Daily Ausaf:
2025-06-10@16:27:22 GMT

سندھ طاس کے نہلے پر شملہ معاہدے کا دہلا

اشاعت کی تاریخ: 26th, April 2025 GMT

جنوبی ایشیا میں پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات ہمیشہ سے ہی نازک اور پیچیدہ رہے ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان ماضی میں ہونے والے متعدد معاہدے دو طرفہ اعتماد اور تنازعات کے حل کی کوششوں کی عکاسی کرتے ہیں۔ ان میں سب سے اہم معاہدوں میں “سندھ طاس معاہدہ” (Indus Waters Treaty – 1960) اور “شملہ معاہدہ” (Simla Agreement – 1972) شامل ہیں۔ بھارت نے پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد سندھ طاس معاہدے کو معطل کیا تو پاکستان نے نہلے پر دہلا مارتے ہوئے شملہ معاہدہ معطل کر دیا، یوں اس وقت صورتحال یہ ہے کہ بھارت کو لینے کے دینے پڑ گئے ہیں۔ سندھ طاس معاہدہ 1960 میں پاکستان اور بھارت کے درمیان عالمی بینک کی ثالثی میں طے پایا۔ اس کے تحت دریائے سندھ، جہلم اور چناب کے پانی پر پاکستان کا حق تسلیم کیا گیا جبکہ راوی، بیاس اور ستلج بھارت کے حصے میں آئے۔ یہ معاہدہ دنیا کا واحد آبی معاہدہ ہے جو دو دشمن ممالک کے درمیان کئی جنگوں کے باوجود قائم و دائم رہا۔
حالیہ بھارتی اقدامات کے مطابق وہ اس معاہدے کو معطل کر چکا ہے، لیکن عملی طور پر بھارت ان دریائوں پر ایسا کوئی انفراسٹرکچر نہیں رکھتا جس سے وہ فوری طور پر پانی کا بہائو روک سکے۔ چناب اور جہلم پر نہ کوئی بڑا بیراج ہے اور نہ ہی کوئی بڑی نہریں بھارت کے اندر موجود ہیں جو ان دریائوں سے نکلتی ہوں کہ بھارت دریائوں کے پانی کو موڑ سکے۔ اس لیے یہ دعوی محض ایک سیاسی دبائو ڈالنے کی کوشش ہے، جس کا زمینی حقائق سے تعلق نہ ہونے کے برابر ہے۔پاکستان نے اس معاملے کو بین الاقوامی سطح پر اجاگر کر کے بھارت کو قانونی اور سفارتی دبائو میں لانے کا راستہ اختیار کیا ہے، چونکہ اس معاملے میں پاکستان کی قانونی و اخلاقی پوزیشن بہتر ہے، اس لیئے پاکستان آنیوالے ہفتوں اور مہینوں میں عالمی رائے عامہ کو اپنے حق میں ہموار کر سکتا ہے۔
1972 میں ہونے والا شملہ معاہدہ پاکستان اور بھارت کے درمیان 1971 کی جنگ کے بعد طے پایا تھا جس میں جموں و کشمیر کی لائن آف کنٹرول (LoC) کو تسلیم کیا گیا اور اس پر دونوں ممالک نے باہمی اتفاق سے امن برقرار رکھنے کا وعدہ کیا۔ پاکستان کی طرف سے جوابی اقدام کے طور پر شملہ معاہدے کو معطل کرنا، سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کے مقابلے بہت زیادہ خوفناک اور فوری اثرات کا حامل ثابت ہو گا، اور نتائج بھارت کیلئے بہت زیادہ سنگین ہو سکتے ہیں، کیونکہ شملہ معاہدے کی معطلی سے لائن آف کنٹرول کی بین الاقوامی حیثیت ختم ہوجائے گی، اس معاہدے کے تحت LoC کو ایک متنازع سرحد کے طور پر بین الاقوامی سطح پرقبول کیاگیا۔ شملہ معاہدے کی معطلی بہت ہی زیادہ خطرناک معاملہ ہے کیونکہ اس بڑے فیصلے کی وجہ سےپاکستان اوربھارت سمیت پوری دنیا کیلئے کنٹرول لائن کا تقدس ختم ہو جائے گا اور جس کاجب جی چاہے گاوہ اسے پارکرلے گا، یوں ایل او سی محض ایک دفاعی لکیر بن کر رہ جائے گی جس کی کوئی بین الاقوامی حیثیت نہیں ہو گی۔ اس سے کشمیر کی آئینی و سیاسی اور عسکری حیثیت میں دھماکہ خیز تبدیلیاں رونما ہو جائیں گی اور دنیا بھر کی جہادی و عسکری تنظیموں کیلئے مقبوضہ جموں و کشمیر کے بطور ایک عالمی جہادی میدان کے نئے دروازے کھل جائیں گے۔
شملہ معاہدے کے تحت پاکستان نے یہ وعدہ کیا تھا کہ وہ کنٹرول لائن پر کسی قسم کی دراندازی یا عسکری مداخلت کا حصہ نہیں بنے گا۔ لیکن اگر یہ معاہدہ عملاً معطل ہو جاتا ہے تو دنیا بھر کی جہادی تنظیموں کے لیے یہ موقف پیدا ہو سکتا ہے کہ اب لائن آف کنٹرول کوئی مسلمہ رکاوٹ نہیں رہی اور مقبوضہ کشمیر میں داخل ہونا ایک “کھلا میدان” ہے۔ اس بہت بڑی تبدیلی کا ایک براہ راست اثر یہ ہو گا کہ کشمیریوں کی عسکری تحریک کو نئی توانائی اور بیرونی مددحاصل ہوجائےگی اور بھارتی فوج کیلئے مقبوضہ جموں و کشمیر پر اپنا تسلط برقرار رکھنا اور یہاں دریائے چناب و جہلم پر بیراج تعمیر کرکے بھارت کیلئے نہریں نکالنا ناممکن ہو جائے گا۔
اس نئی صورتحال میں پاکستان پر بین الاقوامی دبائو بھی بڑھےگاکہ وہ غیر ریاستی عناصر کی پشت پناہی نہ کرے لیکن پاکستان اس موقع پر یہ موقف اختیار کر سکتا ہے کہ پہل بھارت نے کی ہے، کیونکہ دریائوں کا پانی روکنا پاکستان کیلئے زندگی اور موت کا مسئلہ اور کھلا اعلان جنگ ہے۔ شملہ معاہدے کی منسوخی یا معطلی سے بھارتی فوج کے لیے مقبوضہ جموں و کشمیر میں درپیش چیلنجز میں غیر معمولی اضافہ ہو جائے گا۔ لائن آف کنٹرول کی قانونی حیثیت ختم ہونےسے اگر عسکری دراندازی میں اضافہ ہوا تو بھارتی فوج کو ایک وسیع اور ناقابل تصور جنگی محاذ کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اس سے نہ صرف بھارت کے فوجی اخراجات میں بے پناہ اضافہ ہوجائےگابلکہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی افواج کی تعداد مزید لاکھوں فوجی لا کر بہت زیادہ بڑھانی پڑے گی اور مودی سرکار کو کم و بیش ویسی ہی صورتحال درپیش ہو جائے گی جس کا جہاد افغانستان کے دوران سویت یونین کو سامنا کرنا پڑا تھا، آٹھ دس برس کنٹرول لائن معطل رہی تو اربوں ڈالر ماہانہ کے فوجی اخراجات بھارت کی معیشت کی چولیں ہلا دیں گے اور پھر ہندوستان بھی نہ صرف آخر کار جہادیوں کی گوریلا جنگ سے تنگ آ کر مقبوضہ جموں و کشمیر چھوڑ کر بھاگنے پر مجبور ہو جائے گا بلکہ اپنی شمال مشرقی ، مشرقی اور وسطی ریاستوں پر کنٹرول کے قابل بھی نہیں رہے گا جہاں پہلے سے ہی آزادی کی تحریکیں چل رہی ہیں، یوں آخر کار سوویت یونین کی طرح بھارت بھی ٹوٹ کو کم و بیش ڈیڑھ درجن ممالک میں بٹ جائے گا۔ واللہ اعلم باالصواب

