Express News:
2025-04-26@08:36:07 GMT

قومی سلامتی کمیٹی

اشاعت کی تاریخ: 26th, April 2025 GMT

قومی سلامتی کمیٹی کے اہم اجلاس میں پہلگام واقعے کے بعد بھارت کی آبی جارحیت اور دیگر اقدامات کا منہ توڑ جواب دیتے ہوئے پاکستان نے بھارت سے ہر قسم کی تجارت، واہگہ بارڈر اور فضائی حدود بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے اورکہا ہے کہ پانی روکنے کو اعلان جنگ تصورکیا جائے گا۔ کمیٹی نے بھارت کی جانب سے دی گئی درپردہ دھمکیوں کو افسوسناک قرار دیا اور کہا کہ بین الاقوامی برادری کو بھارت کی ریاستی سرپرستی میں سرحد پار قتل اور بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزیوں پر توجہ دینی چاہیے۔

 بلاشبہ پاکستانی سیاسی و عسکری قیادت نے بہت سوچا سمجھا رد عمل دیا ہے۔ بھارت اس غلط فہمی کا شکار ہے کہ وہ ملک کے شمالی حصے میں جنگ چھیڑے گا تو اُس جنگ کا دائرہ کار وہیں تک محدود رہے گا۔ حقیقت یہ ہے کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان کوئی بھی جنگ وقت، دائرہ کار اور ہتھیاروں کے استعمال کی قید سے آزاد ہوگی، اگر بھارت جنگ کرنا چاہتا ہے تو اُسے اِس جنگ کی قیمت چکانا پڑے گی اور یہی پاکستان نے اپنے جواب میں کہا ہے کہ پاکستان پانی روکے جانے کے عمل کو اعلان جنگ سمجھے گا۔

بھارت آج اگر سندھ طاس معاہدے سے مُکر جاتا ہے تو اِس کے بعد بین الاقوامی معاہدات کو لے کر بھارت اپنا عالمی اعتبارکھو دے گا۔ بین الاقوامی معاہدات تو درکنارکثیر القومی معاہدات میں بھی بھارت کو قابلِ اعتبار نہیں سمجھا جائے گا۔ بلاشبہ پاکستان کا ردعمل بہت نپا تلا ہے، ملکی دفاع کے لیے پوری قوم پاک افواج کے شانہ بشانہ کھڑی ہوئی ہے۔

پاکستان نے بھارتی مذموم دھمکیوں سے دو درجے اوپر جا کر بھارتی فیصلوں کو ’’ ایکٹ آف وار‘‘ قرار دیا ہے۔ تجارت، فضائی حدود اور ٹرانزٹ تجارت کی بندش سے ہندوستانی معیشت پر شدید اثر پڑے گا۔ شملہ معاہدہ اور دیگر دو طرفہ معاہدوں کی تقدیر اب پاکستان کے ہاتھ میں ہے، جیسا کہ ایک ہی جھٹکے میں مودی نے پہلگام کے احمقانہ اقدام سے 1971 کی ہندوستانی سفارتی کامیابی کو ختم کردیا۔ پاکستان کے تمام سفارتی اقدامات بھی بھارتی لاپرواہی سے ایک درجے اوپر ہیں۔ NSC کا بیان پاکستان کا واضح عکاس ہے۔

بھارت کا فالس فلیگ آپریشن کا مقصد پاکستان کو بدنام کرنے کی ذہنی پسماندگی ہے۔ پاکستان ہر قسم کی دہشت گردی کی بلا امتیاز مذمت کرتا ہے۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان 1960 کی دہائی میں پانی کی تقسیم کے لیے عالمی بینک کی ثالثی اورگارنٹی میں سندھ طاس معاہدہ طے پایا تھا۔ یہ معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان دریائی آبی وسائل کی تقسیم کا ایک مستقل حل فراہم کرتا ہے اور یقینا دونوں ممالک کی معیشت اور زراعت کے لیے انتہائی اہمیت رکھتا ہے۔ اس معاہدے کے تحت تین مغربی دریاؤں سندھ، جہلم اور چناب کا پانی پاکستان کو اور تین مشرقی دریاؤں بیاس، راوی اور ستلج کا پانی بھارت کو دیا گیا تھا۔

دو دن پہلے مقبوضہ کشمیرکے علاقے پہلگام میں جب ایک لوکل علیحدگی پسند تنظیم نے مسلح کارروائی کرکے وادی میں موجود 25 سے زائد بھارتی سیاحوں کو ہلاک اور 10 کو زخمی کردیا تو بھارتی حکومت نے اس حملے کا بھی ہمیشہ کی طرح بنا تحقیق و ٹھوس ثبوت، الزام پاکستان پہ لگاتے ہوئے رد عمل کے طور پہ دونوں ممالک کے درمیان موجود سندھ طاس معاہدے کو یک طرفہ طور پہ معطل کرنے جیسا سنگین اقدام اٹھایا ہے۔

