پانی ہماری لائف لائن ہے، بھارت نے مہم جوئی کی تو 2019ء کی طرح منہ توڑ جواب ملے گا، وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 26th, April 2025 GMT
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پانی ہماری لائف لائن ہے، بھارت نے مہم جوئی کی تو 2019ء کی طرح منہ توڑ جواب ملے گا۔
پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول میں پاسنگ آؤٹ پریڈ کی پر وقار تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ہماری مسلح افواج تنظیم، اتحاد اور قومی مفاد کی تکمیل اور عزم کا نشان ہیں۔ پاکستان کی مسلح افواج اپنی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کی وجہ سے ایک نام رکھتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان عالمی امن کے قیام کے لیے اپنی ذمے داریوں سے مکمل آگاہ ہے۔ اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق اپنی ذمے داریاں پوری کرتے رہیں گے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ افغانستان کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے نائب وزیر اعظم نے کابل کا دورہ کیا۔ افغانستان کے ساتھ پر امن اور مستحکم تعلقات چاہتے ہیں۔ افغان حکومت فتنۃ الخوارج کے ہاتھوں اپنی سرزمین کا استعمال روکے۔
شہباز شریف نے بھارت کے ساتھ کشیدہ صورت حال کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے۔ یہ عالمی سطح پر متنازع علاقہ ہے۔ کشمیری عوام کو حق خود ارادیت دینا ہو گا۔ پاکستان نے ہمیشہ ہر قسم کی دہشتگردی کی مذمت کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے بھاری جانی اور مالی نقصان اٹھایا۔ دہشتگردی کے ناسور کے خاتمے کے لیے پاکستان سے زیادہ کسی کی قربانیاں نہیں۔ ہمارے ہمسایہ ملک کی طرف سے بغیرثبوت پاکستان پر الزام تراشی کی گئی۔
وزیراعظم نے کہا کہ پہلگام واقعے پر بے بنیاد الزامات کا سلسلہ شروع کیا گیا۔ پاکستان پہلگام واقعے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات میں تعاون کے لیے تیار ہے۔
انہوں نے دو ٹوک مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ پانی ہماری لائف لائن ہے،اس پر کوئی سمجھوتا نہیں ہو سکتا۔ پاکستان اپنی سلامتی اور خودمختاری کا ہر قیمت پر تحفظ کرے گا۔ کوئی مہم جوئی ہوئی تو فروری 2019 کی طرح منہ توڑ جواب دیں گے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان کا پانی روکنے کی ہر کوشش کا قومی طاقت سے جواب دیں گے۔ امن ہماری خواہش لیکن اسے کمزوری نہ سمجھا جائے۔ وطن عزیز کی سالمیت پر کوئی آنچ نہیں آنے دیں گے۔ قومی وقار اور مفاد کے خلاف ہر مہم جوئی کا مقابلہ کریں گے۔
شہباز شریف نے کہا کہ بھارت کی جانب سے پہلگام واقعے پر لگائے گئے الزامات بے بنیاد ہیں، جن کا کوئی ثبوت نہیں۔ پاکستان ایک ذمے دار ریاست ہے اور کسی بھی طرح کے دباؤ اور دھمکیوں کو ہرگز قبول نہیں کرے گا۔ پانی پاکستان کی بقا کا مسئلہ ہے اور اس پر کسی قسم کا سمجھوتا ممکن نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی افواج ہمہ وقت چوکس اور کسی بھی چیلنج سے نمٹنے کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں۔ 25 کروڑ عوام اپنی مسلح افواج کے ساتھ کھڑے ہیں اور پوری قوم ایک صف میں متحد ہے۔
فلسطین کے معاملے پر وزیراعظم نے اسرائیلی مظالم کی شدید مذمت کی اور عالمی طاقتوں سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند کروائیں۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ معاشی استحکام کے لیے کوششیں باآور ہو رہی ہیں۔ سرمایہ کاری میں اضافے اور اقتصادی ترقی پر توجہ مرکوز ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پاکستان کی شہباز شریف نے کہا کہ انہوں نے کے ساتھ کے لیے
پڑھیں:
افغانستان سے دراندازی بندہونی چاہیے،وزیردفاع۔بیرونی جارحیت کا جواب سخت اور شدید ہوگا، پاک فوج