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: لائن آف کنٹرول معاہدے کو معطل بین الاقوامی پاکستان اور میں پاکستان شملہ معاہدے ہو جائے گا اس معاہدے اور بھارت کے درمیان بھارت کے گی اور

پڑھیں:

بھارت سے تمام مسائل کا حل کشمیر سے ہوکر نکلتا ہے: بلاول بھٹو زرداری

لندن(ڈیلی پاکستان آن لائن) وزیر اعظم پاکستان کی جانب سے بھارتی جارحیت کے بعد پاکستان کی جوابی کارروائی کو دنیا بھر میں اجاگر کرنے کے لیے بنائے گئے سفارتی وفد کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے پاکستان ایک ذمہ دار ملک ہے اور بھارت کے ساتھ تمام مسائل کا حل کشمیر سے ہوکر نکلتا ہے۔

نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان ایک ذمہ داری ایٹمی ریاست ہے، پاکستان نے ہمیشہ مذاکرات اور سفارت کاری کے ذریعے مسائل کے حل کی بات کی اور ہمیشہ امن کا پیغام دیا، پاکستان نے واضح کیا ہے کہ پانی روکنا اعلان جنگ تصور ہو گا، بھارت یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدے کو معطل یا ختم نہیں کر سکتا، پانی ہماری ناگزیر ضرورت ہےاس پرکوئی سمجھوتا نہیں ہوگا۔

آئندہ مالی سال 26-2025 کے سالانہ ترقیاتی پلان کے اہم اہداف طے

انہوں نے کہا کہ بھارت کے ساتھ کشمیر سمیت تمام مسائل پر مذاکرات چاہتے ہیں، تمام مسائل کا حل کشمیرسے ہوکرنکلتا ہے، بھارت مس انفارمیشن اور ڈس انفارمیشن پھیلا رہا ہے۔

بلاول بھٹو زرداری نے ایک بار پھر پاک بھارت جنگ بندی میں امریکی صدر کے کردار کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کا جنگ بندی کے حوالے سے کردار لائق تحسین ہے۔

پاکستانی سفارتی وفد کے سربراہ کا کہنا تھا ہم نے پہلگام واقعے پر غیرجانبدار تحقیقات کی پیش کش کی تھی لیکن انڈیا نے ہماری پیشکش قبول نہیں کی، دونوں جوہری ممالک کے درمیان تنازعات کے حل کے لیےکوئی مکینزم موجود نہیں ہے۔

وزیراعظم کاآبی ذخائر بڑھانے کا صائب فیصلہ

مزید :

متعلقہ مضامین

  • پاکستان اور چین کے درمیان بڑا دفاعی معاہدہ: پاکستان کتنے ’خاموش قاتل‘ جے-35 اسٹیلتھ طیارے خریدے گا
  • بلاول بھٹو کا سندھ طاس معاہدے کی فوری بحالی پر زور
  • بھارت کشمیر کی آئینی حیثیت کی تبدیلی کا فیصلہ واپس لے، بلاول
  • بھارت سے تمام مسائل کا حل کشمیر سے ہو کر نکلتا ہے، پانی پر سمجھوتا نہیں ہوگا، بلاول بھٹو
  • بھارت کو بین الاقوامی معاہدہ یکطرفہ طور پر ختم کرنے کا کوئی اختیار نہیں
  • بھارت سندھ طاس معاہدہ معطل نہیں کر سکتا، پانی روکنا اعلان جنگ ہوگا، بلاول بھٹو
  • بلاول بھٹو: بھارت سے مسائل کا واحد حل مسئلہ کشمیر کا حل ہے
  • بھارت سے تمام مسائل کا حل کشمیر سے ہوکر نکلتا ہے: بلاول بھٹو زرداری
  • بھارت سندھ طاس معاہدہ معطل نہیں کر سکتا، پانی روکنا اعلانِ جنگ ہوگا، بلاول بھٹو
  • آئی این ایف معاہدہ ختم، روس کی جانب سے میزائل پابندی ختم کرنے کا عندیہ