یہ اقدام نہ صرف دونوں ممالک کے درمیان موجود معاہدے کی روح کے خلاف ہے بلکہ بین الاقوامی قوانین کی بھی صریحاً خلاف ورزی ہے اور یہ بھارت کی جانب سے پاکستان کی سالمیت پہ آبی جارحیت سے کم کچھ نہیں۔ بھارت کا یہ موقف ہے کہ وہ اپنے اندرونی معاملات میں مداخلت نہ ہونے دینے کا حق رکھتا ہے اور اپنے دریاؤں پر تعمیراتی کام اور ان کا پانی روکنے کا مجاز ہے۔

تاہم، سندھ طاس معاہدے کے تحت بھارت کو مغربی دریاؤں پر صرف محدود تعمیرات کی اجازت ہے، جن کا مقصد صرف بجلی کی پیداوار اور معمولی ذخیرہ ہوتا ہے اور وہ بھی اس شرط پرکہ اس سے پاکستان کے پانی کے حصے پر کوئی اثر نہ پڑے۔ عالمی بینک کی گارنٹی کے تحت ہوئے سندھ طاس معاہدے کی بھارت قانونی طور اور کسی بھی صورت میں خلاف ورزی کر کے پاکستان کا پانی بند نہیں کر سکتا۔ معاہدے کی شقوں کے تحت دونوں ممالک اس بات کے پابند ہیں کہ وہ ایک دوسرے کے پانی کے حقوق کا احترام کریں گے۔ بھارت کی جانب سے کسی بھی یکطرفہ اقدام کو معاہدے کے تحت چیلنج کیا جا سکتا ہے۔

اس معاہدے کی نگرانی اور تنازعات کے حل کے لیے ایک مستقل انڈس کمیشن بھی قائم کیا گیا ہے، جو دونوں ممالک کے نمائندوں پر مشتمل ہے۔ تنازعہ کی صورت میں پہلے کمیشن سے رجوع کیا جاتا ہے اور اس کے بعد ضرورت پڑنے پر ثالثی یا بین الاقوامی عدالت سے رجوع کیا جا سکتا ہے۔ پاکستان اس مسئلے پر مختلف سطحوں پر مختلف نوعیت کے اقدامات اٹھا سکتا ہے۔ سب سے پہلے تو پاکستان کو اس معاملے کو بلا تاخیر انڈس کمیشن میں اٹھانا چاہیے، اگرکمیشن کے ذریعے مسئلہ حل نہیں ہوتا جوکہ موجودہ حالات میں نا ممکن نظر آتا ہے تو پھر پاکستان کو عالمی بینک کو ثالثی کے لیے مداخلت کی درخواست کر دینی چاہیے، کیونکہ عالمی بینک ہی اس معاہدے کا گارنٹر ہے۔ دوسری جانب، پاکستان اس مسئلے کو بین الاقوامی عدالتِ انصاف یا بین الاقوامی ثالثی فورمز پر بھی لے جا سکتا ہے۔

بین الاقوامی قوانین کے تحت اگر کوئی ملک کسی دوسرے ملک کے ساتھ ہوئے کسی معاہدے کی خلاف ورزی کرتا ہے تو متاثرہ ملک کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ قانونی چارہ جوئی کے ذریعے اپنے حقوق کا تحفظ کرے۔ پاکستان کو چاہیے کہ وہ بھارت کی خلاف ورزیوں کے ٹھوس شواہد اکٹھے کرے اور معاملے کو عالمی عدالت انصاف میں بھی لے جائے۔

اسی طرح اس ضمن میں پاکستان کے لیے سفارتی اقدامات بھی اہم ہیں۔ پاکستان اس معاملے کو اقوام متحدہ، اسلامی تعاون تنظیم (OIC) اور دیگر بین الاقوامی فورمز پر اٹھا کر دوست ممالک اور اتحادیوں کی جانب سے بھارت پر دباؤ بڑھا سکتا ہے کہ وہ پاکستان کی سالمیت کو خطرہ لاحق کرنے جیسے کسی اقدام سے باز رہے۔

سب سے اہم اور غور طلب نقطہ یہ ہے کہ اگر بھارت ہٹ دھرمی دکھاتے ہوئے کچھ عرصے کے لیے بھی پانی روک دیتا ہے تو ایسی صورتحال میں پاکستان جو کہ ایک زرعی ملک ہے۔ اسے اپنی زراعت کو زندہ رکھنے اور اپنی سر سبز زمینوں کو بنجر ہونے سے بچانے کے لیے ایک جامع اور موثر منصوبہ بندی اور اس پہ فوری عمل درآمد کی ضرورت آن پڑی ہے۔