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد /ایبٹ آباد (مانیٹرنگ ڈیسک /آن لائن/صباح نیوز)وزیردفاع نے کہا کہ افغانستان سے دراندازی بندہونی چاہیے۔ جبکہ پاک فوج نے کہ بیرونی جارحیت کا جواب سخت اور شدید ہوگا۔ دفترخارجہ نے کہا کہ طالبان نے دہشت گرد تنظیموں کی موجودگی کو افغان سرزمین پر تسلیم کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابقوزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ کابل کی طالبان رجیم دہشت گردوں کی پشت پناہی بند کر دے، پاکستان میں امن کی ضمانت کابل کو دینا ہوگی۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع نے واضح کیا کہ ٹی ٹی پی ہو یا بی ایل اے ہو، پاکستان میں دہشت گردی برداشت نہیں کریں گے‘ افغانستان کی سرزمین سے دراندازی مکمل بند ہونی چاہیے کیونکہ دہشت گردی پر پاکستان اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔وزیر دفاع نے کہا کہ ثالث ہمارے مفادات کی مکمل دیکھ بھال کریں گے اور دہشت گردی کی روک کے بغیر 2 ہمسایوں کے تعلقات میں بہتری کی گنجائش نہیں‘ خیبر پختونخوا کی حکومت آہستہ آہستہ تنہائی کا شکار ہو رہی ہے، پی ٹی آئی کے لوگ اپنے سیاسی مفادات کی بات کرتے ہیں لیکن یہ ملک نیازی لا کے تحت نہیں چل سکتا۔ وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ سابق فاٹا کے لوگ سمجھتے ہیں وفاقی حکومت مخلص ہے جہاں ضرورت ہو ہم طاقت کا بھرپور استعمال کر رہے ہیں، ہم نے اس مٹی کے مفاد کا تحفظ کرنا ہے۔اِدھر ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے ایک بار پھر خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاک فوج دفاع وطن کے لیے پرعزم ہے، کسی بھی بیرونی جارحیت کا جواب سخت اور شدید ہوگا۔ایبٹ آباد میں مختلف جامعات کے اساتذہ اور طلبہ سے نشست کے دوران ڈی جی آئی ایس پی آر نے خصوصی گفتگو کی۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے حالیہ پاک افغان کشیدگی، ملکی سیکورٹی صورتحال اور معرکہ حق سمیت اہم موضوعات پر تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے گفتگو کے دوران واضح کیا کہ پاکستان نے دہشت گردی اور فتنہ الخوارج کے خلاف موثر اقدامات کیے ہیں۔اساتذہ اور طلبہ کی جانب سے شہدا اور غازیان کو زبردست خراج عقیدت اور خراج تحسین پیش کیا گیا۔وائس چانسلر ہزارہ یونیورسٹی ڈاکٹر اکرام اللہ خان نے کہا کہ پاک فوج ہمیشہ محاذِ اول پر ہوتی ہے اور ہم اس کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔پاکستان نے کہا ہے کہ مذاکرات میں افغان طالبان حکومت نے کالعدم دہشت گرد تنظیم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور دیگر دہشت گرد تنظیموں کی موجودگی کو تسلیم کیا ہے اور افغان حکام نے ان تنظیموں کے خلاف کارروائی نہ کرنے کے مختلف جواز پیش کیے‘پاکستان افغانستان کے ساتھ مزید کشیدگی نہیں چاہتا۔ توقع ہے کہ پاکستان اپنی سرزمین افغانستان کے خلاف استعمال نہیں ہونے دے گا۔ترجمان دفترخارجہ نے ہفتہ وار بریفنگ میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان مذاکرات کے حوالے سے کہا کہ حساس نوعیت کے مذاکرات پر ہر منٹ پر تبصرہ ممکن نہیں، وزارت خارجہ کو محتاط رہنے کا حق حاصل ہے اور یہ حق استعمال کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ استنبول مذاکرات میں تمام متعلقہ اداروں کے نمائندے شامل تھے، مذاکرات میں تمام اہم امور پر تفصیلی گفتگو ہوئی، 6 نومبر کے اگلے دور میں مذاکرات کی جامع تفصیلات سامنے آئیں گی اور مذاکرات میں مثبت پیش رفت جاری ہے، یہ نہایت حساس اور پیچیدہ مذاکرات ہیں جن میں صبر اور بردباری کی ضرورت ہے۔ طاہر اندرابی کا کہنا تھا کہ سرحد کی بندش کا فیصلہ سیکورٹی صورتحال کے جائزے پر مبنی ہے، سیکورٹی جائزے کے مطابق سرحد فی الحال بند رہے گی اور مزید اطلاع تک سرحد بند رکھنے کا فیصلہ برقرار رہے گا‘ افغان سرزمین پردہشت گرد عناصر کی موجودگی پاکستان کے سیکورٹی خدشات کوتقویت دیتی ہے۔