پچھلے دو ادوار کی طرح، ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایلچی اسٹیو وٹکوف نے ان مذاکرات کی قیادت کی۔ اس قبل ہفتہ کے روز ایرانی اور امریکی ماہرین کے درمیان تکنیکی سطح کے مذاکرات بھی مسقط میں ہوئے۔ ان مذاکرات کا بنیادی مقصد ایران کے شہری نیوکلیئر پروگرام پر ممکنہ معاہدے کے لیے ایک فریم ورک قائم کرنا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ ایران اور امریکہ کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کا تیسرا دو مسقط میں اختتام پذیر ہوا، جہاں فریقین نے مشاورت جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔ رپورٹ کے مطابق یہ مذاکرات ہفتہ کے روز شروع ہوئے اور ان کی میزبانی عمان کے وزیر خارجہ بدر بن حاماد البوسعدی نے کی۔ پچھلے دو ادوار کی طرح، ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایلچی اسٹیو وٹکوف نے ان مذاکرات کی قیادت کی۔ اس قبل ہفتہ کے روز ایرانی اور امریکی ماہرین کے درمیان تکنیکی سطح کے مذاکرات بھی مسقط میں ہوئے۔ ان مذاکرات کا بنیادی مقصد ایران کے شہری نیوکلیئر پروگرام پر ممکنہ معاہدے کے لیے ایک فریم ورک قائم کرنا تھا۔ امریکی محکمہ خارجہ کے پالیسی پلاننگ کے سربراہ مائیکل اینٹن نے واشنگٹن کے ماہرین کی ٹیم کی قیادت کی، جبکہ ایرانی وفد کی قیادت نائب وزرائے خارجہ کاظم غریب آبادی اور مجید تخت روانچی نے کی۔ ان ماہرین کی سطح کے مذاکرات میں دونوں فریقوں کی توقعات اور مطالبات کی تفصیلات پر بات چیت ہوئی۔ دونوں وفود مشاورت کے اگلے مراحل کے لیے اپنے اپنے دارالحکومتوں کو واپس جائیں گے۔

مذاکرات کا اگلا دور اگلے ہفتے کو ہو گا، عمانی وزیر خارجہ
اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم "ایکس" پر ایک پوسٹ میں عمان کے وزیر خارجہ نے کہا کہ آج ایران اور امریکہ کے درمیان ہونے والے مذاکرات میں ایک مشترکہ خواہش کی نشاندہی ہوئی کہ ایک ایسا معاہدہ طے پائے جو باہمی احترام اور دیرپا وعدوں پر مبنی ہو۔ بوسعدی نے لکھا کہ مذاکرات کے دوران بنیادی اصولوں، مقاصد اور تکنیکی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ دونوں فریقین نے "ایک اعلیٰ سطح کی مزید ملاقات" کے لیے مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے، جو عارضی طور پر 3 مئی کو طے کی گئی ہے۔

ایران پرامن نیوکلیئر حق پر قائم ہے، وزارت خارجہ کے ترجمان
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے امریکہ کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات کے دوران ایران کے پرامن جوہری توانائی کے جائز حق پر زور دیا۔ ہفتہ کے روز اپنی "ایکس" پوسٹ میں بقائی نے کہا کہ ایران امریکہ مذاکرات ایک "سنجیدہ" ماحول میں جاری ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ دونوں فریقین نے مؤثر طریقے سے پابندیاں ختم کرنے، ایران کے نیوکلیئر پروگرام کی پرامن نوعیت پر اعتماد سازی، اور شہری نیوکلیئر توانائی کے حق کے تحفظ پر خیالات کا تبادلہ کیا، جس میں عمان نے سہولت کاری کا کردار ادا کیا۔ بقائی نے بعض مغربی میڈیا کی رپورٹس کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایران کی دفاعی اور میزائل صلاحیتوں پر کوئی بات نہیں ہوئی اور نہ ہی مستقبل میں یہ کسی بھی مذاکرات کا موضوع بنے گی۔ ایران اور امریکہ کے درمیان اس سے قبل دو دور مسقط اور روم میں 12 اپریل اور 19 اپریل کو منعقد ہوئے تھے، جن کا مقصد بھی تہران کے نیوکلیئر پروگرام پر مشترکہ مؤقف تک پہنچنا تھا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: ایران اور امریکہ ہفتہ کے روز اور امریکی ان مذاکرات مذاکرات کا امریکہ کے کے درمیان کی قیادت ایران کے کے لیے

پڑھیں:

ایران نے اسرائیل کی مکمل جوہری دستاویزات حاصل کرلیں، جلد منظر عام پر لانے کا اعلان

