پاکستان کی معروف ٹک ٹاکر اور اینکر سجل ملک جو گزشتہ دنوں جعلی نازیبا ویڈیو لیک کا شکار ہوئی تھیں، نے اپنے اور مشہور اداکار عمران اشرف کے درمیان تعلق کا انکشاف کیا ہے۔

ایک حالیہ پوڈکاسٹ میں بات کرتے ہوئے سجل ملک نے بتایا کہ عمران اشرف دراصل ان کی والدہ کے کزن ہیں۔ اس طرح ان کا اداکار عمران کے ساتھ خاندانی رشتہ ہے۔

سجل نے اپنے انٹرویو میں تفصیل بتاتے ہوئے کہا، ’’عمران اشرف ہمارے قریبی رشتے دار ہیں۔ وہ میری والدہ کے کزن ہیں اور خاندانی تقریبات میں اکثر شریک ہوتے ہیں۔‘‘ تاہم انہوں نے زور دے کر کہا کہ انہوں نے کبھی بھی اس رشتے کو اپنے کیریئر کے لیے استعمال نہیں کیا۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ سجل نے بتایا کہ وہ عمران اشرف سے کبھی ذاتی طور پر نہیں ملیں، نہ ہی کسی شو میں ان کی ملاقات ہوئی۔ انہوں نے ایک موقع پر انسٹاگرام کے ذریعے عمران سے رابطہ کرنے کی کوشش کی تھی جب وہ اداکاری میں قدم رکھنا چاہتی تھیں۔

سجل نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے بتایا ’’میں نے انہیں میسج کیا اور اپنی والدہ کی تصویر بھی بھیجی۔ انہوں نے میری سفارش کرنے کا وعدہ کیا تھا، لیکن بدقسمتی سے میرا انسٹاگرام اکاؤنٹ ہیک ہوگیا اور وہ رابطہ منقطع ہوگیا‘‘۔

سجل کے مطابق وہ اصل میں اداکارہ بننا چاہتی تھیں، لیکن قسمت کو کچھ اور ہی منظور تھا۔ ان کا اینکرنگ کا سفر ایک اتفاق سے شروع ہوا جو اب ایک کامیاب کیریئر کی شکل اختیار کرچکا ہے۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: انہوں نے

پڑھیں:

بلیدہ میں پکنک پر گئے 4نوجوانوں کی مسخ شدہ لاشیں برآمد، خاندانوں میں صف ماتم

کوئٹہ:

بلوچستان کے ضلع کیچ کی تحصیل بلیدہ کے علاقے جاڑین سے چار نوجوانوں کی مسخ شدہ لاشیں برآمد ہوئی ہیں۔

نوجوان تقریباً ایک ہفتہ قبل پکنک منانے کے لیے گئے تھے اور اس کے بعد سے لاپتا تھے اور آج یہ افسوسناک واقعہ سامنے آیا ہے جس نے علاقے میں خوف و ہراس پھیلا دیا۔

ذرائع کے مطابق قتل ہونے والے نوجوانوں کی شناخت ذاکر ولد عبداللہ، رزاق ولد عبداللہ، صادق اور پیرجان کے ناموں سے ہوئی ہے۔ تین نوجوان زِردان کوچہ بلیدہ کے رہائشی تھے، جبکہ ایک کا تعلق بٹ کورے پشت جاڑین بازار سے تھا۔

اہل علاقہ کا کہنا ہے کہ یہ نوجوان پکنک کے لیے نکلے تھے اور اسی دن سے ان کے موبائل فون بند ہوگئے تھے، ان کے اہل خانہ نے سوشل میڈیا پر متعدد پوسٹس کے ذریعے حکام بالا سے مدد کی اپیل کی تھی۔

لاشوں کی اطلاع ملتے ہی لواحقین اور مقامی افراد نے پہاڑی علاقے کی جانب روانگی اختیار کی، جہاں سے لاشیں برآمد ہوئیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ لاشیں بری طرح مسخ شدہ حالت میں تھیں اور نوجوانوں کی موٹر سائیکلیں بھی جلا دی گئی تھیں۔ یہ واقعہ بلوچستان میں جاری انسانی حقوق کی پامالیوں اور جبری گمشدگیوں کی ایک اور مثال کے طور پر دیکھا جا رہا ہے جہاں حالیہ مہینوں میں متعدد ایسے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔

پولیس اور انتظامیہ کی جانب سے ابھی تک کوئی سرکاری بیان جاری نہیں کیا گیا تاہم مقامی ذرائع کا دعویٰ ہے کہ یہ ایک منظم کارروائی کا نتیجہ ہو سکتا ہے۔ خاندانوں نے مطالبہ کیا ہے کہ واقعے کی شفاف تحقیقات کی جائیں اور ذمہ داروں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔

متعلقہ مضامین

  • اصلی اور اے آئی جنریٹڈ ویڈیوز میں فرق کس طرح کیا جائے، جانیے اہم طریقے
  • آپ جو انڈہ کھا رہے ہیں وہ اصلی ہے یا نقلی؟ فیکٹری میں بنے جعلی انڈوں کی ویڈیو وائرل
  • بلیدہ میں پکنک پر گئے 4نوجوانوں کی مسخ شدہ لاشیں برآمد، خاندانوں میں صف ماتم
  • وزیراعلیٰ پنجاب کے روٹ پر مشکوک گاڑیاں، قافلے کو روک لیا گیا
  • پشاور: تھانہ سی ٹی ڈی میں دھماکے کی رپورٹ تیار
  • کراچی پر حملے کی خبر جھوٹی تھی، جعلی خبریں ہمیں بھی حقیقت لگنے لگیں، بھارتی آرمی چیف کا بیان
  • سی پیک فیز ٹو کا آغاز ہو چکا، چین نے کبھی کسی دوسرے ملک سے تعلق نہ رکھنے کی شرط نہیں لگائی، احسن اقبال
  • کورونا کی شکار خواتین کے نومولود بچوں میں آٹزم ڈس آرڈرکا انکشاف
  • سعودی عرب کے’اسکائی اسٹیڈیم‘ کی وائرل ویڈیو جعلی نکلی
  • ڈہرکی،پولیس کی کامیاب کارروائی، شراب کا اسٹاک برآمد