امریکہ کی جانب سے محصولات کا بےجا استعمال ترقی پذیر ممالک کے لیے سنگین چیلنج ہے، چین
اشاعت کی تاریخ: 26th, April 2025 GMT
امریکہ کی جانب سے محصولات کا بےجا استعمال ترقی پذیر ممالک کے لیے سنگین چیلنج ہے، چین WhatsAppFacebookTwitter 0 26 April, 2025 سب نیوز
واشنگٹن :عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے امریکہ میں عالمی مانیٹری اور مالیاتی کمیٹی (آئی ایم ایف سی) کا 51 واں اجلاس منعقد کیا۔ پیپلز بینک آف چائنا کے گورنر پان گونگ شنگ نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نشاندہی کی کہ امریکہ کی جانب سے محصولات کے بےجا اطلاق نے تمام ممالک کے جائز حقوق و مفادات کی سنگین خلاف ورزی کی ہے، قواعد پر مبنی کثیر الجہتی گورننس سسٹم کو شدید نقصان پہنچایا ہے، عالمی معاشی نظام کو شدید متاثر کیا ہے اور عالمی معیشت کی طویل مدتی مستحکم ترقی کو کمزور کیا ہے ، جو ابھرتی ہوئی منڈیوں اور ترقی پذیر ممالک کے لئے سنگین چیلنج ہے۔
انہوں نے 25 تاریخ کو ورلڈ بینک کے صدر اجے بنگا کے ساتھ ملاقات میں نشاندہی کی کہ یکطرفہ محصولات اور تحفظ پسندی نے بین الاقوامی اقتصادی اور تجارتی نظام کو شدید نقصان پہنچایا ہے اور عالمی معیشت پر گہرےمنفی اثرات مرتب کیے ہیں۔ پیپلز بینک آف چائنا ورلڈ بینک کے ساتھ عملی مالیاتی تعاون کو مزید گہرا کرنے، حقیقی کثیر الجہتی پر عمل جاری رکھنے اور مشترکہ طور پر عالمی اقتصادی ترقی کو فروغ دینے کا خواہاں ہے۔ 24 اپریل کو ورلڈ بینک نے واشنگٹن میں ترقیاتی کمیٹی کا 111 واں اجلاس منعقد کیا۔
چین کے وزیر خزانہ لان فوآن نےاجلاس سے اپنی تقریر میں ورلڈ بینک سمیت دیگر بین الاقوامی تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ عدم امتیاز اور آزاد تجارت کے اصولوں کی وکالت کریں اور کھلے پن اور تعاون پر مبنی بین الاقوامی ماحول کو مشترکہ طور پر برقرار رکھیں۔ انہوں نے کہا کہ چین اپنے دروازے مزید کھولنے اور باہمی فائدے کے حصول کے لئے دنیا کے ساتھ چین کی بڑی مارکیٹ کا اشتراک کرنے کے لئے تیار ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرجدیدیت اور اصلاحات کے حوالے سے چین کے تجربے سے بہت سے ممالک مستفید ہو سکتے ہیں، صدر آذربائیجان جدیدیت اور اصلاحات کے حوالے سے چین کے تجربے سے بہت سے ممالک مستفید ہو سکتے ہیں، صدر آذربائیجان چینی صدر کا مصنوعی ذہانت کی صحت مند اور منظم ترقی کو فروغ دینے پر زور چینی صدر کی صدارت میں موجودہ معاشی صورتحال اور معاشی امور پر اجلاس چائنا میڈیا گروپ اور بین الاقوامی ہارس رائیڈنگ فیڈریشن کے مابین تعاون ٹیرف جنگ کی بدولت امریکہ کے معاشی نقصانات کا آغاز ، چینی میڈیا چین اور کینیا کے درمیان دوستی کی ایک طویل تاریخ ہے، اہلیہ چینی صدرCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: ممالک کے
