محبت کی شادی کیلئے بچوں سمیت بھارت جانے والی سیما حیدر کو ملک چھوڑنے کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 26th, April 2025 GMT
ممبئی :محبت کی شادی کے لیے پاکستان میں اپنے شوہر کو چھوڑ کر بچوں کے ساتھ بھارت جانے والی سیما حیدر بھی بھارت کی مرکزی حکومت کی جانب سے پہلگام واقعے کے بعد کیے جانے والے جارحانہ اقدامات کی زد میں آگئی ہیں اور 3 روز تک بھارت چھوڑنے کا حکم دیا گیا ہے۔
انڈیا ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق پہلگام واقعے کے بعد بھارت کی مرکزی حکومت نے پاکستان کی شہریت رکھنے والے تمام افراد کو اپریل کے اختتام سے قبل ملک چھوڑنے کے احکامات جاری کردیے ہیں۔
سیما حیدر کے وکیل اے پی سنگھ بھارت میں پائے جانے والے جارحانہ رویے کے باوجود پرامید ہیں کہ ان کی مؤکلہ کو بھارت میں رہنے کی اجازت مل جائے گی اور انہوں نے مؤقف اپنایا کہ سیما حیدراب پاکستان کی شہری نہیں ہیں۔
اے پی سنگھ نے بتایا کہ سیما پاکستان کی شہری نہیں ہیں، انہوں نے سچن مینا سے شادی کی ہے اور گریٹر نوئیڈا میں رہائش پذیر ہیں اور حال ہی میں ان کے ہاں بیٹی بھی پیدا ہوئی ہے، جس کا نام بھارتی مینا رکھا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ خاتون کی شہریت اب ان کے بھارتی شوہر سے منسلک ہے اور اسی لیے مرکزی حکومت کے احکامات ان پر لاگو نہیں ہونے چاہئیں۔
وکیل نے کہا کہ مرکز کے احکامات صرف ان لوگوں کے لیے ہیں جن کے پاس اس وقت بھی پاکستان کی شہریت ہے۔
انہوں نے کہا کہ سیما بھارت میں ہیں اور وہ بھارت کی شہری ہیں، ایک خاتون کی شہریت شادی کے بعد ان کے شوہر کی شہریت کے مطابق ہوتی ہے اور ان کا کیس دوسروں سے مختلف ہے کیونکہ یہ اینٹی ٹیرارزم اسکواڈ (اے ٹی ایس) میں پہلے ہی زیر تفتیش ہے۔
اے پی سنگھ نے کہا کہ میں نے ان کی توسط سے بھارت کے صدر کو بھی ایک درخواست دی ہے، وہ اس وقت ضمانت پر آزاد ہیں اور وہ جیوار کوٹ کی تمام شرائط پر پوری اترتی ہیں،جس میں گریٹر نوئیڈا ک علاقے رابوپورا میں اپنے سسرال کے ساتھ نہ رہنا بھی شامل ہے۔
وکیل نے کہا کہ اترپردیش کی حکومت کی جانب سے جاری کردہ بچی کے پیدائشی سرٹیفکیٹ میں ان کا نام سیما مینا بطور ماں اور سچن مینا باپ کا نام درج کیا گیا ہے، جس سے یہ مزید واضح ہوتا ہے کہ وہ بھارت کے معاشرے کا حصہ ہیں۔
خیال رہے کہ سیما حیدر صوبہ سندھ سے مبینہ طور پر براستہ نیپال بھارت پہنچی تھیں جبکہ وہ پاکستان میں شادی شدہ اور 4 بچوں کی ماں تھیں۔
سیمار حیدر اس وقت اپنے بھارتی شوہر سچن کے ساتھ ریاست اترپردیش کے علاقے گریٹر نوئیڈا میں مقیم ہیں۔
واضح رہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے علاقے پہلگام میں پیش آنے والے واقعے کے بعد بھارت کی مرکزی حکومت نے دیگر اعلان کے ساتھ ساتھ پاکستانی شہریوں کو جاری ویزے منسوخ کرنے کااعلان بھی کیا تھا۔
بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی کی زیرصدارت کابینہ کمیٹی برائے سلامتی کے اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا تھا۔
بعد ازاں بھارت کی وزارت خارجہ امور نے بھی اعلان کیا تھا کہ پاکستانی شہریوں کو جاری کیے گئے ویزے منسوخ کیے جا رہے ہیں اور اس کا اطلاق 27 اپریل سے ہوگا اور اسی طرح میڈیکل کی بنیاد پر جاری ویزے 29 اپریل تک کارآمد ہوں گے۔
بھارت کی وزارت خارجہ نے کہا تھا کہ بھارت میں اس وقت موجود تمام پاکستانیوں کو ویزے ختم ہونے سے قبل ہی ملک چھوڑنے کی ہدایات جاری کردی گئی ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: مرکزی حکومت پاکستان کی بھارت میں نے کہا کہ بھارت کی کی شہریت کے ساتھ ہیں اور کہ سیما نے والے کے بعد
پڑھیں:
کورونا کی شکار خواتین کے نومولود بچوں میں آٹزم ڈس آرڈرکا انکشاف
واشنگٹن (ویب ڈیسک)امریکا میں کی جانے والی ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ کورونا سے متاثر ہونے والی خواتین کے ہاں پیدا ہونے والے بچوں میں آٹزم ہوسکتا ہے۔امریکی نشریاتی ادارے ’سی این این‘ کے مطابق تحقیق سے معلوم ہوا کہ حمل کے دوران کورونا کی شکار ہونے والی ماؤں کے بچوں میں آٹزم سپیکٹرم ڈس آرڈر یعنی بات چیت میں تاخیر اور حرکتی صلاحیتوں کی کمی جیسے دماغی امراض کا امکان ڈھائی فیصد تک بڑھ سکتا ہے۔امریکا کے میساچیوسٹس جنرل ہسپتال کی جانب سے کی گئی ایک جامع تحقیق دوران مارچ 2020 سے مئی 2021 تک میس جنرل بریگھم ہیلتھ سسٹم میں ہونے والی 18,336 بچوں کی پیدائش کے مکمل طبی ریکارڈ کا تجزیہ کیا گیا۔
تحقیق کے دوران ماں کے لیبارٹری سے تصدیق شدہ کووڈ 19 ٹیسٹ اور بچوں کی تین سال کی عمر تک دماغی نشوونما کی تشخیص کا موازنہ کیا گیا۔نتائج سے معلوم ہوا کہ کورونا کی شکار ہونے والی ماؤں کے بچوں میں دماغی امراض کی شرح 16.3 فیصد تھی جب کہ کورونا سے غیر متاثرہ ماؤں کے بچوں میں یہ شرح 9.7 فیصد رہی۔اسی طرح دیگر خطرات (ماں کی عمر، تمباکو نوشی، سماجی پس منظر) کو ایڈجسٹ کرنے کے بعد بھی کورونا سے متاثرہ خواتین کے بچوں میں آٹزم کا خطرہ 1.3 گنا زیادہ ثابت ہوا۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ مجموعی طور پر کورونا سے متاثر ہونے والی خواتین کے بچوں میں عام خواتین کے مقابلے آٹزم ہونے کا خطرہ ڈھائی فیصد تک زیادہ تھا۔خطرہ لڑکوں میں نمایاں طور پر زیادہ اور تیسری سہ ماہی (حمل کے آخری تین ماہ) میں انفیکشن ہونے پر سب سے بلند پایا گیا۔تحقیق کاروں کے مطابق، لڑکوں کا دماغ ماں کی سوزش (inflammation) سے زیادہ حساس ہوتا ہے اور تیسری سہ ماہی دماغ کی نشوونما کا اہم مرحلہ سمجھا جاتا ہے۔امریکی سی ڈی سی کے مطابق 2022 میں ہر 31 میں سے ایک بچے میں 8 سال کی عمر تک آٹزم کی تشخیص ہوئی جو 2020 کے 36 میں سے ایک بچے کی شرح سے کہیں زیادہ ہے۔تاہم بعض ماہرین کا خیال ہے کہ بچوں میں آٹزم کی زیادہ شرح کا سبب کوئی بیماری یا وبا نہیں بلکہ تشخیص اور اسکریننگ کے بہتر نظام سے ہوسکتا ہے۔