اس کے علاوہ، پاکستان کی حکومت کو عوام میں اس مسئلے کی اہمیت اجاگرکرنا ہو گی تاکہ نہ صرف قومی سطح پر کالا باغ جیسے اور مزید نئے ڈیمز کے لیے یکجہتی پیدا ہو سکے اور دستیاب وسائل سے بھارتی آبی جارحیت سے روکے گئے پانی کی کمی پوری کی جا سکے بلکہ بھارت کی آبی جارحیت کے خلاف ایک موثر اور قومی ردِعمل بھی دیا جا سکے۔ بھارت کے ایسے یک طرفہ اقدامات نہ صرف پاکستان کی سالمیت کے لیے خطرہ ہیں بلکہ خطے میں امن و امان کے لیے بھی چیلنج ہیں۔ پانی کا مسئلہ دونوں ممالک کے درمیان پہلے ہی متنازع ہے اور ایسے یک طرفہ اور سنگین اقدامات خطے میں مزید کشیدگی پیدا کرنے کا سبب بن سکتے ہیں۔

پاکستان اور بھارت دونوں ایٹمی طاقتیں ہیں، اور ان کے درمیان کسی بھی قسم کی کشیدگی نہ صرف دونوں ممالک بلکہ پوری دنیا کے لیے بھی خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ عالمی برادری فوری طور پہ بھارتی آبی جارحیت کا نوٹس لے اور ایسے سنگین اقدام کے خلاف اپنا موثر و مثبت کردار ادا کرتے ہوئے بھارت کو پابند بنائے کہ وہ سندھ طاس معاہدے کی شقوں کا احترام کرے۔اسی طرح بھارت کی جانب سے پیدا کی گئی موجودہ سنگین صورتحال میں پاکستان کو اپنی سفارتی، قانونی اور سیاسی حکمت عملی پر ازسرنو غور کرنا ہوگا۔ اب جہاں اسے ٹھوس انداز میں بھارت کے ان غیر قانونی اقدامات کے خلاف عالمی سطح پر بھرپور اور موثر مہم چلانا ہوگی۔

اب وقت آ گیا ہے کہ ہندو بنیا جو زبان سمجھتا ہے اسے اسی زبان میں منہ توڑ جواب بھی دیا جائے۔ اگر اگلے کچھ دنوں میں بھارتی حکمران ہوش کے ناخن نہیں لیتے اور سندھ طاس معاہدہ بحال نہیں کرتے تو پاکستان کو بھی شملہ معاہدے سمیت دیگر معاہدے یک طرفہ طور پہ معطل کر دینے چاہئیں تا کہ ہمارا کشمیر اور جونا گڑھ پر حق قائم ہو اور ہم کھل کر ان دونوں علاقوں کے عوام کی بھارت سے علیحدگی اور پاکستان کے ساتھ الحاق کے لیے مدد کر سکیں۔ دراصل جنگ کسی بھی ملک کے مفاد میں نہیں۔

جنگ ایک آسان چیز نہیں حتیٰ کہ امریکا جیسا ملک بھی جنگ کے لیے اتحادی تلاش کرتا ہے۔ پاکستان کے معاشی مسائل بہت زیادہ ہیں اور بھارت گو کہ ایک بڑا ملک ہے لیکن اس کے معاشی مسائل بھی کم نہیں ہیں۔ دونوں ممالک کے شدید ردعمل کے بعد فہم و فراست سے کام لیا جانا چاہیے۔ امریکا دونوں ملکوں کے درمیان مصالحت کے لیے اپنا کردار ادا کر سکتا ہے لیکن امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا رویہ بہت عجیب ہے۔ ان کا رویہ ڈرانے دھمکانے والا ہے۔

ایسی صورت میں دونوں ملکوں کو خود عملیت پسندی سے سوچنا ہوگا۔اب بال بھارتی کورٹ میں ہے لیکن جس طرح سے وہاں کے سیاست دانوں اور میڈیا نے اس معاملے پر انتہائی مبالغہ آمیز بیانیہ بنایا ہے اور ایک افراتفری کی فضا بنائی ہے، ایسی صورت میں چیزیں قابو سے باہر بھی ہو جاتی ہیں، لیکن امید کرنی چاہیے کہ دونوں ملکوں کے بیچ مزید تصادم اورکشیدگی نہیں ہو گی۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: دونوں ممالک کے درمیان بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے بین الاقوامی ا بی جارحیت پاکستان کی عالمی بینک پاکستان کو پاکستان کے معاہدے کی اس معاہدے بھارت کو ہے کہ وہ کرتا ہے یک طرفہ کے خلاف کسی بھی سکتا ہے کا پانی بھارت ا کے بعد طور پہ کے تحت ہے اور کیا جا کے لیے

