ویب ڈیسک: امریکی محکمہ انصاف  آن لائن سرچ مارکیٹ میں گوگل کی اجارہ داری ختم کرنے کے لیے گوگل کو اس کا مقبول کروم براؤزر فروخت کرنے پر مجبور کررہا ہے۔

چند ماہ قبل  امریکی محکمہ انصاف کی جانب سے وفاقی  عدالت کو تجویز  پیش کی گئی تھی کہ  گوگل کو  اپنا کروم براؤزر فروخت کر دینا چاہیے۔

ٹیکنالوجی رپورٹس کے مطابق امریکی انٹرنیٹ کمپنی یاہو  کے مالک کی جانب سے گوگل کا کروم براؤزر خریدنے میں  دلچسپی کا اظہار کیا گیا ہے۔

گلیڈئیٹرز vs کے کے؛  روسو حسن علی کا تیسرا شکار بن گئے

 سینئر ایگزیکٹو کے مطابق ’ اگر  وفاقی عدالت کی جانب سے گوگل کو اپنا کروم ویب براؤزر فروخت کرنے پر مجبور کیا گیا تو انٹرنیٹ کمپنی یاہو کے  مالک اس خریداری کیلئے بولی لگائیں گے ‘ ۔ 
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یاہو سرچ کے جنرل مینیجر برائن پرووسٹ نے   2 روز قبل واشنگٹن میں گوگل  ٹرائل کے دوران مؤقف اپنایا کہ ’ ان کی کمپنی کے لگائے گئے اندازے کے مطابق براؤزر کی فروخت کی قیمت 10  ارب ڈالر سے زائد ہوگی، مبینہ طور پر ویب پر سب سے اہم اسٹریٹجک پلیئر ہے اور  ہم  Apollo Global کے ساتھ اس کو خریدنے  کے قابل ہوجائیں گے‘۔

قذافی سٹیڈیم میں کوئٹہ گلیڈئیٹرز اور کراچی کنگز کے میچ  میں ڈرامائی آغاز 

 یاد رہے کہ  یاہو، گوگل سے قبل 2000 کی دہائی کے اوائل میں سرفہرست سرچ انجن تھا، کمپنی کے کرتا دھرتا کئی بار تبدیل ہوئے تاہم  2021 میں  اپالو نے اسے Verizon Communications Inc سے خریدا تھا۔

Ansa Awais Content Writer.

ذریعہ: City 42

پڑھیں:

متنازع کینالوں کے برعکس نیا پروجیکٹ، جس میں حکومت کو کوئی دلچسپی نہیں

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) جب گرین پاکستان انیشیٹو کا آغاز کیا گیا تو بعض ماہرین نے صوبوں کو پہلے سے مختص پانی، خصوصاً نئی نہروں کی تعمیر سے لاکھوں ایکڑ بنجر زمین سیراب کرنے کی فزیبلٹی کے بارے میں خدشات کا اظہار کیا۔ ان خدشات کو دور کرنے کیلئے آبی وسائل کے پاکستانی اور امریکی ماہرین کی ایک مشترکہ ٹیم کے ذریعے تحقیق کرائی گئی۔ اس ٹیم نے ایک اصلاحاتی حل پیش کیا جو آبپاشی کا ایک پائیدار، سرمایہ کاری کیلئے مؤثر اور وقت کے لحاظ سے موثر طریقہ ہے جو نئی نہروں کی تعمیر کے بغیر تمام وفاقی اکائیوں کے پانی کے حقوق کا تحفظ بھی کرتا ہے، اور وفاقی اکائیوں کے حصے کو متاثر کیے بغیر، یہ حل ان کی پانی کی ضروریات کو پورا کرنے میں مدد بھی دے سکتا ہے۔ بدقسمتی سے، اس تحقیق اور اس کے نتائج کا بھی وہی حشر ہوا جو اب سے پہلے ہوتا آیا ہے۔ تحقیق مکمل ہوئی تو ماہرین کو معاہدے کے تحت 10؍ کروڑ روپے دیے گئے، لیکن ان کی رپورٹ کو داخل دفتر کر دیا گیا۔ ٹیم کی جانب سے متعدد مرتبہ پریزنٹیشن وغیرہ کیلئے رابطے کیے گئے لیکن حکومت کو اس میں کوئی دلچسپی نہیں تھی۔ اس تحقیقی ٹیم کی قیادت امریکا کی مشی گن اسٹیٹ یونیورسٹی سے آبی وسائل اور ہائیڈرو لوجی میں پی ایچ ڈی کرنے والے ڈاکٹر حسن عباس نے کی جبکہ پاکستان کی زیزاک پرائیوٹ لمیٹڈ اور امریکا کی ہائیڈرو سیمولیٹکس انکارپوریٹڈ نے اس کام میں اشتراک کیا۔ یہ رپورٹ گزشتہ سال اپریل میں گرین پاکستان اینیشیٹیو کے کرتا دھرتائوں کو پیش کی گئی لیکن باضابطہ طور پر اب تک یہ رپورٹ جاری نہیں کی گئی کیونکہ اس کی وجہ یہ ہے کہ رپورٹ پیش باضابطہ طور پر جاری کرنے کیلئے رپورٹ تیار کرنے والوں کی موجودگی ضروری ہوگی۔ ڈاکٹر حسن عباس کا کہنا ہے کہ صوبوں کیلئے مختص کردہ پانی استعمال کیے بغیر اور ساتھ ہی متنازع چولستان کینال جیسی نئی مہنگی نہریں تعمیر کیے بغیر بنجر زمینیں سیراب کرنا ممکن ہے۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • غزہ: حماس نے تمام قیدیوں کی رہائی، 5 سالہ جنگ بندی پر آمادگی ظاہر کردی
  • غزہ: حماس نے تمام قیدیوں کی رہائی، 5 سالہ جنگ بندی پر آمادگی ظاہر کردی
  • کراچی میں دس روز قبل گرفتار دو پولیس اہلکاروں کی گرفتاری ظاہر، ہوشربا انکشافات
  • کراچی میں دس روز قبل گرفتار دو پولیس اہلکاروں کی گرفتاری ظاہر، ہوش ربا انکشافات
  • قومی ایئر لائن کے51 سے 100 فیصد شیئرز فروخت کرنے کا فیصلہ
  • حکومت کا بڑا فیصلہ، پراپرٹی خریدنے والوں کیلئے خوشخبری
  • قومی ایئر لائن کا 100فیصد شیئرز فروخت کرنے کا فیصلہ
  • متنازع کینالوں کے برعکس نیا پروجیکٹ، جس میں حکومت کو کوئی دلچسپی نہیں
  • امریکا نے ایرانی ایل پی جی کمپنی اور اس کے کارپوریٹ نیٹ ورک پر بھی پابندیاں عائد کردی