پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے علامہ مقصود ڈومکی نے واضح کیا کہ وطن عزیز پاکستان کی سالمیت، عزت اور وقار ہمیں ہر چیز سے بڑھ کر عزیز ہے، اور ہم پاک وطن کے چپے چپے کی حفاظت کرینگے۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی کی جانب سے پاکستان کے خلاف جنگی عزائم کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ وطن عزیز پاکستان کی سالمیت، عزت اور وقار ہمیں ہر چیز سے بڑھ کر عزیز ہے، اور ہم پاک وطن کے چپے چپے کی حفاظت کریں گے۔ جامعۃ المصطفیٰ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جیکب آباد میں ایک اہم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ اگرچہ ہمیں موجودہ حکمرانوں اور ان کے سرپرستوں کے جعلی مینڈیٹ اور عوام دشمن پالیسیوں پر سخت اعتراضات ہیں، تاہم ملکی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا۔ اگر دشمن نے پاکستان پر حملے کی غلطی کی، تو پوری قوم سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند متحد ہو کر دشمن کا بھرپور جواب دے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم امن، اخوت اور ہمسایہ ممالک سے اچھے تعلقات کے خواہاں ہیں، لیکن ہماری امن پسندی کو کمزوری نہ سمجھا جائے۔ بھارت کو کسی بھی قسم کی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔

دریائے سندھ کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے سندھ دریا پر بنائے جانے والے غیر قانونی کینالز کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہم پانی اور دریا کے تحفظ کے لیے جاری سندھی عوام کی جدوجہد میں ان کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔ انہوں نے حکومت کو متنبہ کیا کہ پرامن مظاہرین پر تشدد یا طاقت کا استعمال کسی صورت قبول نہیں ہوگا اور اگر ایسا کیا گیا تو اس کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔ پریس کانفرنس کے اختتام پر علامہ مقصود علی ڈومکی نے ملک کے تمام محب وطن طبقات سے اپیل کی کہ وہ وطن عزیز کی بقاء، سالمیت اور قدرتی وسائل کے تحفظ کے لیے متحد ہو جائیں۔ اس موقع پر حاجی شاہ مراد ڈومکی، استاد عبدالفتاح ڈومکی، احمد علی ٹالانی، مولانا منور حسین سولنگی، علامہ سیف علی ڈومکی، منصب علی ڈومکی، زوار غلام مصطفی ڈومکی، مولانا ارشاد علی سولنگی، میر حبیب اللہ وزیرانی، نثار احمد گورگیج و دیگر عہدے دار ان کے ہمراہ تھے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: علامہ مقصود علی ڈومکی نے کرتے ہوئے

پڑھیں:

بھارتی جارحیت کے جواب میں پاکستان کا ردعمل نہایت نپا تلا ہے؛ سفارتی ماہرین

پہلگام واقعے کے بعد بھارت کی جانب سے جارحانہ اقدامات کے بعد پاکستان نے سرکاری طور پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی یا پانی روکے جانے کو اعلان جنگ تصوّر کیا جائے گا۔ اس کے ساتھ پاکستان نے واہگہ بارڈر اور پاکستانی فضائی حدود بھی بند کر دی ہیں اور بھارتی ناظم الامور گیتا سری واستو کو ڈی مارش دیا اور بھارتی فضائی اور بحری اتاشیوں کو ناپسندیدہ شخصیات قرار دے کر ملک چھوڑنے کی ہدایت کر دی۔

پاکستان کا پہلگام واقعے پر ردعمل کتنا مناسب تھا اور آگے چل کے اِس کے کیا اثرات مرتب ہو سکتے ہیں، اور کیا مستقبل میں یہ جارحیت بڑھے گی یا بین الاقوامی مداخلت سے دونوں ملکوں کے درمیان تلخیوں کو کم کرنے کی کوشش کی جائے گی، اس حوالے سے ہم نے سفارتی ماہرین کی رائے جاننے کی کوشش کی ہے۔

پاکستان نے بہت سوچا سمجھا ردعمل دیا ہے؛ ماریہ سلطان

ساؤتھ ایشین سٹریٹجک سٹبلیٹی انسٹیٹوٹ کی چیئرپرسن ڈاکٹر ماریہ سلطان نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے اِس معاملے پر بہت سوچا سمجھا ردّعمل دیا ہے۔ بھارت اس غلط فہمی کا شکار ہے کہ وہ ملک کے شمالی حصّے میں جنگ چھیڑے گا تو اُس جنگ کا دائرہ کار وہیں تک محدود رہے گا۔ حقیقت یہ ہے کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان کوئی بھی جنگ وقت، دائرہ کار اور ہتھیاروں کے استعمال کی قید سے آزاد ہو گی۔ اگر بھارت جنگ کرنا چاہتا ہے تو اُسے اِس جنگ کی قیمت چکانا پڑے گی اور یہی پاکستان نے اپنے جواب میں کہا ہے کہ پاکستان پانی روکے جانے کے عمل کو اعلان جنگ سمجھے گا۔

بھارت آج اگر سندھ طاس معاہدے سے مُکر جاتا ہے تو اِس کے بعد بین الاقوامی معاہدات کو لے کر بھارت اپنا عالمی اعتبار کھو دے گا۔ بین الاقوامی معاہدات تو درکنار کثیر القومی معاہدات میں بھی بھارت کو قابلِ اعتبار نہیں سمجھا جائے گا۔ اِس لیے بھارت کو یہ نہیں سمجھنا چاہیے کہ وہ بغیر کسی قسم کے نتائج سندھ طاس معاہدے سے نکل سکتا ہے۔ اس پر مستزاد یہ کہ وہ ایک جوہری لڑائی کا خطرہ مول لینے پر تیار نظر آتے ہیں۔ اگر بھارت کی بطور ریاست عالمی قوانین کی سمجھ بوجھ کا یہ عالم ہے تو پھر اُس کی بین الاقوامی معاہدات میں شمولیت پر بہت سے شکوک و شبہات کیے جائیں گے۔