پڑھیں:

قومی سلامتی کمیٹی کے بعد پاکستان کا بھارت کو ایک اور جواب

— فائل فوٹو

سینیٹ میں پاکستان اور بھارت کے تعلقات میں حالیہ واقعات پر قرارداد پیش کرنے کی تحریک منظور کر لی گئی۔

قرارداد کے متن کے مطابق بھارتی حکومت بدنیتی پر مبنی مہم چلا رہی ہے۔

آج چیئرمین یوسف رضا گیلانی کی زیرِ صدارت سینیٹ کا اجلاس ہوا جس میں معمول کی کارروائی معطل کر دی گئی۔

’افواجِ پاکستان تیار، میلی آنکھ سے دیکھا تو جواب ماضی جیسا ہو گا‘

علاوہ ازیں سینیٹ اجلاس سے خطاب میں وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان کی مسلح افواج مکمل طور پر تیار ہیں، کسی نے میلی آنکھ سے دیکھا تو جواب ماضی جیسا دیا جائے گا۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ ہم نے سیاسی فیصلے کر لیے ہیں، ہم سیاسی طور پر سب ایک پیج پر ہیں، قرار داد کی تیاری میں تعاون پر اپوزیشن لیڈر کے شکر گزار ہیں۔

’قرارداد دشمنوں کو پیغام‘

سینیٹ اجلاس میں قائد حزب اختلاف شبلی فراز نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ قرارداد میں ایوان کا دشمنوں کو مشترکہ پیغام گیا ہے۔

پاکستان کی ملکیت پانی کا بہاؤ موڑا گیا تو اسے جنگ کا اقدام سمجھا جائے گا، قومی سلامتی کمیٹی

قومی سلامتی کمیٹی نے واضح کردیا ہے کہ پاکستان اور اس کی مسلح افواج کسی بھی غلط قدم کے خلاف مکمل طور پر تیار ہے۔

شبلی فراز نے کہا کہ بھارت تاک میں رہا ہے کہ کیسے پاکستان کو نقصان پہنچایا جائے، پہلگام کے اس واقعے کا الزام پاکستان پر لگایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ساڑھے 7 لاکھ فوج کی موجودگی میں یہ واقعہ ان کی قابلیت پر سوالیہ نشان اٹھاتا ہے۔

’بھارت کا فالس فلیگ آپریشن نیا نہیں‘

دوسری جانب جماعتِ اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا ہے کہ اس وقت خطے اور خلیج کی صورتِ حال تشویش ناک ہے، بھارت کے مقبوضہ کشمیر میں فالس فلیگ آپریشن کے بعد حالات زیادہ خراب ہوئے۔

انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ آج بھارت کے خلاف پورے ملک میں ریلیاں نکالی جائیں گی، بھارت کا فالس فلیگ آپریشن نیا نہیں، بھارت پہلے بھی یہ کر چکا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • قومی سلامتی کمیٹی کے بعد پاکستان کا بھارت کو ایک اور جواب
  • پانی روکنا اعلانِ جنگ تصور کیا جائے گا، قومی سلامتی کمیٹی کا بھارت کو دوٹوک پیغام
  • بھارت کیلئے فضائی حدود بند، تجارت ختم، پانی روکنا جنگ کا اقدام تصور، پوری طاقت سے جواب دینگے، قومی سلامتی کمیٹی
  • بھارت کیلئے پاک فضائیں بند، تجارت بند، واہگہ بارڈر بند؛ پانی روکا تو اسے اعلان جنگ تصور کریں گے: قوم کی قیادت کا اعلان
  • پانی روکنا اعلان جنگ، جارحیت کا بھرپور جواب دیں گے، قومی سلامتی کمیٹی کا اعلان
  •   انڈیا کیلئے پاک فضائیں بند، تجارت بند، واہگہ بارڈر بند؛ پانی روکا تو اسے اعلان جنگ تصور کریں گے: قوم کی قیادت کا اعلان
  • قومی سلامتی کمیٹی اجلاس؛شملہ معاہدہ  سمیت تمام دو طرفہ معاہدے معطل کرنے کا فیصلہ ،بھارتی دفاعی مشیروں کو فوری پاکستان چھوڑنے کا حکم
  • قومی سلامتی کمیٹی اجلاس: سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی پر عالمی فورمز سے رجوع کرنے کا فیصلہ
  • قومی سلامتی کمیٹی اجلاس؛ سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی پر عالمی فورمز سے رجوع کا فیصلہ