بھارتی فورسز کے دھماکے میں مکان مکمل طور پر تباہ، آخر ہماری کیا غلطی تھی
اشاعت کی تاریخ: 26th, April 2025 GMT
بلال احمد کی اداس آنکھوں میں یہ سوال جھلک رہا تھا کہ ہماری کیا غلطی تھی۔ انکے الفاظ میں ایک ٹوٹے ہوئے خواب کی گونج سنائی دیتی ہے، جس نے ایک خوشی بھرے موقع کو المیے میں بدل دیا۔ اسلام ٹائمز۔ مقبوضہ کشمیر کے ضلع پلوامہ کے مرن علاقے میں دوران شب اچانک خوشیوں کا خواب ملبے میں بدل گیا۔ بھارتی فورسز کی جانب سے انکے بقول ایک سرگرم عسکریت پسند احسان الحق شیخ کے مکان کو دھماکہ خیز مواد سے منہدم کیا گیا۔ اس دھماکے کے دوران قریبی مکانات بھی متاثر ہوئے، جن میں بلال احمد ٹوکھر کا گھر بھی شامل ہے۔ بلال احمد کی شادی صرف چار دن بعد طے تھی۔
پُرنم آنکھوں سے بلال احمد نے میڈیا نمائندوں کو اپنی روداد یوں سنائی "ہم شادی کی تیاریوں میں مصروف تھے۔ کپڑے، زیورات اور دیگر سامان خرید کر رکھا تھا، جو سب مکان میں موجود تھا۔ ایک ہی لمحے میں سب کچھ تباہ ہوگیا"۔ بلال احمد نے دعویٰ کیا "ہمارا کسی سے کوئی لینا دینا نہیں، مگر دھماکے کی شدت نے ہمارے مکان کو بھی مکمل طور پر برباد کر دیا، اب ہمارے پاس کچھ نہیں بچا۔
بلال احمد کی اداس آنکھوں میں یہ سوال جھلک رہا تھا کہ ہماری کیا غلطی تھی۔ ان کے الفاظ میں ایک ٹوٹے ہوئے خواب کی گونج سنائی دیتی ہے، جس نے ایک خوشی بھرے موقع کو المیے میں بدل دیا۔ واضح رہے کہ پہلگام حملے کے بعد جس میں 27 افراد ہلاک ہوگئے۔ بھارت کی مختلف ایجنسیز نے وادی کشمیر میں عسکریت پسندوں اور ان کے معاونین کے خلاف سخت کریک ڈاؤن شروع کر دیا اور ہے اور اب تک جنوبی کشمیر کے ترال، پلوامہ اور بجبہاڑہ سمیت پانچ مکانات کو دھماکہ خیز مواد سے زمین بوس کر دیا گیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: بلال احمد
پڑھیں:
ایک ہی رات میں 130 یوکرینی ڈرونز مار گرا دیئے گئے
وزارتِ دفاع نے آج صبح (جمعہ) جاری کردہ بیان میں کہا کہ روسی فضائی دفاعی نظام نے یہ ڈرونز ملک کے کئی حصوں میں نشانہ بنائے اور انہیں تباہ کر دیا۔ اسلام ٹائمز۔ روسی وزارتِ دفاع نے اعلان کیا ہے کہ اس کی فضائی دفاعی فورسز نے گزشتہ رات کے دوران 130 حملہ آور یوکرینی ڈرونز کو مختلف روسی علاقوں کے اوپر مار گرایا۔ وزارتِ دفاع نے آج صبح (جمعہ) جاری کردہ بیان میں کہا کہ روسی فضائی دفاعی نظام نے یہ ڈرونز ملک کے کئی حصوں میں نشانہ بنائے اور انہیں تباہ کر دیا۔ روس اور یوکرین کے درمیان فروری 2022 میں شروع ہونے والی جنگ کے بعد سے، ڈرونز اس جنگ کے سب سے مؤثر اور تباہ کن ہتھیاروں میں سے ایک بن گئے ہیں۔
ابتدائی مرحلے میں، یوکرین نے ترکی ساختہ بیر قدار ڈرونز کا استعمال روسی بکتر بند دستوں پر حملوں کے لیے کیا، لیکن 2023 کے بعد روس نے اپنے مقامی خودکش ڈرونز تیار کر کے، یوکرین کے توانائی کے ڈھانچے اور شہری علاقوں پر بڑے پیمانے پر حملے شروع کیے۔ دوسری جانب کییف نے بھی طویل فاصلے تک مار کرنے والے ڈرونز تیار کیے جن کی مدد سے اس نے روسی سرزمین پر حملے کیے، جن میں ماسکو، کریمیا، بیلگوروڈ اور کورسک جیسے علاقے شامل ہیں۔ عسکری ماہرین کے مطابق یہ جنگ اب اس حد تک پہنچ چکی ہے کہ اسے تاریخ کی پہلی مکمل ڈرون جنگ کہا جا رہا ہے۔