بھارت کا روّیہ انتہائی غیر محتاط ہے اور اُسے نہیں معلوم کہ سندھ طاس بین الاقوامی معاہدے کی اگر وہ خلاف ورزی کرتا ہے یا پاکستان کے حصّے کا پانی کم کرتا ہے تو اس بات کو اعلان جنگ سمجھا جائے گا جس کی وجہ سے خطرات بھارت کی توقعات سے کہیں زیادہ بڑھ سکتے ہیں۔ پاکستان کی طرف سے جب بھارت کو جواب دیا جائے گا تو بھارت کی ساری معاشی ترقی رُک جائے گی۔

 پاکستان کا ردعمل بہت نپا تلا ہے؛ ایمبیسڈر وحید احمد

پاکستان کے سابق سفارتکار ایمبیسڈر وحید احمد نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا ردعمل بہت نپا تلا تھا لیکن پاکستان کے ردعمل دینے کے علاوہ چارہ بھی کوئی نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ جنگ کسی بھی ملک کے مفاد میں نہیں۔ جنگ ایک آسان چیز نہیں۔ حتیٰ کہ امریکا جیسا ملک بھی جنگ کے لیے اتحادی تلاش کرتا ہے۔ پاکستان کے معاشی مسائل بہت زیادہ ہیں اور بھارت گو کہ ایک بڑا ملک ہے لیکن اس کے معاشی مسائل بھی کم نہیں ہیں۔ دونوں ممالک کے شدید ردعمل کے بعد اب میں سمجھتا ہوں کہ فہم و فراست سے کام لیا جانا چاہیے۔

’ہمسائے آپ کی پسند ناپسند کی بنیاد پر منتخب نہیں کیے جا سکتے۔ ہم نے بھارت کو بطور ہمسایہ چنا ہے نہ بھارت نے ہمیں۔ اب بہتر یہی ہے کہ دونوں ممالک صورتحال کا ادراک کرتے ہوئے مہذب ملکوں کی طرح ساتھ رہنا سیکھیں۔‘

 وحید احمد نے کہا کہ اس وقت بین الاقوامی صورتحال بھی ٹھیک نہیں۔ ہر طرف افراتفری کا ماحول ہے۔ امریکا دونوں ملکوں کے درمیان مصالحت کے لیے اپنا کردار ادا کر سکتا ہے لیکن امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا رویہ بہت عجیب ہے۔ ان کا رویہ ڈرانے دھمکانے والا ہے۔ ایسی صورت میں دونوں ملکوں کو خود عملیت پسندی سے سوچنا ہو گا۔

 امید رکھنی چاہیے کہ حالات قابو سے باہر نہ ہوں؛ ایمبیسڈر مسعود خالد

پاکستان کے سابق سفارتکار مسعود خالد نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے بھارتی جارحیت کے جواب میں اچھا اور  مضبوط ردعمل دیا ہے۔ بھارت نے کل جن اقدامات کا اعلان کیا تھا وہ تو انتہائی خوفناک تھے۔ ہم نے کہا ہے کہ پانی روکے جانے کو اعلان جنگ سمجھا جائے گا، اپنی فضائی حدود بند کر دی ہیں، ان کے سفارتی عملے کو محدود کر دیا ہے۔

اب بال بھارتی کورٹ میں ہے لیکن جس طرح سے وہاں کے سیاست دانوں اور میڈیا نے اس معاملے پر انتہائی مبالغہ آمیز بیانیہ بنایا ہے اور ایک افراتفری کی فضا بنائی ہے، ایسی صورت میں چیزیں قابو سے باہر بھی ہو جاتی ہیں۔ لیکن امید کرنی چاہیے کہ دونوں ملکوں کے بیچ مزید تصادم اور کشیدگی نہیں ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ سندھ طاس معاہدہ تو ماحولیاتی تبدیلیوں سے منسلک ایک معاہدہ ہے۔ ہم ہمالیہ کے خطے میں بیٹھے ہیں جو ماحولیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہو رہا ہے۔ اس دفعہ سب سے کم برف پڑی ہے جبکہ دوسری طرف بھارت جنگی جنون میں مبتلا نظر آتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • بھارت نے مہم جوئی کی تو 2019ء کی طرح منہ توڑ جواب ملے گا، شہباز شریف
  • کسی بھی جارحیت کا بھرپور جواب دیں گے، وزیر دفاع
  • وطن کی سلامتی و دفاع کیلئے پوری قوم متحد ہے، علامہ مقصود ڈومکی
  • بھارت ہمیشہ سے عالمی سامراج اور استعمار کا لانچنگ پیڈ رہا ہے، علامہ صادق جعفری
  • سینیٹ میں بھارتی جارحیت کے خلاف متفقہ قرارداد منظور
  • بھارت کی آبی جارحیت خطرناک ہے، علامہ شبیر حسن میثمی
  • بھارتی جارحیت کے جواب میں پاکستان کا ردعمل نہایت نپا تلا ہے؛ سفارتی ماہرین
  • بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائیگا، سرفراز بگٹی
  • وزارت خارجہ علامہ غلام حسنین وجدانی کی رہائی کیلئے اقدامات کرے، علامہ مقصود ڈومکی