کوئٹہ(نیوز ڈیسک) چیئرپرسن بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) اور سینیٹر پاکستان پیپلز پارٹی روبینہ خالد نے کوئٹہ میں ہونے والے دہشتگردانہ بم دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ اس افسوسناک واقعے میں چار سیکیورٹی اہلکار شہید ہوئے۔

سینیٹر روبینہ خالد نے دھماکے میں شہید ہونے والے جوانوں کے اہل خانہ سے دلی تعزیت اور یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ قوم سیکیورٹی فورسز کے شہید جوانوں کی قربانیوں کو کبھی فراموش نہیں کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ ان شہداء نے ملک کے امن اور تحفظ کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا، جو قابلِ فخر اور لائقِ تحسین ہے۔

اپنے بیان میں سینیٹر روبینہ خالد نے کہا کہ دہشتگردوں کی بزدلانہ کارروائیاں نہ پہلے قوم کے حوصلے پست کر سکیں، نہ آئندہ کر سکیں گی۔ انہوں نے واضح کیا کہ پوری قوم اس جنگ میں اپنی سیکیورٹی فورسز اور اداروں کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑی ہے۔

سینیٹر کا کہنا تھا کہ دہشتگردوں سے ہمارے شہداء کے خون کے ایک ایک قطرے کا حساب لیا جائے گا، اور ملک میں امن و امان قائم رکھنے کے لیے ریاست تمام ممکنہ اقدامات کرے گی۔

یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ملک میں سیکیورٹی کی صورتحال ایک بار پھر توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہے، اور قومی یکجہتی و عزم کی ضرورت مزید بڑھ گئی ہے۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: روبینہ خالد

پڑھیں:

آصفہ بھٹو زرداری کی ثناء یوسف کے قتل کی شدید مذمت

خاتون اول کا کہنا تھا کہ ثناء یوسف کو خواب دیکھنے، ترقی کرنے اور ایک روشن مستقبل کا حق حاصل تھا، اسے آزاد اور محفوظ زندگی جینے کا پورا حق تھا۔ اسلام ٹائمز۔ خاتونِ اول اور قومی اسمبلی کی رکن آصفہ بھٹو زرداری نے اسلام آباد میں 17 سالہ طالبہ ثناء یوسف کے بہیمانہ قتل کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔
یاد رہے کہ ثناء یوسف کو ان کی 17ویں سالگرہ کے روز شام کے وقت قتل کیا گیا تھا۔ آصفہ بھٹو زرداری نے اس واقعے کو خواتین اور لڑکیوں کے خلاف صرف اپنے حقوق کا اظہار کرنے پر ہونے والے تشدد کی ایک دردناک یاد قرار دیا ہے اور ثناء کے ورثاء، برادری اور اس الم ناک سانحے پر غمزدہ تمام افراد سے دلی تعزیت کا اظہار کیا ہے۔ خاتون اول نے کہا، ثناء یوسف کو خواب دیکھنے، ترقی کرنے اور ایک روشن مستقبل کا حق حاصل تھا، اسے آزاد اور محفوظ زندگی جینے کا پورا حق تھا، جو کچھ اس کے ساتھ ہوا، وہ محض ایک پرتشدد واقعہ نہیں بلکہ ’ناں‘ کہنے کی سزا تھی اور یہ ہم سب کے لیے باعثِ شرم ہونا چاہیے۔ انہوں نے اس حقیقت کی جانب توجہ دلائی کہ مردانہ برتری کی سوچ سے جنم لینے والا تشدد کوئی نیا یا غیر معمولی مسئلہ نہیں لیکن اب اسے ثقافت یا روایت کے نام پر مزید برداشت نہیں کیا جاسکتا اور یہ سوچ کہ عورت کی ’ناں‘ کو توہین سمجھا جائے کہ اس کی مرضی کو قابو میں رکھا جائے، یہ سوچ دقیانوسی ہے، ظالمانہ ہے اور ہماری بیٹیوں کو قتل کر رہی ہے۔  ان کا کہنا تھا کہ میری والدہ محترمہ بینظیر بھٹو نے جبر کی ان دیواروں کو اپنی طاقت سے توڑا تھا، وہ صرف لیڈر نہیں بلکہ انہوں نے بطور سماجی مدبر لاکھوں عورتوں کےلیے راستے کھولے، آج ہم پر لازم ہے کہ اُن کے ورثے اور ثناء یوسف جیسی بیٹیوں کی خاطر یہ دروازے کھلے رکھیں۔

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل کی درندگی جاری: اہلخانہ کے لیے کھانا لانے والے مزید 57 افراد کی لاشیں خالی ہاتھ گھر واپس
  • اوورسیز پاکستانیز کمیشن پنجاب کے زیر اہتمام یومِ تشکر تقریب کا انعقاد آج
  • چوٹہ بازار قتل عام کے شہداء کو ان کے یوم شہادت پر شاندار خراج عقیدت
  • چیئرمین ایم کیو ایم پاکستان کی میرپورخاص عہدیداران کو عید کی مبارکباد
  • جاسوسی تنازع: اٹلی نے پارگون کے ساتھ سیکیورٹی روابط منقطع کر دیے
  • آصفہ بھٹو زرداری کی ثناء یوسف کے قتل کی شدید مذمت
  • عباس آفریدی گیس لیکج دھماکے میں جاں بحق نہیں ہوا، بیٹے کو قتل کیا گیا، سابق سینیٹر شمیم آفریدی
  • بھارت کی ایٹمی تنصیبات اور مواد غیر محفوظ ہیں، ان کی سیکیورٹی لیا جائے، پاکستان کا مطالبہ
  • غزہ، میں 40 سے زائد فلسطینی شہید، حماس رہنما بھی شہداء میں شامل
  • کوئٹہ، علامہ مقصود ڈومکی کی شہدائے مچھ کے گھروں پر حاضری