پڑھیں:
قومی اقتصادی سروے کل پیش کیا جائے گا، معاشی ترقی کا ہدف حاصل نہ ہو سکا
اسلام آباد:قومی اقتصادی سروے کل پیش کیا جائے گا جب کہ حکومت معاشی ترقی کا ہدف حاصل کرنے میں ناکام رہی ہے۔
وفاقی حکومت کی جانب سے مالی سال 2024-25 کی اقتصادی کارکردگی پر مبنی اکنامک سروے کل پیش کیا جائے گا، جس کے مطابق رواں مالی سال پاکستان کی معیشت کی عبوری شرح نمو 2.68 فیصد رہی، جو مقررہ ہدف 3.6 فیصد سے نمایاں طور پر کم ہے۔
ذرائع کے مطابق رواں مالی سال کے دوران معیشت کا حجم 39 ارب 30 کروڑ ڈالر کے اضافے سے 410 ارب 96 کروڑ ڈالر تک پہنچا جب کہ گزشتہ سال یہ حجم 371 ارب 66 کروڑ ڈالر تھا۔
معیشت کا حجم ملکی سطح پر 9600 ارب روپے بڑھا اور مجموعی حجم 114.7 ہزار ارب روپے رہا، جو گزشتہ سال کے 105.1 ہزار ارب روپے کے مقابلے میں نمایاں اضافہ ہے۔ اسی طرح فی کس سالانہ آمدن 144 ڈالر کے اضافے سے 1680 ڈالر رہی۔
ملکی زرعی شعبے کی کارکردگی مجموعی طور پر مایوس کن رہی۔ اہم فصلوں کی شرح نمو منفی 13.49 فیصد رہی جب کہ ہدف منفی 4.5 فیصد تھا۔ کاٹن جیننگ میں بھی شدید کمی دیکھی گئی اور یہ شعبہ منفی 19 فیصد تک سکڑ گیا۔ زرعی شعبے کی مجموعی گروتھ 0.56 فیصد رہی، جو کہ ہدف یعنی 2 فیصد سے کم تھی۔
اسی طرح لائیو اسٹاک اور دیگر فصلوں میں قدرے بہتری دیکھی گئی، جن کی شرح نمو بالترتیب 4.72 اور 4.78 فیصد رہی۔ جنگلات اور ماہی گیری کے شعبے بھی اہداف سے پیچھے رہے۔
صنعتی شعبے کی مجموعی شرح نمو 4.77 فیصد رہی، جو کہ 4.4 فیصد کے ہدف سے زیادہ تھی۔ چھوٹی صنعتوں اور سلاٹرنگ میں بالترتیب 8.81 اور 6.34 فیصد گروتھ ریکارڈ کی گئی، جبکہ بڑی صنعتیں منفی 1.53 فیصد کی شرح سے سکڑ گئیں۔ بجلی، گیس اور پانی کی فراہمی کے شعبے میں غیر معمولی گروتھ 28.88 فیصد رہی، جو مقررہ ہدف 2.5 فیصد سے کئی گنا زیادہ ہے۔
تعمیرات کے شعبے نے بھی 6.61 فیصد گروتھ کے ساتھ توقعات سے زیادہ بہتر کارکردگی دکھائی۔
خدمات کے شعبے کی مجموعی گروتھ 2.91 فیصد رہی، جو مقررہ ہدف 4.1 فیصد سے کم ہے۔ ہول سیل اور ریٹیل ٹریڈ کی گروتھ انتہائی کم یعنی صرف 0.14 فیصد رہی۔
انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن، فنانس، رئیل اسٹیٹ، تعلیم، صحت اور سوشل ورک میں معتدل اضافہ ہوا۔ پبلک ایڈمنسٹریشن اور سوشل سیکورٹی کی گروتھ 9.92 فیصد رہی، جو مقررہ ہدف 3.4 فیصد سے تقریباً 3 گنا زیادہ ہے۔
اقتصادی سروے میں مجموعی طور پر معیشت کی غیر متوازن اور شعبہ وار مخلوط کارکردگی سامنے آئی ہے، جہاں چند شعبے نمایاں ترقی کرتے دکھائی دیے جبکہ کئی اہم شعبے اہداف سے پیچھے رہے۔