئر میں سے ایک کا انتخاب کرنا پڑتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مرد بھی اس قسم کی ہراسانی کا نشانہ بنتے ہیں مگر وہ عموماً اس بارے میں بات نہیں کرتے، جس سے مسئلہ مزید گہرا ہو جاتا ہے۔
ان کی ساتھی اداکارہ حنا طارق نے بھی گفتگو میں کہا کہ ایسے افراد کو فوری اور دوٹوک جواب دینا چاہیے، اور نئے آنے والے فنکاروں کو اتنا اعتماد ہونا چاہیے کہ وہ خود کے لیے کھڑے ہو سکیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کہا کہ
پڑھیں:
کینیڈا کی جونیئر ہاکی ٹیم کے 5 سابق کھلاڑی جنسی زیادتی کے مقدمے سے بری
کینیڈا کی 2018 ورلڈ جونیئر آئس ہاکی ٹیم کے پانچ سابق کھلاڑیوں کو ایک خاتون کے ساتھ مبینہ اجتماعی زیادتی کے مقدمے میں بے گناہ قرار دے دیا گیا ہے، جس کا اعلان جمعرات کے روز جج نے کیا۔
مائیکل میکلوڈ، ایلکس فورمینٹن، ڈیلن ڈوبے، کارٹر ہارٹ اور کیل فوٹ پر یہ الزامات کینیڈا کے شہر لندن کے ایک ہوٹل میں اس وقت کے ایک واقعے سے متعلق تھے، جب ٹیم کی عالمی جونیئر چیمپیئن شپ کی فتح کی خوشی میں ہاکی کینیڈا کی جانب سے ایک گالا تقریب منعقد کی گئی تھی۔
ان تمام سابق نیشنل ہاکی لیگ یعنی این ایچ ایل کے کھلاڑیوں پر جنسی زیادتی کا ایک ایک الزام عائد کیا گیا تھا، جبکہ میکلوڈ پر ایک اضافی الزام بھی تھا کہ وہ جرم میں شریک تھے۔ تاہم، تمام کھلاڑیوں نے خود کو بے گناہ قرار دیا اور جج نے میکلوڈ کو اضافی الزام سے بھی بری کر دیا۔
Breaking: Justice Maria Carroccia has acquitted five former #NHL players – Carter Hart, Dillon Dubé, Alex Formenton, Michael McLeod and Cal Foote – today on charges of sexual assault.
Justice Carroccia opined she found “inconsistencies” in the testimony of a woman who alleged…
— Frank Seravalli (@frank_seravalli) July 24, 2025
این ایچ ایل نے ایک بیان میں کہا کہ اس مقدمے میں عائد الزامات، چاہے وہ قانونی لحاظ سے ثابت نہ ہوں، پھر بھی نہایت تشویشناک اور ناقابلِ قبول تھے، لیگ نے مزید کہا کہ وہ جج کے فیصلے کا جائزہ لے گی اور اس دوران ان کھلاڑیوں کو لیگ میں کھیلنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق، جسٹس ماریا کاروچیا نے کہا کہ انہیں مدعیہ کی گواہی ’قابلِ اعتبار یا قابلِ بھروسہ‘ محسوس نہیں ہوئی، اور استغاثہ یہ ثابت کرنے میں ناکام رہا کہ جنسی عمل اس کی رضامندی کے بغیر ہوا تھا۔
مدعیہ کی وکیل، کارن بیلہومر نے، جو مقدمے میں ای ایم کے نام سے شناخت کی گئی ہے، کہا کہ ان کی مؤکلہ، جو عدالتی کارروائی کو آن لائن دیکھ رہی تھی، فیصلے سے شدید مایوس ہوئی ہیں۔
استغاثہ کی وکیل میگھن کننگھم نے میڈیا کو بتایا کہ وہ جج کے فیصلے کا بغور جائزہ لیں گی، لیکن چونکہ اپیل کا وقت ابھی باقی ہے، اس لیے وہ مزید تبصرہ نہیں کریں گی۔
دفاعی وکلا نے مدعیہ کے کردار اور گواہی کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ میکلوڈ کے وکیل ڈیوڈ ہمفری نے کہا کہ جسٹس کاروچیا کا سوچ سمجھ کر دیا گیا فیصلہ مسٹر میکلوڈ اور ان کے ساتھیوں کے لیے ایک مضبوط تائید ہے۔
جنوری 2024 میں جب ان پر الزامات عائد کیے گئے، تو میکلوڈ اور فوٹ نیو جرسی ڈیولز سے وابستہ تھے، ڈوبے کیلگری فلیمز، ہارٹ فلاڈیلفیا فلائرز، اور فورمینٹن سوئٹزرلینڈ میں کھیل رہے تھے۔
یہ بھی پڑھیں:
اپریل میں شروع ہونے والے اس مقدمے کو قومی توجہ حاصل ہوئی، لیکن اسے کئی رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑا، جن میں ایک بار مقدمے کا باطل قرار دینا اور 2 مرتبہ جیوری کو برطرف کرنا شامل تھا۔ بعد میں مقدمہ صرف جج کی سربراہی میں جاری رہا۔
پہلی بار پولیس نے 2019 میں اس کیس کو بغیر کسی فردِ جرم کے بند کر دیا تھا، لیکن جولائی 2022 میں عوامی ردعمل کے بعد اسے دوبارہ کھولا گیا، جب یہ رپورٹ سامنے آئی کہ ہاکی کینیڈا نے مدعیہ کے ساتھ ایک نجی تصفیے کے لیے کھلاڑیوں کی رجسٹریشن فیس استعمال کی۔
اس اسکینڈل کے نتیجے میں کینیڈین وفاقی حکومت نے ہاکی کینیڈا کی مالی معاونت 10 ماہ کے لیے منجمد کر دی، اور کئی بڑے اسپانسرز نے اپنے معاہدے معطل یا منسوخ کر دیے۔
مزید پڑھیں:
ہاکی کینیڈا نے اس کے ردعمل میں اعلان کیا کہ وہ اب کھلاڑیوں کی فیس سے جنسی زیادتی کے دعوے سیٹل نہیں کرے گا۔ بعد ازاں، تنظیم کے سی ای او اور بورڈ آف ڈائریکٹرز مستعفی ہو گئے۔
2023 میں، ہاکی کینیڈا نے بتایا کہ ایک آزاد پینل نے سماعت کی کہ آیا 2018 کی جونیئر ٹیم کے بعض ارکان نے تنظیم کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی، اور اگر کی تو ان پر کون سی پابندیاں عائد کی جائیں۔
اس پینل کی حتمی رپورٹ ابھی اپیل کے مرحلے میں ہے اور خفیہ رکھی گئی ہے۔ اپیل دائر کرنے والے فریق کا نام ظاہر نہیں کیا گیا۔ ستمبر میں اپیل کی سماعت اس وقت تک ملتوی کر دی گئی جب تک کہ فوجداری مقدمہ مکمل نہ ہو جائے۔
ہاکی کینیڈا نے فیصلے کے بعد ایک بیان میں کہا کہ پینل کی رپورٹ کی اپیل کے جاری عمل کی شفافیت کو برقرار رکھنے کے لیے، ہم اس وقت مزید کوئی تبصرہ نہیں کر سکتے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئس ہاکی ٹیم اجتماعی زیادتی کینیڈا نیشنل ہاکی لیگ ہاکی ورلڈ جونیئر