ایرانی وزیر برائے انٹیلی جنس اسمٰعیل خطیب نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل کی مکمل جوہری دستاویزات حاصل کرکے ایران منتقل کردی گئی ہیں جو جلد منظر عام پر لائی جائیں گی۔

غیر ملکی خبررساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق ایرانی وزیرِ انٹیلی جنس اسمٰعیل خطیب نے اتوار کے روز سرکاری ٹی وی کو بتایا کہ تہران کے حاصل کردہ حساس اسرائیلی دستاویزات جلد منظرِ عام پر لائی جائیں گی۔

انہوں نے اسرائیلی جوہری دستاویزات کو ’خزانہ‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ایران کی صلاحیتوں کو مضبوط کرے گا۔

ایرانی سرکاری میڈیا نے ہفتہ کے روز رپورٹ کیا تھا کہ ایرانی انٹیلی جنس ایجنسیوں نے اسرائیل کی حساس دستاویزات کا ایک بڑا ذخیرہ حاصل کیا ہے۔ .

اسمعٰیل خطیب کا کہنا تھا کہ یہ دستاویزات اسرائیل کی جوہری تنصیبات، امریکا، یورپ اور دیگر ممالک کے ساتھ اس کے تعلقات اور اس کی دفاعی صلاحیتوں سے متعلق ہیں۔

تاہم، اسرائیل کی جانب سے فوری طور پر اس معاملے پر کوئی سرکاری ردعمل سامنے نہیں آیا۔

ایرانی وزیر کا کہنا تھا کہ اس خزانے کی منتقلی میں وقت لگا کیوں کہ اس کے لیے حفاظتی اقدامات کی ضرورت تھی لہذا اس کی منتقلی کے طریقے خفیہ رہیں گے، تاہم یہ دستاویزات جلد ہی منظر عام پر لائی جائیں گی۔

خیال رہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے 2018 میں کہا تھا کہ اسرائیلی ایجنٹوں نے ایرانی دستاویزات کا ایک بہت بڑا ’آرکائیو‘ قبضے میں لیا تھا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ تہران نے جوہری سرگرمیوں میں اس سے کہیں زیادہ کام کیا تھا جتنا پہلے خیال کیا جاتا تھا۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دھمکی دی تھی کہ اگر ایران واشنگٹن کے ساتھ اپنے جوہری پروگرام پر کوئی معاہدہ نہیں کرتا تو وہ تہران پر بمباری کر سکتے ہیں۔

تاہم، اپریل میں یہ رپورٹس سامنے آئیں کہ ٹرمپ نے ایران کی جوہری تنصیبات پر ایک مجوزہ اسرائیلی حملے کو روک دیا تھا تاکہ تہران کے ساتھ کسی معاہدے کی کوشش کی جا سکے۔

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے بدھ کو کہا کہ یورینیم افزودگی ترک کرنا ’100 فیصد‘ ایران کے مفادات کے خلاف ہے۔

مغربی طاقتوں کا کہنا ہے کہ ایران یورینیم کو ایک ایسے درجے پر افزودہ کر رہا ہے جو ایٹمی بم بنانے کے لیے موزوں ہے تاہم، ایران طویل عرصے سے جوہری ہتھیار بنانے کی تردید کرتا آیا ہے۔

Post Views: 5

متعلقہ مضامین

  • حماس اور اسرائیل کے درمیان جاری مذاکرات میں ایران بھی شریک ہے‘امر یکی صدر
  • ایران کے "تمام آپشنز" بھی میز پر ہیں، فاطمہ مہاجرانی
  • یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے کے لیے جاری مذاکرات میں ایران بھی شامل ہے.صدرٹرمپ
  • حماس اور اسرائیل کے درمیان جاری مذاکرات میں ایران بھی شریک ہے، ٹرمپ
  • امریکہ اور چین کے درمیان لندن میں تجارتی مذاکرات، کشیدگی کم کرنے کی کوشش
  • ایرانی ایٹمی تنصیبات مکمل طور پر محفوظ ہیں، رافائل گروسی
  • چین اور امریکا کے درمیان تجارتی مذاکرات کا نیا مرحلہ لندن میں شروع
  • ایران نے اسرائیل کی مکمل جوہری دستاویزات حاصل کرلیں، جلد منظر عام پر لانے کا اعلان
  • ایرانی انٹیلی جنس کی بڑی کامیابی، اسرائیل کی خفیہ جوہری معلومات تک رسائی
  • وزیراعظم کا ایرانی صدر سے ٹیلیفونک رابطہ، اہم امور پر تبادلہ خیال