جعلی نازیبا ویڈیو لیک کا شکار سجل ملک کا عمران اشرف سے تعلق کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 26th, April 2025 GMT
پاکستان کی معروف ٹک ٹاکر اور اینکر سجل ملک جو گزشتہ دنوں جعلی نازیبا ویڈیو لیک کا شکار ہوئی تھیں، نے اپنے اور مشہور اداکار عمران اشرف کے درمیان تعلق کا انکشاف کیا ہے۔
ایک حالیہ پوڈکاسٹ میں بات کرتے ہوئے سجل ملک نے بتایا کہ عمران اشرف دراصل ان کی والدہ کے کزن ہیں۔ اس طرح ان کا اداکار عمران کے ساتھ خاندانی رشتہ ہے۔
سجل نے اپنے انٹرویو میں تفصیل بتاتے ہوئے کہا، ’’عمران اشرف ہمارے قریبی رشتے دار ہیں۔ وہ میری والدہ کے کزن ہیں اور خاندانی تقریبات میں اکثر شریک ہوتے ہیں۔‘‘ تاہم انہوں نے زور دے کر کہا کہ انہوں نے کبھی بھی اس رشتے کو اپنے کیریئر کے لیے استعمال نہیں کیا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ سجل نے بتایا کہ وہ عمران اشرف سے کبھی ذاتی طور پر نہیں ملیں، نہ ہی کسی شو میں ان کی ملاقات ہوئی۔ انہوں نے ایک موقع پر انسٹاگرام کے ذریعے عمران سے رابطہ کرنے کی کوشش کی تھی جب وہ اداکاری میں قدم رکھنا چاہتی تھیں۔
سجل نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے بتایا ’’میں نے انہیں میسج کیا اور اپنی والدہ کی تصویر بھی بھیجی۔ انہوں نے میری سفارش کرنے کا وعدہ کیا تھا، لیکن بدقسمتی سے میرا انسٹاگرام اکاؤنٹ ہیک ہوگیا اور وہ رابطہ منقطع ہوگیا‘‘۔
سجل کے مطابق وہ اصل میں اداکارہ بننا چاہتی تھیں، لیکن قسمت کو کچھ اور ہی منظور تھا۔ ان کا اینکرنگ کا سفر ایک اتفاق سے شروع ہوا جو اب ایک کامیاب کیریئر کی شکل اختیار کرچکا ہے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: انہوں نے
پڑھیں:
قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس؛ ہزاروں جعلی پاسپورٹس بننے کا انکشاف
اسلام آباد:سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں ہزاروں جعلی پاسپورٹس بننے کا انکشاف ہوا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سینیٹر فیصل سلیم کی زیرصدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس ہوا، جس میں خیبر پختونخوا میں سکیورٹی کی صورت حال پر بھی بات چیت کی گئی۔
سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے کہا کہ صوبے میں امن وامان کی صورتحال پر بریفنگ کے لیے وزیرداخلہ کو ہونا چاہیے تھا۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ہم نے پختونخوا کے ہوم سیکرٹری اور آئی جی کو بلایا تھا، دونوں ہی نہیں آئے، جس پر اسپیشل ہوم سیکرٹری کے پی نے بتایا کہ آئی جی کے پی اور ہوم سیکرٹری کابینہ میٹنگ میں ہیں، اس لیے نہیں آ سکے۔ چیئرمین کمیٹی نے اس ایجنڈے کو آئندہ اجلاس تک مؤخر کردیا۔
اجلاس میں خیبرپختونخوا میں امن و امان کی صورتحال پر کے پی حکام کی جانب سے بریفنگ دی گئی۔ سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے بتایا کہ یہ جو پریزنٹیشن دی جارہی ہے اس کی دستاویزات ہمارے پاس ہونی چاہییں تھی، جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ہمیں اس پر مکمل بریفنگ دی جائے، یہ بریفنگ مکمل نہیں ہے۔
وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہا کہ امن وامان کے مسئلے پر پہلے نیکٹا سے بریفنگ لے لیں اس کے بعد صوبوں میں چلے جائیں۔ 15 دن پہلے ایجنڈا بھیجا جاتا ہے۔ جب آپ 15 دن پہلے ایجنڈا نہیں بھیجیں گے تو پورا کام نہیں ہوسکتا۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ہم ایجنڈا آپ سے پوچھ کر نہیں رکھ سکتے۔
سینیٹر پلوشہ خان نے کہا کہ اس وقت بھارت کے ساتھ چپقلش چل رہی ہے، کسی دن کسی وقت کوئی بھی شرارت ہوسکتی ہے۔ اگر اس طرح کی کوئی شرارت ہوتی ہے تو بتایا جائے صوبوں میں کیا تیاری ہے۔
لیویز کے بلوچستان پولیس میں ضم ہونے پر بحث
اجلاس میں لیویز کے بلوچستان پولیس میں ضم ہونے کے معاملے پر بحث بھی ہوئی۔ لیویز حکام نے بتایا کہ بلوچستان لیویز کے ایکٹ میں ترامیم ہوئی ہیں۔ سینیٹر نسیمہ احسان نے کہا کہ لیویز کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔ پولیس کی ناک کے نیچے منشیات فروشی ہوتی ہے،جوئے کے اڈے چلتے ہیں اور یہ منتھلیاں لیتے ہیں۔ لیویز کو پولیس میں مرج نہ کیا جائے۔
لیویز حکام نے کہا کہ لسبیلہ، حب سمیت چار ڈسٹرکٹس کو بی ایریا سے نکال کر اے ایریا میں ڈال دیا گیا ہے۔
سینیٹر عمر فاروق نے کہا کہ لیویز کی بہت ساری بندوقیں چلتی ہی نہیں۔ لیویز اہلکاروں کے پاس رائفلیں ہیں تو گولیاں نہیں ہیں، جس پر وزیر مملکت نے کہا کہ لیویز کی حاضری 50 فیصد سے بھی کم ہے۔ لیویز کو ہم نے مضبوط نہیں کیا، کپیسٹی بلڈنگ نہیں کی۔
جعلی پاسپورٹس کا معامہ
اجلاس میں سینیٹر عرفان نے استفسار کیا کہ بتایا جائے پچھلے 5سالوں میں کتنے ایسے پاسپورٹ بنے جو پاکستانیوں کے نہیں تھے، جس پر ڈی جی پاسپورٹ مصطفی جمال قاضی نے بتایا کہ 1296پاسپورٹس سعودی عرب سے رپورٹ ہوئے جو غیرملکیوں نے پاکستان بھجوائے۔ اس کے علاوہ 45 کیسز مزید آئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ان میں زیادہ تر پاسپورٹس کے پی اور گجرانوالہ گجرات سے ہیں۔ 4500پاسپورٹس ایسے ہیں جن کا ہمارے پاس ڈیٹا ہی نہیں ہے۔ 3ہزار پاسپورٹس فوٹو سویپ کرکے بنائے گئے ہیں۔ 6ہزار نادرا کے ڈیٹا میں انٹروژن کرکے جعلی بنائے گئے۔ یہ 12ہزار جعلی پاسپورٹس رکھنے والے پاکستان میں نہیں ہیں۔
ڈی جی پاسپورٹس نے کہا کہ بتایا گیا ہے کہ ان لوگوں کو افغانستان ڈی پورٹ کردیا گیاہے۔ جن لوگوں کو جعلی پاسپورٹس بنانے پر سزائیں دی گئیں ان میں سے 35 اسسٹنٹ ڈائریکٹر ہیں۔